اربعین: تکوینی امور میں تصرفات مصطفی ﷺ

حضور ﷺ کے جنات اور شیاطین پر اختیارات اور تصرفات

إِخْتِیَارُهٗ ﷺ وَتَصَرُّفُهٗ عَلَی الْجِنَّاتِ وَالشَّیَاطِیْنِ

حضور ﷺ کے جنات اور شیاطین پر اِختیارات اور تصرفات

1. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِنَّ عِفْرِیْتًا مِنَ الْجِنِّ تَفَلَّتَ عَلَيَّ الْبَارِحَةَ، أَوْ کَلِمَةً نَحْوَهَا، لِیَقْطَعَ عَلَيَّ الصَّـلَاةَ فَأَمْکَنَنِيَ اللهُ مِنْهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْبِطَهٗ إِلٰی سَارِیَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، حَتّٰی تُصْبِحُوْا وَتَنْظُرُوْا إِلَیْهِ کُلُّکُمْ، فَذَکَرْتُ قَوْلَ أَخِي سُلَیْمَانَ: {قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَهَبْ لِیْ مُلْکًا لَّا یَنْبَغِیْ لِاَحَدٍ مِّنْم بَعْدِیْ} [صٓ، 38: 35]. قَالَ رَوْحٌ: فَرَدَّهٗ خَاسِئًا.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

وَفِي رِوَایَةٍ لِأَحْمَدَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: فَلَوْ أَخَذْتُهٗ مَا انْفَلَتَ مِنِّي حَتّٰی یُنَاطَ إِلٰی سَارِیَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ یَنْظُرُ إِلَیْهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِیْنَةِ.

وَفِي رِوَایَةٍ: حَتّٰی یُطِیْفَ بِهٖ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِیْنَةِ.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: گزشتہ رات ایک سرکش جن، یا آپ ﷺ نے ایسا ہی کوئی لفظ ارشاد فرمایا اچانک میرے سامنے آگیا تاکہ میری نماز توڑ دے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس پر غلبہ عطا فرما دیا تو میں نے چاہا کہ اسے مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون سے باندھ دوں تاکہ صبح کے وقت تم سارے اسے دیکھ سکو، لیکن مجھے اپنے بھائی حضرت سلیمان علیہ السلام کا قول یاد آ گیا {قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَهَبْ لِیْ مُلْکًا لَّا یَنْبَغِیْ لِاَحَدٍ مِّنْم بَعْدِیْ} ’اے میرے پروردگار! مجھے بخش دے، اور مجھے ایسی حکومت عطا فرما کہ میرے بعد کسی کو میسّر نہ ہو‘۔ حضرت رَوح کا بیان ہے کہ آپ ﷺ نے اسے ذلیل کر کے بھگا دیا۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

امام اَحمد بن حنبل کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر میں اسے پکڑ لیتا تو وہ مجھ سے بھاگ نہ سکتا یہاں تک کہ اسے مسجد کے ستونوں میں سے کسی ستون کے ساتھ باندھ دیا جاتا، اہلِ مدینہ کے بچے اسے (آکر) دیکھتے۔

ایک اور روایت میں فرمایا: یہاں تک کہ اہلِ مدینہ کے بچے اس کے گرد چکر کاٹتے پھرتے۔

2. عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رضی الله عنه قَالَ: قَامَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ فَسَمِعْنَاهُ یَقُوْلُ: أَعُوْذُ بِاللهِ مِنْکَ. ثُمَّ قَالَ: أَلْعَنُکَ بِلَعْنَةِ اللهِ ثَـلَاثًا وَبَسَطَ یَدَهٗ کَأَنَّهٗ یَتَنَاوَلُ شَیْئًا، فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الصَّـلَاةِ قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللهِ، قَدْ سَمِعْنَاکَ تَقُوْلُ فِي الصَّـلَاةِ شَیْئًا، لَمْ نَسْمَعْکَ تَقُوْلُهٗ قَبْلَ ذٰلِکَ وَرَأَیْنَاکَ بَسَطْتَ یَدَکَ، قَالَ: إِنَّ عَدُوَّ اللهِ إِبْلِیْسَ جَاءَ بِشِهَابٍ مِنْ نَارٍ لِیَجْعَلَهٗ فِي وَجْهِي، فَقُلْتُ: أَعُوْذُ بِاللهِ مِنْکَ ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قُلْتُ: أَلْعَنُکَ بِلَعْنَةِ اللهِ التَّامَّةِ، فَلَمْ یَسْتَأْخِرْ، ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَرَدْتُ أَخْذَهٗ. وَاللهِ، لَوْلَا دَعْوَۃُ أَخِیْنَا سُلَیْمَانَ لَأَصْبَحَ مُوْثَقًا یَلْعَبُ بِهٖ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِیْنَةِ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ خُزَیْمَةَ.

حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نماز شروع کرنے کے بعد یہ کلمات فرما رہے تھے: (أَعُوْذُ بِاللهِ مِنْکَ) ’میں تجھ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔‘ پھر تین بار فرمایا: میں تجھ پر اللہ تعالیٰ کی لعنت بھیجتا ہوں، پھر اپنا داہنا ہاتھ بڑھایا جیسے کوئی چیز پکڑ رہے ہوں۔ جب آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم نے آج آپ سے نماز میں ایسے کلمات سنے جو پہلے کبھی نہ سنے تھے اور آپ کو نماز میں ہاتھ بڑھاتے ہوئے بھی دیکھا۔ آپ نے فرمایا: اللہ کا دشمن ابلیس میرے چہرے پر ڈالنے کے لیے آگ کا انگارہ لے کر آیا تھا تو میں نے تین بار کہا: أَعُوْذُ بِاللهِ مِنْکَ۔ پھر میں نے تین بار کہا: میں اللہ تعالیٰ کی کامل لعنت تجھ پر ڈالتا ہوں۔ وہ پیچھے نہیں ہٹا بالآخر میں نے اسے پکڑنے کا ارادہ کیا بخدا! اگر مجھے اپنے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا کا خیال نہ ہوتا تو (میں اسے پکڑ کر باندھ دیتا اور) وہ صبح تک بندھا رہتا اور مدینہ کے بچے اس کا تماشا دیکھتے رہتے۔

اِسے امام مسلم، اَحمد، نسائی اور ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved