الاربعین فی فضائل النبی الامین

حضور ﷺ کا نماز میں جنت و دوزخ کے مشاہدے کا بیان

فَصْلٌ فِي رُؤْیَتِهِ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ فِي صَلَاتِهِ صلی الله علیه وآله وسلم

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نماز میں جنت و دوزخ کے مشاہدے کا بیان

96/1. عَنْ عَبْدِ ﷲِ بْنِ عَبَّاسٍ رضي ﷲ عنهما قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلٰی عَهْدِ رَسُوْلِ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم فَصَلّٰی، قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ ﷲِ، رَأَیْنَاکَ تَنَاوَلُ شَیْئًا فِي مَقَامِکَ، ثُمَّ رَأَیْنَاکَ تَکَعْکَعْتَ؟ فَقَالَ: إِنِّي أُرِیْتُ الْجَنَّةَ، فَتَنَاوَلْتُ مِنْهَا عُنْقُوْدًا، وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَأَکَلْتُمْ مِنْهُ، مَا بَقِیَتِ الدُّنْیَا.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب صفة الصلاة، باب رفع البصر إلٰی الإمام في الصلاة، 1/261، الرقم: 715، وفي کتاب الکسوف، باب صلاة الکسوف جماعة، 1/357، الرقم: 1004، وفي کتاب النکاح، باب کفران العشیر، 5/1994، الرقم: 4901، ومسلم في الصحیح، کتاب الکسوف، باب ما عرض علی النبي صلی الله علیه وآله وسلم في صلاة الکسوف من أمر الجنة والنار، 2/626، الرقم: 907، والنسائی في السنن، کتاب الکسوف، باب قدر قرائة في صلاة الکسوف، 3/147، الرقم: 1493، وفي السنن الکبری، 1/578، الرقم: 1878، ومالک في الموطأ، 1/186، الرقم: 445، وأحمد بن حنبل في المسند، 1/298، الرقم: 2711، 3374، وابن حبان في الصحیح، 7/73، الرقم: 2832، 2853، وعبد الرزاق في المصنف، 3/98، الرقم: 4925، والبیهقي في السنن الکبری، 3/321، الرقم: 6096، والشافعی في السنن المأثورة، 1/140، الرقم: 47.

’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد مبارک میں سورج گرہن ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نمازِ کسوف پڑھائی۔ صحابہ کرامث نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم نے دیکھا کہ آپ نے اپنی جگہ پر کھڑے کھڑے کوئی چیز پکڑی پھر ہم نے دیکھا کہ آپ کسی قدر پیچھے ہٹ گئے؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے جنت نظر آئی تھی، میں نے اس میں سے ایک خوشہ پکڑ لیا، اگر اسے توڑ لیتا تو تم رہتی دنیا تک اس سے کھاتے رہتے (اور وہ ختم نہ ہوتا)۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

97/2. عَنْ عَائِشَةَ رَأَیْتُ فِي مَقَامِي هٰذَا کُلَّ شَئٍ وُعِدْتُهُ، حَتَّی لَقَدْ رَأَیْتُ أُرِیْدُ أَنْ آخُذَ قِطْفًا مِنَ الْجَنَّةِ، حِیْنَ رَأَیْتُمُوْنِي جَعَلْتُ أَتَقَدَّمُ وَلَقَدْ رَأَیْتُ جَهَنَّمَ یَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا، حِیْنَ رَأَیْتُمُوْنِي تَأَخَّرْتُ، وَرَأَیْتُ فِیْهَا عَمْرَو بْنَ لُحَيٍّ، وَهُوَ الَّذِي سَیَّبَ السَّوَائِبَ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب التهجد، باب إذ انفلتت الدابة في الصلاة، 1/406، الرقم: 1154، ومسلم في الصحیح، کتاب الکسوف، باب صلاة الکسوف 1/296، الرقم:901، والنسائي في السنن، کتاب الکسوف، باب نوع آخر منه عن عائشة، الرقم:1472، وابن حبان في الصحیح، 7/83، الرقم:2841.

’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنھا سے مروی ہے کہ میں ہے۔حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس جگہ پر میں نے وہ تمام چیزیں دیکھ لی ہیں جن کا مجھ سے وعدہ کیا گیا تھا حتیٰ کہ میں نے جنت بھی دیکھ لی ہے۔ جب تم لوگوں نے مجھے آگے بڑھتے دیکھا تھا تو اس وقت میں جنت میں سے انگوروں کا ایک خوشہ لینا چاہتا تھا۔ اور جس وقت تم نے مجھے پیچھے ہٹتے دیکھا اس وقت میں نے دوزخ دیکھی تھی کہ وہ خود اپنے آپ کو کھائے جاتی ہے میں نے اس میں عمرو بن لحی کو دیکھا جس نے سب سے پہلے بتوں کے لئے جانور وقف کرنے کی رسم نکالی۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved