حضور ﷺ کے اخروی خصائصِ مبارکہ

حضور ﷺ کو خصوصی شرف و بزرگی اور جنت کی کنجیاں عطا کیے جانے کی تخصیص کا بیان

بَابٌ فِي تَخْصِيْصِه صلی الله عليه واله وسلم بِعَطَاءِ الْکَرَامَةِ وَمَفَاتِيْحِ الْجَنَّةِ

{حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو خصوصی شرف و بزرگی اور جنت کی کنجیاں عطا کیے جانے کی تخصیص کا بیان}

29 /1. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم: أَنَا أَوَّلُهُمْ خُرُوْجًا وَأَنَا قَائِدُهُمْ إِذَا وَفَدُوْا، وَأَنَا خَطِيْبُهُمْ إِذَا أَنْصَتُوْا، وَأَنَا مُشَفِّعُهُمْ إِذَا حُبِسُوْا، وَأَنَا مُبَشِّرُهُمْ إِذَا أَيِسُوْا. اَلْکَرَامَةُ وَالْمَفَاتِيْحُ يَوْمَئِذٍ بِيَدِي وَأَنَا أَکْرَمُ وَلَدِ آدَمَ عَلٰی رَبِّي، يَطُوْفُ عَلَيَّ أَلْفُ خَادِمٍ کَأَنَّهُمْ بَيْضٌ مَکْنُوْنٌ أَوْ لُؤْلُؤٌ مَنْثُوْرٌ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَاللَّفْظُ لَه وَالْخَلَّالُ وَالدَّيْلَمِيُّ.

1: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في فضل النبي صلی الله عليه واله وسلم، 5 /585، الرقم: 3610، والدارمي في السنن، باب ما أعطي النبي صلی الله عليه واله وسلم من الفضل، 1 /39، الرقم: 48، والخلال في السنة، 1 /208، الرقم: 235، والديلمي في مسند الفردوس، 1 /47، الرقم: 117، والقزويني في التدوين في أخبار قزوين، 1 /235، وابن الجوزي في صفة الصفوة، 1 /182، والمناوي في فيض القدير، 3 /40.

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: (روزِ محشر) سب سے پہلے میں (اپنی قبر انور) سے نکلوں گا اور جب لوگ وفد بن کر جائیں گے تو میں ہی اُن کا قائد ہوں گا اور جب وہ خاموش ہوں گے تو میں ہی اُن کا خطیب ہوں گا۔ اور میں ہی اُن کی شفاعت کرنے والا ہوں گا جب وہ روک دیئے جائیں گے، اور میں ہی اُنہیں خوشخبری دینے والا ہوں گا جب وہ مایوس ہو جائیں گے۔ بزرگی اور جنت کی چابیاں اُس روز میرے ہاتھ میں ہوں گی۔ میں اپنے ربّ کے ہاں اولادِ آدم میں سب سے زیادہ مکرّم ہوں، میرے ارد گرد اُس روز ہزار ایسے خادم پھریں گے گویاکہ وہ گرد و غبار سے پاک سفید انڈے ہیں یا بکھرے ہوئے موتی ہیں۔‘‘

اِس حدیث کو امام ترمذی اور دارمی نے مذکورہ الفاظ کے ساتھ، خلال اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔

30 /2. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم ذَاتَ غَدَاةٍ بَعْدَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ فَقَالَ: رَأَيْتُ قُبَيْلَ الْفَجْرِ کَأَنِّي أُعْطِيْتُ الْمَقَالِيْدَ وَالْمَوَازِيْنَ. فَأَمَّا الْمَقَالِيْدُ، فَهٰذِهِ الْمَفَاتِيْحُ، وَأَمَّا الْمَوَازِيْنُ، فَهِيَ الَّتِي تَزِنُوْنَ بِهَا، فَوُضِعْتُ فِي کِفَّةٍ وَوُضِعَتْ أُمَّتِي فِي کِفَّةٍ فَوُزِنْتُ بِهِمْ، فَرَجَحْتُ. ثُمَّ جِيئَ بِأَبِي بَکْرٍ، فَوُزِنَ بِهِمْ، فَوَزَنَ. ثُمَّ جِيئَ بِعُمَرَ، فَوُزِنَ بِهِمْ، فَوَزَنَ. ثُمَّ جِيئَ بِعُثْمَانَ فَوُزِنَ بِهِمْ، ثُمَّ رُفِعَتْ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.

2: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 /76، الرقم: 5469، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 /352، الرقم: 31960، 6 /176، الرقم: 30484، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 /58.

’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک دن سورج طلوع ہونے کے بعد حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: میں نے فجرسے تھوڑا پہلے خواب میں دیکھا گویا مجھے مقالید اورموازین عطاء کیے گئے۔ پس مقالید تو یہ چابیاں ہیں اور رہے موازین تو یہ وہ ( ترازو) ہیں جن کے ساتھ تم وزن کرتے ہو۔ پھر مجھے ایک پلڑے میں رکھا گیا اور میری اُمت کو دوسرے پلڑے میں پھر وزن کیا گیا تو میرا پلڑا بھاری تھا۔ پھر ابو بکر صدیق کو لایا گیا پس اُن کا وزن میری اُمت کے ساتھ کیا گیا تو اُن کا پلڑا بھاری تھا۔ پھر عمر کو لایا گیا اور اُن کا وزن میری اُمت کے ساتھ کیا گیا تو اُن کا پلڑا بھاری تھا۔ پھر عثمان کو لایا گیا اور اُن کا وزن میری اُمت کے ساتھ کیا گیا (تو اُن کا پلڑا بھی بھاری تھا) پھر وہ پلڑا اُٹھا لیا گیا۔‘‘

اِس حدیث کو امام اَحمد اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔

31 /3. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ جَمَعَ اﷲُ الْأَوَّلِيْنَ وَالْأخِرِيْنَ وَيؤْتٰي بِمِنْبَرَيْنِ مِنْ نُوْرٍ فَيُنْصَبُ أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِيْنِ الْعَرْشِ وَالْأخَرُ عَنْ يَسَارِ الْعَرْشِ وَيَعْلُوْهُمَا شَخْصَانِ فَيُنَادِي الَّذِي عَنْ يَمِيْنِ الْعَرْشِ: مَعَاشِرَ الْخَلَائِقِ مَنْ عَرَفَنِي فَقَدْ عَرَفَنِي وَمَنْ لَمْ يَعْرِفْنِي فَأَنَا رِضْوَانٌ خَازِنُ الْجَنَّةِ، إِنَّ اﷲَ تَعَالٰی أَمَرَنِي أَنْ أُسَلِّمَ مَفَاتِيْحَ الْجَنَّةِ إِلٰي مُحَمَّدٍ صلی الله عليه واله وسلم ، وَمُحَمَّدٌ أَمَرَنِي أَنْ أُسَلِّمَهَا إِلٰي أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ لِيُدْخِـلَا مُحِبِّيْهِمَا الْجَنَّةَ، أَ لَا فَاشْهَدُوْا، ثُمَّ يُنَادِي الَّذِي عَنْ يَسَارِ الْعَرْشِ: مَنْ عَرَفَنِي فَقَدْ عَرَفَنِي وَمَنْ لَمْ يَعْرِفْنِي فَأَنَا مَالِکٌ خَازِنُ النَّارِ إِنَّ اﷲَ أَمَرَنِي أَنْ أُسَلِّمَ مَفَاتِيْحَهَا إِلٰي مُحَمَّدٍ صلی الله عليه واله وسلم وَمُحَمَّدٌ أَمَرَنِي أَنْ أُسَلِّمَهَا إِلٰی أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ لِيُدْخِـلَا مُبْغِضِيْهِمَا النَّارَ أَ لَا فَاشْهَدُوْا.

رَوَاهُ الْمُحِبُّ الطَّبَرِيُّ.

3-4: أخرجه محب الدين الطبري في الرياض النضرة، 1 /366، الرقم: 109، وإسماعيل الأصبهاني في دلائل النبوة، 1 /65، الرقم: 25، والسيوطي في الخصائص الکبري، 2 /388، والثعالبي في الکشف والبيان، 7 /468.

’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جب قیامت کا دن ہو گا تو اﷲ تعالیٰ اگلوں پچھلوں کو جمع فرمائے گا اور دو نورانی منبر لائے جائیں گے، ایک عرش کی دائیں جانب اور دوسرا عرش کی بائیں جانب نصب کیا جائے گا، اِن منبروں پر دو شخص نمودار ہوں گے، پس وہ جو عرش کی دائیں جانب ہو گا ندا دے گا: اے گروہانِ مخلوقات! جس نے مجھے پہچان لیا اُس نے جان لیا اور جس نے مجھے نہیں جانا (تو وہ جان لے) کہ میں جنت کا داروغہ رضوان ہوں۔ اﷲ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں جنت کی کنجیاں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو تھما دوں، اور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اُنہیں ابو بکر و عمر (رضی اﷲ عنہما) کو تھما دوں تاکہ وہ اپنے ساتھ محبت کرنے والوں کو جنت میں داخل کر سکیں۔ پس تم آگاہ ہو جاؤ۔ پھر وہ شخص جو عرش کی بائیں جانب ہو گا ندا دے گا: جس نے مجھے جان لیا سو جان لیا اور جس نے مجھے نہیں جانا تو وہ جان لے کہ میں مالک، جہنم کا داروغہ ہوں۔ اﷲ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں جہنم کی کنجیاں محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو دے دوں اور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں یہ کنجیاں ابو بکر و عمر کو دے دوں تاکہ وہ اپنے ساتھ بغض رکھنے والوں کو جہنم میں دھکیل سکیں۔ سو تم سب اِس پر گواہ ہو جاؤ۔‘‘ اِسے محب الدین الطبری نے روایت کیا ہے۔

32 /4. وفي رواية عنه رضی الله عنه: ذَکَرَ حَدِيْثًا طَوِيْـلًا قَالَ فِيْهِ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه واله وسلم : وَأَنَا سَيِدُ وَلَدِ أدَمَ فِي الدُّنْيَا وَفِي الْأخِرَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ الْأَرْضُ عَنِّي وَعَنْ أُمَّتِي وَلَا فَخْرَ، وَبِيَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَآدَمُ وَجَمِيْعُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ وَلَدِ آدَمَ تَحْتَه، وَإِلَيَّ مَفَاتِيْحُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَبِي تُفْتَحُ الشَّفَاعَةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ سَائِقِ الْخَلْقِ إِلَي الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا إِمَامُهُمْ وَأُمَّتِي بِالْأَثْرِ.

رَوَاهُ إِسْمَاعِيْلُ الْأَصْبَةَانِيُّ وَالسُّيُوْطِيُّ وَالثَّعَالَبِيُّ.

’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے طویل حدیث میں مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں دنیا اور آخرت میں ساری اولادِ آدم کا سردار ہوں اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، سب سے پہلے مجھ سے اور میری اُمت سے زمین شق ہوگی اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، میرے ہاتھ میں قیامت کے دن (اللہ تعالیٰ کی) حمد کا جھنڈا ہوگا جس کے نیچے آدمں اور اُن کی اولاد میں سے تمام انبیاء ہوں گے، قیامت کے دن میرے ہاتھ میں جنت کی کنجیاں ہوں گی اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، قیامت کے دن مجھ ہی سے شفاعت کا آغاز کیا جائے گا اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، اور میں ہی سب سے پہلا ہوں جو قیامت کے دن مخلوق کو جنت کی طرف لے کر جاؤں گا اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، اور میں اُن کا پیشوا ہوں گا اور میری امت میرے پیچھے ہوگی۔‘‘

اِسے امام اسماعیل اصبہانی، سیوطی اور ثعالبی نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved