اربعین: توحید اور ممانعت شرک

حضور ﷺ کو اپنے بعد اپنی امت کے شرک میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ تھا

أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم لَا يَخْشٰی عَلٰی أُمَّتِهِ أَنْ تُشْرِکَ بَعْدَهُ

{حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے بعد اپنی اُمت کے شرک میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ تھا}

35. عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم خَرَجَ يَوْمًا فَصَلّٰی عَلٰی أَهْلِ أُحُدٍ صَـلَاتَهُ عَلَی الْمَيِتِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنِّي فَرَطٌ لَکُمْ وَأَنَا شَهِيْدٌ عَلَيْکُمْ وَإِنِّي وَاللهِ، لَأَنْظُرُ إِلٰی حَوْضِي الْآنَ، وَإِنِّي أُعْطِيْتُ مَفَاتِيْحَ خَزَآئِنِ الْأَرْضِ، أَوْ مَفَاتِيْحَ الْأَرْضِ، وَإِنِّي وَاللهِ، مَا أَخَافُ عَلَيْکُمْ أَنْ تُشْرِکُوْا بَعْدِي وَلٰـکِنْ أَخَافُ عَلَيْکُمْ أَنْ تَتَنَافَسُوْا فِيْهَا.

مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الجنائز، باب الصلاة علی الشهيد، 1/ 451، الرقم/ 1279، وأيضًا في کتاب المغازي، باب أُحد يحبنا ونحبه، 4/ 1498، الرقم/ 3857، وأيضًا في کتاب المناقب، باب علامات النبوة في الإسلام، 3/ 1317، الرقم/ 3401، وأيضًا في کتاب الرقاق، باب ما يحذر من زهرة الدنيا والتنافس فيها، 5/ 2361، الرقم/ 6062، ومسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، باب إثبات حوض نبينا صلی الله عليه وآله وسلم وصفاته، 4/ 1795، الرقم/ 2296، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/ 153، الرقم/ 17435، والأصبهاني في دلائل النبوة، 1/ 191، الرقم/ 248.

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک روز میدانِ اُحد میں تشریف لے گئے اور شہداے اُحد پر اس طرح نماز پڑھی جیسے میت پر نمازِ جنازہ پڑھی جاتی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر جلوہ افروز ہوئے اور فرمایا: بے شک میں تمہارا پیش رو اور تم پر گواہ ہوں۔ خدا کی قسم! میں اپنے حوضِ کوثر کو اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں، بے شک مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں - یا فرمایا: روئے زمین کی کنجیاں - عطا کر دی گئی ہیں۔ خدا کی قسم! مجھے یہ ڈر نہیں کہ میرے بعد تم شرک کرنے لگو گے، بلکہ مجھے ڈر اس بات کا ہے کہ تم دنیا کی محبت (یعنی مال و دولتِ دنیا کی حرص) میں مبتلا ہو جاؤ گے۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

36. عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رضی الله عنه، قَالَ: صَلّٰی رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم عَلٰی قَتْلٰی أُحُدٍ، بَعْدَ ثَمَانِيَ سِنِينَ کَالْمُوَدِّعِ لِلأَحْيَاء وَالأَمْوَاتِ، ثُمَّ طَلَعَ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ: إِنِّي بَيْنَ أَيْدِيکُمْ فَرَطٌ وَأَنَا عَلَيْکُمْ شَهِيدٌ، وَإِنَّ مَوْعِدَکُمُ الْحَوْضُ، وَإِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَيْهِ مِنْ مَقَامِي ھٰذَا، وَإِنِّي لَسْتُ أَخْشٰی عَلَيْکُمْ أَنْ تُشْرِکُوْا، وَلٰکِنِّي أَخْشٰی عَلَيْکُمُ الدُّنْيَا أَنْ تَنَافَسُوْهَا.

قَالَ: فَکَانَتْ آخِرَ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلٰی رَسُوْلِ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم.

مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب المغازي، باب غزوة أحد، 4/ 1486، الرقم/ 3816، ومسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، باب إثبات حوض نبينا صلی الله عليه وآله وسلم وصفاته، 4/ 1796، الرقم/ 2296، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/ 154، الرقم/ 17438، وأبوداود في السنن، کتاب الجنائز، باب الميت يصلی علی قبره بعد حين، 3/ 216، الرقم/ 3224، والطبرانی في المعجم الکبير، 17/ 279، الرقم/ 768، والبيهقي في السنن الکبری، 4/ 14، الرقم/ 6601.

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شہدائِ اُحد پر (دوبارہ) آٹھ سال بعد اس طرح نماز پڑھی گویا زندوں اور مُردوں کو الوداع کہہ رہے ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر جلوہ افروز ہوئے اور فرمایا: میں تمہارا پیش رَو ہوں، میں تمہارے اُوپر گواہ ہوں، ہماری ملاقات کی جگہ حوضِ کوثر ہے اور میں اس جگہ سے حوضِ کوثر کو دیکھ رہا ہوں اور مجھے تمہارے متعلق اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ تم (میرے بعد) شرک میں مبتلا ہو جاؤ گے بلکہ تمہارے بارے میں مجھے دنیا کی محبت میں ایک دوسرے سے مسابقت کا اندیشہ ہے۔

حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: یہ میرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آخری دیدار تھا (یعنی اس کے بعد جلد ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہوگیا)۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : إنِّي لَسْتُ أَخْشٰی عَلَيْکُمْ أَنْ تُشْرِکُوْا بَعْدِي، وَلٰکِنِّي أَخْشٰی عَلَيْکُمُ الدُّنْيَا أَنْ تَنَافَسُوْا فِيْهَا، وَتَقْتَتِلُوْا فَتَهْلِکُوْا کَمَا هَلَکََ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ.

قَالَ عُقْبَةُ: فَکَانَ آخِرَ مَا رَأَيْتُ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ وَالطَّبَرَانِيُّ.

أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، باب إثبات حوض نبينا صلی الله عليه وآله وسلم وصفاته، 4/ 1796، الرقم/ 2296، وابن أبي عاصم في الآحاد والمثاني، 5/ 45، الرقم/ 2583، والطبراني في المعجم الکبير، 17/ 279، الرقم/ 769.

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے تمہارے متعلق اس بات کا تو ڈر ہی نہیں ہے کہ تم میرے بعد شرک کرو گے بلکہ مجھے ڈر ہے کہ تم دنیا کی محبت میں ایک دوسرے سے مسابقت کرنے لگوگے، آپس میں لڑو گے تو ہلاک ہو جاؤ گے جیسا کہ تم سے پہلے لوگ ہوئے۔

حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: یہ آخری موقع تھا جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منبر پر جلوہ افروز دیکھا (یعنی اس کے بعد جلد ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہوگیا)۔

اسے امام مسلم، ابن ابی عاصم اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔

37. عَنْ مَحْمُوْدِ بْنِ لَبِيْدٍ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْکُمُ الشِّرْکُ الْأَصْغَرُ. قَالُوْا: وَمَا الشِّرْکُ الْأَصْغَرُ، يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: الرِّيَاءُ. يَقُوْلُ اللهُلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِذَا جُزِيَ النَّاسُ بِأَعْمَالِهِمِ، اذْهَبُوْا إِلَی الَّذِيْنَ کُنْتُمْ تُرَائُوْنَ فِي الدُّنْيَا، فَانْظُرُوْا هَلْ تَجِدُوْنَ عِنْدَهُمْ جَزَاءً.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ. وَقَالَ الْمُنْذِرِيُّ: إِسْنَادُهُ جَيِدٌ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: وَرِجَالُهُ رِجَالُ الصَّحِيْحِ.

أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5/ 428.429، الرقم: 23680، 23686، والطبراني في المعجم الکبير، 4/ 253، الرقم: 4301، والبيهقي في شعب الإيمان، 5/ 333، الرقم: 6831، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1/ 34، الرقم:50، والحکيم الترمذي في نوادر الأصول، 4/ 151، والزيلعي في تخريج الأحاديث والآثار، 2/ 315، والذهبي في الکبائر، 1/ 144، والهيثمي في مجمع الزوائد،1/ 102، وأيضًا، 10/ 222.

حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے سب سے زیادہ جس چیز کا تمہارے بارے میں خطرہ ہے وہ شرک اصغر ہے؟ صحابہ کرام l نے عرض کیا: یا رسول اللہ! شرکِ اصغر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ریاکاری (شرکِ اَصغر ہے)۔ جب قیامت کے دن لوگوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دیا جا رہا ہوگا تو اللہ تعاليٰ ان (ریاکار بندوں) سے فرمائے گاـ: جاؤ اُن لوگوں کے پاس، جن کے لیے تم دنیا میں دکھلاوا کیا کرتے تھے۔ پھر دیکھو کیا اُن سے (اپنے عملوں کی) کوئی جزاء پاتے ہو!

اِسے امام احمد، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ امام منذری نے فرمایا: اِس کی اِسناد جید ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا: اِس کے رجال صحیح ہیں۔

38. عَنْ حُذَيْفَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ مَا أَتَخَوَّفُ عَلَيْکُمْ رَجُلٌ قَرَأَ الْقُرْآنَ حَتّٰی إِذَا رُئِيَتْ بَهْجَتُهُ عَلَيْهِ وَکَانَ رِدْئًا لِلْإِسْلَامِ غَيْرَهُ إِلٰی مَا شَاءَ اللهُ فَانْسَلَخَ مِنْهُ وَنَبَذَهُ وَرَاءَ ظَهْرِهِ وَسَعٰی عَلٰی جَارِهِ بِالسَّيْفِ وَرَمَاهُ بِالشِّرْکِ قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللهِ، يُهُمَا أَوْلٰی بِالشِّرْکِ الْمَرْمِيُّ أَمِ الرَّامِي قَالَ: بَلِ الرَّامِي.

رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَالْبَزَّارُ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْکَبِيْرِ، إِسْنَادُهُ حَسَنٌ.

أخرجه ابن حبان في الصحيح، کتاب العلم، باب ذکر ما کان يتخوف علی أمته جدال، 1/ 282، الرقم/ 81، والبزار في المسند، 7/ 220، الرقم/ 2793، والبخاري في التاريخ الکبير، 4/ 301، الرقم/ 2907، والطبراني عن معاذ بن جبل رضي الله عنه في المعجم الکبير، 20/ 88، الرقم/ 169، وأيضًا في مسند الشاميين، 2/ 254، الرقم/ 1291، وابن أبي عاصم في السنة،1/ 24، الرقم/ 43، وذکره الهيثمي في مجمع الزوائد، 1/ 188.

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بے شک مجھے تمہارے بارے میں جس چیز کا خدشہ ہے وہ ایک ایسے آدمی کا ہے جس نے قرآن پڑھا یہاں تک کہ اس پر اس قرآن کا جمال بھی دکھائی دیا۔ اور جب تک اللہ تعاليٰ نے چاہا وہ غیروں کے مقابلہ میں اسلام کا پشت پناہ بھی بنا رہا۔ بعد ازاں وہ اس قرآن سے دور ہوگیا اور اسے اپنی پشت پیچھے پھینک دیا اور اپنے پڑوسی پر تلوار لے کر چڑھ دوڑا اور اس پر شرک کا الزام لگا دیا۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! ان دونوں میں سے کون شرک کے زیادہ قریب ہوگا: شرک کا الزام لگانے والا یا جس پر شرک کا الزام لگایا گیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: شرک کا الزام لگانے والا۔

اِسے امام ابن حبان اور بزار نے اور امام بخاری نے التاریخ الکبیر میں روایت کیا ہے۔ اس کی اِسناد حسن ہے۔

39. عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَتَخَوَّفُ عَلٰی أُمَّتِي الْإِشْرَاکُ بِاللهِ، أَمَا إِنِّي لَسْتُ أَقُوْلُ يَعْبُدُوْنَ شَمْسًا، وَلَا قَمَرًا، وَلَا وَثَنًا، وَلٰـکِنْ أَعْمَالًا لِغَيْرِ اللهِ وَشَهْوَةً خَفِيَةً.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالدَّيْلَمِيُّ. وَقَالَ الْکِنَانِيُّ: هٰذَا إِسْنَادٌ فِيْهِ مَقَالٌ عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللهِ لَمْ أَرَ مَنْ تَکَلَّمَ فِيْهِ بِجَرْحٍ وَلَا غَيْرِهِ وَبَاقِي رِجَالِ الإِسْنَادِ ثِقَاتٌ.

أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب الزهد،باب الرياء والسمعة، 2/ 1406، الرقم/ 4205، وذکره الديلمي في مسند الفردوس،1/ 215، الرقم/ 824، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب،1/ 36، والمناوي في فيض القدير، 2/ 420، والکناني في مصباح الزجاجة، 4/ 237، الرقم/ 8941.

حضرت شداد بن اَوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے اپنی اُمت پر سب سے زیادہ خوف شرک کا ہے۔ (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:) میں یہ نہیں کہتا کہ وہ سورج، چاند اور بتوں کی عبادت کرنے لگیں گے، بلکہ وہ غیر اللہ کے لیے عمل (یعنی ریاکاری) کریں گے اور خفیہ طور پر خواہشاتِ نفس کی پیروی کریں گے۔

اِسے امام ابن ماجہ اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔ امام کنانی نے فرمایا: اس کی سند میں عامر بن عبد اللہ راوی ہے جس کے بارے میں کسی کی جرح وغیرہ نہیں ملی اور نہ ہی کسی اور راوی کے بارے میں کوئی جرح ہے۔ علاوہ ازیں اس کی سند کے تمام راوی ثقہ ہیں۔

40. عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رضی الله عنه، قَالَ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم فَرَأَيْتُ فِي وَجْهِهِ شَيْئًا سَاءَ نِي. فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا هٰذَا الَّذِي أَرٰی فِي وَجْهِکَ؟ قَالَ: أَمْرَيْنِ أَتَخَوَّفُهُمَا عَلٰی أُمَّتِي بَعْدِي: اَلشِّرْکُ، وَالشَّهْوَةُ الْخَفِيَةُ، أَمَا إِنَّهُمْ لَا يَعْبُدُوْنَ شَمْسًا، وَلَا قَمَرًا، وَلَا وَثَنًا، وَلٰـکِنَّهُمْ يُرَاؤُوْنَ بِأَعْمَالِهَا. فَقُلْتُ: يَا رَسُوْلَ اللهِ، أَهٰذَا شِرْکٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: وَمَا الشَّهْوَةُ الْخَفِيَةُ؟ قَالَ: يُصْبِحُ الرَّجُلُ صَائِمًا فَتُعْرَضُ لَهُ شَهْوَةٌ مِنْ شَهَوَاتِهِ فَيُوَافِقُهَا وَيَدَعُ الصَّوْمَ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ وَأَبُوْ نُعَيْمٍ.

وَلَفْظُ أَبِي نُعَيْمٍ: ثُمَّ قَالَ: أَمَا إِنَّهُمْ لَمْ يَعْبُدُوْا شَمْسًا، وَلَا قَمَرًا، وَلَمْ يَنْصُبُوْا أَوْثَانًا، وَلٰـکِنَّهُمْ يَعْمَلُوْنَ أَعْمَالًا لِغَيْرِ اللهِ.

أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 4/ 284، الرقم: 4213، وأيضًا في المعجم الکبير، 7/ 284، الرقم/ 7144، وأبو نعيم في حلية الأولياء، 1/ 268، والبيهقي في شعب الإيمان، باب في إخلاص العمل ﷲ، 5/ 333، الرقم/ 6830.

حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرۂ انور پر ایسے آثار دیکھے جنہوں نے مجھے پریشان کر دیا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ کیا آثار ہیں جو میں آپ کے چہرۂ انور پر دیکھ رہا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دو اُمور کا مجھے اپنی اُمت کے بارے میں خطرہ ہے: (1) شرک اور (2) شہوتِ خفی کا۔ ہر چند کہ وہ چاند، سورج اور بتوں کی پوجا نہیں کریں گے، لیکن اپنے اعمال میں ریاکاری کریں گے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا یہ شرک ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ میں نے عرض کیا: اور شہوتِ خفی کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بندہ کو اپنی شہوات (خواہشاتِ نفسانی) میں سے کوئی شہوت پیش آئے تو وہ اس کی موافقت اختیار کرے اور روزہ ترک کر دے۔

اِسے امام طبرانی، بیہقی اور ابو نعیم نے روایت کیا ہے۔

ابو نعیم کی روایت کے الفاظ ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اِس کے بعد فرمایا: وہ سورج، چاند کی پوجا نہیں کریں گے اور نہ ہی بتوں کو نصب کریں گے، لیکن وہ ایسے اعمال کریں گے جو غیر اللہ کی خاطر ہوں گے (یعنی اللہ کی رضا کے لیے نہیں بلکہ غیروں کی رضا کے لیے کریں گے)۔

41. عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِنَّ أُمَّتِي سَيَکْفُرُوْنَ مِنْ بَعْدِي، أَمَا إِنَّهُمْ لَا يَعْبُدُوْنَ شَمْسًا، وَلَا قَمَرًا، وَلَا حَجَرًا، وَلَا وَثَنًا، وَلٰـکِنَّهُمْ يُرَائُوْنَ بِأَعْمَالِهِمْ.

رَوَاهُ الرَّبِيْعُ.

أخرجه الربيع الأزدي في المسند، 1/ 374، الرقم/ 984.

حضرت جابر بن زید رضی اللہ عنہ، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بے شک میری اُمت میرے بعد کفر کرے گی۔ وہ سورج، چاند، پتھروں اور بتوں کی پوجا نہیں کریں گے لیکن اپنے اعمال میں ریاکاری کریں گے۔

اِسے امام ربیع نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved