درود شریف کے فضائل و برکات

حصہ سوم

فصل : 19

الملائکة يصلون علي المصلي علي محمد صلي الله عليه وآله وسلم

( حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے پر فرشتے درود بھیجتے ہیں )

129 (1) عن أبي طلحة رضي الله عنه أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم جاء ذات يوم و البشر يري في وجهه فقال : أنه جاء ني جبريل عليه السلام فقال : أما يرضيک يامحمد أن لا يصلي عليک أحد من أمتک إلا صليت عليه عشراً، ولا يسلم عليک أحد من أمتک إلا سلمت عليه عشرا؟ (1)

1. نسائي، السنن، 3 : 50، کتاب السهو، باب الفضل في الصلاة عَلٰيَّ النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 1294
2. نسائي، السنن الکبريٰ 6 : 21، رقم : 9888
3. دارمي، السنن، 2 : 408، باب فضل الصلاة عليٰ النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 2773
4. نسائي، عمل اليوم والليلة، 1 : 165، رقم : 60
5. ابن مبارک، الزهد، 1 : 364، رقم : 1027

’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ انور پر خوشی کے آثار نمایاں تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایامیرے پاس جبرئیل آئے اور کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بات پر خوش نہیں ہوں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے میں اس پر دس مرتبہ درود (بصورت دعا) بھیجتا ہوں اور جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ سلام بھیجتا ہے میں اس پر دس مرتبہ سلام بھیجتا ہوں۔‘‘

130 (2) عن ربيعة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : ما من مسلم يصلي عَلَيَّ إلا صلت عليه الملائکة ماصلي عَلَيَّ فليقل العبد من ذلک أوليکثر.

1. ابن ماجه، السنن، 1 : 294کتاب اقا مةالصلاة والسنة فيها، باب الاعتدال في السجود، رقم : 907
2. احمد بن حنبل، المسند، 3 : 446
3. ابو يعلي، المسند، 13 : 154، رقم : 7196
4. طبراني، المعجم الاوسط، 2 : 182، رقم : 1654
5. ابو نعيم، حلية الأولياء وطبقات الأصفياء، 1 : 180
6. کناني، مصباح الزجاجه، 1 : 112، رقم : 333
7. مناوي، فيض القدير، 5 : 490
8. مقدسي، الاحاديث المختاره، 8 : 190، رقم : 218

’’حضرت ربیعۃ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو بندہ بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے تو فرشتے اس پر اسی طرح درود (بصورتِ دعا) بھیجتے ہیں جس طرح اس نے مجھ پر درود بھیجا پس اب بندہ کو اختیار ہے کہ وہ مجھ پر اس سے کم درود بھیجے یا زیادہ۔‘‘

131 (3) عن عامر بن ربيعة رضي الله عنه أنه سمع رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : ما من عبدٍ صلي عَلَيَّ صلاة إلا صلت عليه الملائکة ماصلي عَلَيَّ، فليقل عبدٌ من ذلک أوليکثر.

1. ابو يعلي، المسند، 13 : 154، رقم : 7196
2. عبد بن حميد، المسند، 3 : 130، رقم : 317
3. بيهقي، شعب الايمان، 2 : 211، رقم : 1557
4. ا بن مبارک، کتاب الزهد، 1 : 364، رقم : 1026
5. ابو نعيم، حلية الاولياء، 1 : 180
6. کناني، مصباح الزجاجه، 1 : 112، رقم : 333

’’حضرت عامر بن ربیعۃ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو بندہ بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے فرشتے اس پر اسی طرح درود بھیجتے ہیں جس طرح اس نے مجھ پر درود بھیجا پس اب اس بندے کو اختیار ہے چاہے تو وہ اس سے کم مجھ پر درود بھیجے یا اس سے زیادہ۔‘‘

132 (4) عن عبدالرحمٰن بن عوف رضي الله عنه قال : خرجت مع رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إلي البقيع فسجد سجدة طويلة، فسألته فقال : جاء ني جبريل عليه السلام، وقال : إنه لا يصلي عليک أحد إلا ويصلي عليه سبعون ألف ملک.

1. ابن ابي شيبه، المصنف، 2 : 517
2. ابو يعليٰ، المسند، 2 : 158، رقم : 847
3. بيهقي، شعب الايمان، 2 : 210، رقم : 1555
4. اسماعيل قاضي، فضل الصلاةعلي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 10

’’حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنت البقیع کی طرف آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہاں ایک طویل سجدہ کیا پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جبرئیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور فرمایا جو کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے ستر ہزار فرشتے اس پر درود (بصورت دعا) بھیجتے ہیں۔‘‘

133 (5) عن عبداﷲ بن عمرو بن العاص رضی الله عنه قال : من صلي عَلٰي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم صلاة صلي اﷲ عليه وسلم وملائکته بها سبعين صلاة فليقل عبدٌ من ذلک أو ليکثر.

1. احمد بن حنبل، المسند، 2 : 172، رقم : 6605
2. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 325، رقم : 2566
3. مناوي، فيض القدير، 6 : 169

’’حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جوشخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس کے بدلہ میں اس پر ستر مرتبہ درود (بصورت دعا) اور سلامتی بھیجتے ہیں۔ اب بندہ کو اختیار ہے چاہے تو وہ اس سے کم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے یا اس سے زیادہ۔‘‘

134 (6) عن أبي طلحة رضي الله عنه قال دخلت علٰي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم وأساريروجهه تبرق فقلت يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم مارأيتک أطيب نفسا ولا أظهر بشرا منک في يومک هذا فقال ومالي لا تطيب نفسي ولا يظهر بشري وإنما فارقني جبريل الساعة فقال يا محمد من صلي عليک من أمتک صلاة کتب اﷲ له بها عشر حسناتٍ ومحاعنه عشر سيئات ورفعه بها عشر درجات وقال له الملک مثل : ما قال لک؟ قلت : يا جبريل، وما ذاک الملک؟ قال : إن اﷲ وکل بک ملکا من لدن خلقک إلي أن يبعثک لا يصلي عليک أحد من أمتک إلا قال : وأنت صلي اﷲ عليک.

1. طبراني، المعجم الکبير، 5 : 100، رقم : 4720
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 161
3. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 325، رقم : 2567

’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا درآنحالیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے کے خدوخال خوشی سے چمک رہے تھے میں نے عرض کیا یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آج کے دن سے بڑھ کر کبھی اتنا زیادہ خوش نہیں پایا (اس کی کیا وجہ ہے؟) حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جبرئیل ابھی میرے پاس سے روانہ ہوا ہے اور مجھے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دیتا ہے اور دس گناہ معاف کر دیتا ہے اور دس درجات بلند کردیتا ہے اور فرشتے اس کے لئے ایسا ہی کہتے ہیں جیسے وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے کہتا ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں : میں نے کہا اے جبرئیل اس فرشتے کا کیا معاملہ ہے؟ تو اس نے کہا بے شک اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش سے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت تک ایک فرشتہ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مقرر کیا ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے تو وہ کہتا ہے (اے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے) اللہ تجھ پر بھی درود (بصورت رحمت) بھیجے۔‘‘

135 (7) عن أنس رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أکثروا الصلاة عَلَي يوم الجمعة فإنه أتاني جبريل آنفاً عن ربهل فقال : ماعلي الارض من مسلمٍ يصلي عليک مرة واحدة إلا صليت أنا وملائکتي عليه عشرا.

1. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 326، رقم : 2568
2. عجلوني، کشف الخفاء، 1 : 190، رقم : 501

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو ابھی میرے پاس جبرئیل علیہ السلام اپنے رب کی طرف سے حاضرہوئے اور کہا کہ اس زمین پر جو مسلمان بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پرایک مرتبہ درود بھیجتا ہے میں اور میرے فرشتے اس پر دس مرتبہ درود (بصورتِ رحمت و دعا) بھجتے ہیں۔‘‘

136 (8) عن ربيعة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ لم تزل الملائکه تصلي عليه مادام يصلي عَلَيَّ فليقل من ذلک العبد أو ليکثر.

ابن ابي شيبه، المصنف، 2 : 253، رقم : 8696، باب ثُواب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم

’’حضرت ربیعۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے فرشتے اس وقت تک اس پر درود بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ مجھ پر درود بھیجتا رہتا ہے پس اب بندے کو اختیار ہے چاہے تو وہ اس سے کم مجھ پر درود بھیجے یا اس سے زیادہ۔‘‘

137 (9) عن أنس بن مالک قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إذا قال العبد أللهم صل علي محمد خلق اﷲ عزوجل من تلک الکلمة ملکاله جناحان جناح بالمشرق و جناح بالمغرب و رجلاه في تخوم الأرضين ورأسه تحت العرش فيقول : صل علي عبدي کما صلي علي نبيي فهو يصلي عليه إلي يوم القيامة.

ديلمي، مسند الفردوس، 1 : 286، 287، رقم :

1124’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص ’’اللہم صل علی محمد‘‘ (اے اللہ تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج) کہتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ ان کلمات سے ایک فرشتہ پیدا فرماتا ہے جس کے دو پر ہیں ایک پر مشرق میں اور دوسرا مغرب میں اور اس کی دونوں ٹانگیں (ساتوں) زمینوں کی آخری حدود تک ہیں اور اس کا سر اللہ عزوجل کے عرش کے نیچے ہے پس اللہ تعالیٰ اس فرشتے کو فرماتا ہے کہ قیامت تک اس شخص پر اسی طرح درود بھیج جس طرح اس نے میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا پس وہ فرشتہ اس بندے پر قیامت کے روز تک درود (بصورتِ دعا) بھیجتا رہے گا۔‘‘

138 (10) عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه أنه قال : الدعاء يحجب دون السماء حتي يصلي عليٰ النبي صلي الله عليه وآله وسلم فإذا جاء ت الصلاة عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم رفع الدعا وقال النبي صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ في کتاب لم تزل الملائکة يصلون عليه مادام اسمي في ذلک الکتاب.

قرطبي، الجامع لأحکام القرآن، 14 :

235’’حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دعاء آسمان کے نیچے حجاب میں رہتی ہے جب تک کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجاجائے پس جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا جاتا ہے تو دعا (آسمان کی طرف) بلند ہو جاتی ہے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کتاب میں مجھ پر درود لکھتا ہے تو فرشتے اس پر اس وقت تک درود (بصورت دعا) بھیجتے رہتے ہیں جب تک میرا نام اس کتاب میں موجود رہتا ہے۔‘‘

فصل : 20

من نسي الصلاة عَلَيَّ خطئي طريق الجنة

( جو مجھ پر درود بھیجنا بھول گیا وہ جنت کا راستہ بھول گیا )

139 (1) عن جعفر، عن أبيه رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من ذکرت عنده فنسي الصلاة عَلَيَّ خطئي طر يق الجنة يوم القيامة.

1. ابن ابي شيبه، المصنف، 6 : 326، رقم : 31793
2. بيهقي، شعب الايمان، 2 : 215، رقم : 1573
3. ابو نعيم، حلية الاولياء، 6 : 267
4. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 332، رقم : 2599
5. کناني، مصباح الزجاجه، 1 : 112، رقم : 334
6. ذهبي، سيراعلام النبلاء، 6 : 137
7. ذهبي، ميزان الاعتدال في نقد الرجال، 6 : 2599

’’حضرت جعفر رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود بھیجنا بھول جائے تو قیامت کے روز وہ جنت کا راستہ بھول جائے گا۔‘‘

140 (2) عن حسين بن علي قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من ذکرت عنده فخطيء الصلاة عَلَيَّ خطيء طريق الجنة.

1. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 128، رقم : 2887
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 164
3. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 331، رقم : 2597

’’حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کے سامنے میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود بھیجنا بھول جائے تو قیامت کے روز وہ جنت کا راستہ بھول جائے گا۔‘‘

141 (3) عن محمد بن علي رضي الله عنه يقول : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من ذکرت عنده فلم يصل عَلَيَّ خطيء طريق الجنة.

بيهقي، شعب الايمان، 2 : 215، رقم : 1573

’’حضرت محمد بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس کے سامنے میرا ذکرکیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا وہ جنت کا راستہ بھول گیا۔‘‘

142 (4) عن أبي أمامة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من ذکرت عنده فلم يصل عَلَيَّ تخطي به عن الجنة إِلي النار يوم القيامة.

ديلمي، مسند الفردوس، 3 : 634، رقم : 5985

’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کے سامنے میراذکر کیا گیا اوراس نے مجھ پر درود نہ بھیجا تو وہ اس کی وجہ سے قیامت کے روز جنت کی بجائے دوزخ کی طرف چل پڑے گا۔‘‘

143 (5) عن حسين رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من ذکرت عنده فخطأه اﷲ الصلاة عَلَيَّ خطأه اﷲ طريق الجنة.

دولابي، الذرية الطاهرة، 1 : 88، رقم : 155

’’حضرت حسین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور اللہ اس کو مجھ پر درود بھیجنا بھلا دے تو (قیامت کے روز) اللہ تعالیٰ اس کو جنت کا راستہ بھلا دے گا۔‘‘

144 (6) عن أنس بن مالک قال : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم ’’ من ذکرت بين يديه فلم يصل علي صلاة تامة فلا هو مني ولا أنا منه‘‘.

ديلمي، مسند الفردوس، 3 : 634، رقم : 5986

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر مکمل (اور اچھے طریقے سے) درود نہ بھیجے تو نہ وہ مجھ سے ہے اور نہ میں اس سے ہوں (یعنی میرا اس سے اور اس کا مجھ سے کوئی تعلق اور واسطہ نہیں)۔‘‘

فصل : 21

إن صلاتکم معروضة عَلَيَّ

(بے شک تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے)

145 (1) عن أوس بن أوس رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إن من أفضل أيامکم يوم الجمعة، فيه خلق آدم، وفيه قبض و فيه النفخة، وفيه الصعقة فأکثروا عَلَيَّ من الصلاة فيه، فإن صلاتکم معروضة عَلَيَّ، قال قالوا : يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ! کيف تعرض صلاتنا عليک وقد أرمت؟ يقولون : بليت قال صلي الله عليه وآله وسلم إن اﷲ حرم عَلٰي الأرض أجساد الأنبياء.

1. ابوداؤد، السنن 1 : 275، کتاب الصلاة، باب تفريع ابواب الجمعة و فضل يوم الجمعةو ليلة الجمعة، رقم : 1047
2. ابواداؤد، السنن، 2 : 88، ابواب الوتر، باب في الاستغفار، رقم : 1531
3. نسائي، السنن الکبريٰ، 1 : 519، باب الامر باکثار الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يوم الجمعة 1666
4. ابن ماجه، السنن، 1 : 345، کتاب اقامة الصلاة، باب في فضل الجمعة، رقم : 1085
5. دارمي، السنن، 1 : 445، کتاب الصلاة، باب في فضل الجمعة رقم : 1572
6. ابن ابي شيبه، المصنف، 2 : 253، باب في ثواب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم رقم : 8697
7. طبراني، المعجم الکبير، 1 : 216، رقم : 589
8. بيهقي، السنن الکبريٰ، 3 : 248، باب مايومربه في ليلة الجمعة و يومھا من کثرة الصلاةعلي رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 5789
9. بيهقي، السنن الصغري، 1 : 372، باب في فضل الجمعة رقم : 634
10. هيثمي، موارد الظمان، 1 : 146، باب ما جاء في يوم الجمعة والصلاةعلي البني صلي الله عليه وآله وسلم رقم : 550
11. کناني، مصباح الزجاجه، 1 : 129، باب في فضل الجمعة رقم : 388

’’حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک تمہارے بہترین دنوں میں سے جمعہ کا دن سب سے بہتر ہے اس دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اور اسی دن وفات پائی اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن سخت آواز ظاہر ہوگی پس اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارا درود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کیسے پیش کیا جائے گا؟ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاک میں مل چکے ہوں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک اللہ عزوجل نے زمین پر انبیاء کرام کے جسموں کو کھانا حرام کردیا ہے۔‘‘

146 (2) عن أبي أمامة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أکثروا عَلَيَّ من الصلاة في کل يوم جمعة فان صلاة أمتي تعرض عَلَيَّ في کل يوم جمعة فمن کان أکثر هم عَلَيَّ صلاة کان أقربهم مني منزلة.

1. بيهقي، السنن الکبري. 3 : 249، رقم : 5791
2. بيهقي، شعب الايمان، 3 : 110، رقم : 3032
3. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 328، رقم : 2583

’’حضرت ابو امامۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہر جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو بے شک میری امت کا درود ہر جمعہ کے روز مجھے پیش کیا جاتا ہے اور میری امت میں سے جو مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجنے والا ہوگا وہ (قیامت کے روز) مقام و منزلت کے اعتبار سے میرے سب سے زیادہ قریب ہو گا۔‘‘

147 (3) عن عبداﷲ رضی الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال أن ﷲ ملائکة سياحين يبلغوني عن أمتي السلام قال : و قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم حياتي خير لکم تحدثون ونحدث لکم ووفاتي خير لکم تعرض عَلَيَّ أعمالکم فمارأيت من خير حمدت اﷲ عليه و ما رأيت من شر إستغفرت اﷲ لکم.

1. بزار، المسند، 5 : 308، رقم : 1925
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 24
3. ديلمي، مسند الفردوس، 1 : 183، رقم : 686
4. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 516

’’حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک اللہ کے بعض فرشتے ایسے ہیں جو گشت کرتے رہتے ہیں اور مجھے میری امت کا سلام پہنچاتے ہیں راوی بیان کرتے ہیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری زندگی تمہارے لیے خیر ہے کہ تم دین میں نئی نئی چیزوں کو پاتے ہو اور ہم تمہارے لئے نئی نئی چیزوں کو پیدا کرتے ہیں اور میری وفات بھی تمہارے لئے خیر ہے مجھے تمہارے اعمال پیش کئے جاتے ہیں پس جب میں تمہاری طرف سے کسی اچھے عمل کو دیکھتا ہوں تو اس پر اللہ کی حمد بیان کرتا ہوں اور جب کوئی بری چیز دیکھتا ہوں تو تمہارے لیے اللہ سے مغفرت مانگتا ہوں۔‘‘

148 (4) عن ابن أبي مسعود الأنصاري رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : أکثروا عَلَيََّّ الصلاة في يوم الجمعة فإنه ليس أحدٌ يصلي عَلَيََّّ يوم الجمعة، إلا عرضت عَلَيََّّ صلاته.

1. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 2 : 457، رقم : 3577
2. بيهقي، شعب الايمان، 3 : 110، رقم : 3030
3. شوکاني، نيل الاوطار، 3 : 305

’’حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جمعہ کے دن مجھ پر درود کی کثرت کیا کرو بے شک جوبھی مجھ پر جمعہ کے دن درود بھیجتا ہے اس کا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے۔‘‘

149 (5) عن أبي جعفر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ بلغتني صلاته وصليت عليه وکتبت له سوي ذلک عشر حسنات.

طبراني، المعجم الاوسط، 2 : 178، رقم : 1642

’’حضرت ابو جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر درود بھیجتا ہے مجھے اس کا درود پہنچ جاتا ہے اور میں بھی اس پر درود بھیجتا ہوں اور اس کے علاوہ اس کے لئے دس نیکیاں بھی لکھ دی جاتی ہیں۔‘‘

150 (6) عن أبي طلحة رضي الله عنه قال : دخلت عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يومًا فوجدته مسرورًا فقلت يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ماأدري متي رأيتک أحسن بشرًا وأطيب نفسًا من اليوم قال و ما يمنعني و جبريل خرج من عندي الساعة فبشرني أن لکل عبد صلي عَلَيَّ صلاة يکتب له بها عشر حسنات ويمحي عنه عشر سيئات ويرفع له عشر درجات و تعرض عَلَيَّ کما قالها ويرد عليه بمثل مادعا.

عبدالرزاق، المصنف، 2 : 214، رقم : 3113

’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک دن میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت خوش پایا میں نے عرض کیا یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے آج سے بڑھ کر زیادہ خوش آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کبھی نہیں پایا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آج مجھے اتنا خوش ہونے سے کون روک سکتا ہے؟ کہ ابھی ایک گھڑی پہلے جبرئیل میرے پاس سے گیا ہے اور اس نے مجھے خوش خبری دی کہ ہر اس بندے کے لئے جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور دس گناہ مٹا دیے جاتے ہیں اور دس درجے بلند کردیے جاتے ہیں اور جو وہ کہتا ہے مجھ پر پیش کیا جاتا ہے اور اس کی دعا کی مثل اس کو لوٹا دیا جاتاہے۔‘‘

151 (7) عن أبي سليمان الحراني رضي الله عنه قال : قال لي رجل من جواري يقال له الفضل وکان کثير الصوم والصلاة کنت أکتب الحديث ولا أصلي عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إذا رأيته في المنام فقال لي إذاکتبت أو ذکرت لم لا تصلي عَلَيَّ؟ ثم رأيته صلي الله عليه وآله وسلم مرة من الزمان فقال لي قد بلغني صلاتک عَلَيَّ فإذا صليت عَلَيَّ أو ذکرت فقل صلي اﷲ عليه وسلم.

خطيب بغدادي، الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع، 1 : 272، رقم : 569

’’حضرت ابو سلیمان الحرانی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے ہمسایوں میں سے ایک آدمی جس کو فضل کے نام سے پکارا جاتا تھا اور وہ بہت زیادہ صوم و صلاۃ کا پابند تھا۔ اس نے مجھے کہا کہ میں احادیث لکھا کرتا تھا لیکن میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہیں بھیجا کرتا تھا پھر ایک دفعہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خواب میں زیارت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا کہ جب تو میرا نام لکھتا ہے یا مجھے یاد کرتا ہے تو تو مجھ پر درود کیوں نہیں بھیجتا؟ پھر میں نے ایک دفعہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے تمہارا درود پہنچ گیا ہے پس جب تو مجھ پر درود بھیجے یا میرا ذکر کرے تو یوں کہا کر ’’صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔‘‘

152 (8) عن أبي هريرة رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم زينوا مجالسکم بالصلاة عَلَيَّ فإن صلاتکم تعرض عَلَيَّ أو تبلغني.

عجلوني، کشف الخفاء، 1 : 536، رقم : 1443

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنی مجالس کو میرے اوپر درود بھیجنے سے سجاؤ پس بے شک تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے یا مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘

فصل : 22

الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم سبب للنجاة من عذاب الدنياوالآخرة

( حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا دنیا اور آخرت کے عذاب سے نجات کا ذریعہ ہے )

153 (1) عن أنس بن مالک رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ صلاة واحدة صلي اﷲ عليه عشراً ومن صلي عَلَيَّ عشرا صلي اﷲ عليه مائة ومن صلي عَلَيَّ مائة کتب اﷲ بين عينيه براء ة من النفاق و براء ة من النار وأسکنه اﷲ يوم القيامة مع الشهداء.

1. طبراني، المعجم الاوسط، 7 : 188، رقم : 7235
2. طبراني، المعجم الصغير، 2 : 126، رقم : 899
3. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 163
4. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 323، رقم : 2560

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے اور جو مجھ پر دس مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ اس پر سو مرتبہ درود (بصورت دعا) بھیجتا ہے اور جو مجھ پر سو مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی آنکھوں کے درمیان نفاق اور جہنم کی آگ سے براءت لکھ دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کا ٹھکانہ شہداء کے ساتھ کرے گا۔‘‘

154 (2) عن عبداﷲ بن عمر قال : کنا جلوسا حول رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذ دخل أعرأبي جهوري بدوي يماني عَلٰي ناقة حمراء فأناخ بباب المسجد ثم قعد فلما قضي نحبه قالوا : يارسول اﷲ إن الناقة التي تحت الأعرابي سرقة قال : أثُمَّ بينة؟ قالوا نعم يارسول اﷲ قال يا علي خذ حق اﷲ من الأعرابي إن قامت عليه البينة وإن لم تقم فرده إلي قال فأطرق الأعرابي ساعة فقال له النبي صلي الله عليه وآله وسلم : قم يا أعرابي لأمر اﷲ وإلا فادل بحجتک فقالت الناقة من خلف الباب : والذي بعثک بالکرامة يارسول اﷲ إن هذا ما سرقني ولا ملکني أحد سواه فقال له النبي صلي الله عليه وآله وسلم ياأعرابي بالذي أنطقها بعذرک ماالذي قلت؟ قال : قلت : اللهم إنک لست برب استحدثناک ولا معک إله أعانک عَلٰي خلقنا ولا معک رب فنشک في ربوبيتک أنت ربنا کمانقول وفوق مايقول القائلون أسألک أن تصلي عَلٰي محمد وأن تبرئيني ببراء تي فقال له النبي صلي الله عليه وآله وسلم والذي بعثني بالکرامة يا أعرابي لقد رأيت الملائکة يبتدرون أفواه الأزقة يکتبون مقالتک فأکثر الصلاة عَلَيَّ.

حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 2 : 676، رقم : 4236

’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارد گرد بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک بلند آواز والا یمنی دیہاتی بدو اپنی سرخ اونٹنی کے ساتھ ادھر آیا اس نے اپنی اونٹنی مسجد کے دروازے کے سامنے بیٹھائی اور خود آ کر ہمارے ساتھ بیٹھ گیا پھر جب اس نے اپنا واویلا ختم کرلیا تو صحابہ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ اونٹنی جو دیہاتی کے قبضہ میں ہے یہ چوری کی ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا اس پر کوئی دلیل ہے؟ صحابہ نے عرض کیا ہاں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا کہ اگر اس اعرابی پر چوری کی گواہی مل جاتی ہے تو اس سے اللہ کا حق لو (یعنی اس پر چوری کی حد جاری کرو) اور اگر چوری کی شہادت نہیں ملتی تو اس کو میری طرف لوٹا دو۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ پھر اعرابی نے کچھ دیر کے لئے اپنا سر جھکایا پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے اعرابی اللہ کے حکم کی پیروی کرنے کے لئے کھڑے ہو جاؤ وگرنہ میں تمہاری حجت سے دلیل پکڑ وں گا پس اسی اثناء میں دروازے کے پیچھے سے اونٹنی بول پڑی اور کہنے لگی قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا نہ تو اس شخص نے مجھے چوری کیا ہے اور نہ ہی اس کے سوا میرا کوئی مالک ہے پس حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس نے اس اونٹنی کو تیرا عذر بیان کرنے کے لئے قوت گویائی بخشی اے اعرابی یہ بتا تو نے سر جھکا کر کیا کہا تھا۔ اعرابی نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے کہا اللہ تو ایسا خدا نہیں ہے جسے ہم نے پیدا کیاہو اور نہ ہی تیرے ساتھ کوئی اور الہ اور رب ہے کہ ہم تیری ربوبیت میں شک کریں تو ہمارا رب ہے جیسا کہ ہم کہتے ہیں اور کہنے والوں کے کہنے سے بھی بہت بلند ہے پس اے میرے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج اور یہ کہ مجھے میرے الزام سے بری کر دے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس رب کی قسم جس نے مجھے عزت کے ساتھ مبعوث کیا اے اعرابی میں نے دیکھا کہ فرشتے تمہاری بات کو لکھنے میں جلدی کر رہے ہیں پس تو کثرت سے مجھ پر درود بھیجا کر۔‘‘

155 (3) عن أنس بن مالک عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : يا أيها الناس إن أنجاکم يوم القيامة من أهوالها و مواطنها أکثرکم علي صلاة في دار الدنيا.

ديلمي، مسند الفردوس، 5 : 277، رقم : 8175

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگو تم میں سے قیامت کی ہولناکیوں اور اس کے مختلف مراحل میں سب سے زیادہ نجات پانے والا وہ شخص ہوگا جو دنیا میں تم میں سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجنے والا ہو گا۔‘‘

156 (4) عن عبدالرحمٰن بن سمرة قال : خرج رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فقال : إني رأيت البارحة عجبا رأيت رجلا من أمتي قد احتوشته ملائکة فجاء ه وضوء ه فاستنقذه من ذلک و رأيت رجلا من أمتي قد احتوشته الشياطين فجاء ه ذکر اﷲ فخلصه منهم ورأيت رجلا من أمتي يلهث من العطش فجاء ه صيام رمضان فسقاه ورأيت رجلا من أمتي من بين يديه ظلمة و من خلفه ظلمة و عن يمينه ظلمة و عن شماله ظلمة و من فوقه ظلمة ومن تحته ظلمة فجاء ه حجه و عمرته فاستخرجاه من الظلمة و رأيت رجلا من أمتي جاء ه ملک الموت ليقبض روحه فجاء ته صلة الرحم فقالت إن هذا کان واصلا لرحمه فکلمهم و کلموه و صار معهم و رأيت رجلا من أمتي يتقي و هج النار عن وجهه فجاء ته زبانية العذاب فجاء ه أمره بالمعروف و نهيه عن المنکر فاستنقذه من ذلک و رأيت رجلا من أمتي هوي في النار فجاء ته دموعه التي بکي من خشية اﷲ فأخرجته من النار ورأيت رجلا من أمتي قد هوت صحيفته إلي شماله فجاء ه خوفه من اﷲ فأخذ صحيفته في يمينه و رأيت رجلا من أمتي قد خف ميزانه فجاء إقراضه فثقل ميزانه ورأيت رجلا من أمتي يرعد کما ترعد السعفة فجاء ه حسن ظنه باﷲ فسکن رعدته و رأيت رجلا من أمتي يزحف علي الصراط مرة و يجثو مرة و يتعلق مرة فجاء ته صلاته علي فأخذت بيده فأقامته علي الصراط حتي جاوز و رأيت رجلا من أمتي انتهي إلي أبواب الجنة فغلقت الأبواب دونه فجاء ته شهادة أن لا إله إلا اﷲ فأخذت بيده فأدخلته الجنة.

1. هيثمي، مجمع الزوائد، 7 : 179، 180
2. ابن رجب حنبلي، التخويف من النار، 1 : 42
3. واسطي، تاريخ واسط، 1 : 169، 170

’’حضرت عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن گھر سے باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ گذشتہ شب میں نے خواب میں عجیب چیز دیکھی میں کیا دیکھتا ہوں کہ فرشتوں نے میری امت کے ایک آدمی کو گھیرا ہوا ہے اس دوران اس شخص کا وضوء وہاں حاضر ہوتا ہے اور اس آدمی کو اس مشکل صورت حال سے نجات دلاتا ہے اور میں اپنی امت کا ایک آدمی دیکھتا ہوں کہ اس پر قبر کا عذاب مسلط کیا گیا ہے پس اس کی نماز آتی ہے اور اس کو اس عذاب سے نجات دلاتی ہے اور میں ایک آدمی دیکھتا ہوں کہ اس کو شیاطین نے گھیرا ہوا ہے پس اللہ کا ذکر (جو وہ کیا کرتا تھا) آتا ہے اور اس کو ان شیاطین سے نجات دلاتا ہے اور میں اپنی امت کا ایک آدمی دیکھتا ہوں کہ پیاس کے مارے اس کا برا حال ہے پس رمضان کے روزے آتے ہیں اور اس کو پانی پلاتے ہیں اور میں اپنی امت کا ایک آدمی دیکھتا ہوں جس کے آگے پیچھے، دائیں بائیں، اوپر نیچے تاریکی ہی تاریکی ہے پس اس کا حج اور عمرہ آتے ہیں اور اس کو تاریکی سے نکالتے ہیں اور میں اپنی امت کا ایک آدمی دیکھتا ہوں کہ ملک الموت (موت کا فرشتہ) اس کی روح قبض کرنے کے لئے اس کے پاس کھڑا ہے اس کا صلہ رحم آتا ہے اور کہتا ہے یہ شخص صلہ رحمی کرنے والا تھا پس وہ ان سے کلام کرتا ہے اور وہ اس سے کلام کرتے ہیں اور وہ ان کے ساتھ ہوجاتا ہے اور میں اپنی امت کا ایک آدمی دیکھتا ہوں جو اپنے چہرے سے آگ کا شعلہ دور کر رہا ہے پس اس کا صدقہ آجاتا ہے اور اس کے سر پر سایہ بن جاتا ہے اور اس کے چہرے کو آگ سے ڈھانپ لیتا ہے اور میں اپنی امت کا ایک آدمی دیکھتا ہوں اس کے پاس عذاب والے فرشتے آتے ہیں پس اس کے پاس اس کا امر بالمعروف و نہی عن المنکر آجاتا ہے اور اس کو عذاب سے نجات دلاتا ہے اور میں نے اپنی امت کا ایک آدمی دیکھا کہ وہ آگ میں گرا ہوا ہے پس اس کے وہ آنسو آجاتے ہیں جو اس نے اللہ کی خشیت میں بہائے اور اس کو آگ سے نکال دیتے ہیں اور میں نے اپنی امت کا ایک آدمی دیکھا اس کا نامۂ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں تھا پس اس کا اللہ سے خوف اس کے پاس آجاتا ہے اور وہ اپنا نامۂ اعمال دائیں ہاتھ میں پکڑ لیتا ہے اور میں نے اپنی امت کا ایک آدمی دیکھا کہ اس کے نیک اعمال والا پلڑا ہلکا ہے پس اس کا قرض دینا اس کے پاس آجاتا ہے تو اس کا پلڑا بهاری ہوجاتا ہے اور میں نے اپنی امت کا ایک آدمی دیکھا کہ وہ خوف کے مارے کانپ رہا ہوتا ہے جیسا کہ کھجور کی شاخ (حوا سے ہلتی ہے) پس اس کا اللہ کے ساتھ حسن ظن آتا ہے تو اس کی کپکپاہٹ ختم ہوجاتی ہے اور میں نے اپنی امت کا ایک آدمی دیکھا جو کبھی تو پل صراط پر آگے بڑھتا ہے کبھی رک جاتا ہے اور کبھی لٹک جاتا ہے پس اس کا وہ درود جو مجھ پر بھیجتا ہے آتا ہے اور اس کا ہاتھ پکڑ لیتا ہے اور اس کو پل صراط پر سیدھا کھڑا رکھتا ہے یہاں تک کہ وہ اس کو عبور کرلیتا ہے اور میں نے اپنی امت کا ایک آدمی دیکھا وہ جنت کے دروازے تک پہنچتا ہے پس جنت کے دروازے اس پر بند کر دیے جاتے ہیں اور وہ باہر کھڑا رہتا ہے پس اس کا کلمہ شہادت آتا ہے جو اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے جنت میں داخل کر دیتا ہے۔‘‘

فصل : 23

فضل الصلاة عليٰ النبي صلي الله عليه وآله وسلم في يوم الجمعة

( جمعہ کے دن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کی فضیلت )

157 (1) عن أوس بن أوس رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إن من أفضل أيامکم يوم الجمعة، فيه خلق آدم و فيه قبض، وفيه الصعقة، فأکثروا عَلَيَّّ من الصلاة فيه، فأن صلاتکم معروضة عَلَيَّ قالوا : يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، وکيف تعرض صلاتنا عليک وقد أرمت يعني بليت قال : إن اﷲل حرم عَلٰي الارض أن تأکل أجساد الأنبياء.

1. ابواداؤد، السنن، 2 : 88، ابواب الوتر، باب في الاستغفار رقم : 1531
2. ابو داؤد، السنن. 1 : 275، کتاب الصلاة، باب تفريع ابواب الجمعة و فضل يوم الجمعةو ليلة الجمعة، رقم : 1047
3. نسائي، السنن الکبريٰ، 1 : 519، باب الامر باکثار الصلاةعلي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يوم الجمعة، رقم : 1666
4. ابن ماجه، السنن، 1 : 345، کتاب اقامة الصلاة، باب في فضل الجمعة، رقم : 1085
5. دارمي، السنن، 1 : 445، کتاب الصلاة، باب في فضل الجمعة، رقم : 1572
6. ابن ابي شيبه، المصنف، 2 : 253، باب في ثواب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم رقم : 8697
7. طبراني، المعجم الکبير، 1 : 216، رقم : 589
8. بيهقي، السنن الکبريٰ، 3 : 248، باب مايؤمربه في ليلة الجمعة و يومھا من کثرة الصلاة عليٰ رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 5789
9. بيهقي، السنن الصغري، 1 : 372، باب في فضل الجمعة رقم : 634
10. هيثمي، موارد الظمان، 1 : 146، باب ما جاء في يوم الجمعة والصلاة علي البني صلي الله عليه وآله وسلم رقم : 550
11. کناني، مصباح الزجاجة، 1 : 129، باب في فضل الجمعة رقم : 388

’’حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیشک تمہارے بہترین دنوں میں سے جمعہ کا دن سب سے بہتر ہے اس دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اور اسی دن وفات پائی اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن سخت آواز ظاہر ہو گی پس اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارا درود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد کیسے آپ پر پیش کیا جائے گا؟ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاک میں مل چکے ہوں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بیشک اللہ عزوجل نے زمین پر انبیاء کرام کے جسموں کو کھانا حرام کر دیا ہے۔‘‘

158 (2) عن أبي الدرداء رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أکثروا الصلاة عَلَيَّ يوم الجمعة فإنه يوم مشهود تشهده الملائکة وإن أحدا لن يصلي عَلَيَّ إلا عرضت عَلَيَّ صلاته حتي يخلو منها قال : قلت : وبعد الموت قال : و بعد الموت إن اﷲَ حرم عَلٰي الأرض أن تاکل أجْسَادَ الأَ نبِيائِ فنبي اﷲِ حيّ يرزق في قبره.

1. ابن ماجه، السنن، 1 : 524، کتاب الجنائز، باب ذکر وفاته و دفنه صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 1637
2. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 328، رقم : 2582
3. مناوي، فيض القدير، 2 : 87
4. مزي، تهذيب الکمال، 10 : 23، رقم : 2090
5. اندلسي، تحفة المحتاج، 1 : 526، رقم : 663
6. کناني، مصباح الزجاجه، 2 : 58، رقم : 602

’’حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو کیونکہ اس دن ملائکہ حاضر ہوتے ہیں اور جو شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کے درود سے فارغ ہونے سے پہلے ہی اس کا درود مجھے پیش کر دیا جاتا ہے راوی کہتے ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موت کے بعد بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں موت کے بعد بھی بیشک اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیاء کے اجسام کو کھائے پس اللہ کا نبی قبر میں بھی زندہ ہوتا ہے اور قبر میں بھی اسے رزق دیا جاتا ہے۔‘‘

159 (3) عن أبي مسعود الأنصاري رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال أکثروا عَلَيََّّ الصلاة في يوم الجمعة فإنه ليس أحدٌ يُصلي عَلَيََّّ يوم الجمعة، إلا عرضت عَلَيََّّ صلاته.

1. حاکم، المستدرک عليَّ الصحيحين، 2 : 457، رقم : 3577
2. بيهقي، شعب الايمان، 3 : 110، رقم : 3030
3. شوکاني، نيل الاوطار، 3 : 305

’’حضرت ابو مسعودالانصاری رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جمعہ کے دن مجھ پر درود کی کثرت کیا کروپس جو بھی جمعہ کے دن مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کا درود مجھے پیش کیا جاتاہے۔‘‘

160 (4) عن ابن عباس قال سمعت نبيکم صلي الله عليه وآله وسلم يقول : أکثروا الصلاة عَلٰي نبيکم في الليلة الغراء واليوم الأزهر ليلة الجمعة و يوم الجمعة.

1. بيهقي، شعب الايمان، 3 : 111، رقم : 3034
2. ديلمي، الفردوس، 1 : 73، ر قم : 215
3. مناوي، فيض القدير، 2 : 87 برواية ابي سعيد
4. شافعي، الام 1 : 208، برواية عبدالله بن اوفي
5. عسقلاني، لسان الميزان، 4 : 456، رقم : 1410، برواية ابن عمر

’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ روشن رات اور روشن دن یعنی جمعہ کی رات اور جمعہ کے دن اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کثرت سے درود بھیجا کرو۔‘‘

161 (5) عن الحسن رضي الله عنه : قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أکثروا الصلاة عَلَيََّّ يوم الجمعة فإنهَّا معروضَة عَلَيَّ.

ابن ابي شيبة، المصنف، 2 : 253، رقم : 8700

’’حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ کے دن مجھ پر درود کی کثرت کیا کرو بے شک وہ مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔‘‘

162 (6) عن علي إن ﷲ عزوجل ملائکة في الأرض خلقوا من النور لا يهبطون إلا ليلة الجمعة و يوم الجمعة بأيديهم أقلام من ذهب و داوة من فضة و قراطيس من نور لا يکتبون إلا الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم.

ديلمي، مسند الفردوس، 1 : 184، رقم : 688

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے زمین پر کچھ فرشتے ایسے ہیں جن کو نور سے پیدا کیا گیا اور وہ زمین پر صرف جمعہ کی رات اور جمعہ کے دن اترتے ہیں ان کے ہاتھوں میں سونے کے قلم اور چاندی کی دواتیں اور نور کے اوراق ہوتے ہیں اور وہ صرف حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود لکھتے ہیں۔‘‘

163 (7) عن أنس بن مالک قال : کنت واقفًا بين يدي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فقال : من صلي عَلَيَّ يوم الجمعة ثمانين مرة غفراﷲ له ذنوب ثمانين عامًا فقيل کيف الصلاة عليک يا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال تقول : اللهم صل علٰي محمد عبدک ونبيک ورسولک النبي الأمي وتعقد واحداً.

خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 13 : 489، رقم : 7326

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کھڑا تھا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے روز جو شخص مجھ پر اسی (80) مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے اسی (80) سال کے گناہ معاف فرما دیتا ہے آپ علیہ الصلاۃ والسلام سے عرض کیا گیا یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کیسے درود بھیجا جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یوں کہو کہ اے اللہ درود بھیج محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بندے، رسول اور نبی امی پر اور یہ (اسی مرتبہ درود کا بھیجنا) ایک ہی مجلس میں مکمل کرے۔‘‘

164 (8) عن جعفر بن محمد قال : إذا کان يوم الخميس عند العصر أهبط اﷲ ملائکة من السماء إلي الأرض معها صفائح من قصب بأيديها أقلام من ذهب تکتب الصلاة علي محمد صلي الله عليه وآله وسلم في ذلک اليوم و في تلک الليلة الي الغد الي غروب الشمس.

بيهقي، شعب الايمان، 3 : 112، رقم : 3037

’’حضرت جعفر بن محمد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ جمعرات کے دن عصر کا وقت ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان سے زمین کی طرف ایسے فرشتوں کو نازل فرماتا ہے جن کے پاس صفحات ہوتے ہیں اور ان کے ہاتھوں میں سونے کے قلم ہوتے ہیں اور یہ فرشتے اس دن اور رات اور اگلے دن غروب آفتاب تک حضور علیہ الصلاۃ والسلام پر درود لکھتے ہیں۔‘‘

165 (9) عن أنس رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ في يوم ألف مرة لم يمت حتي يري مقعده من الجنة.

منذري، الترغيب و الترهيب، 2 : 328، رقم : 2579

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص ایک دن میں مجھ پر ہزا ر مرتبہ درود بھیجتا ہے اس وقت تک اسے موت نہیں آئے گی جب تک وہ جنت میں اپنا ٹھکانہ نہ دیکھ لے۔‘‘

166 (10) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : الصلاة عَلَيَّ نورعَلٰي الصراط فمن صلي عَلَيَّ يوم الجمعة ثمانين مرة، غفرت له ذنوب ثمانين عاما.

1. ديلمي، مسند الفردوس، 2 : 408، رقم : 3814
2. مناوي، فيض القدير، 4 : 249
3. ذهبي، ميزان الاعتدال في نقد الرجال، 3 : 109، رقم : 3495
4. عسقلاني، لسان الميزان، 2 : 481، رقم : 1938
5. عسقلاني، لسان الميزان، 6 : 230، رقم : 822
6. عجلوني، کشف الخفاء، 1 : 190

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ پر درود بھیجنا یہ پل صراط کا نور ہے جو شخص جمعہ کے دن مجھ پر اسّی (80) مرتبہ درود بھیجتا ہے اس کے اسّی (80) سال کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘

167 (11) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أکثروا الصلاة علي في الليلة الزهراء واليوم الْأزهر فإن صلاتکم تعرض علي.

1. طبراني، المعجم الاوسط، 1 : 83، رقم : 241
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 2 : 169، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يوم الجمعة
3. عجلوني، کشف الخفاء، 1 : 189

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ پر روشن رات اور روشن دن یعنی جمعہ کی رات اور جمعہ کے دن درود بھیجا کرو بے شک تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتاہے۔‘‘

168 (4) وعن عَلَيَّ بن أبي طالبٍ رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلَّي عَلَيَّ يومَ الجمعة مائة مَرّة، جاء يوم القيامة و معه نورٌ لو قسم ذلک النورُ بين الخلق کُلِّهِمْ لَوَ سِعَهُمْ.

ابونعيم، حلية الاولياء، 8 : 47

’’حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص جمعہ کے دن مجھ پر سو (100) مرتبہ درود بھیجتا ہے تو قیامت کے دن اس کے ساتھ ایک ایسا نور ہوگا کہ اگر اس نور کو تمام مخلوق میں تقسیم کر دیا جائے تو وہ ان سب کو کفایت کر جائے گا۔‘‘

فصل : 24

فضل المُکثِرِين مِن الصَّلاة عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم

( حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کثرت سے درود بھیجنے والوں کی فضیلت )

169 (1) عن عبداﷲ بن مسعود : أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال أولي الناس بي يوم القيامة أکثرهم عَلَيَّ الصلاة.

1. ترمذي، الجامع الصحيح، 2 : 354، ابواب الوتر، باب ماجاء في فضل الصلاةعلي النبي صلي الله عليه وآله وسلم رقم : 484
2. ابن حبان، الصحيح، 3 : 192، رقم : 911
3. ابو يعلي، المسند، 8 : 428، رقم : 5011
4. بيهقي، شعب الايمان، 2 : 212، رقم : 1563
5. هيثمي، موررد الظمان، 1 : 594. رقم : 2389
6. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 327، رقم : 5275
7. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 511

’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے دن لوگوں میں سب سے زیادہ میرے قریب وہ ہوگا جو (دنیا میں) مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجا کرتا تھا۔‘‘

170 (2) عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : من سرّه أن يکتال له بالکميال الأوفي، إذا صلٰي علينا أهل البيت، فليقل : اللهم صل علٰي محمد النبي وأزواجه العالمين المؤمنين وذريته وأهل بيته کماصليت علٰي آل ابراهيم إنک حميد مجيد.

1. ابوداؤد، السنن، 1 : 258، کتاب الصلاة، باب الصلاة عليٰ النبي صلي الله عليه وآله وسلم بعد التشهد، رقم : 982
2. بيهقي، السنن الکبريٰ، 2 : 151، رقم : 2682
3. ديلمي، مسند الفردوس، 3 : 596، رقم : 5871
4. عسقلاني، فتح الباري، 11 : 167
5. مبارکفوري، تحفة الأحوذي، 2 : 495
6. بخاري، التاريخ الکبير، 3 : 87
7. مزي، تهذيب الکمال، 19 : 59

’’حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال (اجروثواب کے) پیمانے سے پورا پورا ناپا جائے جب وہ ہم اہل بیت پر درود بھیجے تو اسے یوں کہنا چاہے اے اللہ تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات پر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد اطہار اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت پر جیسا کہ تونے درود بھیجا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آل پر بے شک تو بہت زیادہ تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے۔‘‘

171 (3) عن حبان بن منقذ رضي الله عنه أن رجلاً قال يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أجعل ثلث صلاتي عليک قال نعم إن شئت قال الثلثين قال نعم قال فصلاتي کلها قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذن يکفيک اﷲ ماأهمک من أمر دنياک وآخرتک.

1. طبراني، المعجم الکبير، 4 : 35، رقم : 3574
2. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 328، رقم : 2578

’’حضرت حبان بن منقذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں اپنی دعا کا تیسرا حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کر دوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں اگر تو چاہے (تو ایسا کرسکتا ہے) پھر اس نے عرض کیا دعا کا دو تہائی حصہ (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کر دوں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں پھر اس نے عرض کیا ساری کی ساری دعا (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کر دوں) یہ سن کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر تواللہ تعالیٰ تیرے دنیا اور آخرت کے معاملات کے لئے کافی ہو گا۔‘‘

172 (4) عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه قال : إن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : من صلي عَلَيََّّ صلاة کتب اﷲ له قيراطا والقيراط مثل أحد.

عبدالرزاق، المصنف، 1 : 51، رقم : 153

’’حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے نامۂ اعمال میں ایک قیراط کے برابر ثواب لکھ دیتا ہے اور قیراط احد پہاڑ کی مثل ہے۔‘‘

173 (5) عن أبي أمامة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أکثروا عَلَيَّ من الصلاة في کل يوم جمعة فإن صلاة أمتي تعرض عَلَيََّّ في کل يوم جمعة فمن کان أکثرهم عَلَيَّ صلَاة کان أقربهم مني منزلة.

1. بيهقي، السنن الکبري، 3 : 249، رقم : 5790
2. بيهقي، شعب الايمان، 3 : 110، رقم : 3032
3. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 328، رقم : 2583
4. ديلمي، مسند الفردوس، 1 : 81، رقم : 250

’’حضرت ابو امامۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہر جمعہ کے دن مجھ پر درود کی کثرت کیا کرو بیشک میری امت کا درود ہر جمعہ کو مجھ پر پیش کیا جاتا ہے پس ان میں سے جو سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجنے والا ہو گا وہ مقام و مرتبہ میں بھی ان سب سے زیادہ میرے قریب ہو گا۔‘‘

174 (6) عن أنس بن مالک رضي الله عنه خادم النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم : إن أقربکم مني يوم القيامة في کل موطن أکثرکم عَلَيَّ صلاة في الدنيا، من صلي علي في يو م الجمعة وليلة الجمعة مائة مرة قضي اﷲ له مائة حاجة، سبعين من حوائج الآخرة، وثلاثين من حوائج الدنيا، ثم يوکل اﷲ بذلک ملکا يد خله في قبري کما يد خل عليکم الهدايا، يخبرني من صلي عَلَيَّ باسمه ونسبه إلٰي عشيرته فأثبته عندي في صحيفة بيضاء.

بيهقي، شعب الايمان، 3، 111، رقم : 3035

’’حضرت انس بن مالک خادم النبی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بے شک قیامت کے روز ہر مقام پر تم میں سے سب سے زیادہ میرے قریب وہ شخص ہو گا جو دنیا میں تم میں سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجنے والا ہو گا پس جو شخص جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات مجھ پر سو (100) مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی سو حاجتیں پوری فرما دیتا ہے ستر حاجتیں آخرت کی حاجتوں سے اور تیس دنیا کی حاجتوں سے متعلق ہیں پھر اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک فرشتے کو مقرر فرما دیتا ہے جو اسے اس طرح میری قبر انور میں پیش کرتا ہے جس طرح تمہیں تحائف پیش کیے جاتے ہیں وہ فرشتہ مجھے اس شخص کا نام اور اس کے خاندا ن کا سلسلہ نسب بتاتا ہے پس میں یہ ساری معلومات اپنے پاس ایک سفید صحیفہ میں محفوظ کرلیتا ہوں۔‘‘

175 (7) عن أنس رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيََّّ في يوم ألف مرة لم يمت حتي يري مقعده من الجنة.

منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 328، رقم : 2579

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص مجھ پر ایک دن میں ہزار مرتبہ درود بھیجتا ہے اسے اس وقت تک موت نہیں آئی گی جب تک وہ جنت میں اپنا ٹھکانہ نہ دیکھ لے۔‘‘

176 (8) عن عبداﷲ بن مسعود رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إن أولي الناس بي أکثرهم عَلَيَّ صلاة.

خطيب بغدادي، الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع، 2 : 103، رقم : 1304

’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے روز لوگوں میں سب سے زیادہ میرے قریب وہ شخص ہوگا جو مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجنے والا ہو گا۔‘‘

177 (9) عن أبي بکر الصديق موقوفاً قال : الصلاة عَلَيَّ النبي صلي الله عليه وآله وسلم امحق للخطايا من الماء للنار والسلام عليٰ النبي صلي الله عليه وآله وسلم أفضل من عتق الرقاب وحب رسول اﷲ أفضل من مهج الأنفس : أو قال : ضربِ السيف في سبيل اﷲ.

1. هندي، کنزالعمال، 2 : 367، رقم : 3982، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
2. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 7 : 161

’’حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے موقوفًا روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا پانی کے آگ کو بجھانے سے بھی زیادہ گناہوں کو مٹانے والا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجنا غلاموں کوآزاد کرنے سے زیادہ بہتر ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت جانوں کی روحوں سے زیادہ افضل ہے یا اس طرح کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت اللہ کی راہ میں جہاد سے زیادہ افضل ہے۔‘‘

فصل : 25

تسليم الحجرو الشجر والجبل علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم

( پتھروں، درختوں اور پہاڑوں کا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجنا )

178 (1) عن جابر بن سمرة : قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إني لأعرف حجرًا بمکة کان يسلم عَلَيَّ قبل أن أبعث إني لأعرفه الآن.

1. مسلم، الصحيح، 4 : 1782، کتاب الفضائل، باب فضل نسب النبي صلي الله عليه وآله وسلم و تسليم الحجر عليه صلي الله عليه وآله وسلم قبل النبوة، رقم : 2277
2. احمد بن حنبل، المسند، 5 : 95
3. دارمي، السنن، 1 : 24، رقم : 20، باب ماکرم اﷲبه نبيه صلي الله عليه وآله وسلم
4. ابن حبان، الصحيح، 14 : 402، رقم : 6482، باب المعجزات
5. ابن ابي شيبه، المصنف، 6 : 313، رقم : 31705
6. طبراني، المعجم الاوسط، 2 : 291، رقم : 2012
7. طبراني، المعجم الکبير، 2 : 220، رقم : 1907
8. طبراني، المعجم الصغير، 1 : 115، رقم : 167
9. ابونعيم، دلائل النبوة، 1 : 49، رقم : 27
10. أبو الفرج، صفوة الصفوة، 1 : 76
11. أ صبهاني، العظمة، 5 : 1710. 1711
12. مبارکفوري، تحفة الأحوذي، 10 : 69

’’حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں مکہ کے اس پتھر کو جانتا ہوں جو میری بعثت سے پہلے مجھ پر سلام بھیجا کرتا تھا یقیناً میں اسے اب بھی پہچانتا ہوں۔‘‘

179 (2) عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه : قال کنت مع النبي صلي الله عليه وآله وسلم بمکة فخرجنا في بعض نواحيها فما استقبله جبل ولا شجر إلا و هو يقول ’’ السلام عليک يا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ‘‘.

1. ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 593، کتاب المناقب، باب في آيات اثبات نبوة النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 3626
2. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 2 : 677، رقم : 4238
3. دارمي، السنن، 1 : 25، رقم : 21
4. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 150، رقم : 1880
5. مقدسي، الاحاديث المختار، 2 : 134، رقم : 502
6. مزي، تهذيب الکمال : 14 : 175، رقم : 3103
7. أصبهاني، العظمة، 5 : 1710
8. جرجاني، تاريخ جرجان، 1 : 329

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں مکہ میں تھا ہم حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مکہ سے باہر تشریف لے گئے پس راستے میں آنے والا ہر درخت اور پہاڑ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پکار کر کہتا کہ اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلامتی ہو۔‘‘

180 (3) عن يعلٰي بن مرة الثقفي : هي شجرة إستأذنت ربها أن تسلم علي رسول اﷲ فأذن لها.

1. احمد بن حنبل، المسند، 4 : 173
2. عبد بن حميد، المسند، 1 : 154، رقم : 405
3. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 6

’’حضرت یعلی بن مرۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اس درخت نے اللہ تعالیٰ سے اجازت طلب کی تھی کہ وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام عرض کرے پس اسے اجازت مل گئی۔‘‘

181 (4) عن برة بنت أبي تجراة قالت : إن رسول اﷲ حين أراد اﷲ کرامته وابتداء ه بالنبوة کان إذا خرج لحاجته أبعد حتي لايري بيتًا ويفضي إلي الشعاب وبطون الأودية فلا يمر بحجرٍ ولا بشجرة إلا قالت ’’السلام عليک يارسول اﷲ‘‘ فکان يلتفت عن يمينه وشماله وخلفه فلا يري احداً.

1. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 4 : 79، رقم : 6942
2. طبري، تاريخ الطبري، 1 : 529
3. زهري، الطبقات الکبري، 1 : 157، 8 : 246
4. أبو الفرج، صفوة الصفوة، 1 : 76
5. فاکهي، أخبار مکة، 5 : 96، رقم : 2902

’’حضرت برۃ بنت ابو تجراۃ رضی اﷲ عنہا روایت کرتی ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بزرگی اور نبوت عطا کرنے کا ابتداء ً ارادہ فرمایا تو آپ قضائے حاجت کے لئے آبادی سے دور چلے جاتے گھاٹیاں اور کھلی وادیاں شروع ہو جاتیں تو آپ جس پتھر اور درخت کے پاس سے گزرتے وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام عرض کرتا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دائیں بائیں اور پیچھے دیکھتے مگر کوئی انسان نظر نہ آتا۔‘‘

فصل : 26

الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم بعد إجابة المؤذن

( مؤذن کی اذان کے بعد جواباً حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا )

182 (1) عن عبداﷲ بن عمرو رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إذا سمعتم المؤذن فقولوا مثل ما يقول ثم صلوا علي فإنه ليس من أحد يصلي علي واحدة إلا صلي اﷲ عليه بها عشرا، ثم سلوا اﷲ لي الوسيلة فإنها منزلة في الجنة، لا تنبغي إلا لعبد من عباداﷲل وأرجو أن أکون أنا هو فمن سألها لي حلت له شفاعتي.

1. مسلم، الصحيح، 1 : 288، کتاب الصلاة، باب استحباب القول مثل قول المؤذنِلمن سمعه ثم يصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم ثم يسأل اﷲ له صلي الله عليه وآله وسلم الوسيلة، رقم : 384
2. نسائي، السنن، 2 : 25، کتاب الأذان، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم بعدالاذان، رقم : 677
3. ابن خزيمه، الصيح، 1 : 218، باب فضل الصلاة علي البني صلي الله عليه وآله وسلم بعد افطر سماع الاذن، رقم : 418
4. عبد بن حميد، المسند، 1 : 139، رقم : 354
5. ابو عوانه، المسند، 1 : 281، رقم : 983
6. ابو نعيم، المسند المستخرج، 2 : 7، رقم : 842
7. نسائي، عمل اليوم والليلة، 1 : 158، رقم : 45، باب الترغيب في الصلاة علي البني صلي الله عليه وآله وسلم و مسالة الوسيلة له صلي الله عليه وآله وسلم بين الاذان و الأقامة
8. طبراني، مسند الشاميين، 1 : 153، رقم : 246

’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم مؤذن کو آذان دیتے ہوئے سنو تو اسی طرح کہو جس طرح وہ کہتا ہے پھر مجھ پر درود بھیجو پس جو بھی شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے پھر اللہ تعالیٰ سے وسیلہ طلب کرو بے شک وسیلہ جنت میں ایک منزل ہے جو کہ اللہ کے بندوں میں سے صرف ایک کوملے گی اور مجھے امید ہے کہ وہ بندہ میں ہی ہوں گا پس جس نے اس وسیلہ کو میرے لئے طلب کیا اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو جائے گی۔‘‘

183 (2) عن جابر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من قال حين ينادي المنادي أللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة النافعة صلِّ علي محمد وارض عني رضاء لا تسخط بعده إستجاب اﷲ له دعوته.

1. احمد بن حنبل، المسند.3 : 337، رقم : 14659
2. طبراني، المعجم الاوسط، 1 : 69، رقم : 194
3. هيثمي، مجمع الزوائد، 1 : 332
4. منذري، الترغيب والترهيب، 1 : 116، رقم : 396
5. عجلوني، کشف الخفاء، 1 : 484
6. صنعاني، سبل السلام، 1 : 131

’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے اذان سنتے وقت یہ کہا اے میرے اللہ اے اس دعوت کامل اور نفع دینے والی نماز کے رب تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج اور میرے ساتھ اس طرح راضی ہوجا کہ اس کے بعد تو (مجھ سے) ناراض نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اس بندے کی دعا قبول فرما لیتا ہے۔‘‘

184 (3) عن عبداﷲ بن ضمرة السلولي قال : سمعت أبا الدرداء يقول : کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذا سمع النداء قال : أللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة صلِّ علي محمد عبدک و رسولک واجعلنا في شفاعته يوم القيامة، قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من قال هذه عندالنداء جعله اﷲ في شفاعتي يوم القيامة.

طبراني، المعجم الاوسط، 4 : 79، رقم : 3662

’’حضرت عبداللہ بن ضمرۃ سلولی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اذان کی آواز سنتے تو یہ فرماتے اے میرے اللہ اے اس دعوت کامل اور کھڑی ہونے والی نماز کے رب تو اپنے بندے اور رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج اور قیامت کے روز ہمیں ان کی شفاعت عطا فرما حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے اذان سننے کے وقت اس طرح کہا تو قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس کو میری شفاعت عطا کرے گا۔‘‘

185 (3) عن أبي الدرداء رضی الله عنه أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم کان يقول إذا سمِعَ المُوذِن : ’’اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة صل علي محمد وأعطه سؤله يوم القيامة وکان يسمعها من حوله ويجب أن يقولوا مثل ذلک إذا سمعوا المؤذن قال : ومن قال ذلک إذا سمع المؤذن وجبت له شفاعة محمد صلي الله عليه وآله وسلم يوم القيامة.

1. هيثمي، مجمع الزوائد، 1 : 333
2. منذري، الترغيب والترهيب، 1 : 116، رقم : 398

’’حضرت ابو دردا رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اذان سنتے تو یہ ارشاد فرمایا کرتے تھے اے میرے اللہ اے اس دعوت کامل اور کھڑی ہونے والی نماز کے رب تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج اور قیامت کے روز انہیں ان کا اجر عطاء فرما اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ کلمات اونچی آواز میں کہتے تاکہ اپنے آس پاس بیٹھے ہوئے صحابہ کو سنا سکیں اور ان پر بھی واجب ہو کہ جب مؤذن کو اذان دیتے ہوئے سنیں تو اسی طرح کہیں جس طرح وہ کہتا ہے پھر راوی کہتے ہیں کہ جب کسی نے مؤذن کی اذان سن کر اس طرح کہا تو قیامت کے روز اس پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت واجب ہو جائے گی۔‘‘

186 (5) عن أنس بن مالک قال : إذا أذن المؤذن فقال الرجل اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة أعط محمداً سؤله يوم القيامةإلا نالته شفاعة محمد صلي الله عليه وآله وسلم يوم القيامة.

1. قيسراني، تذکره الحفاظ، 1 : 369، رقم : 363
2. ذهبي، سير اعلام النبلاء، 10 : 113، برواية يروي بن مالک

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب کسی آدمی نے مؤذن کی اذان سن کر یہ کہا : اے میرے اللہ اے اس دعوت کامل اور کھڑی ہونے والی نماز کے رب تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قیامت کے روز ان کا اجر عطا فرما تو قیامت کے روز وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت کا حقدار ٹھہرے گا۔‘‘

فصل : 27

الملک موکل بقبر النبي صلي الله عليه وآله وسلم يبلغه صلي الله عليه وآله وسلم باسم المصلي عليه صلي الله عليه وآله وسلم و أسم أبيه

( حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر انور پر مقرر فرشتہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھنے والے کا نام اور اس کے والد کا نام پہنچاتا ہے)

187 (1) عن عمار بن ياسر رضی الله عنه يقول : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إن اﷲ وکل بقبري ملکا أعطاه أسماع الخلائق، فلا يصلي عَلَيَّ أحد إلي يوم القيامة، إلابلغني باسمه واسم أبيه هذا فلان بن فلان قد صلي عليک.

1. بزار، المسند، 4 : 255، رقم : 1425
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 162
3. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 326، رقم : 2574
4. اصبهاني، العظمة، 2 : 763

’’حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ نے میری قبر میں ایک فرشتہ مقرر کیا ہوا ہے جس کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمام مخلوقات کی آوازوں کو سننے (اور سمجھنے) کی قوت عطاء فرمائی ہے پس قیامت کے دن تک جو بھی مجھ پر درود پڑھے گا وہ فرشتہ اس درود پڑھنے والے کا نام اور اس کے والد کا نام مجھے پہنچائے گا اور کہے گا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فلاں بن فلاں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا ہے۔‘‘

188 (2) عن يزيد الرقاشي قال : إن ملکا موکل بمن صلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم أن يبلغ عنه النبي صلي الله عليه وآله وسلم أن فلانا من أمتک صلي عليک.

1. ابن ابي شيبه، المصنف، 2 : 253، رقم : 8699
2. ا بن ابي شيبه، المصنف، 6 : 326، رقم : 31792
3. سخاوي، القول البديع، 235

’’حضرت یزید الرقاشی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ بے شک ایک فرشتہ کو اس بات کے لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ جس کسی نے بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچائے اور یہ کہے کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے فلاں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا ہے۔‘‘

189 (3) عن عمار بن ياسر رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إن ﷲ ملکا أعطاه أسماع الخلائق کلها وهو قائم علي قبري إذا مت فليس أحد من أمتي يصلي عَلَيَّ صلاة إلا اسماه بإسمه واسم أبيه قال : يا محمد صلي عليک فلان فيصلي الرب علي ذلک الرجل بکل واحدةعشرا.

1. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 162
2. منذري، الترغيب اولترهيب، 2 : 326، رقم : 2584
3. مناوي، فيض القدير، 2 : 483
4. اصبهاني، العظمة، 2 : 763
5. مبارکفوري، تحفة الأحوذي، 2 : 497

’’حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کا ایک فرشتہ ہے جس کو اس نے تمام مخلوقات کی آوازں کو سننے (اور سمجھنے) کی قوت عطاء فرمائی ہے اور جب سے میں اس دنیا سے رخصت ہوا ہوں وہ میری قبر پر کھڑا ہے پس جب کوئی بھی میری امت میں سے مجھ پر درود بھیجتا ہے وہ اس کا اور اس کے باپ کا نام لیتا ہے اور کہتا ہے اے محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فلاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے پھر اللہ تعالیٰ ہر درود کے بدلہ اس پر دس مرتبہ درود (بصورتِ رحمت) بھیجتا۔‘‘

190 (4) و رواه أبو علي الحسين بن نصير الطوسي في أحکامه و البزار في مسنده بلفظ أن اﷲ وکل بقبري ملکا أعطاه اﷲ أسماع الخلائق فلا يصلي عَلَيَّ أحد إلي يوم القيامة إلا أبلغني بإسمه واسم أبيه هذا فلان بن فلان قد صلي عليک.

1. بزار، المسند، 4 : 255، رقم : 1425
2. منذري الترغيب والترهيب، 2 : 326، رقم : 2574
3. سيوطي، شرح السيوطي، 4 : 110

’’اسی حدیث کو ابو علی حسین بن نصیر الطوسی نے اپنی کتاب الاحکام اور بزار نے اپنی مسند میں ان الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے میری قبر میں ایک فرشہ کو مقرر کیا ہے جس کو تمام مخلوقات کی آوازوں کو سننے کی قوت عطاء کی ہے پس قیامت تک جو کوئی بھی مجھ پر درود بھیجے گا وہ مجھے اس کا اور اس کے باپ کا نام پہنچا دے گا اور مجھے کہے گا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فلاں بن فلاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے۔‘‘

191 (5) عن أبي أمامة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ صلي اﷲ عليه وسلم عشرًا بها، ملک موکل بها حتي يبلغنيها.

1. طبراني، المعجم الکبير، 8 : 134، رقم : 8611
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 162
3. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 326، رقم : 2569

’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے اور سلامتی نازل فرماتا ہے اور ایک فرشتہ (اس کام کے لئے) مقرر ہے کہ وہ درود مجھے پہنچائے۔‘‘

فصل : 28

من صلي عَلَيَّ حقت عليه شفاعتي يوم القيامة

( جس نے مجھ پر درود بھیجا قیامت کے روز میری شفاعت اس کے لئے واجب ہو جائے گی)

192 (1) عن رويفع بن ثابت الأنصاري رضي الله عنه أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : من صلي علي محمد، وقال أللهم أنزله المقعد المقرب عندک يوم القيامة، وجبت له شفاعتي.

1. احمد بن حنبل، المسند، 4 : 108، حديث رويفع بن ثابت انصاري
2. بزار المسند، 6 : 299، رقم : 2315
3. طبراني، المعجم الاوسط، 3 : 321، رقم : 3285
4. طبراني، المعجم الکبير، 5 : 25، رقم : 4480
5. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 163
6. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 329، رقم : 2587
7. ابن ابو عاصم، السنة 2 : 329، رقم : 2587
8. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 514
9. اسماعيل قاضي، فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم 1 : 52

’’حضرت رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ اے میرے اللہ! حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قیامت کے روز اپنے نزدیک مقام قرب پر فائز فرما اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو جاتی ہے۔‘‘

193 (2) عن أبي الدرداء قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ حين يصبح عشراً وحين يمسي عشرا أدرکته شفاعتي يوم القيامة.

1. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 120
2. منذري، الترغيب والترهيب، 1 : 261، رقم : 987
3. مناوي، فيض القدير، 6 : 169

’’حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھ پر صبح و شام دس دس مرتبہ درود بھیجتا ہے قیامت کے روز اس کو میری شفاعت میسر ہوگی۔‘‘

194 (3) عن عبداﷲ بن عمرو رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَي أو سأل لي الوسيلة حقت عليه شفاعتي يوم القيامة.

1. اسماعيل قاضي، فضل الصلاة علي النبي، 1 : 51
2. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 514

’’حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر درود بھیجتا ہے یا میرے لئے (اللہ سے) وسیلہ مانگتا ہے قیامت کے دن اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو جاتی ہے۔‘‘

195 (4) عن أبي هريرة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صل عَلَيَّ عند قبري وکل بهما ملک يبلغني وکفي بهما أمر دنياه وآخرته وکنت له کلاهما أوشفيعاً.

بيهقي، شعب الايمان، 2 : 218 : رقم : 1583

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میری قبر کے نزدیک مجھ پر درود بھیجتا ہے تو ان دونوں کے ساتھ ایک فرشتہ کو مقرر کیا جاتا ہے جو مجھے اس کا درود پہنچاتا ہے اور یہ درود اس کے دنیا و آخرت کے معاملات کو کفایت کر جاتا ہے پس میں اس کے لئے (قیامت کے دن) گواہ اور شفیع ہوں گا۔‘‘

196 (5) عن أبي هريرة رضي الله عنه رفعه من قال : اللهم صل علي محمد وعلي آل محمد کما صليت علي أبراهيم وعلي آل إبراهيم وبارک علي محمد وعلي آل محمد کما بارکت علي إبراهيم وعلي آل ابراهيم و ترحم علي محمد وعلي آل محمد کماترحمت علي إبراهيم وعلي آل إبراهيم شهدت له يوم القيامة بالشهادة وشفعت له.

1. بخاري، الأدب المفرد، 1 : 223، رقم : 641
2. بيهقي، شعب الأيمان، 2 : 223، 222، رقم : 1588
3. عسقلاني، تلخيص الحبير، 1 : 274، رقم : 428
4. عسقلاني، فتح الباري، 11 : 159
5. حاکم، معرفة علوم الحديث، 1 : 33

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے کہ جو شخص یہ کہتا ہے اے میرے اللہ تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود بھیج جس طرح کہ تونے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل پر درود بھیجا اور تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کی آل کو برکت عطاء فرما جس طرح تونے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل کو برکت عطا فرمائی اور تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر رحم فرما جس طرح تونے ابراہیم علیہ السلام اور آپ کی آل پر رحم فرمایا تو قیامت کے روز میں اس کی گواہی دوں گا اور اس کی شفاعت کروں گا۔‘‘

فصل : 29

الملائکة يبلغونه صلي الله عليه وآله وسلم عن أمته صلي الله عليه وآله وسلم السلام

( فرشتے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کا سلام پہنچاتے ہیں)

197 (1) عن عبد اﷲ عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : إن ﷲ في الأرض ملائکة سياحين يبلغوني من أمتي السلام.

1. احمدبن حنبل، المسند، 1 :. 441، رقم : 4210
2. احمدبن حنبل، المسند، 1 : 452، رقم : 4320
3. نسائي، السنن الکبري، 1 : 380. رقم : 1205
4. نسائي، السنن الکبري، 6 : 22، رقم : 9894
5. دارمي، السنن، 2 : 409، کتاب الرقان، باب فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 2774
6. ابن حبان، الصحيح، 3 : 195، رقم : 914
7. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 2 : 456، رقم : 3576
8. عبدالرزاق، المصنف، 2 : 215، رقم : 3116
9. ابن ابي شيبة، المصنف، 2 : 253، رقم : 8705
10. ابو يعلي، المسند، 9 : 137، رقم : 5213
11. بزار، المسند، 5، 307، رقم : 1924
12. طبراني، المعجم الکبير، 10 : 219، رقم : 10528
13. هيثمي، موارد الظمان، 1 : 594، رقم : 2392
14. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 326، رقم : 2570

’’حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اس زمین پر اللہ تعالیٰ کے بعض گشت کرنے والے فرشتے ہیں جو مجھے میری امت کا سلام پہنچاتے ہیں۔‘‘

198 (2) عن يزيد الرقاشي أن ملکا موکل بمن صلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم أن يبلغ عنه النبي صلي الله عليه وآله وسلم أن فلانا من أمتک صلي عليک.

1. ابن ابي شيبه، المصنف، 2 : 253، رقم : 8699
2. ابن ابي شيبه، المصنف، 6 : 326، رقم : 31792

’’حضرت یزید الرقاشی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک ایک فرشتہ کو ہر اس بندے کا وکیل بنایا جاتا ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے کہ وہ اس بندے کی طرف سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ درود پہنچائے (اور کہتا ہے کہ) یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے فلاں بندہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا ہے۔‘‘

199 (3) عن أبي أمامة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ صلي اﷲ عليه عشرابها ملک موکل بها حتي يبلغنيها.

1. طبراني، المعجم الکبير، 8 : 134، رقم. : 8611
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 162
3. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 326، رقم : 2569

’’حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے اور ایک فرشتے کے ذمہ یہ کام لگا دیا گیا ہے کہ وہ اس درود کو مجھے پہنچائے۔‘‘

200 (4) عن أنس رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : إن ﷲ سيارة من الملائکة يطلبون حلق الذکر فإذا أتوا عليهم حفوا بهم ثم بعثوا رائدهم إلٰي السماء إلي رب العزة تبارک تعالي فيقولون ربنا أتينا علٰي عباد من عبادک يعظمون آلاء ک ويتلون کتابک ويصلون علٰي نبيک محمد صلي الله عليه وآله وسلم ويسألونک لأخرتهم ودنياهم فيقول اﷲ تبارک وتعالي غشوهم رحمتي فيقولون يارب إن فيهم فلانا الخطاء إنما أعتنقهم إعتناقا فيقول تبارک وتعالٰي غشوهم رحمتيفهم الجلساء لا يشقي بهم جليسهم.

1. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 77
2. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 260، رقم : 2322

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتوں کا ایک گروہ زمین میں گھومتا رہتا ہے اور وہ ذکر کے حلقوں کی تلاش میں رہتا ہے اور جب ان کو ایسا حلقہ ذکر ملتا ہے تو اس کو وہ اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں (اور اس میں شامل ہو جاتے ہیں) پھر ان کا گروہ آسمان کی طرف اللہ رب العزت کی بارگاہ میں آتا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہم تیرے ان بندوں کی مجلس سے اٹھ کر آرہے ہیں جو تیری نعمتوں کی تعظیم کررہے تھے اور تیری کتاب قرآن پاک کی تلاوت کررہے تھے اور تیرے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج رہے تھے اور وہ تجھ سے اپنی آخرت اور دنیا دونوں کی بہتری کا سوال کررہے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’ان کو میری رحمت سے ڈھانپ دو۔‘‘ فرشتے کہتے ہیں اے رب ان میں فلاں شخص بڑا گناہگار تھا (اور وہ ان کے ساتھ ایسے ہی مل گیا تھا) اللہ تبارک تعالیٰ فرماتا ہے انہیں میری رحمت سے ڈھانپ دو پس وہ ایسے ہم نشیں ہیں کہ ان کے ساتھ بیٹھنے والا بدبخت نہیں ہو سکتا۔‘‘

فصل : 30

إنّ صلاتکم عَلَيَّ زکاة لکُم

( بے شک تمہارا مجھ پر درود بھیجنا تمہاری زکوٰۃ ہے )

201 (1) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : صلوا علي، فإن صلاة عليَّ زکاة لکم، و أسألوا اﷲ لِي الوسيلة قالوا وما الوسيلة يارسول اﷲ : قال صلي الله عليه وآله وسلم أعلٰي درجة في الجنة، و لا ينالها إلَّا رجلٌ واحد، و أرجو أن أکون أنا هو.

1. ابن ابي شيبه، المصنف، 6 : 325، رقم : 31784
2. ابو يعلي، المسند، 11 : 298، رقم : 6414
3. ابن راهويه، المسند، 1 : 315، رقم : 297
4. حارث، المسند، 2 : 962، رقم : 1062
5. هيثمي، مجمع الزوائد، 1 : 332
6. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 514

’’حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ پر درود بھیجا کرو بے شک تمہارا مجھ پر درود بھیجنا یہ تمہاری زکوٰۃ ہے اور اﷲ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ طلب کرو پس صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا کہ یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ وسیلہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک وسیلہ جنت میں ایک اعليٰ درجے کا نام ہے اور اس کو صرف ایک آدمی حاصل کر پائے گا اور میں امید کرتا ہوں کہ وہ آدمی میں ہی ہوں گا۔‘‘

202 (2) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم صلوا عَلَيَّ، فإن الصلاة عَلَيًّ زکاة لکم.

1. ابن ابي شيبة، المصنف، 2 : 253، رقم : 8704
2. مناوي، فيض القدير، 4 : 204
3. حارث، بغية الباحث، 2 : 962، رقم : 1062

’’حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ پر درود بھیجا کرو بے شک تمہارا مجھ پر درودبھیجنا تمہارے لیے زکوٰۃ ہے۔‘‘

203 (3) عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : أيما رَجُل مُسْلِم لم يکُنْ عنده صَدَقَة فليقُلْ في دعائه : اللهُمَّ صلّ علي محمد عبدک و رسولِکَ و صل علي المؤمنين و المؤمناتِ و المسْلمين و المُسْلمات فإنَّها زَکاة.

1. ابن حبان، الصحيح، 3 : 148، باب الأدعية، رقم : 903
2. هيثمي، موارد الظمان، 1 : 593، رقم : 2385
3. بخاري، الادب المفرد، 1 : 223، رقم : 640
4. بيهقي، شعب الايمان، 2 : 86، رقم : 1231
5. ديلمي، مسند الفردوس، 1 : 349، رقم : 1395
6. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 328، رقم : 2581

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کسی مسلمان کے پاس صدقہ نہ ہو تو وہ اپنی دعا میں یہ کہے اے میرے اﷲ تو اپنے بندے اور رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج اور مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں اور مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں پر درود بھیج پس اس کا یہ درود اس کی زکوٰۃ ہوگی۔‘‘

204 (4) عن أبي هريرة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أکثروا الصلاة عَلَيَّ فإنها زکاة لکم.

هيثمي، مجمع الزوائد، 2 : 144

’’حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ پر کثرت سے درود بھیجو بے شک یہ درود تمہاری زکوٰۃ ہے۔‘‘

فصل : 31

الصلاة و السلام علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم عند دخول المسجد و خروجه

(مسجد میں داخل اور اس سے خارج ہوتے وقت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجنا)

205 (1) عن أبي حميد السَّاعدي رضي الله عنه قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إذا دخل أحدکم المسجد فليسلم علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم ثم ليقل : أللهم افتح لي أبواب رحمتک و إذا خرج فليقل : اللهم إني أسألک من فضلک.

1. ابو داؤد، السنن، 1 : 126، کتاب الصلاة، باب فيما يقوله الرجل عند دخول المسجد، رقم : 465
2. ابن ماجه، السنن، 1 : 254، کتاب المساجد و الجماعات، باب الدعا عند دخول المسجد، رقم : 772
3. دارمي، السنن، 1 : 377، رقم : 1394
4. ابن حبان، الصحيح، 5 : 397، رقم : 2048
5. بيهقي، السنن الکبري، 2 : 441، رقم : 4115
6. ابو عوانه، المسند، 1 : 345، رقم : 1234
7. هيثمي، موارد الظمان، 1 : 101، رقم : 321
8. مبارکفوري، تحفة الاحوذي، 2 : 215

’’حضرت ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجے پھر کہے اے اللہ میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور جب مسجد سے باہر نکلے تو کہے اے اﷲ میں تجھ سے تیرا فضل مانگتا ہوں۔‘‘

206 (2) عن فاطمة بنت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قالت : کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذا دخل المسجد يقول : بسم اﷲ و السلام علي رسول اﷲ اللهم اغفرلي ذنوبي و افتح لي أبواب رحمتک و اذا خرج قال : بسم اﷲ و السلام علي رسول اﷲ اللهم إغفرلي ذنوبي و افتح لي ابواب فضلک.

1. ابن ماجه، السنن، 1 : 253، کتاب المساجد والجماعات، باب الدعا عند دخول المسجد، رقم : 771
2. ابن ابي شيبه، المصنف، 1 : 298، رقم : 3412
3. ابو يعلي، المسند، 12 : 121، رقم : 6754
4. ابن راهويه، المسند، 1 : 5، رقم : 5
5. مبارکفوري، تحفة الاحوذي، 2 : 215
6. خضيري، الشمائل الشريفة، 1 : 137، رقم : 201

’’حضرت فاطمہ بنت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے کہ جب بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں داخل ہوتے تو فرماتے اﷲ کے نام اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام کے ساتھ اے اﷲ میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور جب مسجد سے باہر تشریف لاتے تو فرماتے اﷲ کے نام کے ساتھ اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام کے ساتھ اے اﷲ میرے گناہوں کو معاف فرما اور میرے لئے اپنے فضل کے دروازے کھول دے۔‘‘

207 (3) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذا دخل أحدکم المسجد فليسلم علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم وليقل أللهم افتح لي أبواب رحمتک و إذا خرج فليسلم علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم و ليقل أللهم اعصمني من الشيطان الرجيم.

1. ابن ماجه، 1 : 254، السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب الدعاء عند دخول المسجد، رقم : 773
2. کناني، مصباح الزجاجه، 1 : 97، رقم : 293
3. مبارکفوري، تحفة الاحوذي، 2 : 215
4. قرطبي، الجامع لأحکام القرآن، 12 : 273
5. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 295

’’حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو اسے چاہئے کہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجے اور یہ کہے اے اﷲ میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔ اور جب باہر نکلے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجے اور کہے اے میرے اﷲ مجھے شیطان مردود سے بچا۔‘‘

208 (4) عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : إذا دخل أحدکم المسجد فليسلم علي النبي و ليقل أللهم افتح لي أبواب رحمتک و إذا خرج فليسلم علي النبي و ليقل أللهم باعدني من الشيطان.

1. نسائي، السنن الکبري، 6 : 27، رقم : 9918
2. ابن حبان، الصحيح، 5 : 396، رقم : 2074
3. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 1 : 325، رقم : 747
4. ابن خزيمه، الصحيح، 1 : 231، باب السلام علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 452
5. ابن خزيمه، الصحيح، 4 : 210، باب السلام علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم
6. هيثمي، موارد الظمان، 1 : 101، باب ما يقول اذا دخل المسجد، رقم : 321
7. کناني، مصباح الزجاجه، 1 : 97

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو مجھ پر سلام بھیجے اور یہ کہے اے میرے اللہ میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور جب مسجد سے خارج ہو تو مجھ پر سلام بھیجے اور یہ کہے اے اللہ مجھے شیطان مردود سے بچا۔‘‘

209 (5) عن فاطمة رضي اﷲ عنها بنت رسول اﷲ قالت : کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذا دخل المسجد صلي علي محمد ثم قال : اللهم اغفرلي ذنوبي، وافتح لي أبواب رحمتک و إذا خرج صلي علي محمد ثم قال : أللهم اغفرلي ذنوبي و افتح لي أبواب فضلک.

احمد بن حنبل، المسند، 6 : 282، رقم : 26459

’’حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مسجد میں داخل ہوتے تو فرماتے اے اﷲ تو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود بھیج پھر فرماتے اے اﷲ میرے گناہ معاف فرما اور میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور جب مسجد سے باہر تشریف لاتے تو فرماتے اے اﷲ تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج پھر فرماتے اے اﷲ میرے گناہ بخش دے اور میرے لئے اپنے فضل کے دروازے کھول دے۔‘‘

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved