اربعین: تکوینی امور میں تصرفات مصطفی ﷺ

حضور ﷺ کے چوپایوں اور دیگر حیوانات پر اختیارات اور تصرفات

إِخْتِیَارُهٗ ﷺ وَتَصَرُّفُهٗ عَلَی الْبَهَائِمِ وَالْحَیَوَانَاتِ الْأُخْریٰ

حضور ﷺ کے چوپایوں اور دیگر حیوانات پر اِختیارات اور تصرفات

16. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضی اللہ عنهما قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ مِنْ سَفَرٍ، حَتّٰی إِذَا دَفَعْنَا إِلٰی حَائِطٍ مِنْ حِیْطَانِ بَنِي النَّجَّارِ، إِذَا فِیْهِ جَمَلٌ لَا یَدْخُلُ الْحَائِطَ أَحَدٌ إِلَّا شَدَّ عَلَیْهِ۔ قَالَ: فَذَکَرُوْا ذٰلِکَ لِلنَّبِيِّ ﷺ فَجَاءَ حَتّٰی أَتَی الْحَائِطَ. فَدَعَا الْبَعِیْرَ، فَجَاءَ وَاضِعًا مِشْفَرَهٗ إِلَی الْأَرْضِ حَتّٰی بَرَکَ بَیْنَ یَدَیْهِ. قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: ھَاتُوْا خِطَامًا. فَخَطَمَهٗ وَدَفَعَهٗ إِلٰی صَاحِبِهٖ. قَالَ: ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَی النَّاسِ قَالَ: إِنَّهٗ لَیْسَ شَيئٌ بَیْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ إِلَّا یَعْلَمُ أَنِّي رَسُوْلُ اللهِ إِلَّا عَاصِيَ الْجِنِّ وَالإِنْسِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالدَّارِمِيُّ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ. وَقَالَ الْھَیْثَمِيُّ: قُلْتُ: فِي الصَّحِیْحِ بَعْضُهٗ … وَفِیْهِ عَبْدُ الْحَکِیْمِ بْنُ سُفْیَانَ ذَکَرَهُ ابْنُ أَبِي حَاتِمٍ وَلَمْ یَجْرَحْهُ أَحَدٌ وَبَقِیَّۃُ رِجَالِهٖ ثِقَاتٌ.

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنهما روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر سے واپس آتے ہوئے جب بنو نجار کے ایک باغ کے قریب پہنچے تو ہمیں معلوم ہوا کہ اُس باغ میں ایک سرکش اُونٹ ہے۔ جو کوئی بھی باغ میں داخل ہوتا ہے وہ اُس پر حملہ کر دیتا ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے اِس بات کا ذکر حضور نبی اکرم ﷺ سے کیا۔ آپ ﷺ تشریف لائے اور باغ میں داخل ہوگئے۔ آپ ﷺ نے اُونٹ کو بلایا تو وہ اپنے ہونٹ زمین سے مَس کرتے ہوئے (یعنی تعظیماً گردن جھکا کر) آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو گیا اور آپ ﷺ کے سامنے گھٹنے ٹیک کر بیٹھ گیا۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اِس کی نکیل لائو۔ آپ ﷺ نے اُسے نکیل ڈالی اور اُسے اُس کے مالک کے سپرد کر دیا۔ پھر آپ ﷺ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: بے شک زمین و آسمان میں سوائے سرکش جنوں اور انسانوں کے کوئی چیز ایسی نہیں جو یہ تسلیم نہ کرتی ہو کہ میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں۔

اِسے امام احمد، دارمی اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا: میں کہتا ہوں کہ یہ حدیث مختصراً (صحیح بخاری و مسلم) میں بھی ہے … اِس کی سند میں ایک راوی عبد الحکیم بن سفیان ہے۔ امام ابن ابی حاتم نے اُس کا ذکر بغیر کسی جرح کے کیا ہے جب کہ اِس حدیث کے بقیہ تمام رجال بھی ثقات ہیں۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved