الاربعین فی فضائل النبی الامین

حضور ﷺ کی محبت کے اصل ایمان ہونے کا بیان

فَصْلٌ فِي کَوْنِ حُبِّ الرَّسُوْلِ صلی الله علیه وآله وسلم أَصْلَ الإِیْمَانِ

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کے اَصلِ ایمان ہونے کا بیان

102/1. عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَی رَسُوْلِ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم فَقَالَ: یَارَسُوْلَ ﷲِ، مَتٰی قِیَامُ السَّاعَةِ؟ فَقَامُ السَّاعَةِ؟ فَقَاَمَ النَّبِيُّ صلی الله علیه وآله وسلم إِلٰی الصَّلاَةِ قَضَی صَلَاتَهُ قَالَ: أیْنَ السَّائِلُ عَنْ قِیَامِ السَّاعَةِ؟ فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ. قَالَ: مَا أَعْدَدْتَ لَهَا؟ قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰهَ، مَا أَعْدَدْتُ لَهَا کَبِیْرَ صَلَاَةٍ وَلَا صَوْمٍ إِلَّا إِنِّی أُحِبُّ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهُ فَقَالَ: رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی الله علیه وآله وسلم: اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ وَأَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ فَمَا رَأَیْتُ فَرِحَ الْمُسْلِمُوْنَ بَعْدَ الإِْسْلَامِ فَرَحَهُمْ بِهٰذَا.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَمُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ.

أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب الأدب، باب عَلَامَةُ الْحُبِّ فِي ﷲِ تعالیٰ، 5/2283، الرقم: 5817، 5818، ومسلم في الصحیح، کتاب البر والصلة والآداب، باب المرء مع من أحب، 4/2034، الرقم: 2640، والترمذي في السنن، کتاب الزهد، باب ما جاء أن المرءَ مَعَ مَن أَحبَّ، 4/595، الرقم: 2385، والنسائي في السنن الکبری، 6/344، الرقم: 1178، وابن حبان في الصحیح، 2/316، الرقم: 557، والبزار في المسند، 8/32، الرقم: 3014، والطبراني في المعجم الأوسط، 4/42، الرقم: 3563، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/239، 395، 398، 405، وأبو یعلی في المسند، 9/100، الرقم: 5166.

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، کہ ایک شخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا یا رسول اللہ! قیامت کب واقع ہوگی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لئے اٹھے (اور نماز پڑھائی) نماز سے فراغت کے بعد حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وقوعِ قیامت کے بارے میں سوال کرنے والا کہا ں ہے؟ اس شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) میں ہوں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے؟ (یعنی کیا اعمال تیرے پاس ہیں) اس شخص نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ! ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نماز روزہ کا کوئی زیادہ عمل میرے پاس نہیں ہے۔ مگر یہ کہ میں اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ محبت کرتا ہوں۔ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر شخص اپنے محبوب کے ساتھ ہوگا۔ پس تو بھی (روز قیامت) اسی کے ساتھ ہوگا جس سے تجھے محبت ہے (یعنی تجھے میری معیت و رفاقت حاصل ہوگی)۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے مسلمانوں کو قبولِ اسلام کے بعد کبھی اتنا خوش ہوتے نہیں دیکھا جتنا کہ وہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس ارشاد پر ہوئے۔‘‘

اس حدیث امام بخاری، مسلم اور ترمذی نے روایت کیا ہے جب کہ مذکورہ الفاظ ترمذی کے ہیں۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved