الاربعین فی فضائل النبی الامین

اللہ تعالیٰ کا حضور ﷺ کے وسیلہ سے حضرت آدم علیہ السلام سے درگزر فرمانے کا بیان

فَصْلٌ فِي بَیَانِ الْعَفْوِ عَنْ آدَمَ بِوَاسِطَةِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم

اللہ تعالیٰ کا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ سے حضرت آدم علیہ السلام سے درگزر فرمانے کا بیان

63/1. عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: لَمَّا اقْتَرَفَ ٰآدَمُ الْخَطِیْئَةَ قَالَ: یَا رَبِّ، أَسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ لِمَا غَفَرْتَ لِي فَقَالَ ﷲُ: یَا آدَمُ، وَکَیْفَ عَرَفْتَ مُحَمَّدًا وَلَمْ أَخْلُقْهُ؟ قَالَ: یَا رَبِّ، لِأَنَّکَ لَمَّا خَلَقْتَنِي بِیَدِکَ، وَنَفَخْتَ فِيَّ مِنْ رُوْحِکَ، رَفَعْتُ رَأْسِي فَرَأَیْتُ عَلَی قَوَائِمِ الْعَرْشِ مَکْتُوْبًا: لَا إِلَهَ إِلَّا ﷲُ، مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ ﷲِ فَعَلِمْتُ أَنَّکَ لَمْ تُضِفْ إِلَی اسْمِکَ إِلَّا أَحَبَّ الْخَلْقِ إِلَیْکَ، فَقَالَ ﷲُ: صَدَقْتَ یَا آدَمُ، إِنَّهُ لَأَحَبُّ الْخَلْقِ إِلَيَّ، اُدْعُنِي بِحَقِّهِ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکَ، وَلَوْلَا مُحَمَّدٌ مَا خَلَقْتُکَ.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالْبَیْهَقِيُّ وَابْنُ عَسَاکِرَ وَقَالَ الْحَاکِمُ: هَذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحُ الإِسْنَادِ.

أخرجه الحاکم في المستدرک، 2/672، الرقم: 4228، والبیهقي في دلائل النبوة، 5/489، والقاضي عیاض في الشفا، 1/227، وابن عساکر في تاریخ مدینة دمشق، 7/437، وابن تیمیة في مجموع الفتاوی، 2/150، وأیضاً في قاعدة جلیلة في التوسل والوسیلة: 84، وابن کثیر في البدایة والنهایة، 1/131، 2/291، 1/6، والسیوطي في الخصائص الکبری، 1/6، وابن سرایا في سلاح المؤمن في الدعاء، 1/130، الرقم: 206.

’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب حضرت آدم علیہ السلام سے خطا سرزد ہوئی، تو انہوں نے (بارگاہ الٰہی میں ) عرض کیا: اے پروردگار! میں تجھ سے محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں کہ میری مغفرت فرما، اس پر اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: اے آدم! تو نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کس طرح پہچان لیا حالانکہ ابھی تک میں نے انہیں پیدا بھی نہیں کیا؟ حضرت آدم علیہ السلام نے عرض کیا: اے پروردگار! جب تو نے اپنے دستِ قدرت سے مجھے تخلیق کیا اور اپنی روح میرے اندر پھونکی، میں نے اپنا سر اٹھایا تو عرش کے ہر ستون پر لَا إِلَهَ إِلَّا ﷲُ، مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ ﷲِ لکھا ہوا دیکھا۔ تو میں نے جان لیا کہ تیرے نام کے ساتھ اسی کا نام ہوسکتا ہے جو تمام مخلوق میں سب سے زیادہ تجھے محبوب ہے۔ اس پر اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: اے آدم تو نے سچ کہا ہے مجھے ساری مخلوق میں سے سب سے زیادہ محبوب وہی ہیں، اب جبکہ تم نے ان کے وسیلے سے مجھ سے دعا کی ہے تو میں نے تجھے معاف فرما دیا اور اگر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ ہوتے تو میں تجھے بھی تخلیق نہ کرتا۔‘‘

اس حدیث کو امام حاکم، بیہقی اور ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا کہ اس حدیث کی سند صحیح ہے۔

64/2. عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: لَمَّا أَذْنَبَ آدَمُ علیه السلام الذَّنْبَ الَّذِي أَذْنَبَهُ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَی الْعَرْشِ فَقَالَ: أَسَأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ صلی الله علیه وآله وسلم إِلَّا غَفَرْتَ لِي فَأَوْحَی ﷲُ إِلَیْهِ: وَمَا مُحَمَّدٌ؟ وَمَنْ مُحَمَّدٌ؟ فَقَالَ: تَبَارَکَ اسْمُکَ، لَمَّا خَلَقْتَنِي رَفَعْتُ رَأْسِي إِلٰی عَرْشِکَ فَرَأَیْتُ فِیْهِ مَکْتُوْبًا: لَا إِلَهَ إِلَّا ﷲُ، مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ ﷲِ، فَعَلِمْتُ أَنَّهُ لَیْسَ أَحَدٌ أَعْظَمَ عِنْدَکَ قَدْرًا مِمَّنْ جَعَلْتَ اسْمَهُ مَعَ اسْمِکَ، فَأَوْحَی ﷲُ تعالیٰ إِلَیْهِ: یَا آدَمُ، إِنَّهُ آخِرُ النَّبِیِّیْنَ مِنْ ذُرِّیَّتِکَ، وَإِنَّ أُمَّتَهُ آخِرُ الْأُمَمِ مِنْ ذُرِّیَّتِکَ، وَلَوْلَاهُ یَا آدَمُ مَا خَلَقْتُکَ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

أخرجه الطبراني في المعجم الصغیر، 2/182، الرقم: 992، وفي المعجم الأوسط، 6/313، الرقم: 6502، والهیثمي في مجمع الزوائد، 8/253، والسیوطي في جامع الأحادیث، 11/94.

’’حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب حضرت آدم علیہ السلام سے لغزش سرزد ہوئی تو انہوں نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور عرض گزار ہوئے: (یا اﷲ!) اگر تو نے مجھے معاف نہ کیا تو میں (تیرے محبوب) محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ سے تجھ سے سوال کرتا ہوں (کہ تو مجھے معاف فرما دے) تو اللہ تعالیٰ نے وحی نازل فرمائی۔ محمد مصطفی کون ہیں؟ پس حضرت آدم علیہ السلام نے عرض کیا: (اے مولا!) تیرا نام پاک ہے جب تو نے مجھے پیدا کیا تو میں نے اپنا سر تیرے عرش کی طرف اٹھایا وہاں میں نے ’’لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ لکھا ہوا دیکھا لہٰذا میں جان گیا کہ یہ ضرور کوئی بڑی ہستی ہے جس کا نام تو نے اپنے نام کے ساتھ ملایا ہے پس اللہ تعالیٰ نے وحی نازل فرمائی: ’’اے آدم! وہ (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) تیری نسل میں سے آخری نبی ہیں اور ان کی امت بھی تیری نسل کی آخری امت ہو گی اور اگر وہ نہ ہوتے تو میں تجھے بھی پیدا نہ کرتا۔‘‘

اس حدیث کوامام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved