ہدایۃ الامۃ علی منہاج القرآن والسنۃ - الجزء الاول

اللہ عزوجل کی اطاعت کرنے اور اُس کی نافرمانی سے بچنے کا بیان

فَصْلٌ فِي الطَّاعَةِ وَالتَّجَنُّبِ عَنْ مَعْصِيَّةِ اللهِ تَعَالَی

{اللہ عزوجل کی اِطاعت کرنے اور اُس کی نافرمانی سے بچنے کا بیان}

اَلْآیَاتُ الْقُرْآنِيَّةُ

1۔ قُلْ اَطِيْعُوْا اللهَ وَ الرَّسُوْلَ ج فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللهَ لَا یُحِبُّ الْکٰـفِرِيْنَo

(آل عمران، 3 : 32)

’’آپ فرما دیں کہ اللہ اور رسول (ﷺ) کی اطاعت کرو پھر اگر وہ روگردانی کریں تو اللہ کافروں کو پسند نہیں کرتاo‘‘

2۔ وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللهِ ط وَلَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ جَآءُوْکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللهَ وَاسْتَغْفَرَ لَھُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللهَ تَوَّابًا رَّحِيْمًاo

(النساء، 4 : 64)

’’اور ہم نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر اس لئے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے اور (اے حبیب!) اگر وہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاتے اوراللہ سے معافی مانگتے اور رسول (ﷺ) بھی ان کے لئے مغفرت طلب کرتے تو وہ (اس وسیلہ اور شفاعت کی بنا پر) ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان پاتےo‘‘

3۔ مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللهَ ج وَ مَنْ تَوَلّٰی فَمَآ اَرْسَلْنٰـکَ عَلَيْھِمْ حَفِيْظًاo

(النساء، 4 : 80)

’’جس نے رسول (ﷺ) کا حکم مانا، بیشک اس نے اللہ (ہی) کا حکم مانا اور جس نے روگردانی کی تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجاo‘‘

4۔ قُلْ اَطِيْعُوااللهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ ج فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْکُمْ مَّا حُمِّلْتُمْ ط وَاِنْ تُطِيْعُوْهُ تَهْتَدُوْا ط وَمَا عَلَی الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُo

(النور، 24 : 54)

’’فرما دیجئے : تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول (ﷺ) کی اطاعت کرو، پھر اگر تم نے (اطاعت) سے رُوگردانی کی تو (جان لو) رسول (ﷺ) کے ذمہ وہی کچھ ہے جو ان پر لازم کیا گیا اور تمہارے ذمہ وہ ہے جو تم پر لازم کیا گیا ہے، اور اگر تم ان کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پا جاؤ گے، اور رسول (ﷺ) پر (احکام کو) صریحاً پہنچا دینے کے سوا (کچھ لازم) نہیں ہےo‘‘

5۔ وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَی اللهُ وَ رَسُوْلُهٗٓ اَمْرًا اَنْ يَّکُوْنَ لَھُمُ الْخِیَرَةُ مِنْ اَمْرِھِمْ ط وَ مَنْ يَّعْصِ اللهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰـلًا مُّبِيْنًاo

(الأحزاب، 33 : 36)

’’اور نہ کسی مومن مرد کو (یہ) حق حاصل ہے اور نہ کسی مومن عورت کو کہ جب اللہ اور اس کا رسول (ﷺ) کسی کام کا فیصلہ (یا حکم ) فرمادیں تو ان کے لئے اپنے (اس) کام میں (کرنے یا نہ کرنے کا) کوئی اختیار ہو، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول(ﷺ) کی نافرمانی کرتا ہے تو وہ یقینا کھلی گمراہی میں بھٹک گیاo‘‘

6۔ وَمَنْ یُّطِعِ اللهَ وَرَسُوْلَهٗ یُدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ ج وَمَنْ يَّتَوَلَّ یُعَذِّبْهُ عَذَابًا اَلِيْمًاo

(الفتح، 48 : 17)

’’اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کی اطاعت کرے گا وہ اسے بہشتوں میں داخل فرما دے گا جن کے نیچے نہریں رواں ہوں گی، اور جو شخص (اطاعت سے) منہ پھیرے گا وہ اسے درد ناک عذاب میں مبتلا کر دے گاo‘‘

7۔ وَمَآ اٰتٰـکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ وَمَا نَهٰکُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا ج وَاتَّقُواللهَ ط اِنَّ اللهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِo

(الحشر، 59 : 7)

’’اور جو کچھ رسول(ﷺ) تمہیں عطا فرمائیں سو اُسے لے لیا کرو اور جس سے تمہیں منع فرمائیں سو (اُس سے) رُک جایا کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو (یعنی رسول ﷺ کی تقسیم و عطا پر کبھی زبانِ طعن نہ کھولو)، بیشک اللہ سخت عذاب دینے والا ہےo‘‘

8۔ وَ اَطِيْعُوا اللهَ وَ اَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ ج فَاِنْ تَوَلَّيْتُمْ فَاِنَّمَا عَلٰی رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُo

(التغابن، 64 : 12)

’’اور تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول (ﷺ) کی اطاعت کرو، پھر اگر تم نے رُوگردانی کی تو (یاد رکھو) ہمارے رسول (ﷺ) کے ذمّہ صرف واضح طور پر (احکام کو) پہنچا دینا ہےo‘‘

اَلْأَحَادِيْثُ النَّبَوِيَّةُ

1۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللهَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَی اللهَ۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔

1 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الأحکام، باب : قول الله تعالی : أَطِيْعُوا اللهَ وَأَطِيْعُوا الرَّسُول۔۔۔، 6 / 2611، الرقم : 6718، ومسلم في الصحیح، کتاب : الإمارۃ، باب : وجوب طاعۃ الأمراء معصیۃ وتحریمها في المعصعیۃ، 3 / 1466، الرقم : 1835، والنسائي في السنن، کتاب : البیعۃ، باب : الترغیب في طاعۃ الإمام، 7 / 154، الرقم : 4193۔

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس نے میری اطاعت کی اُس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی، اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ عزوجل کی نافرمانی کی۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

2۔ عَنْ أَبِي مُوْسَی رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَثَلِي وَمَثَلُ مَا بَعَثَنِيَ اللهُ کَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَی قَوْمًا فَقَالَ : رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنَيَّ، وَإِنِّي أَنَا النَّذِيْرُ الْعُرْیَانُ، فَالنَّجَاءَ النَّجَاءَ، فَأَطَاعَتْهُ طَائِفَةٌ فَأَدْلَجُوْا عَلَی مَهْلِهِمْ فَنَجَوْا، وَکَذَّبَتْهُ طَائِفَةٌ فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ فَاجْتَاحَهُمْ۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔

2 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الرقاق، باب : الانتهاء عن المعاصي، 5 / 2378، الرقم : 6117، ومسلم في الصحیح، کتاب : الفضائل، باب : شفقته ﷺ، 4 / 1788، الرقم : 2283، وأبو یعلی في المسند، 13 / 294، الرقم : 7310، وابن حبان في الصحیح، 1 / 176، الرقم : 3۔

’’حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میری مثال اور اس چیز کی مثال جسے دے کر اللہ تعالیٰ نے مجھے مبعوث فرمایا ہے، اُس آدمی جیسی ہے جو اپنی قوم کے پاس آیا اور کہنے لگا : میں نے بچشم خود ایک لشکر جرار دیکھا ہے اور میں واضح طور پر تمہیں اُس سے ڈراتا ہوں، لهٰذا اپنے آپ کو بچا لو، اپنے آپ کو بچا لو، پس ایک گروہ نے میری بات مانی اور کسی محفوظ مقام کی طرف چلے گئے، یوں نجات پا لی اور دوسرے گروہ نے اُسے جھٹلایا تو صبح سویرے وہ لشکر جرار اُن پر ٹوٹ پڑا اور سب کو تہ تیغ کر دیا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

3۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضي الله عنهما قَالَ : جَائَ تْ مَـلَائِکَةٌ إِلَی النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ نَائِمٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ : إِنَّهُ نَائِمٌ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ : إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ یَقْظَانُ، فَقَالُوْا : … فَالدَّارُ الْجَنَّةُ، وَالدَّاعِي مُحَمَّدٌ ﷺ، فَمَنْ أَطَاعَ مُحَمَّّدًا فَقَدْ أَطَاعَ اللهَ، وَمَنْ عَصَی مُحَمَّدًا فَقَدْ عَصَی اللهَ، وَمُحَمَّدٌ فَرَّقَ بَيْنَ النَّاسِ۔ رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ۔

3 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الاعتصام بالکتاب والسنۃ، باب : الاقتداء بِسُنَنِ رسول الله ﷺ، 6 / 2655، الرقم : 6852۔

’’حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ کچھ فرشتے حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے جبکہ آپ ﷺ سوئے ہوئے تھے، تو اُن میں سے ایک نے کہا : یہ تو سوئے ہوئے ہیں۔ دوسرے نے کہا : (ان کی) آنکھ سوتی ہے مگر دل بیدار رہتا ہے۔ پھر انہوں نے کہا : … حقیقی گھر جنت ہی ہے اور محمد ﷺ (حق کی طرف) بلانے والے ہیں۔ جس نے محمد ﷺ کی اطاعت کی اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جس نے محمد ﷺ کی نافرمانی کی اس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی، محمد ﷺ اچھے اور برے لوگوں میں فرق کرنے والے ہیں۔‘‘

اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

4۔ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رضی الله عنه أَنَّ رَجُـلًا خَطَبَ عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ : مَنْ یُطِعِ اللهَ وَرَسُوْلَهُ فَقَدْ رَشَدَ، وَمَنْ یَعْصِهِمَا فَقَدْ غَوَی۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : بِئْسَ الْخَطِيْبُ أَنْتَ، قُلْ : وَمَنْ یَعْصِ اللهَ وَرَسُوْلَهُ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ، وَالنَّسَائِيُّ۔

4 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الجمعۃ، باب : التغلیظ في ترک الجمعۃ، 2 / 594، الرقم : 870، والنسائي في السنن، کتاب النکاح، باب : ما یکره من الخطبۃ، 6 : 90، الرقم : 3279، وفي السنن الکبری، 3 / 322، الرقم : 5530، والشافعي في المسند، 1 / 67، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 6 / 74، الرقم : 29574، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 256۔

’’حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضور نبی اکرم ﷺ کے سامنے خطبہ دیا اور کہا : جس شخص نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کی وہ ہدایت پا گیا اور جس نے ان دونوں کی نافرمانی کی وہ گمراہ ہو گیا۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تم کیسے خطیب ہو، یوں کہو : جس شخص نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی وہ گمراہ ہوا۔‘‘

اس حدیث کو امام مسلم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

5۔ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رضي الله عنهما قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : اَللّٰهُمَّ مُصَرِّفَ الْقُلُوْبِ، صَرِّفْ قُلُوْبَنَا عَلَی طَاعَتِکَ۔

رَوَاهُ مُسْلِمٌ۔

5 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : القدر، باب : تصریف الله تعالی القلوب کیف شاء، 4 / 2045، الرقم : 2654، وعبد بن حمید في المسند، 1 / 137، الرقم : 348۔

’’حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے دعا کی : اے اللہ! دلوں کے پھیرنے والے، ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیر دے۔‘‘

اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

6۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما قَالَ : قَلَّمَا کَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ یَقُوْمُ مِنْ مَجْلِسٍ حَتَّی یَدْعُوَ بِهَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ لِأَصْحَابِهِ : اَللّٰھُمَّ، اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْیَتِکَ مَا یَحُوْلُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيْکَ، وَمِنْ طَاعَتِکَ مَا تُبَلِّغُنَا بِهِ جَنَّتَکَ۔

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ۔ وَقَالَ : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ۔

6 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : 80، 5 / 528، الرقم : 3502، وابن المبارک في الزھد، 1 / 144، الرقم : 431، وابن حبان في طبقات المحدثین بأصبھان، 4 / 200، الرقم : 616۔

’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بہت کم ایسا ہوتا کہ حضور نبی اکرم ﷺ صحابہ کرام کے لیے یہ دعا مانگے بغیر مجلس سے اٹھتے : ’’اَللّٰھُمَّ، اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْیَتِکَ مَا یَحُوْلُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيْکَ، وَمِنْ طَاعَتِکَ مَا تُبَلِّغُنَا بِهِ جَنَّتَکَ‘‘ (یااللہ! ہم پر اپنا خوف غالب کر دے جو ہمارے اور گناہوں کے درمیان حائل ہو جائے، اپنی اطاعت کی توفیق عطا فرما اس (اطاعت) کے ذریعے ہمیں جنت میں داخل کر)۔‘‘

اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے۔

7۔ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : إِنَّ أَغْبَطَ أَوْلِیَائِي عِنْدِي لَمُؤْمِنٌ خَفِيْفُ الْحَاذِ ذُوْحَظٍّ مِنَ الصَّلَاةِ أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَأَطَاعَهُ فِي السِّرِّ وَکَانَ غَامِضًا فِي النَّاسِ لَا یُشَارُ إِلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ وَکَانَ رِزْقُهُ کَفَافًا فَصَبَرَ عَلَی ذَلِکَ ثُمَّ نَقَرَ بِیَدِهِ فَقَالَ : عُجِّلَتْ مَنِيَّتُهُ قَلَّتْ بَوَاکِيْهِ قَلَّ تُرَاثُهُ۔ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ۔

7 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الزھد، باب : ما جاء في الکفاف والصبر علیه، 4 / 575، الرقم : 2347، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 252، الرقم : 22221، والحمیدي في المسند، 2 / 404، الرقم : 909، والطبراني في المعجم الکبیر، 8 / 213، الرقم : 7860، والبیهقي في شعب الإیمان، 7 / 293، الرقم : 10357، وابن الدرھم في الزھد وصفۃ الزاھدین، 1 / 59، الرقم : 102، والدیلمي في مسند الفردوس، 3 / 170، الرقم : 4453، والحکیم الترمذي في نوادر الأصول، 2 / 94، والمنذري في الترغیب والترھیب، 4 / 73، الرقم : 4852۔

’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : میرے نزدیک سب سے زیادہ قابلِ رشک دوست وہ مومن ہے جو قلتِ مال (کی وجہ سے) ہلکے بوجھ والا ہو، نماز سے لطف لینے والا، اپنے رب کا بہترین عبادت گزار ہو، خاموشی اور پوشیدگی کے ساتھ اپنے رب کی اطاعت کرتا ہو۔ لوگوں سے مخفی ہو، اس کی طرف انگلیاں نہ اٹھتی ہوں، اسے حسبِ ضرورت روزی میسر ہو اور اس پر وہ صابر ہو پھر آپ ﷺ نے اپنی انگلیوں کو زمین پر مارتے ہوئے فرمایا : اس کی موت قریب آ چکی ہے۔ اس پر رونے والی عورتیں کم ہوں گی اور اس کا ترکہ بھی قلیل ہو گا۔‘‘

اسے امام ترمذی اور احمد نے روایت کیا ہے۔

8۔ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رضی الله عنهما قَالَ : قَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُوْلَ اللهِ، أَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : أَنْ تَهْجُرَ مَا کَرِهَ رَبُّکَ عزوجل۔ رَوَاهُ النَّسَائِيُّ، وَأَحْمَدُ۔

8 : أخرجه النسائي في السنن، کتاب : البیعۃ، باب : ھجرۃ البادي، 7 / 144، الرقم : 4165، وفي السنن الکبری، 4 / 425، الرقم : 7788، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 159، 191، الرقم : 6487، 6792، وابن حبان في الصحیح، 11 / 579، الرقم : 5176۔

’’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہ! کون سی ہجرت سب سے افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تم اس چیز کو چھوڑ دو جو اللہ کے نزدیک بری ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام نسائی اور احمد نے روایت کیا ہے۔

9۔ قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْعُوْدٍ رضي الله عنهما فِي قَوْلِهِ تَعَالَی : {اتَّقُوا اللهَ حَقَّ تُقَاتِهِ} [آل عمران، 3 : 102] قَالَ : أَنْ یُطَاعَ فَـلَا یُعْصَی وَیُذْکَرُ فَـلَا یُنْسَی۔

رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ۔

9 : أخرجه ابن أبي شیبۃ في المصنف، 7 / 106، الرقم : 34553، وابن المبارک في الزھد، 1 / 8، الرقم : 22، وأبو نعیم في حلیۃ الأولیاء، 7 / 238، 239، والدیلمي في مسند الفردوس، 2 / 133، الرقم : 2679۔

’’حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما اللہ تعالیٰ کے فرمان : {اتَّقُوا اللهَ حَقَّ تُقَاتِهِ} کی تفسیر میں فرماتے ہیں : اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی جائے اور اس کی نافرمانی نہ کی جائے اور اسے (ہر گھڑی) یاد کیا جائے اور کبھی بھی بھلایا نہ جائے۔‘‘ اسے امام ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔

10۔ عَنْ حُذَيْفَةَ رضی الله عنه في روایۃ طویلۃ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : فَیَکُونُ أَوَّلُ مَا یَسْمَعُوْنَ مِنْهُ أَنْ یَقُوْلَ : أَيْنَ عِبَادِيَ الَّذِيْنَ أَطَاعُوْنِي بِالْغَيْبِ وَلَمْ یَرَوْنِي وَصَدَّقُوْا رُسُلِي وَاتَّبَعُوْا امْرِي فَسَلُوْنِي فَهَذَا یَوْمُ الْمَزِيْدِ قَالَ : فَیَجْتَمِعُوْنَ عَلَی کَلِمَةٍ وَاحِدَةٍ : رَبِّ، رَضِيْنَا عَنْکَ فَارْضَ عَنَّا قَالَ : فَیَرْجِعُ اللهُ تَعَالَی فِي قَوْلِهِمْ أَنْ یَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، إِنِّي لَوْ لَمْ أَرْضَ عَنْکُمْ لَمَا أَسْکَنْتُکُمْ جَنَّتِي فَسَلُونِي فَهَذَا یَوْمُ الْمَزِيْدِ قَالَ : فَیَجْتَمِعُوْنَ عَلَی کَلِمَةٍ وَاحِدَةٍ : رَبِّ، وَجْهَکَ أَرِنَا نَنْظُرْ إِلَيْهِ قَالَ : فَکَشَفَ اللهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی تِلْکَ الْحُجُبَ وَیَتَجَلَّی لَهُمْ شَيئٌ لَوْ لَا أَنَّهُ قَضَی عَلَيْهِمْ أَنْ لَا یَحْتَرِقُوْا لَاحْتَرَقُوْا مِمَّا غَشِیَهُمْ مِنْ نُوْرِهِ فَیَغْشَاهُمْ مِنْ نُوْرِهِ۔ رَوَاهُ الْبَزَّارُ۔

10 : أخرجه البزار في المسند، 7 / 288، الرقم : 2881، والمنذري في الترغیب والترھیب، 4 / 311، الرقم : 5748، والهیثمي في مجمع الزوائد، 10 / 422۔

’’حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے ایک طویل روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : (قیامت کے روز)لوگ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو سب سے پہلی بات سنیں گے، وہ یہ ہوگی کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میرے وہ بندے کہاں ہیں جنہوں نے مجھے دیکھے بغیر میری اطاعت کی اور میرے رسولوں کی تصدیق کی اور میرا حکم مانا؟ تم مجھ سے مانگو یہ یوم المزید (یعنی میرے لطف و کرم کی بے بہا بارشوں کا دن) ہے وہ تمام لوگ ایک بات پر اتفاق کریں گے کہ اے رب! ہم تجھ سے خوش ہیں، تو ہم سے خوش ہو جا۔ اللہ تعالیٰ ان سے دوبارہ فرمائے گا : اے جنتیو! اگر میں تم سے راضی نہ ہوتا تو میں تمہیں جنت میں نہ ٹھہراتا۔ تم مجھ سے مانگو یہ یوم المزید ہے۔ وہ بیک آواز کہیں گے اے رب! ہمیں اپنا چہرہ انور دکھا، ہم تیرا دیدار کرلیں۔ اللہ تعالیٰ وہ پردے اٹھادے گا اور ان کے سامنے ایک چیز جلوہ افروز ہو گی اگر اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق یہ فیصلہ نہ کیا ہوتا کہ وہ جلیں گے نہیں تو وہ اس کے نور کی وجہ سے جل بھی جاتے، اس کے بعد اس کا نور ان پر سایہ فگن ہو جائے گا…۔‘‘

اس حدیث کو امام بزار نے روایت کیا ہے۔

اَلْآثَارُ وَالْأَقْوَالُ

1۔ کتب أبو الدرداء رضی الله عنه إلی سلمۃ بن مخلد رضی الله عنه : فإن العبد إذا عمل بطاعۃ الله أحبه الله وإذا أحبه الله حببه إلی خلقه وإذا عمل بمعصیۃ الله أبغضه الله فإذا أبغضه بغضه إلی خلقه۔

1 : أخرجه أحمد بن حنبل في الزهد : 197۔

’’حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ نے حضرت سلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ کی طرف لکھا : پس جب بندہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت بجا لاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرتا ہے، اور جب اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرتا ہے، تو اسے اپنی مخلوق کے ہاں بھی محبوب بنا دیتا ہے، اور جب بندہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ناپسند کرتا ہے اور جب اسے ناپسند کرتا ہے تو اسے مخلوق کے ہاں بھی ناپسند بنا دیتا ہے۔‘‘

2۔ قال سعید بن جبیر رَحِمَهُ الله : الخشیۃ أن تخشی الله حتی تحول خشیته بینک وبین معصیته، فتلک الخشیۃ، والذکر طاعۃ الله، ومن أطاع الله فقد ذکره، ومن لم یطع الله فلیس بذاکر وإن أکثر التسبیح وتلاوۃ الکتاب۔

2 : أخرجه ابن المبارک في الزهد : 462، وابن الجوزي في صفۃ الصفوۃ، 3 / 78۔

’’حضرت سعید بن جبیر رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : خشیت یہ ہے کہ تو اللہ تعالیٰ سے ڈرے یہاں تک کہ اس سے خشیت تمہارے اور تمہاری معصیت کے درمیان حائل ہو جائے اور ذکر اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتا ہے یقینا وہ اس کا ذکر کرتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ کا اطاعت گزار نہیں تو وہ ذاکر بھی نہیں اگرچہ وہ تسبیح اور تلاوت کلامِ پاک کی کثرت ہی کیوں نہ کر لے۔‘‘

3۔ قَالَ الشَّعْبِيُّ رحمۃ الله : یَطَّلِعُ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ إِلَی قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَیَقُوْلُوْنَ لَهُمْ : مَا أَدْخَلَکُمُ النَّارَ؟ وَإِنَّمَا أَدْخَلَنَا اللهُ تَعَالَی الْجَنَّةَ بِفَضْلِ تَأْدِيْبِکُمْ وَتَعْلِيْمِکُمْ، فَقَالُوا : إِنَّا کُنَّا نَأْمُرُ بِالْخَيْرِ وَلَا نَفْعَلُهُ۔

3 : أخرجه ابن المبارک في الزهد، 1 / 21، الرقم : 64، والبیهقي في شعب الإیمان، 2 / 299، الرقم : 1850، والسیوطي في الدر المنثور، 1 / 157، وابن السري في الزهد، 2 / 439۔

’’امام شعبی رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : اہلِ جنت میں سے کچھ لوگ اہل دوزخ پر مطلع ہو کر انہیں کہیں گے : تمہیں کس چیز نے آگ میں داخل کیا؟ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں جنت میں تمہارا ہمیں ادب و علم سکھانے کی وجہ سے داخل کیا ہے! تو انہوں نے کہا؛ بے شک ہم بھلائی کا حکم دیتے تھے لیکن خود اس پر عمل پیرا نہیں ہوتے تھے۔‘‘

4۔ قال ذوالنون المصري رَحِمَهُ الله : قال الله تعالی : مَنْ کان لي مُطِیعاً کنتُ له وَلیّاً، فلْیثِق بي، ولْیحکُمْ عليّ۔ فَوَعزتي، لوْ سأَلني زوالَ الدنیا لَأزلْتُها له۔

4 : أخرجه السُّلمي في طبقات الصّوفیۃ : 18۔

’’حضرت ذو النون مصری رَحِمَهُ اللہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : جو میرا اطاعت گزار بندہ بن جاتا ہے، میں اس کا دوست بن جاتا ہوں، پس پھر وہ مجھ پر اعتماد کرے اور میرا ہی حکم مانے۔ میری عزت کی قسم! اگر وہ میرا بندہ مجھ سے دنیا کے زوال کا بھی سوال کرے تو میں اس کی خاطر اسے زائل کر دوں۔‘‘

5۔ قال ذو النون المصري رَحِمَهُ الله : العبودیۃ : أن تَکُوْنَ عبدَه فِي کلِّ حالٍ، کما أنه ربَّک فِي کلِّ حال۔

5 : أخرجه القشیري في الرسالۃ : 198۔

’’حضرت ذو النون مصری رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : عبودیت یہ ہے کہ تو ہر حال میں اس کا بندہ بنا رہے جس طرح کہ وہ ہر حال میں تمہارا رب ہے۔‘‘

6۔ قال معروف الکَرْخِيُّ رَحِمَهُ الله : علامةُ مَقْتِ اللهِ العبدَ أن تَراهُ مشتغِلاً بما لا یعنیه، من أَمْرِ نفْسِه۔

6 : أخرجه السّلمي في طبقات الصّوفیۃ : 89۔

’’حضرت معروف کرخی رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : اللہ کی بندے پر ناراضگی کی علامت یہ ہے کہ بندے کو مفید کام چھوڑ کر غیر مفید کاموں میں مشغول پاؤ گے۔‘‘

7۔ قال معروف الکَرْخِيّ رَحِمَهُ الله : قلوبُ الطاهرین تُشرَحُ بالتَّقوی، وتُزهِرُ بالبِرِّ، وقلوب الفُجَّارِ تُظْلِم بالفجور، وتَعمی بسوء النیۃ۔

7 : أخرجه السّلمي في طبقات الصّوفیۃ : 90۔

’’حضرت معروف کرخی رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : پاک باز لوگوں کے دل تقویٰ سے کشادہ ہو چکے ہوتے ہیں اور نیکی سے جگمگا رہے ہوتے ہیں اور گناہگاروں کے دل گناہوں کی وجہ سے سیاہ ہو چکے ہوتے ہیں اور غلط نیت کی وجہ سے اندھے ہو چکے ہوتے ہیں۔‘‘

8۔ قال الأستاذ أبو علي الدقاق رَحِمَهُ الله : کما أنّ الربوبیةَ نعتٌ للحقِّ سبحانه لا یزول، فالعبودیۃ صفۃ للعبد لا تُفَارِقُه ما دام۔

8 : أخرجه القشیري في الرسالۃ : 200۔

’’حضرت ابو علی دقاق رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : جس طرح ربوبیت اللہ کی ایک ایسی صفت ہے جو اس سے کبھی جدا نہیں ہوتی ہے۔ اسی طرح عبودیت بندے کی ایسی صفت ہے جو اس سے کبھی جدا نہیں ہو سکتی۔‘‘

9۔ قال النصرآباذي رَحِمَهُ الله : العبودیۃ إسقاط رؤیۃ التعبد في مشاهدۃ المعبود۔

9 : أخرجه القشیري في الرسالۃ : 200۔

’’حضرت نصر آباذی رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : عبودیت یہ ہے کہ معبود کا مشاہدہ کرتے ہوئے تو اپنی عبادت گزاری کی طرف نہ دیکھے۔‘‘

10۔ قال بشر الحافي رَحِمَهُ الله : إن لم تُطِعْ فلا تَعْصِ۔

10 : أخرجه السُّلمي في طبقات الصّوفیه : 45۔

’’حضرت بشر حافی رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : اگر تو اطاعت نہیں کرسکتا تونا فرمانی بھی نہ کر۔‘‘

11۔ قال شقیقٌ رَحِمَهُ الله : جَعَل اللهُ أهلَ طاعتِه أحیاءً في مماتِهم، وأهلَ المعاصِي أمواتاً في حیاتِهم۔

11 : أخرجه السُّلمي في طبقات الصّوفیۃ : 66۔

’’حضرت شقیق بلخی رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے اپنی اطاعت کرنے والوں کو مرنے کے بعد بھی زندہ رکھا ہوا ہے اور گنہگاروں کو ان کی زندگی میں ہی مردہ بنا دیا ہے۔‘‘

12۔ قال حاتم الأصم رَحِمَهُ الله : أصلُ الطاعةِ ثلاثةُ أشیاءَ : الخوفُ، والرجاءُ، والحبُّ۔ وأصلُ المعصیةِ ثلاثةُ أشیاءَ : الکِبْرُ، والحِرْصُ، والحسدُ۔

12 : أخرجه السّلمي في طبقات الصّوفیۃ : 95۔

’’حضرت حاتم اصم رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : اطاعت کی بنیاد تین چیزوں پر ہے : خوف، امید اور محبت۔ اور گناہ کی بنیاد بھی تین چیزوں پر ہے : غرور، لالچ اور حسد۔‘‘

13۔ قال حاتم الأصم رَحِمَهُ الله : المنافِقُ ما أخذَ من الدنیا یأخذُ بالحرْص، وَیمنَع بالشَّکِّ، ویُنْفِق بالرِّیاء۔ والمؤمِنُ یأخذُ بالخوفِ، ویُمْسِک بالسُّنۃ، وینْفِق ﷲ خالصاً في الطاعةِ۔

13 : أخرجه السّلمي في طبقات الصّوفیۃ : 95۔

’’حضرت حاتم اصم رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : منافق دنیا سے جو چیز حاصل کرتا ہے وہ حرص کے ساتھ لیتا ہے (یعنی اس کا لالچ پھر بھی باقی رہتا ہے) اور شک کی بنیاد پر اسے اپنے پاس روکے رکھتا ہے اور جب خرچ کرتا ہے تو دکھلاوے کے طور پر۔ اور مومن دنیا سے ڈر ڈر کے کوئی چیز لیتا ہے اور سنت کے مطابق اپنے پاس رکھتا ہے اور خالصتاً اللہ کے لئے اور اس کی اطاعت میں خرچ کرتا ہے۔‘‘

14۔ قال طلق بن حبیب رَحِمَهُ الله : التقوی عمل بطاعۃ الله۔

14 : أخرجه القشیري في الرسالۃ : 106۔

’’حضرت طلق بن حبیب رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : اِطاعت خداوندی کے مطابق عمل کرنے کا نام تقویٰ ہے۔‘‘

15۔ قال یحیی بن مُعَاذ رَحِمَهُ الله : محبوبُ الیومِ یُعقِبُ المکروهَ غداً، ومکروهُ الیومِ یُعْقِبُ المحبوبَ غداً۔

15 : أخرجه السّلمي في طبقات الصّوفیۃ : 113۔

’حضرت یحییٰ بن معاذ رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : آج کی اچھائی کل کی بُرائی کو پس پشت ڈال دے گی اور آج کی بُرائی کل کی اچھائی کو پس پشت ڈال دے گی۔‘‘

16۔ قالَ أبو حفصٍ رَحِمَهُ الله : الفقیرُ الصَّادقُ الذي یکونُ في کلِّ وقتٍ بِحُکْمِه، فإذا وَرَدَ علیه وارِدٌ یَشْغَله عن حُکْمِ وَقْتِه، یستوحشُ منه وَیَنْفِیه۔

16 : أخرجه السّلمي في طبقات الصّوفیۃ : 117۔

’’حضرت ابو حفص رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : سچا فقیر وہ ہوتا ہے جو ہر وقت اللہ تعالیٰ کے اَحکام کا پابند ہوتا ہے پس جب کبھی اس پر کوئی ایسی چیز وارد ہوتی ہے جو اس کو اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل سے دور کرے تو وہ وحشت زدہ ہو جاتا ہے اور اس چیز کو اپنے سے دور کر دیتا ہے۔‘‘

17۔ سئل ابن علیّان رَحِمَهُ الله : ما علامۃ رضا الله عن العبد؟ فقال : نشاطه في الطاعات، وتثاقله عن المعاصي۔

17 : أخرجه السّلمي في طبقات الصّوفیۃ : 418۔

’’ابن علیان رَحِمَهُ اللہ سے پوچھا گیا : اللہ تعالیٰ کی اپنے بندے سے رضامندی کی کیا علامت ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ نیک اعمال کرنے میں راحت و خوشی ملے اور گناہوں سے طبیعت بوجھل ہوجائے۔‘‘

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved