حضور ﷺ کے اخروی خصائصِ مبارکہ

حضور ﷺ کے اوّل شافع اور مشفع ہونے کا بیان

بَابٌ فِي تَخْصِيْصِه صلی الله عليه واله وسلم بِکَوْنِه أَوَّلَ شَافِعٍ وَأَوَّلَ مُشَفَّعٍ

{حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوّل شافع اور مشفع ہونے کا بیان}

99 /1. عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَرضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَوَّلُ مَنْ يَنْشَقُّ عَنْهُ الْقَبْرُ، وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

1: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، باب تفضيل نبينا علي جميع الخلائق، 4 /1782، الرقم: 2278، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 /179، الرقم: 1486، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 3 /59، وابن الجوزي في صفة الصفوة، 1 /184.

’’حضرت ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں قیامت کے دن ساری اولادِ آدم کا سردار ہوں گا، میں پہلا شخص ہوں گا جس سے اُس کی قبر شق ہوگی، اور میں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں اور میں پہلا شافع ہوں جس کی شفاعت قبول کی جائے گی۔‘‘ اِس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

100 /2. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍرضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَنَا أَوَّلُ النَّاسِ يَشْفَعُ فِي الْجَنَّةِ. وَأَنَا أَکْثَرُ الْأَنْبِيَاءِ تَبْعًا.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُوْ يَعْلٰی وَابْنُ مَنْدَه.

2: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الإيمان، باب في قول النبي صلي الله عليه واله وسلم : أنا أوّل الناس يشفع في الجنة، 1 /188، الرقم: (330) 196، وأبو يعلی في المسند، 7 /51، الرقم: 3967، وابن منده في الإيمان، 2 /856، الرقم: 889، إسناده صحيح، وابن الجوزي في صفة الصفوة، 1 /183.

’’حضرت انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں تمام لوگوں میں وہ پہلا شخص ہوں جو جنت میں شفاعت کرے گا اور پیروکاروں کے اعتبار سے میں تمام انبیاءِ کرام سے کثرت والا ہوں۔‘‘

اِسے امام مسلم، ابو یعلی اور ابنِ مندہ نے روایت کیا ہے۔

102 /3. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍرضی الله عنه قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه واله وسلم : أَنَا أَوَّلُ شَفِيْعٍ فِي الْجَنَّةِ، لَمْ يُصَدَّقْ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ مَا صُدِّقْتُ. وَإِنَّ مِنَ الْأَنبِيَاءِ نَبِيًّا مَا يُصَدِّقُه مِنْ أُمَّتِه إِلَّا رَجُلٌ وَاحِدٌ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُوْ يَعْلٰی.

3: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الإيمان، باب في قول النبي صلي الله عليه واله وسلم : أنا أوّل الناس يشفع في الجنة، 1 /188، الرقم: (332) 196، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 /140، الرقم: 12442، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 /304، الرقم: 31651، وأبو يعلی في المسند، 7 /51، الرقم: 3968، وابن منده في الإيمان، 2 /855، الرقم: 886، والبيهقي في شعب الإيمان، 1 /284.

’’حضرت انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلے میں جنت میں شفاعت کروں گا، انبیائے کرام علیھم السلام میں سے کسی بھی نبی کی اِتنی تصدیق نہیں کی گئی (یعنی اتنے لوگ ایمان نہیں لائے جتنے مجھ پر ایمان لائے) جتنی میری تصدیق کی گئی ہے۔ انبیاء میں ایک نبی ایسے بھی ہیں کہ اُن کی اُمت میں سے ایک شخص کے علاوہ اور کسی نے اُن کی تصدیق نہیں کی۔‘‘

اِسے امام مسلم، احمد، ابنِ ابی شیبہ اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔

103 /4. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَ لَا وَأَنَا حَبِيْبُ اﷲِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا حَامِلُ لِوَاءِ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يُحَرِّکُ حِلَقَ الْجَنَّةِ فَيَفْتَحُ اﷲُ لِيْ فَيُدْخِلُنِيْهَا وَمَعِيَ فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِيْنَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَکْرَمُ الْأَوَّلِيْنَ وَالْآخِرِيْنَ وَلَا فَخْرَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ.

4: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في فضل النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 5 /587، الرقم: 3616، والدارمي في السنن، باب ما أعطي النّبي صلی الله عليه واله وسلم من الفضل، 1 /39، الرقم: 47.

’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : سن لو! میں ہی ’’حبیب اﷲ‘‘ (یعنی اللہ تعالیٰ کا حبیب ) ہوں اور یہ میں بطور فخر نہیں کہتا (بلکہ تحدیثِ نعمت کے طور پر بیان کر رہا ہوں)۔ میں ’’حَامِلُ لِوَاءِ الْحَمْدِ‘‘ (یعنی قیامت کے دن حمد کا جھنڈا اٹھانے والا) ہوں اور یہ میں بطور فخر نہیں کہتا (بلکہ تحدیثِ نعمت کے طور پر بیان کر رہا ہوں)۔ قیامت کے دن سب سے پہلا ’’شافع‘‘ (یعنی شفاعت کرنے والا) میں ہوں اور سب سے پہلا ’’مشفع‘‘ (یعنی جس کی شفاعت قبول کی جائے گی) بھی میں ہی ہوں اور یہ میں بطور فخر نہیں کہتا (بلکہ تحدیثِ نعمت کے طور پر بیان کر رہا ہوں)۔ سب سے پہلے جنت کا کنڈا کھٹکھٹانے والا بھی میں ہی ہوں۔ اللہ تعالیٰ میرے لیے اسے کھولے گا اور مجھے اس میں داخل فرمائے گا۔ میرے ساتھ فقیر و غریب مومن ہوں گے اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا۔ میں ہی ’’اکرم الاوّلین والآخرین‘‘ (یعنی اولین و آخرین میں سب سے زیادہ عزت والا) ہوں، اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا۔‘‘

اِس حدیث کو امام ترمذی اور دارمی نے روایت کیا ہے۔

104 /5. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: جَلَسَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم يَنْتَظِرُوْنَه قَالَ فَخَرَجَ، حَتّٰی إِذَا دَنَا مِنْهُمْ سَمِعَهُمْ يَتَذَاکَرُوْنَ فَسَمِعَ حَدِيْثَهُمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَجَبًا إِنَّ اﷲَ اتَّخَذَ مِنْ خَلْقِه خَلِيْـلًا، اتَّخَذَ إِبْرَاهِيْمَ خَلِيْـلًا، وَقَالَ آخَرُ: مَاذَا بِأَعْجَبَ مِنْ کَـلَامِ مُوْسٰی: کَلَّمَه تَکْلِيْمًا، وَقَالَ آخَرُ: فَعِيْسٰی کَلِمَةُ اﷲِ وَرُوْحُه، وَقَالَ آخَرُ: آدَمُ اصْطَفَاهُ اﷲُ، فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ فَسَلَّمَ وَقَالَ: قَدْ سَمِعْتُ کَـلَامَکُمْ وَعَجَبَکُمْ أَنَّ إِبْرَاهِيْمَ خَلِيْلُ اﷲِ وَهُوَ کَذَالِکَ وَمُوْسٰی نَجِيُّ اﷲِ وَهُوَ کَذَالِکَ، وَعِيْسٰی رُوْحُ اﷲِ وَکَلِمَتُه وَهُوَ کَذَالِکَ، وَآدَمُ اصْطَفَاهُ اﷲُ وَهُوَ کَذَالِکَ، أَ لَا وَأَنَا حَبِيْبُ اﷲِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا حَامِلُ لِوَاءِ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يُحَرِّکُ حِلَقَ الْجَنَّةِ فَيَفْتَحُ اﷲُ لِيْ فَيُدْخِلَنِيْهَا وَمَعِيَ فُقَرَائُ الْمُؤْمِنِيْنَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَکْرَمُ الْأَوَّلِيْنَ وَالْآخِرِيْنَ وَلَا فََخْرَ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ.

5: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في فضل النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 5 /587، الرقم: 3616، والدارمي في السنن، باب ما أعطي النّبي صلی الله عليه واله وسلم من الفضل، 1 /39، 42، الرقم: 47، 54، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 /561.

’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ چند صحابہ کرام ، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم باہر تشریف لائے جب اُن کے قریب پہنچے تو اُنہیں باہم کچھ گفتگو کرتے ہوئے سنا۔ اُن میں سے بعض نے کہا: کیا خوب! اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنا خلیل بنایا۔ دوسرے نے کہا: حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اللہ تعالیٰ سے ہم کلام ہونے سے زیادہ بڑی بات کیا ہے؟ اور ایک دوسرے شخص نے کہا: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کلمۃ اﷲ اور روح اللہ ہیں۔ کسی دوسرے شخص نے کہا: اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ اسلام کو چن لیا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اُن کے پاس تشریف لائے، سلام کیا اور فرمایا: میں نے تمہاری گفتگو اور تمہارا اظہارِ تعجب سنا کہ حضرت ابراہیم علیہ اسلام خلیل اللہ ہیں۔ بیشک وہ ایسے ہی ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ اسلام نجی اللہ ہیں۔ بیشک وہ اسی طرح ہیں، حضرت عیسیٰ علیہ اسلام روح اللہ اور کلمۃ اللہ ہیں۔ واقعی وہ اسی طرح ہیں۔ حضرت آدم علیہ اسلام کو اللہ تعالیٰ نے چن لیا۔ وہ بھی یقینا ایسے ہی (شرف والے) ہیں۔ سن لو! اور میں اللہ تعالیٰ کا حبیب ہوں اور میں یہ بطور فخر اظہار نہیں کر رہا ہوں۔ میں قیامت کے دن حمد کا جھنڈا اٹھانے والا ہوں اور یہ بطور فخر نہیں کہتا۔ قیامت کے دن سب سے پہلا شفاعت کرنے والا بھی میں ہی ہوں اور سب سے پہلے میری ہی شفاعت قبول کی جائے گی اور میں یہ بطور فخر اظہار نہیں کر رہا ہوں۔ سب سے پہلے جنت کا کنڈا کھٹکھٹانے والا بھی میں ہی ہوں۔ اللہ تعالیٰ میرے لیے اسے کھولے گا اور مجھے اس میں داخل فرمائے گا۔ میرے ساتھ فقیر و غریب مومن ہوں گے اور میں یہ بطور فخر اظہار نہیں کر رہا ہوں۔ میں اولین و آخرین میں اللہ تعالیٰ کے حضور سب سے زیادہ عزت والا ہوں اور یہ میں بطور فخر نہیں کہتا (بلکہ تحدیثِ نعمت کے طور پر بیان کر رہا ہوں)۔‘‘

اس حدیث کو امام ترمذی اور دارمی نے روایت کیا ہے۔

105 /6. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَرضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ وَأَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَمُشَفَّعٍ.

رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَأَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ وَالْبَيْهَقِيُّ. وَقَالَ الْأَلْبَانِيُّ فِي ’الظِّـلَالِ‘: حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ وَرِجَالُه ثِقَاتٌ.

6: أخرجه أبو داود في السنن، کتاب السنة، باب في التخيير بين الأنبياء عليهم الصلاة والسلام، 4 /218، الرقم: 4673، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 /540، الرقم: 10985، وابن أبي شيبة في المصنف، 7 /257، الرقم: 35849، وابن أبي عاصم في السنة، 1 /369، الرقم: 792، والبيهقي في السنن الکبري، 9 /4، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4 /788، الرقم: 1453.

’’حضرت ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں ساری اولادِ آدمں کا سردار ہوں، سب سے پہلے مجھ سے زمین شق ہوگی، میں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول ہو گی۔‘‘

اِسے امام ابو داود، احمد، ابنِ ابی شیبہ، ابنِ ابی عاصم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ البانی نے ’ظلال الجنۃ‘ میں کہا ہے: یہ حدیث صحیح ہے اور اس کے رجال ثقہ ہیں۔

106 /7. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍرضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ الْأَرْضُ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ وَلَا فَخْرَ، وَلِوَاءُ الْحَمْدِ بِيَدِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَأَحْمَدُ.

7: أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب الزهد، باب ذکر الشفاعة، 2 /1440، الرقم: 4308، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 /2، الرقم: 11000، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4 /788، الرقم: 1455.

’’حضرت ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں ساری اولادِ آدم ں کا سردار ہوں اور اس پر کچھ فخر نہیں کرتا، قیامت کے دن سب سے پہلے مجھ سے زمین شق ہوگی اور یہ بطور فخر نہیں کہتا، میں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول کی جائے گی اور یہ بطور فخر نہیں کہتا، اور قیامت کے دن (اللہ تعالیٰ کی) حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہو گا اور یہ بطور فخر نہیں کہتا۔‘‘

اِسے امام ابنِ ماجہ اور اَحمد نے روایت کیا ہے۔

107 /8. عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍرضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ کُنْتُ إِمَامَ النَّبِيِّيْنَ، وَخَطِيْبَهُمْ، وَصَاحِبَ شَفَاعَتِهِمْ غَيْرَ فَخْرٍ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِْسْنَادِ.

8: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في فضل النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 5 /586، الرقم: 3613، وابن ماجه في السنن، کتاب الزهد، باب ذکر الشفاعة، 2 /1443، الرقم: 4314، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 /137،138، الرقم: 021283 2129، والحاکم في المستدرک، 1 /143، الرقم: 240، 6969، وعبد بن حميد في المسند، 1 /90، الرقم: 171، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 3 /385، الرقم: 1179، والمزي في تهذيب الکمال، 3 /118.

’’حضرت اُبی بن کعبرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن میں انبیاء کرام علیہم السلام کا امام، خطیب اور شفیع ہوں گا اور اُس پر (مجھے) فخر نہیں۔‘‘

اِسے امام ترمذی، ابن ماجہ اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے اور حاکم نے بھی فرمایا: یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔

108 /9. عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ اْلأَسْقَعِرضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : إِنَّ اﷲَ اصْطَفٰی کِنَانَةَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيْلَ، وَاصْطَفٰی قُرَيْشًا مِنْ کِنَانَةَ، وَاصْطَفٰی بَنِي هَاشِمٍ مِنْ قُرَيْشٍ، وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ، فَأَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ وَلَا فَخْرَ، وَأَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ، وَأَوَّلُ شَافِعٍ، وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ. رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ.

9: أخرجه ابن حبان في الصحيح، 14 /392، الرقم: 6475.

’’حضرت واثلہ بن اسقعص سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: یقینا اللہ تعالیٰ نے اولادِ اسماعیل سے کنانہ کو چنا، کنانہ سے قریش کو چنا، قریش سے بنی ہاشم کو چنا، بنی ہاشم سے مجھے چنا، پس میں ساری اولادِ آدم ں کا سردار ہوں اور یہ اظہارِ فخر کے لیے نہیں کہتا، سب سے پہلے مجھ سے زمین شق ہوگی، میں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول کی جائے گی۔‘‘

اِسے امام ابنِ حبان نے روایت کیا ہے۔

109 /10. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ سَـلَامٍرضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ، وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَمُشَفَّعٍ، بِيَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ تَحْتِي آدَمُ فَمَنْ دُوْنَه.

رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَأَبُوْ يَعْلٰی وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ. وَقَالَ الْأَلْبَانِيُّ فِي ’الظِّـلَالِ‘: إِسْنَادُه صَحِيْحٌ، رِجَالُه کُلُّهُمْ ثِقَاتٌ.

10: أخرجه ابن حبان في الصحيح، 14 /398 ، الرقم: 6478، وأبو يعلي في المسند، 13 /480، الرقم: 7493، وابن أبي عاصم في السنة، 2 /369، الرقم: 793، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4 /789، الرقم: 1456، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 9 /455، الرقم: 428، والهيثمي في موارد الظمآن، 1 /523، الرقم: 2127، وأيضًا في مجمع الزوائد، 8 /254.

’’حضرت عبد اللہ بن سلامرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں ساری اولادِ آدم ں کا سردار ہوں اور یہ اظہار فخر کے طور پر نہیں کہتا، سب سے پہلے مجھ سے زمین شق ہوگی، میں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول کی جائے گی، میرے ہاتھ میں (اللہ تعالیٰ کی) حمد کا جھنڈا ہوگا جس کے نیچے حضرت آدم ں اور ان کے علاوہ تمام لوگ ہوں گے۔‘‘

اِسے امام ابنِ حبان، ابو یعلی اور ابنِ ابی عاصم نے روایت کیا ہے۔ البانی نے ’ظلال الجنۃ‘ میں کہا: اِس کی اِسناد صحیح ہے اور اِس کے تمام رِجال ثقہ ہیں۔

110 /11. عَنِ الْحَسَنِ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: أَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ، وَأَوَّلُ شَافِعٍ. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.

11: أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 7 /258، الرقم: 35859.

’’حضرت حسن بصریرضی اللہ عنہ سے مرسلاً روایت ہے کہ بے شک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلے مجھ سے زمین شق ہوگی اور میں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں۔‘‘ اِسے امام ابنِ ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔

111 /12. عَنْ أَنَسٍرضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَنَا أَوَّلُهُمْ خُرُوْجًا وَأَنَا قَائِدُهُمْ إِذَا وَفَدُوْا، وَأَنَا خَطِيْبُهُمْ إِذَا أَنْصَتُوْا، وَأَنَا مُشَفِّعُهُمْ إِذَا حُبِسُوْا، وَأَنَا مُبَشِّرُهُمْ إِذَا أَيِسُوْا، اَلْکَرَامَةُ وَالْمَفَاتِيْحُ يَوْمَئِذٍ بِيَدِي وَأَنَا أَکْرَمُ وَلَدِ آدَمَ عَلٰی رَبِّي، يَطُوْفُ عَلَيَّ أَلْفُ خَادِمٍ کَأَنَّهُمْ بَيْضٌ مَکْنُوْنٌ، أَوْ لُؤْلُؤٌ مَنْثُوْرٌ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَاللَّفْظُ لَه وَأَبُوْ يَعْلٰی.

12: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في فضل النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 5 /585، الرقم: 3610، والدارمي في السنن، باب ما أعطي النبي صلی الله عليه واله وسلم من الفضل، 1 /39، الرقم: 48، وأبو يعلي في المعجم، 1 /147، الرقم: 160، والخلال في السنة، 1 /208، الرقم: 235، والديلمي في مسند الفردوس، 1 /47، الرقم: 117، والقزويني في التدوين في أخبار قزوين، 1 /235، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 4 /8.

’’حضرت انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلے میں (اپنی قبر انور) سے نکلوں گا اور جب لوگ وفد بن کر جائیں گے تو میں ہی ان کا قائد ہوں گا اور جب وہ خاموش ہوں گے تو میں ہی ان کا خطیب ہوں گا۔ میں ہی ان کی شفاعت کرنے والا ہوں جب وہ روک دیئے جائیں گے، اور میںہی انہیں خوشخبری دینے والا ہوں جب وہ مایوس ہو جائیں گے۔ بزرگی اور جنت کی چابیاں اس روز میرے ہاتھ میں ہوں گی۔ میں اپنے ربّ کے ہاں اولادِ آدم میں سب سے زیادہ مکرّم ہوں میرے ارد گرد اُس روز ہزار خادم پھریں گے گویاکہ وہ پوشیدہ حسن ہیں یا بکھرے ہوئے موتی ہیں۔‘‘

اِسے امام ترمذی اور دارمی نے مذکورہ الفاظ کے ساتھ اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔

112 /13. عَنْ جَابِرٍرضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: أَنَا قَائِدُ الْمُرْسَلِيْنَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَمُشَفَّعٍ وَلَا فَخْرَ.

رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.

13: أخرجه الدارمي في السنن، باب ما أعطي النبي صلی الله عليه واله وسلم من الفضل، 1 /40، الرقم: 49، والطبراني في المعجم الأوسط، 1 /61، الرقم: 170، وابن أبي عاصم في السنة، 2 /370، الرقم: 794، والبيهقي في کتاب الاعتقاد، 1 /192، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4 /788، الرقم: 1455، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 /254، والذهبي في سير أعلام النبلاء، 10 /223، والمناوي في فيض القدير، 3 /43.

’’حضرت جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں تمام رسولوں کا قائد ہوں اور اس پر کوئی فخر نہیں کرتا اور میں خاتم النبیین ہوں اور اس پر کوئی فخر نہیں کرتا۔ میں پہلا شفاعت کرنے والا ہوں اور میں ہی وہ پہلا (شخص) ہوں جس کی شفاعت قبول کی جائے گی ہے۔ اور اس پر کوئی فخر نہیں کرتا۔‘‘

اِس حدیث کو امام دارمی، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

113 /14. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَوَّلُ مَنْ أَشْفَعُ لَه مِنْ أمَّتِي أَهْلُ بَيْتِي، ثُمَّ الْأَقْرَبُ فَالْأَقْرَبُ مِنْ قُرَيْشٍ، ثُمَّ الْأَنْصَارُ، ثُمَّ مَنْ آمَنَ بِي وَاتَّبَعَنِي مِنَ الْيَمَنِ، ثُمَّ مِنْ سَائِرِ الْعَرَبِ، ثُمَّ الْأَعَاجِمُ، وَأَوّلُ مَنْ أَشْفَعُ لَه اُوْلُو الْفَضْلِ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالدَّيْلَمِيُّ.

14: أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 12 /421، الرقم: 13550، والديلمي في مسند الفردوس، 1 /23، الرقم: 29، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /380.

’’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں قیامت کے روز سب سے پہلے اپنی اُمت میں سے اپنے اہلِ بیت کی شفاعت کروں گا، پھر مرتبہ بمرتبہ قریب ترین بنو قریش کی، پھر انصار کی، پھر اس کی جو یمن میں سے مجھ پر ایمان لایا اور میری اتباع کی، پھر باقی اھلِ عرب کی، پھر تمام عجم کے مؤمنین کی اور میں جس کی سب سے پہلے شفاعت کروں گا وہ (مؤمنین میں سے) بلند رتبہ والے ہوں گے۔‘‘ اِسے امام طبرانی اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔

114 /15. عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍرضی الله عنه قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم يَقُوْلُ: أَوَّلُ مَنْ أَشْفَعُ لَه مِنْ أُمَّتِي أَهْلُ الْمَدِيْنَةِ، ثُمَّ أَهْلُ مَکَّةَ، ثُمَّ أَهْلُ الطَّائِفِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

15: أخرجه الطبراني في المعجم الأسط، 2 /229، الرقم: 1827، وابن عبد البر في الاستيعاب، 3 /1007، الرقم: 1705، والفاکهي في أخبار مکة، 3 /72، الرقم: 1817، والعسقلاني في الإصابة، 4 /382، الرقم: 5262.

’’حضرت عبد الملک بن عباد بن جعفررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے سنا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں سب سے پہلے اپنی اُمت میں سے اہلِ مدینہ کی شفاعت کروں گا، پھر اہلِ مکہ کی اور پھر اہلِ طائف کی۔‘‘

اِسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

115 /16. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ ذَاتَ يَوْمٍ نَذْکُرُ الْأَنْبِيَاءَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَنَا أَوَّلُ شَفِيْعٍ فِي الْجَنَّةِ، وَأَنَا أَکْثَرُ الْأَنْبِيَاءِ تَبْعًا، وَإِنَّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ مَنْ يَأْتِي اﷲَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَا مَعَه مُصَدِّقٌ إِلَّا رَجُلٌ وَاحِدٌ.رَوَاهُ أَبُوْ عَوَانَةَ وَابْنُ مَنْدَه وَالدَّيْلَمِيُّ.

16: أخرجه أبو عوانه في المسند، 1 /102، الرقم: 326، وابن منده في الإيمان، 2 /857، الرقم: 890، والديلمي في مسند الفردوس، 1 /48، الرقم: 121، والبيهقي في الاعتقاد، 1 /191، والخطيب البغدادي في تاريخ بغداد، 12 /400.

’’حضرت انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز ہم انبیاء کرام کا تذکرہ کر رہے تھے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں سب سے پہلے جنت میں شفاعت کروں گا اور پیروکاروں کے اعتبار سے تمام انبیاءِ کرام سے کثرت والا ہوں۔ ان انبیاءِ کرام میں سے بعض نبی ایسے بھی ہوں گے جو اﷲ ربّ العزت کی بارگاہ میں اس حال میں حاضر ہوں گے کہ اُن کے ساتھ ان کی تصدیق کرنے والا صرف ایک فرد ہوگا۔‘‘ اِسے امام ابو عوانہ، ابنِ مندہ اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved