حضور نبی اکرم ﷺ کا پیکر جمال

حضور ﷺ کے رخسار مبارک

12. وَصْفُ خَدَّیْهِ ﷺ ﴿حضور ﷺ کے رُخسار مبارک﴾

آپ ﷺ کے رخسار مبارک کی جلد غایت درجہ نرم و نازک، آب دار و تاب دار تھی۔ آپ ﷺ نرم و گداز رُخساروں والے تھے۔ان پر ہمہ وقت تازگی اور بشاشت کی کلیاں چٹکتی محسوس ہوتیں۔آپ ﷺ کے رُخسار مباک نہ بہت ابھرے ہوئے تھے اور نہ بہت دھنسے ہوئے۔کمالِ اعتدال اور جمالِ توازن کا شہ کار تھے۔ ایک عاشق رسول کے بقول ’ان میں ایسی سرخی تھی کہ گلاب کو پسینہ آجائے، ایسی چمک تھی کہ چاند بھی شرما جائے، ایسا گداز تھا کہ شبنم بھی پانی بھرتی دکھائی دے اور ایسی نرماہٹ تھی کہ کلیوں کو بھی حجاب آئے‘۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی نگاہیں جب آپ ﷺ کے پُرکشش سرخ و سفید رُخساروں کی زیارت کرتیں تو ان کی شیفتگی و فریفتگی لائقِ رشک حد تک بڑھ جاتی۔ ان میں سے ہر ایک بے ساختہ عشق و محبت کے جذبات سے کیف و نشاط حاصل کرکے پکار اٹھتا: فِدَاكَ أُمِّي وَأَبِي، یَا رَسُوْلَ اللهِ (یا رسول اللہ!آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں)۔

99. عَنْ هِنْدِ بْنِ أَبِي هَالَةَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ سَهْلَ الْخَدَّيْنِ([105]).

حضرت ہند بن ابی ہالہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے رُخسار مبارک ہموار تھے۔

وَقِیْلَ: لَیْسَ فِي خَدَّیْهِ نُتُوْءٌ وَارْتِفَاعٌ، أَرَادَ أَنَّ خَدَّیْهِ ﷺ أَسِیْلَانِ، قَلِیْلُ الَّلحْمِ رَقِیْقُ الْجِلْدِ([106]).

اور کہا گیا ہے کہ آپ ﷺ کے رُخسار مبارک میں غیر موزوں بلندی نہ تھی، اور یہ کہ آپ ﷺ کے رُخسار مبارک پر گوشت کم تھا اور اُن کی جلد نرم تھی۔

100. عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيْقِ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ أَبْيَضَ الْخَدِّ([107]). وَرُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ مِثْلُهُ ([108]).

حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے رُخسار مبارک نہایت ہی چمک دار تھے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔


حوالہ جات


([105]) أخرجه الترمذي في الشمائل المحمدية/36، الرقم/8، وابن حبان في الثقات، 2/145-146، والطبراني في المعجم الكبير، 22/155، الرقم/414، والبيهقي في شعب الإيمان، 2/155، الرقم/1430.

([106]) أخرجه الترمذي في الشمائل المحمدية/36، الرقم/8، وابن حبان في الثقات، 2/145-146، والطبراني في المعجم الكبير، 22/155، الرقم/414، والبيهقي في شعب الإيمان، 2/155، الرقم/1430.

([107]) ذكره الصالحي في سبل الهدى والرشاد، 2/29.

([108]) ذكره الصالحي في سبل الهدى والرشاد، 2/29.

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved