حضور نبی اکرم ﷺ کا پیکر جمال

حضور نبی اکرم ﷺ کے حسین سراپا کا تذکرہ

1. وَصْفُ حُسْنِ النَّبِيِّ ﷺ ﴿ حضور نبی اکرم ﷺ کے حسین سراپا کا تذکرہ﴾

حضور نبی اکرم ﷺ کا چہرہ مبارک سب سے حسین و جمیل، پُر کشش، نورانی، جاذبِ نظر، نہایت روشن، شگفتہ اور شاداب تھا۔ قدامت میانہ، رنگت سفید، جسامت متناسب و موزوں اور رنگت و نگہت منور اور تاباں تھی۔ چہرۂ مبارک نہ تو بہت زیادہ گول تھا اور نہ بہت زیادہ لمبا، بلکہ آپ ﷺ کا چہرۂ مبارک دونوں صورتوں کے درمیان تھا، یعنی گولائی اورلمبائی کے اعتبار سے اعتدال پر تھا۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ جب بھی آپ ﷺ کے چہرۂ مبارک کو دیکھتے تو پکار اْٹھتے: ’’وہ برگزیدہ امین جو بھلائی کی دعوت دیتا ہے (اس کے چہرۂ مبارک کی تابانی ایسی ہے) جیسے اندھیرے میں بدرِ کامل ضوفشاں ہو۔‘‘ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جب آپ ﷺ کے چہرۂ مبارک کو دیکھتے توان کی زبان پر زہیر بن ابی سلمیٰ کا شعر آجاتا: ’’اگر آپ ﷺ کچھ اور ہوتے تو آپ ﷺ چودھویں رات کا چاند ہوتے جو بہت روشن ہوتا ہے۔‘‘ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے چاندنی رات میں رسول اللہ ﷺ کی زیارت کی، اس وقت آپ ﷺ سرخ پوشاک زیبِ تن کیے ہوئے تھے۔ میں بیک وقت آپ ﷺ کو اور چاند کو دیکھتا رہا۔ آپ ﷺ مجھے چاند سے کئی گنا بڑھ کر حسین لگ رہے تھے۔ ایک عارف باللہ نے کیا خوب کہا ہے کہ یہ تشبیہات سب تقریبی ہیں، ورنہ ایک چاند کیا ہزار چاند بھی حضور نبی اکرم ﷺ جیسا نور نہیں ہوسکتے۔ میں اِجمالاً یہ کہنے پر ہی اکتفا کروں گا کہ تمام انبیاء و رُسل علیہم السلام کے جمیع اَوصاف و خصائص، محامد و محاسن اور رعنائیوں اور زیبائیوں کو اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کے وجودِ اطہرمیں جمع فرما دیا تھا۔

حُسنِ یوسف، دَمِ عیسٰی، یدِ بیضا داری
آنچه خوباں ہمه دارند، تو تنہا داری

اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:

لَرَأَی زُلَيْخَا لَوْ رَأَیْنَ جَبِیْنَهُ
لَأَثَرْنَ بِقَطْعِ الْقُلُوْبِ عَلَی الْیَدِ

’’(حضرت یوسف علیہ السلام کے حسن کو دیکھ کر اپنے ہاتھ کاٹ لینے والی) زلیخا کی سہیلیاں اگر حضور نبی اکرم ﷺ کے چہرۂ اَنور کو دیکھ لیتیں تو ہاتھوں کے بجائے اپنے دلوں کو کاٹ لیتیں۔‘‘

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ کے وصالِ اَقدس سے چند روز قبل ہم حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی امامت میں نماز ادا کر رہے تھے کہ آپ ﷺ نے پردہ ہٹا کر ہماری طرف دیکھا تو یوں محسوس ہوا گویا آپ ﷺ کا چہرۂ مبارک قرآن کے ورق کی طرح تھا (کَأَنَّ وَجْهَهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ)۔

1. قَالَ الْبَرَاءُ رضی اللہ عنہ : کَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ أَحْسَنَ النَّاسِ وَجْهًا، وَأَحْسَنَهُمْ خَلْقًا([1]).

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ بلحاظِ صورت و خِلقت انسانوں میں سب سے حسین تھے۔

2. وَقَالَ رضی اللہ عنہ : رَأَیْتُهُ ﷺ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ، لَمْ أَرَ شَیْئًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ([2]).

آپ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو سرخ پوشاک میں ملبوس دیکھا اور (سچ تو یہ ہے کہ میں نے اولادِ آدم میں) آپ ﷺ سے بڑھ کر کوئی حسین کبھی نہیں دیکھا۔

3. وَقَالَ رضی اللہ عنہ : مَا رَأَیْتُ مِنْ ذِي لِمَّةٍ أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ ([3]).

حضرت براء رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں: میں نے سرخ پوشاک میں ملبوس کسی دراز گیسو حسین کو رسول اللہ ﷺ سے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھا۔

4. وَقَالَ رضی اللہ عنہ : مَا رَأَیْتُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِ اللهِ أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ ([4]).

حضرت براء رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں: میں نے الله تعالیٰ کی مخلوق میں سرخ پوشاک میں ملبوس کسی فرد کو رسول الله ﷺ سے بڑھ کر حسین نہیں دیکھا۔

5. وَقَالَ رضی اللہ عنہ : رَأَیْتُ النَّبِيَّ ﷺ وَعَلَیْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ، مُتَرَجِّلًا، لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ أَحَدًا هُوَ أَجْمَلُ مِنْهُ([5]).

حضرت براء رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں: میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کی زیارت کی۔ اُس وقت آپ ﷺ سرخ پوشاک زیبِ تن کیے ہوئے تھے اور زلفوں میں مانگ نکالے ہوئے تھے۔ میں نے آپ ﷺ سے زیادہ حسین و جمیل نہ تو آپ ﷺ سے پہلے کسی کو دیکھا تھا اورنہ آپ ﷺ کے بعد کوئی دیکھا۔

6. وَقَالَ جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ ﷺ : رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ فِي لَیْلَةِ إِضْحِیَانٍ، وَعَلَیْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَیْهِ وَإِلَى الْقَمَرِ. قَالَ: فَلَهُوَ کَانَ أَحْسَنَ فِي عَیْنِي مِنَ الْقَمَرِ([6]). وَقَالَ رضی اللہ عنہ : فَلَهُوَ أَجْمَلُ عِنْدِي مِنَ الْقَمَرِ.

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے چاندنی رات میں رسول الله ﷺ کی زیارت کی، اُس وقت آپ ﷺ سرخ پوشاک زیبِ تن کیے ہوئے تھے۔ میں بیک وقت آپ ﷺ کو اور چاند کو دیکھتا رہا۔ مجھے آپ ﷺ چاند سے کئی گنا زیادہ حسین لگ رہے تھے۔

ایک اور روایت میں فرماتے ہیں: میرے نزدیک آپ ﷺ چاند سے کئی درجہ بڑھ کر صاحبِ حسن و جمال تھے۔

7. قَالَ أَبُو الطُّفَیْلِ رضی اللہ عنہ : کَانَ ﷺ أَبْیَضَ مَلِیْحًا مُقَصَّدًا([7]).

حضرت ابو طفیل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ غایت درجہ جاذبِ نظر تھے، آپ کی رنگت سفید اور قامت میانہ تھی۔

8. وَقَالَتْ أُمُّ مَعْبَدٍ رضی اللہ عنہا : رَأَیْتُ رَجُلًا ظَاهِرَ الْوَضَاءَةِ، أَبْلَجَ الْوَجْهِ، حَسَنَ الْخَلْقِ، لَمْ تَعِبْهُ ثُجْلَةٌ، وَلَمْ تُزْرِ بِهِ صَعْلَةٌ، وَسِیْمٌ قَسِیْمٌ([8]).

حضرت اُم معبد رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں: میں نے ایک ایسے شخص کو دیکھا ہے جن کا حسن بہت نمایاں تھا، چہرہ نہایت روشن اور ہشاش بشاش تھا، جسمانی ساخت نہایت موزوں تھی، رنگت کی زیادہ سفیدی آپ ﷺ (کے حُسن) کو معیوب نہیں بناتی تھی، آپ ﷺ کی جسامت خوب متناسب تھی، آپ ﷺ نہایت ہی خوب رُو اورحسین تھے۔

9. قَالَتْ عَائِشَةُ رضی اللہ عنہا : کَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ أَحْسَنَ النَّاسِ وَجْهًا، وَأَنْوَرَهُمْ لَوْنًا، لَمْ یَصِفْهُ وَاصِفٌ قَطُّ، بَلَغَتْنَا صِفَتُهُ إِلَّا شَبَّهَ وَجْهَهُ کَالْقَمَرِ لَیْلَةَ الْبَدْرِ، وَلَقَدْ کَانَ یَقُوْلُ مَنْ کَانَ مِنْهُمْ، یَقُوْلُ: لَرُبَّمَا نَظَرْنَا إِلَی الْقَمَرِ لَیْلَةَ الْبَدْرِ، فَیَقُوْلُ: هُوَ أَحْسَنُ فِي أَعْیُنِنَا مِنَ الْقَمَرِ، أَزْهَرُ اللَّوْنِ، نَیِّرُ الْوَجْهِ، یَتَلَأْلَأُ تَلَأْلُؤَ الْقَمَرِ لَیْلَةَ الْبَدْرِ([9]).

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول الله ﷺ کا چہرۂ انور سب سے حسین و جمیل تھا اور رنگت و نگہت سب سے زیادہ (براق اور) روشن تھی۔ جس نے بھی آپ ﷺ کا وصف بیان کیا ہے اورجو ہم تک پہنچا ہے ہر ایک نے آپ ﷺ کے چہرۂ انور کو چودھویں کے چاند سے تشبیہ دی ہے۔ اُن میں سے کوئی کہنے والا یہ کہتا ہے: شاید ہم نے چودھویں رات کا چاند دیکھا۔ کوئی کہتا ہے: حضور نبی اکرم ﷺ ہماری نظروں میں چودھویں رات کے چاند سے بھی بڑھ کر حسین تھے۔ آپ ﷺ کی رنگت و نزہت بہت روشن، اور چہرہ نہایت دل کش اور نورانی تھا۔ یہ روئے انور (زمین پر) یوں جگمگاتا تھا جیسے چودھویں رات کا چاند (آسمان پر) چمکتا ہے۔


حوالہ جات


([1]) أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب المناقب، باب صفة النبي ﷺ، 3/1303، الرقم/3356، ومسلم في الصحیح، کتاب الفضائل، باب في صفة النبي ﷺ وأنّه أحسن الناس وجهًا، 4/1819، الرقم/2337، وابن حبان في الصحیح، 14/196، الرقم/6285.

([2]) أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب المناقب، باب صفة النبي ﷺ، 3/1303، الرقم/3358، ومسلم في الصحیح، کتاب الفضائل، باب في صفة النبي ﷺ وأنّه کان أحسن الناس وجهًا، 4/1818، الرقم/2337، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/281، الرقم/18496، وأبو داود في السنن، کتاب اللباس، باب في الرخصة في ذلك، 4/54، الرقم/4072، والترمذي في الشمائل المحمدیة/30، الرقم/3.

([3]) أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب اللباس، باب الجعد، 5/2211، الرقم/5561، ومسلم في الصحیح، کتاب الفضائل، باب في صفة النبي ﷺ وأنّه کان أحسن الناس وجهًا، 4/1818، الرقم/2337، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/290، 300، الرقم/18581، 18688، وأبوداود في السنن، کتاب الترجل، باب ما جاء في الشعر، 4/81، الرقم/4183، والنسائي في السنن، کتاب الزینة، باب اتخاذ الشعر، 8/133، الرقم/5060.

([4]) أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4/295، الرقم/18636.

([5]) أخرجه النسائي في السنن، کتاب الزینة، باب لبس الحلل، 8/203، الرقم/5314، وأیضًا في السنن الکبری، 5/476، الرقم/9639، وأبو یعلی في المسند، 3/253، الرقم/1699، وابن الجعد في المسند، 1/312، الرقم/2111، والجرجاني في تاریخ الجرجان، 1/514، الرقم/1059، وابن عساکر في تاریخ مدینة دمشق، 3/289، 43/112.

([6]) أخرجه الدارمي في السنن، المقدمة، باب في حسن النبي ﷺ، 1/44، الرقم/57، والترمذي في الشمائل المحمدیة/39، الرقم/10، والنسائي في السنن الکبری، 5/476، الرقم/9640، والحاکم في المستدرك، 4/207، الرقم/7383، والطبراني في المعجم الکبیر، 2/206، الرقم/1842، والبیهقي في شعب الإیمان، 2/150، الرقم/1417، وابن عبد البر في الاستیعاب، 1/224.

([7]) أخرجه البیهقي في دلائل النبوة، 1/300، وابن عساکر في تاریخ مدینة دمشق، 3/358، وذکره القسطلاني في المواهب اللدنیة، 2/89.

([8]) أخرجه ابن حبان في الثقات، 1/125-127، والطبراني في المعجم الکبیر، 4/49-50، الرقم/3605، والحاكم في المستدرك، 3/10-11، الرقم/4274، وابن أبي عاصم في الآحاد والمثاني، 6/252-254، الرقم/3485، وابن عبد البر في الاستیعاب، 4/1958-1960، الرقم/4215، وابن الجوزي في صفة الصفوة، 1/139-140، وذکره الهیثمي في مجمع الزوائد، 8/279، والسیوطي في الخصائص الکبری، 1/310.

([9]) أخرجه الدارمي في السنن، المقدمة، باب في حسن النبي ﷺ، 1/44، الرقم/57، والترمذي في الشمائل المحمدیة/39، الرقم/10، والنسائي في السنن الکبری، 5/476، الرقم/9640، والحاکم في المستدرك، 4/207، الرقم/7383، والطبراني في المعجم الکبیر، 2/206، الرقم/1842، والبیهقي في شعب الإیمان، 2/150، الرقم/1417، وابن عبد البر في الاستیعاب، 1/224.

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved