سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب

امت میں سب سے زیادہ حیا دار

 (1) بَابٌ فِيْ إِخْتِصَاصِهِ بِأَنَّهُ رضي الله عنه أَشَدُّ الْأُمَّةِ حَيَاءً.

 (امت میں سب سے زیادہ حیا دار)

1. عَنْ أَبِيْ مُوْسَي قَالَ : إِنَّ النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم کَانَ قَاعِداً فِيمَکَانٍ فِيْهِ مَاءٌ، قَدِ انْکَشَفَ عَنْ رُکْبَتَيْهِ، أَوْ رُکْبَتِهِ، فَلَمَّا دَخَلَ عُثْمَانُ غَطَّاهَا. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

’’حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسی جگہ بیٹھے ہوئے تھے۔ جہاں پانی تھا اور (ٹانگیں پانی میں ہونے کے باعث) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں گھٹنوں سے یا ایک گھٹنے سے کپڑا ہٹا ہو ا تھا، پس جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ڈھانپ لیا۔ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم 1 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب مناقب عثمان بن عفان، 3 / 1351، الحديث رقم : 3492، و البيهقي في السنن الکبريٰ، 2 / 232، الحديث رقم : 3063، و البيهقي في الإعتقاد، 1 / 367، و الشوکاني في نيل الأوطار، 2 / 52.

2. عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم مُضْطَجِعًا فِي بَيْتِيْ، کَاشِفًا عَنْ فَخِذَيْهِ. أَوْ سَاقَيْهِ. فَاسْتَأْذَنَ أَبُوْبَکْرٍ فَأَذِنَ لَهُ. وَ هُوَ عَلَي تِلْکَ الْحَالِ. فَتَحَدَّثَ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ فَأَذِنَ لَهُ. وَ هُوَ کَذَلِکَ. فَتَحَدَّثَ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ. فَجَلَسَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : وَسَوَّي ثِيَابَهُ. قَالَ مُحَمَّدٌ : وَ لَا أَقُوْلُ ذَلِکَ فِيْ يَوْمٍ وَاحِدٍ. فَدَخَلَ فَتَحَدَّثَ. فَلَمَّا خَرَجَ قَالَتْ عَائِشَةُ : دَخَلَ أَبُوْبَکْرٍ فَلَم تَهْتَشَّ لَهُ وَ لَمْ تُبَالِهِ. ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَ لَمْ تُبَالِهِ. ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ فَجَلَسْتَ وَ سَوَّيْتَ ثِيَابَکَ فَقَالَ : أَلاَ أَسْتَحْيِيْ مِنْ رَجُلٍ تَسْتَحْيِيْ مِنْهُ الْمَلَائِکَةُ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے گھر میں (بستر پر) لیٹے ہوئے تھے، اس عالم میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دونوں مبارک پنڈلیاں کچھ ظاہر ہو رہی تھیں، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت دے دی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح لیٹے رہے اور گفتگو فرماتے رہے، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت دے دی۔ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح لیٹے رہے اور گفتگو فرماتے کرتے رہے، پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لئے۔ محمد راوی کہتے ہیں کہ میں یہ نہیں کہتا کہ یہ ایک دن کا واقعہ ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آ کر باتیں کرتے رہے، جب وہ چلے گئے تو حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا نے عرض کیا۔ یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اﷲ علیک وسلم نے ان کا فکر و اہتمام نہیں کیا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے تب بھی آپ صلی اﷲ علیک وسلم نے کوئی فکر و اہتمام نہیں کیا اور جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اﷲ علیک وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں اس شخص سے کیسے حیاء نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں۔‘‘ اِس حدیث کو اما م مسلم نے روایت کیا ہے۔

الحديث رقم 2 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل عثمان بن عفان، 4 / 1866، الحديث رقم : 2401، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 336، الحديث رقم : 6907، و أبو يعلي في المسند، 8 / 240، الحديث رقم : 6907، و البيهقي في السنن الکبريٰ، 2 / 230، الحديث رقم : 3059.

3. عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيْدِ بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ سَعِيْدَ بْنَ الْعَاصِ أَخْبَرَهُ؛ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم وَ عُثْمَانَ حَدَّثَاهُ؛ أَنَّ أَبَابَکْرٍ إِسْتَأْذَنَ عَلَي رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم وَ هُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَي فِرَاشِه لَابِسٌ مِرْطَ عَائِشَةَ فَأَذِنَ لِأَبِي بَکْرٍ وَ هُوَ کَذٰلِکَ. فَقَضٰي إِلَيْهِ حَاجَتَهُ ثُمَّ انْصَرَفَ. ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ فَأَذِنَ لَهُ وَ هُو عَلٰي تِلْکَ الْحَالِ فَقَضٰي إِلَيْهِ حَاجَتَهُ ثُمَّ انْصَرَفَ قَالَ عُثْمَانُ : ثُمَّ اسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ فَجَلَسَ وَ قَالَ لِعَائِشَةَ : إِجْمَعِيْ عَلَيْکِ ثِيَابَکِ فَقَضَيْتُ إِلَيْهِ حَاجَتِيْ ثُمَّ انْصَرَفْتُ فَقَالَتْ عَائِشَةُ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ! مَنْ لَمْ أَرَکَ فَزِعْتَ لِأَبِي بَکْرٍ وَ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما کَمَا فَزِعْتَ لِعُثْمَانَ؟ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ وَ إِنِّي خَشِيْتُ إِنْ أَذِنْتُ لَهُ عَلَي تِلْکَ الْحَالِ، أَنْ لَا يَبْلُغَ إِلَيَّ فِيْ حَاجَتِهِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

’’حضرت عائشہ اور حضرت عثمان رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اجازت طلب کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بستر پر حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کی چادر اوڑھے لیٹے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اسی حالت میں اجازت دے دی اور ان کی حاجت پوری فرما دی۔ وہ چلے گئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو بھی اسی حالت میں آنے کی اجازت دے دی۔ وہ بھی اپنی حاجت پوری کرکے چلے گئے، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھ گئے اور حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے فرمایا اپنے کپڑے درست کر لو، پھر میں اپنی حاجت پوری کرکے چلا گیا، حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا نے عرض کیا : یا رسول اللہ! کیا وجہ ہے کہ آپ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے لئے اس قدر اہتمام نہ فرمایا۔ جس قدر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے لئے فرمایا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : عثمان ایک کثیرالحیاء مرد ہے اور مجھے خدشہ تھا کہ اگر میں نے ان کو اسی حال میں آنے کی اجازت دے دی تو وہ مجھ سے اپنی حاجت نہیں بیان کرسکے گا۔‘‘ اِس حدیث کو اما م مسلم نے روایت کیا ہے۔

الحديث رقم 3 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل عثمان بن عفان، 4 / 1866. 1867، الحديث رقم : 2402، و أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 71، الحديث رقم 514، و أبو يعلي في المسند، 8 / 242، الحديث رقم : 4818، و الطبراني في المعجم الکبير، 6 / 61، الحديث رقم : 5515، و البيهقي في السنن الکبريٰ، 2 / 231، الحديث رقم : 3060، و البزار في المسند، 2 / 17، الحديث رقم : 355، و البخاري في الأدب المفرد، 1 / 210، الحديث رقم : 600.

4. عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَيَّ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ذَاتَ يَوْمٍ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ بَيْنَ فَخِذَيْهِ فَجَاءَ أَبُوْبَکْرٍ يَسْتَأْذِنُ فَأَذِنَ لَهُ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم عَلَي هَيْئَتِهِ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ يَسْتَأْذِنُ فَأَذِنَ لَهُ عَلَي هَيْئَتِهِ ثُمَّ جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَأَذِنَ لَهُمْ ثُمَّ جَاءَ عَلِيٌّ يَسْتَأْذِنُ فَأَذِنَ لَهُ وَ رَسُوْلُ اﷲِ عَلَي هَيْئَتِهِ ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَتَجَلَّلَ ثَوْبَهُ ثُمَّ أَذِنَ لَهُ، فَتَحَدَّثُوْا سَاعَةً ثُمَّ خَرَجُوْا، وَ قُلْتُ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ دَخَلَ عَلَيْکَ أَبُوْبَکْرٍ وَ عُمَرُ وَ عَلِيٌّ وَ أُنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِکَ وَ أَنْتَ عَلَي هَيْئَتِکَ لَمْ تَتَحَرَّکْ فَلَمَّا دَخَلَ عُثْمَانُ تَجَلَّلْتَ ثَوْبَکَ؟ فَقَالَ : أَلاَ أَسْتَحْيِ مِمَّنْ تَسْتَحِيْ مِنْهُ الْمَلَائِکَةُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.

’’حضرت حفصہ رضی اﷲ عنھا بیان کرتی ہیں کہ ایک دفعہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا (اوپر لپیٹنے کا) کپڑا اپنی مبارک رانوں پر رکھ لیا، اتنے میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ آئے اور اندر آنے کے لئے اجازت طلب کی پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اندر آنے کی اجازت عنایت فرمائی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی اسی حالت میں رہے پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے اور اجازت طلب کی پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی اجازت عنایت فرمائی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی حالت میں رہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کچھ صحابہ آئے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی اجازت عنایت فرمائی پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ آئے اور اجازت طلب کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی اجازت عنایت فرمائی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی اسی حالت میں تشریف فرما رہے۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے اپنے جسم اقدس کو کپڑے سے ڈھانپ لیا پھر انہیں اجازت عنایت فرمائی۔ پھر وہ صحابہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کچھ دیر باتیں کرتے رہے پھر باہر چلے گئے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم آپ صلی اﷲ علیک وسلم کی خدمت اقدس میں ابو بکر، عمر، علی اور دوسرے صحابہ کرام حاضر ہوئے لیکن آپ صلی اﷲ علیک وسلم اپنی پہلی ہیئت میں تشریف فرما رہے جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آپ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اﷲ علیک وسلم نے اپنے جسم اقدس کو اپنے کپڑے سے ڈھانپ لیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا میں اس شخص سے حیاء نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں؟ اس کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم 4 : أخرجه احمد بن حنبل في المسند، 6!288، الحديث رقم : 26510، و الطبراني في المعجم الکبير، 23!205، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9!81، و عبد بن حميد في المسند، 1!446.

5. عَنْ بَدْرِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ : وَقَفَ عَلَيْنَا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ يَوْمَ الْدَّارِ فَقَالَ : أَلاَ تَسْتَحْيُوْنَ مِمَّْنْ تَسْتَحْيِ مِنْهُ الْمَلاَئِکَةُ قُلْنَا : وَ مَاذَاکَ؟ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : مَرَِّبيْ عُثْمَانُ وَ عِنْدِي مَلَکٌ مِنَ الْمَلاَئِکَةِ فَقَالَ شَهِيْدٌ يَقْتُلُهُ قُوْمُهُ إِنَّا لَنَسْتَحْيِ مِنْهُ قَالَ بَدْرٌ : فَانْصَرَفْنَا عَنْهُ عَصَابَةً مِنَ النَّاسِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.

’’حضرت بدر بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یوم الدار کو حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ہمارے پاس کھڑے ہوئے اور کہا کیا تم اس شخص سے حیاء نہیں کرتے جس سے ملائکہ بھی حیاء کرتے ہیں ہم نے کہا وہ کون ہے؟ راوی نے کہا میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ فرشتوں میں سے ایک فرشتہ میرے پاس تھا جب عثمان میرے پاس سے گزرا تو اس نے کہا یہ شخص شہید ہے اس کی قوم اس کو قتل کرے گی اور ہم ملائکہ اس سے حیاء کرتے ہیں بدر (راوی) کہتے ہیں کہ پھر ہم نے آپ رضی اللہ عنہ سے لوگوں کے ایک گروہ کو دور کیا اس کو امام طبرانی نے ’’المعجم الکبير‘‘ میں بیان کیاہے۔‘‘

الحديث رقم 5 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 5 / 159، الحديث رقم : 4939، و الطبراني في مسند الشاميين، 2 / 258، الحديث رقم : 1297، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 82.

6. عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : أَشَدُّ أُمَّتِي حَيَاءً عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ. رَوَاهُ أَبُوْنُعَيْمٍ.

’’حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں سے سب سے زیادہ حیا دار عثمان بن عفان ہے۔ اس حدیث کو ابو نعیم نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم 6 : أخرجه أبونعيم في حلية الأولياء، 1 / 56، و ابن أبی عاصم في السنة، 2 / 587، الحديث رقم : 1281.

7. عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم أَرْحَمُ أُمَّتِيْ أَبُوْبَکْرٍ وَ أَشَدُّهُمْ فِي اﷲِ عُمَرُ وَ أَکْرَمُ حَيَاءً عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَ أَقْضَاهُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ فِي تَارِيْخِهِ.

’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت میں سب سے زیادہ رحم دل ابوبکر ہیں اور اللہ کے دین کے معاملے میں سب سے زیادہ سخت عمر ہیں اور سب سے حیادار عثمان بن عفان ہیں اور سب سے بہتر فیصلہ کرنے والے علی ہیں۔ اس حدیث کو ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم 7 : أخرجه ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 41 / 64.

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved