ہدایۃ الامۃ علی منہاج القرآن والسنۃ - الجزء الاول

کلمۂ توحید و شہادت کی فضیلت

فَصْلٌ فِي فَضْلِ کَلِمَةِ التَّوْحِيْدِ وَالشَّهَادَةِ

{کلمۂ توحید و شہادت کی فضیلت}

اَلْآیَاتُ الْقُرْآنِيَّةُ

1۔ وَاِلٰھُکُمْ اِلٰـه وَّاحِدٌ ج لَآ اِلٰهَ اِلاَّ ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِيْمُo

(البقرۃ، 2 : 163)

’’اور تمہارا معبود خدائے واحد ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں (وہ) نہایت مہربان بہت رحم فرمانے والا ہےo‘‘

2۔ شَهِدَ اللهُ اَنَّهٗ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ وَالْمَلٰٓئِکَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآئِمًا م بِالْقِسْطِ ط لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِيْزُ الْحَکِيْمُo

(آل عمران، 3 : 18)

’’اللہ نے اس بات پر گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں اور فرشتوں نے اور علم والوں نے بھی (اور ساتھ یہ بھی) کہ وہ ہر تدبیر عدل کے ساتھ فرمانے والا ہے، اس کے سوا کوئی لائقِ پرستش نہیں وہی غالب حکمت والا ہےo‘‘

3۔ اَئِنَّکُمْ لَتَشْھَدُوْنَ اَنَّ مَعَ اللهِ اٰلِھَةً اُخْرٰی ط قُلْ لَّآ اَشْھَدُ ج قُلْ اِنَّمَا ھُوَ اِلٰـهٌ وَّاحِدٌ وَّ اِنَّنِيْ بَرِیٓئٌ مِّمَّا تُشْرِکُوْنَo

(الأنعام، 6 : 19)

’’کیا تم واقعی اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ دوسرے معبود (بھی) ہیں؟ آپ فرما دیں : میں (تو اس غلط بات کی) گواہی نہیں دیتا، فرما دیجئے : بس معبود تو وہی ایک ہی ہے اور میں ان(سب) چیزوں سے بیزار ہوں جنہیں تم (اللہ کا) شریک ٹھہراتے ہوo‘‘

4۔ اَلَمْ تَرَ کَيْفَ ضَرَبَ اللهُ مَثَـلًا کَلِمَةً طَيِّبَةً کَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ اَصْلُهَا ثَابِتٌ وَّفَرْعُهَا فِي السَّمَآءِo تُؤْتِيْٓ اُکُلَھَا کُلَّ حِيْنٍ م بِاِذْنِ رَبِّھَا ط وَیَضْرِبُ اللهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّھُمْ یَتَذَکَّرُوْنَo

(إبراھیم، 14 : 24، 25)

’’کیا آپ نے نہیں دیکھا، اللہ نے کیسی مثال بیان فرمائی ہے کہ پاکیزہ بات اس پاکیزہ درخت کی مانند ہے جس کی جڑ (زمین میں) مضبوط ہے اور اس کی شاخیں آسمان میں ہیںo وہ (درخت) اپنے رب کے حکم سے ہر وقت پھل دے رہا ہے، اور اللہ لوگوں کے لیے مثالیں بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریںo‘‘

5۔ اَللهُ لَآ اِلٰهَ اِلاَّ ھُوَ ط لَهُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰیo

(طه، 20 : 8)

’’اللہ (اسی کا اسمِ ذات)ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں (گویا تم اسی کا اثبات کرو اور باقی سب جھوٹے معبودوں کی نفی کر دو) اس کے لیے (اور بھی) بہت خوبصورت نام ہیں (جو اس کی حسین و جمیل صفات کا پتہ دیتے ہیں)o‘‘

6۔ وَلَا تَدْعُ مَعَ اللهِ اِلٰـهًا اٰخَرَم لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ قف کُلُّ شَيْئٍ هَالِکٌ اِلَّا وَجْهَهٗ۔

(القصص، 28 : 88)

’’اور تم اللہ کے ساتھ کسی دوسرے(خود ساختہ) معبود کو نہ پوجا کرو، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اس کی ذات کے سوا ہر چیز فانی ہے۔‘‘

7۔ قُلْ ھُوَ اللهُ اَحَدٌo اَللهُ الصَّمَدُo لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْo وَلَمْ یَکُنْ لَّهٗ کُفُوًا اَحَدٌo

(الإخلاص، 112 : 1۔4)

’’(اے نبی مکرّم!) آپ فرما دیجئے : وہ اللہ ہے جو یکتا ہےo اللہ سب سے بے نیاز، سب کی پناہ اور سب پر فائق ہےo نہ اس سے کوئی پیدا ہوا ہے اور نہ ہی وہ پیدا کیا گیا ہےo اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسر ہےo‘‘

اَلْأَحَادِيْثُ النَّبَوِيَّةُ

1۔ عَنْ عُبَادَةَ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ وَأَنَّ عِيْسَی عَبْدُ اللهِ وَرَسُوْلُهُ وَکَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَی مَرْیَمَ وَرُوْحٌ مِنْهُ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ أَدْخَلَهُ اللهُ الْجَنَّةَ عَلَی مَا کَانَ مِنَ الْعَمَلِ۔ قَالَ الْوَلِيْدُ : حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ عَنْ عُمَيْرٍ عَنْ جُنَادَةَ وَزَادَ : مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِیَةِ أَيَّهَا شَائَ۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔

1 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الأنبیاء، باب : قوله : یا أھل الکتاب لا تغلو في دینکم، 3 / 1267، الرقم : 3252، ومسلم في الصحیح، کتاب : الإیمان، باب : الدلیل علی من مات علی التوحید دخل الجنۃ قطعا، 1 / 57، الرقم : 28، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 313، الرقم : 22727، والبزار في المسند، 7 / 130، الرقم : 2682۔

’’حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو اِس بات کی گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ ایک ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور بیشک محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور بے شک حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی اللہ تعالیٰ کے بندے، اس کے رسول اور اس کا ایک کلمہ ہیں، جو حضرت مریم کی طرف القاء کیا گیا اور اُس کی روح ہیں اور جنت و دوزخ حق ہیں، تو اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں داخل کرے گا خواہ اس کے عمل کچھ بھی ہوں۔ ولید، ابن جابر، عمیر، جنادہ کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس سے چاہے داخل کرے گا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

2۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : مَنْ قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ، لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ، فِي یَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ، کَانَتْ لَهُ عَدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ، وَکُتِبَ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ، وَمُحِیَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ، وَکَانَتْ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ یَوْمَهُ ذَلِکَ حَتَّی یُمْسِيَ، وَلَمْ یَأْتِ أَحَدٌ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ إِلَّا رَجُلٌ عَمِلَ أَکْثَرَ مِنْهُ۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔ وَهَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ۔

2 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الدعوات، باب فضل التهلیل، 5 / 2351، الرقم : 6040، 6041، ومسلم في الصحیح، کتاب : الذکر والدعائ، باب : فضل التھلیل والتسبیح والدعائ، 4 / 2071، الرقم : 2693، والترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : 104، 5 / 555، الرقم : 3553۔

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو دن میں سو مرتبہ یہ کلمات کہے : {لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ} ’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اُسی کی بادشاہی ہے اور اُسی کے لیے سب تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ تو اس کے لیے دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ہے اور اس کے لیے سو نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور اُس کی سو برائیاں مٹا دی جاتی ہیں اور اس روز شام تک یہ عمل اس کے لیے شیاطین سے بچائو کا سبب ہوتا ہے اور اس سے بڑھ کر اور کسی کا عمل نہیں ہو گا سوائے اس کے جو ایسا عمل اُس سے بڑھ کر کرے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے اور الفاظ امام بخاری کے ہیں۔

3۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ ۔ وَمُعَاذٌ رَدِيْفُهُ عَلَی الرَّحْلِ۔ قَالَ : یَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، قَالَ : لَبَّيْکَ یَا رَسُوْلَ اللهِ، وَسَعْدَيْکَ۔ قَالَ : یَا مُعَاذُ، قَالَ : لَبَّيْکَ یَا رَسُوْلَ اللهِ، وَسَعْدَيْکَ ثَـلَاثًا، قَالَ : مَا مِنْ أَحَدٍ یَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللهِ صِدْقًا مِنْ قَلْبِهِ إِلَّا حَرَّمَهُ اللهُ عَلَی النَّارِ۔ قَالَ : یَا رَسُوْلَ اللهِ، أَفَـلَا أُخْبِرُ بِهِ النَّاسَ فَیَسْتَبْشِرُوْا۔ قَالَ : إِذًا یَتَّکِلُوْا وَأَخْبَرَ بِهَا مُعَاذٌ عِنْدَ مَوْتِهِ تَأَثُّمًا۔ رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ۔

3 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : العلم، باب : من خص بالعلم قوما دون قوم کرھیۃ أن لا یفھموا، 1 / 59، الرقم : 128، وابن منده في الإیمان، 1 / 234، الرقم : 93، و ذکره المنذري في الترغیب والترھیب، 2 / 266، الرقم : 2344۔

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کے پیچھے سواری پر حضرت معاذ بیٹھے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : اے معاذ بن جبل! عرض گزار ہوئے : یا رسول اللہ! میں حاضر اور خادم ہوں۔ فرمایا : اے معاذ! عرض گزار ہوئے : یا رسول اللہ! میں حاضر اور خادم ہوں۔ یہ بات تین بار ارشاد فرمائی۔ پھر فرمایا : جو کوئی سچے دل سے گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد مصطفی ﷺ اللہ کے رسول ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم پر حرام کر دیتا ہے۔ عرض گزار ہوئے : یا رسول اللہ! کیا میں لوگوں کو بتا نہ دوں تاکہ وہ خوش ہو جائیں۔ فرمایا : (نہیں اس طرح) وہ صرف اسی پر تکیہ کر لیں گے۔ حضرت معاذ نے اپنی وفات کے قریب (عدمِ روایتِ حدیث کے)گناہ سے بچنے کی خاطر یہ حدیث بتائی۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

4۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ : قِيْلَ : یَا رَسُوْلَ اللهِ، مَنْ أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِکَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ؟ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : لَقَدْ ظَنَنْتُ یَا أَبَا هُرَيْرَةَ، أَنْ لَا یَسْأَلُنِي عَنْ هَذَا الْحَدِيْثِ أَحَدٌ أَوَّلُ مِنْکَ لِمَا رَأَيْتُ مِنْ حِرْصِکَ عَلَی الْحَدِيْثِ، أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِي یَوْمَ الْقِیَامَةِ مَنْ قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ خَالِصًا مِنْ قَلْبِهِ أَوْ نَفْسِهِ۔

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ۔

4 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : العلم، باب : الحرص علی الحدیث، 1 / 49، الرقم : 99، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 373، الرقم : 8845، والنسائي في السنن الکبری، 3 / 426، الرقم : 5842، وابن سعد في الطبقات الکبری، 2 / 364، وابن منده في الإیمان، 2 / 862، الرقم : 905۔

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا گیا : یا رسول اللہ! قیامت کے روز آپ کی شفاعت کا سب سے زیادہ مستحق کون ہو گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اے ابو ہریرہ! میرا بھی یہی خیال تھا کہ اس چیز کے بارے میں تم سے پہلے کوئی مجھ سے سوال نہیں کرے گا کیونکہ میں نے حدیث میں تمہارا ذوق و شوق دیکھا ہے۔ قیامت کے روز میری شفاعت کا مستحق وہ ہو گا جس نے دل و جان کی گہرائی سے لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں) کہا ہو گا۔‘‘

اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

5۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضي الله عنه قَالَ : قَرَأَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ قَوْلُهُ تَعَالَی : {وَ صَدَّقَ بِالْحُسْنٰیo} [اللیل، 92، 6] قَالَ : بِـلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ {وَکَذَّبَ بِالْحُسْنٰیo} [اللیل، 92، 9] قَالَ : بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ۔ رَوَاهُ أَبُوْ حَنِيْفَةَ۔

5 : أخرجه الخوارزمي في جامع المسانید للإمام أبي حنیفۃ، 1 / 95۔

’’حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے آیت مبارکہ تلاوت فرمائی : {اور اس نے اچھائی کی تصدیق کیo} آپ ﷺ نے فرمایا : (اس سے مراد) لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ کی تصدیق کرنا ہے۔ {اور اس نے اچھائی کو جھٹلایاo} آپ ﷺ نے فرمایا : (اس سے مراد) لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ کو جھٹلانا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام اعظم ابو حنیفہ نے روایت کیا ہے۔

6۔ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِنَّ اللهَ سَیُخَلِّصُ رَجُلًا مِنْ أُمَّتِي عَلَی رُئُوْسِ الْخَلَائِقِ یَوْمَ الْقِیَامَةِ فَیَنْشُرُ عَلَيْهِ تِسْعَةً وَتِسْعِيْنَ سِجِلًّا کُلُّ سِجِلٍّ مِثْلُ مَدِّ الْبَصَرِ ثُمَّ یَقُوْلُ : أَتُنْکِرُ مِنْ هَذَا شَيْئًا أَظَلَمَکَ کَتَبَتِي الْحَافِظُوْنَ؟ فَیَقُوْلُ : لَا، یَا رَبِّ، فَیَقُوْلُ : أَفَلَکَ عُذْرٌ؟ فَیَقُوْلُ : لَا، یَا رَبِّ، فَیَقُوْلُ : بَلَی، إِنَّ لَکَ عِنْدَنَا حَسَنَةً فَإِنَّهُ لَا ظُلْمَ عَلَيْکَ الْیَوْمَ فَتَخْرُجُ بِطَاقَةٌ فِيْهَا : أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ فَیَقُوْلُ : احْضُرْ وَزْنَکَ۔ فَیَقُوْلُ : یَا رَبِّ، مَا هَذِهِ الْبِطَاقَةُ مَعَ هَذِهِ السِّجِلَّاتِ؟ فَقَالَ : إِنَّکَ لَا تُظْلَمُ۔ قَالَ : فَتُوْضَعُ السِّجِلَّاتُ فِي کَفَّةٍ وَالْبِطَاقَةُ فِي کَفَّةٍ فَطَاشَتِ السِّجِلَّاتُ وَثَقُلَتِ الْبِطَاقَةُ، فَـلَا یَثْقُلُ مَعَ اسْمِ اللهِ شَيْئٌ۔

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه وقَالَ أَبُوْ عِيْسَی : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ۔

6 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الإیمان، باب : ما جاء فیمن یموت وھو یشھد أن لا إله إلا الله، 5 / 24، الرقم : 2639، وابن ماجه في السنن، کتاب : الزھد، باب : ما یرجی من رحمۃ الله یوم القیامۃ، 2 / 1437، الرقم : 4300، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 213، الرقم : 6994، وابن حبان في الصحیح، 1 / 461، الرقم : 225، والحاکم في المستدرک، 1 / 46، الرقم : 9۔

’’حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے حضور نبی اکرم ﷺ سے سنا، آپ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن اللہ تعالیٰ میری اُمت کے ایک شخص کو چن کر الگ کر دے گا پھر اُس کے سامنے گناہوں کے ننانوے دفتر کھولے جائیں گے ہر دفتر اتنا بڑا ہو گا جہاں تک انسان کی نگاہ پہنچتی ہے (وہی نظر آئے گا)، پھر فرمائے گا : کیا تجھے اس میں سے کسی کا انکار ہے؟ کیا میرے لکھنے والے محافظ فرشتوں نے تجھ پر ظلم کیا؟ وہ عرض کرے گا : نہیں، میرے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا : کیا تیرے پاس کوئی عذر ہے؟ وہ عرض کرے گا : اے میرے رب! نہیں، (کوئی عذر نہیں ہے۔) اللہ تعالیٰ فرمائے گا : ہاں، ہمارے پاس تیری ایک نیکی ہے، آج تجھ پر کچھ ظلم نہ ہو گا۔ پھر کا غذ کا ایک ٹکڑا نکالا جائے گا جس پر کلمہ شہادت لکھا ہو گا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میزان کے پاس حاضر ہو جا۔ وہ عرض کرے گا : اے اللہ! ان دفتروں کے سامنے اس چھوٹے سے کاغذ کی کیا حیثیت ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : آج تجھ پر ظلم نہ ہوگا۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں : پھر ایک پلڑے میں ننانوے دفتر (گناہوں کے) رکھے جائیں گے اور ایک میں کاغذ کا وہ پرزہ رکھا جائے گا۔ دفتروں کا پلڑا ہلکا ہوجائے گا جبکہ کاغذ (کا پلڑا) بھاری ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کے نام کے مقابلے میں کوئی چیز بھاری نہیں ہوتی۔‘‘

اس حدیث کو امام ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے اسے حدیث حسن کہا ہے۔

7۔ عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه عَنِ النَّبيِّ ﷺ قَالَ : قَالَ مُوْسَی ں : یَا رَبِّ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَذْکُرُکَ بِهِ وَأَدْعُوْکَ بِهِ، قَالَ : یَا مُوْسَی، قُلْ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، قَالَ : یَا رَبِّ، کُلُّ عِبَادِکَ یَقُوْلُ هَذَا، قَالَ : قُلْ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، یَا رَبِّ، إِنَّمَا أُرِيْدُ شَيْئًا تَخُصُّنِي بِهِ، قَالَ : یَا مُوْسَی، لَوْ کَانَ السَّمَوَاتِ السَّبْعَ وَعَامِرُهُنَّ غَيْرِي، وَالْأَرْضِيْنَ السَّبْعَ فِي کِفَّةٍ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ فِي کِفَّةٍ مَالَتْ بِهِنَّ لَا إِلَهَ إلَّا اللهُ۔ رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ وَالْحَاکِمُ وَقَالَ : صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ۔

7 : أخرجه النسائي في السنن الکبری، 6 / 208، 280، الرقم : 10670، 10980، وابن حبان في الصحیح، 14 / 102، الرقم : 6218، وأبو یعلی في المسند، 2 / 528، رقم : 1393، والحاکم في المستدرک، 1 / 710، الرقم : 1936، والدیلمي في مسند الفردوس، 3 / 192، الرقم : 4535۔

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا : اے میرے رب! مجھے ایسا کلمہ سکھا جس کے ذریعے میں تجھے یاد کروں اور تجھ سے دعا کروں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : کہو : ’’لا إلہ إلا اللہ (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں)‘‘۔ انہوں نے عرض کیا : اے میرے رب! بے شک تیرے سوا کوئی معبود نہیں لیکن میں ایسا کلمہ چاہتا ہوں جو خاص میرے لئے ہو۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اے موسیٰ! اگر ساتوں آسمان اور ان کے ساتھ میرے علاوہ ان کو آباد کرنے والے اور ساتوں زمینیں ایک پلڑے میں ہوں اور ’’لا إلہ إلا اللہ‘‘ دوسرے پلڑے میں ہو تو ’’لا إلہ إلا اللہ‘‘ اُن سے بھاری ہو جائے گا۔‘‘

اسے امام نسائی، ابن حبان اور حاکم نے روایت کیا ہے نیز حاکم نے اِسے صحیح الاسناد کہا ہے۔

8۔ عَنْ أَبِي ھُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : جَدِّدُوْا إِيْمَانَکُمْ۔ قِيْلَ : یَا رَسُوْلَ اللهِ، وَکَيْفَ نُجَدِّدُ إِيْمَانَنَا؟ قَالَ : أَکْثِرُوْا مِنْ قَوْلِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ۔

رَوَاهُ أَحْمَدُ بإِسْنَادٍ حَسَنٍ۔

8 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 359، الرقم : 8695، والحاکم في المستدرک، 4 / 285، الرقم : 7657، وذکره المنذري في الترغیب والترھیب، 2 / 268، الرقم : 2352۔

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اپنے ایمان کی تجدید کرو۔ عرض کیا گیا : یا رسول اللہ! ہم اپنے ایمان کی کیسے تجدید کریں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’لا إلہ إلا اللہ‘‘ زیادہ سے زیادہ کہو۔‘‘ اسے امام احمد بن حنبل نے سند حسن کے ساتھ ذکر کیا ہے۔

9۔ عَنْ یَعْلَی بْنِ شَدَّادِ قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ حَاضِرٌ یُصَدِّقُهُ قَالَ : کُنَا عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ : هَلْ فِيْکُمْ غَرِيْبٌ یَعنِي أَهْلَ الْکِتَابِ، قُلْنَا : لَا، یَا رَسُوْلَ اللهِ، فَأَمَرَ بِغَلْقِ الْبَابِ وَقَالَ : ارْفَعُوْا أَيْدِیَکُمْ وَقُوْلُوْا : لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ۔ فَرَفَعْنَا أَيْدِیَنَا سَاعَةً ثُمَّ وَضَعَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ یَدَهُ ثُمَّ قَالَ : اَلْحَمْدُ ِللّٰهِ، اَللَّهُمَّ بَعَثْتَنِي بِهَذِهِ الْکَلِمَةِ وَأَمَرْتَنِي بِهَا وَوَعَدْتَنِي عَلَيْهَا الْجَنَّةَ، وَإِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ، ثُمَّ قَالَ : أَلَا أَبْشِرُوْا فَإِنَّ اللهَ عزوجل قَدْ غَفَرَ لَکُمْ۔ رَوَاهُ أَحْمَدُ بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ۔

9 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 124، الرقم : 17162، والبزار في المسند، 8 / 408، الرقم : 3483، والطبراني في المعجم الکبیر، 7 / 289، الرقم : 7163۔

’’حضرت یعلی بن شداد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی موجودگی اور تصدیق کے ساتھ میرے والد حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ حدیث بیان کی : ہم حضور نبی اکرم ﷺ کے پاس موجود تھے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : کیا تم میں کوئی غیر مذہب آدمی ہے؟ آپ ﷺ کا مقصد یہ تھا کوئی اہلِ کتاب۔ ہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ! نہیں۔ پھر آپ ﷺ نے دروازہ بند کر نے کا حکم دیا اور فرمایا : اپنے ہاتھ اُٹھاؤ اور کہو : ’’لا الہ الاّ اللہ‘‘ ہم نے پل بھر کے لئے ہاتھ اُٹھائے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ نیچے کرلیے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ کا شکر ہے، اے اللہ! تونے مجھے یہ کلمہ دے کر بھیجا اور اس کا مجھے حکم دیا اور تو نے اس کے عوض مجھ سے جنت کا وعدہ فرمایا۔ بے شک تو وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ پھر فرمایا : لوگو! تمہیں بشارت ہو اللہ تعالیٰ نے تمہیں بخش دیا ہے۔‘‘

اسے امام احمد بن حنبل نے حسن سند کے ساتھ ذکر کیا ہے۔

10۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : لَيْسَ عَلَی أَهْلِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْشَةٌ فِي قُبُوْرِهِمْ وَلَا مَنْشَرِهِمْ وَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی أَهْلِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَهُمْ یَنْفُضُوْنَ التُّرَابَ عَنْ رُؤُوْسِهِمْ وَیَقُوْلُوْنَ : اَلْحَمْدُ ِللّٰهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنَّا الْحُزْنَ۔

وَفِي رِوَایَةٍ : لَيْسَ عَلَی أَهْلِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْشَةٌ عِنْدَ الْمَوْتِ وَلَا عِنْدَ الْقَبْرِ۔ رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ۔

10 : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 9 / 181، 171، الرقم : 9478، 9445، والبیھقي في شعب الإیمان، 1 / 111، الرقم : 100، والمنذري في الترغیب والترھیب، 2 / 269، الرقم : 2359۔

’’حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : لَا اِلَهَ إِلَّا اللهُ (کا ورد کرنے) والوں پر نہ قبر میں کوئی وحشت ہو گی اور نہ ہی محشر میں۔ گویا میں لَا اِلَهَ إِلَّا اللهُ (کا ورد کرنے) والوں کی طرف دیکھ رہا ہوں کہ وہ (قبروں سے اُٹھتے ہوئے) انپے سروں سے مٹی جھاڑ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں : تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جس نے ہمارے غم کو ختم کر دیا۔‘‘

ایک اور حدیث کے الفاظ اس طرح ہیں : ’’لَا اِلَهَ إِلَّا اللهُ (کا ورد کرنے) والوں پر نہ موت کے وقت کوئی وحشت ہوتی ہے اور نہ ہی قبر میں۔‘‘ اسے امام طبرانی نے ذکر کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved