حضور نبی اکرم ﷺ کا پیکر جمال

حضور ﷺ کی ڈاڑھی مبارک

16. وَصْفُ لِحْيَتِهِ ﷺ ﴿حضور ﷺ کی ڈاڑھی مبارک﴾

آپ ﷺ کی ڈاڑھی مبارک انتہائی خوبصورت،گھنی،کنپٹی سے کنپٹی تک بھرپور،سینے کو بھرے ہوئی اور سیاہ رنگ کی تھی۔صرف دونوں کنپٹیوں اور ٹھوڑی میں کچھ بال سفید تھے باقی پوری ڈاڑھی اور بال کالے رنگ کے تھے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کے سر اور ڈاڑھی میں سفید بالوں کی تعداد بارے میں مختلف روایات ہیں جن کا تعلق مختلف اَزمان و اَوقات سے ہے۔ بہر طور سفید بالوں کی کل تعداد تقریباً بیس (20) تھی۔ حضرت حریز بن عثمان نے بیان کیا ہے کہ اُنہوں نے حضور نبی اکرم ﷺ کے صحابی حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے حضور نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ آپ بوڑھے (لگتے ) تھے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں، آپ ﷺ کی ٹھوڑی کے صرف چند بال سفید ہو گئے تھے([123])۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ ﷺ کی روح قبض کی گئی اس حال میں کہ آپ ﷺ کے سر اور ڈاڑھی میں چودہ بال بھی سفید نہ تھے([124])۔آپ ﷺ اپنی ریش مبارک کو طول و عرض سے تراشا کرتے تھے۔

116. عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ كَثِيْرَ شَعَرِ اللِّحْيَةِ([125]).

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ کی ڈاڑھی مبارک کے بال گھنے تھے۔

117. عَنِ الْبَرَاءِ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ كَثَّ اللِّحْيَةِ ([126]).

حضرت براء رضی اللہ عنہ بھی یہی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی ڈاڑھی مبارک گھنی تھی۔

118. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ : كَانَ ﷺ أَسْوَدَ شَعَرِ اللِّحْيَةِ([127]).

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی ڈاڑھی مبارک کے بال سیاہ تھے۔

119. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رضی اللہ عنہما، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَأْخُذُ مِنْ لِحْيَتِهِ مِنْ عَرْضِهَا وَطُوْلِهَا([128]).

حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ اپنی رِیش مبارک کو طول و عرض سے تراشا کرتے تھے۔ (آپ ﷺ اس کی آرائش کا باقاعدگی سے اہتمام کرتے تھے تاکہ ریش مبارک کی تزئین اسے دیکھنے والوں کے لیے دیدہ زیب بنا دے۔)


حوالہ جات


([123]) أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب المناقب، باب صفة النبي ﷺ، 3/1302، الرقم/3353، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/187، الرقم/17708، وابن أبي شيبة في المصنف، 5/187، الرقم/25063.

([124]) أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3/165، الرقم/12713، وعبد الرزاق في المصنف، 11/155، الرقم/20185، وابن حبان في الصحيح، 14/203، الرقم/6293، وعبد بن حميد في المسند، 1/372، الرقم/1243.

([125]) أخرجه مسلم في الصحيح، كتاب الفضائل، باب شىبه ﷺ، 4/1823، الرقم/2344، وأحمد بن حنبل في المسند، 5/104، الرقم/21036، وابن أبي شيبة في المصنف، 6/328، الرقم/31807، وابن حبان في الصحيح، 14/206، الرقم/6297، وأبو يعلى في المسند، 13/451، الرقم/7456، والبيهقي في شعب الإيمان، 2/151، الرقم/1419.

([126]) أخرجه النسائي في السنن، كتاب الزىنة، باب اتخاذ الجمة، 8/183، الرقم/5232، وأيضًا في السنن الكبرى، 5/412، الرقم/9328، وابن عساكر في تاريخ مدينة دمشق، 3/282.

([127]) أخرجه البخاري في الأدب المفرد، باب إذا التفت التفت جمىعًا/395، الرقم/1155، والبيهقي في دلائل النبوة، 1/217، وذكره الهيثمي في مجمع الزوائد، 8/280، والسيوطي في الخصائص الكبرى، 1/125، والصالحي في سبل الهدى والرشاد، 2/30.

([128]) أخرجه الترمذي في السنن، كتاب الأدب، باب ما جاء في الأخذ من اللحىة، 5/94، الرقم/2762، وذكره العسقلاني في فتح الباري، 10/350، والزرقاني في شرح الموطأ، 4/426، والسيوطي في الجامع الصغير، 1/263، وأيضًا في الشمائل الشرىفة، 1/263.

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved