اربعین: تکوینی امور میں تصرفات مصطفی ﷺ

حضور ﷺ کے بادلوں پر اختیارات و تصرفات

إِخْتِیَارُهٗ ﷺ وَتَصَرُّفُهٗ عَلَی السَّحَابِ

حضور ﷺ کے بادلوں پر اِختیارات اور تصرفات

28. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: أَصَابَ أَهْلَ الْمَدِیْنَةِ قَحْطٌ عَلٰی عَهْدِ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ فَبَیْنَا هُوَ یَخْطُبُ یَوْمَ جُمُعَةٍ إِذْ قَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللهِ، هَلَکَتِ الْکُرَاعُ هَلَکَتِ الشَّاءُ فَادْعُ اللهَ یَسْقِیْنَا، فَمَدَّ یَدَیْهِ وَدَعَا. قَالَ أَنَسٌ: وَإِنَّ السَّمَاءَ لَمِثْلُ الزُّجَاجَةِ فَهَاجَتْ رِیْحٌ أَنْشَأَتْ سَحَابًا، ثُمَّ اجْتَمَعَ ثُمَّ أَرْسَلَتِ السَّمَاءُ عَزَالِیَهَا فَخَرَجْنَا نَخُوْضُ الْمَاءَ حَتّٰی أَتَیْنَا مَنَازِلَنَا، فَلَمْ نَزَلْ نُمْطَرُ إِلَی الْجُمُعَةِ الْأُخْرٰی. فَقَامَ إِلَیْهِ ذٰلِکَ الرَّجُلُ أَوْ غَیْرُهٗ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللهِ، تَهَدَّمَتِ الْبُیُوْتُ فَادْعُ اللهَ یَحْبِسْهٗ، فَتَبَسَّمَ، ثُمَّ قَالَ: حَوَالَیْنَا وَلَا عَلَیْنَا. فَنَظَرْتُ إِلَی السَّحَابِ، تَصَدَّعَ حَوْلَ الْمَدِیْنَةِ کَأَنَّهٗ إِکْلِیْلٌ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں ایک دفعہ اہل مدینہ (شدید) قحط سے دوچار ہو گئے۔ (اُس دوران) ایک دن آپ ﷺ خطبہ جمعہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے گھوڑے ہلاک ہوگئے، بکریاں مر گئیں، اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ ہمیں پانی عطا فرمائے۔ آپ ﷺ نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا دیئے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ اس وقت آسمان شیشے کی طرح صاف تھا پھر فوراً تیز ہوا چلی، بادل گھر کر آئے اور آسمان نے اپنا منہ کھول دیا۔ چنانچہ ہم برستی ہوئی بارش میں اپنے گھروں میں گئے اور اگلے جمعہ تک متواتر بارش ہوتی رہی۔ پھر (آئندہ جمعہ) وہی شخص یا کوئی دوسرا آدمی کھڑا ہو کر عرض گزار ہوا: یا رسول اللہ! گھر تباہ ہو رہے ہیں، لہٰذا اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ اب اس (بارش) کو روک لے۔ تو آپ ﷺ (اس شخص کی بات سن کر) مسکرا پڑے اور (اپنے سرِ اقدس کے اوپر بادل کی طرف انگلی مبارک سے اشارہ کرتے ہوئے اسے حکم) فرمایا: ہمیں چھوڑ کر، ہمارے ارد گرد برسو۔ چنانچہ ہم نے دیکھا کہ اسی وقت بادل مدینہ منورہ کے اوپر سے ہٹ کر چاروں طرف یوں چھٹ گئے گویا وہ تاج ہیں (یعنی تاج کی طرح دائرہ کی شکل میں پھیل گئے)۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

29. وَفِي رِوَایَةٍ عَنْهُ رضی الله عنه قَالَ: أَصَابَتِ النَّاسَ سَنَةٌ عَلٰی عَهْدِ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ، فَبَیْنَا رَسُوْلُ اللهِ ﷺ یَخْطُبُ عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَةِ، قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللهِ، هَلَکَ الْمَالُ وَجَاعَ الْعِیَالُ، فَادْعُ اللهَ لَنَا أَنْ یَسْقِیَنَا، قَالَ: فَرَفَعَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ یَدَیْهِ وَمَا فِي السَّمَاءِ قَزَعَةٌ، قَالَ: فَثَارَ سَحَابٌ أَمْثَالُ الْجِبَالِ، ثُمَّ لَمْ یَنْزِلْ عَنْ مِنْبَرِهٖ حَتّٰی رَأَیْتُ الْمَطَرَ یَتَحَادَرُ عَلٰی لِحْیَتِهٖ، قَالَ: فَمُطِرْنَا یَوْمَنَا ذٰلِکَ وَفِي الْغَدِ وَمِنْ بَعْدِ الْغَدِ وَالَّذِي یَلِیْهِ إِلَی الْجُمُعَةِ الْأُخْرٰی، فَقَامَ ذٰلِکَ الْأَعْرَابِيُّ أَوْ رَجُلٌ غَیْرُهٗ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللهِ، تَهَدَّمَ الْبِنَاءُ وَغَرِقَ الْمَالُ، فَادْعُ اللهَ لَنَا فَرَفَعَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ یَدَیْهِ وَقَالَ: اَللّٰهُمَّ، حَوَالَیْنَا وَلَا عَلَیْنَا. قَالَ: فَمَا جَعَلَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ یُشِیْرُ بِیَدِهٖ إِلٰی نَاحِیَةٍ مِنَ السَّمَاءِ إِلَّا تَفَرَّجَتْ حَتّٰی صَارَتِ الْمَدِیْنَۃُ فِي مِثْلِ الْجَوْبَةِ حَتّٰی سَالَ الْوَادِي وَادِي قَنَاةَ شَهْرًا، قَالَ: فَلَمْ یَجِیْٔ أَحَدٌ مِنْ نَاحِیَةٍ إِلَّا حَدَّثَ بِالْجَوْدِ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ہی بیان فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں لوگ سخت قحط کی لپیٹ میں آ گئے۔ ایک دفعہ حضور نبی اکرم ﷺ جمعہ کے روز خطبہ دے رہے تھے کہ ایک اعرابی کھڑا ہو کر عرض گزار ہوا: یا رسول اللہ! مال ہلاک ہو گیا اور بچے بھوک سے بلک رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ ہمیں بارش عطا فرمائے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا دئیے۔ اس وقت آسمان میں بادل کا ایک ٹکڑا بھی نہ تھا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اسی وقت پہاڑوں جیسے بادل گھِر آئے۔ پھر آپ ﷺ ابھی منبر مبارک سے نیچے بھی تشریف نہیں لائے تھے کہ میں نے بارش کے قطرے آپ ﷺ کی ریش مبارک سے ٹپکتے ہوئے دیکھے۔ چنانچہ ہم پر اُس روز اور اس سے اگلے روز بلکہ اگلے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔ پھر وہی اعرابی یا کوئی دوسرا آدمی کھڑا ہو کر عرض گزار ہوا: یا رسول اللہ! مکانات گر گئے اور مال غرق ہو گیا، اللہ تعالیٰ سے ہمارے لیے دعا فرمائیں۔ تو رسول اللہ ﷺ نے ہاتھ بلند فرمائے اور کہا: اے اللہ! ہمارے اردگرد برسا اور ہمارے اوپر نہیں۔ سو آپ ﷺ دست مبارک سے آسمان پر جس طرف اشارہ فرماتے، ادھر سے بادل چھٹ جاتے یہاں تک کہ مدینہ منورہ تھالی کی طرح (صاف) ہو گیا اور وادی قنات پورا مہینہ (زور و شور سے) بہتی رہی۔ راوی کا بیان ہے کہ نواحی علاقوں سے بھی جو آتا وہ اس شدید بارش کا ذکر ضرور کرتا۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved