حضور ﷺ کے اخروی خصائصِ مبارکہ

حضور ﷺ کی اُمت کے ستر ہزار اولیاء میں سے ہر ایک کے ساتھ ستر ہزار کے بغیر حساب و کتاب جنت میں داخل ہونے کا بیان

بَابٌ فِي تَخْصِيْصِه صلی الله عليه واله وسلم بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّّتِه يَدْخُلُ مَعَ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ سَبْعُوْنَ أَلْـفًا الْجَنَّةَ

{حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اُمت کے ستر ہزار اولیاء میں سے ہر ایک کے ساتھ ستر ہزار کے بغیر حساب و کتاب جنت میں داخل ہونے کا بیان}

126 /1. عَنْ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِيْقِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أُعْطِيْتُ سَبْعِيْنَ أَلْـفًا يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ، وُجُوْهُهُمْ کَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ وَقُلُوْبُهُمْ عَلٰی قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ، فَاسْتَزَدْتُ رَبِّيْ، فَزَادَنِي مَعَ کُلِّ وَاحِدٍ سَبْعِيْنَ أَلْـفًا. قَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: فَرَأَيْتُ أَنَّ ذَالِکَ أتٍ عَلٰی أَهْلِ الْقُرٰی وَمُصِيْبٌ مِنْ حَافَّاتِ الْبَوَادِيْ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ يَعْلٰی. وَقَالَ الْْهَيْثَمِيُّ: رِجَالُ أَحْمَدَ رِجَالُ الصَّحِيْحِ.

1: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 /6، الرقم: 22، وأبو يعلی في المسند، 1 /104، الرقم: 112، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /410، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 /393.

’’حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: مجھے ستر (70) ہزار افراد ایسے عطا کیے گئے جو بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہوں گے، اُن کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے اور ان کے دل ایک شخص کے دل کی حالت پر ہوں گے۔ میں نے اپنے ربّ سے زیادہ چاہا تو اُس نے (اپنے اِن مقربانِ خاص کی سنگت اختیار کرنے والوں کا خیال رکھتے ہوئے اُن میں سے) ہر ایک کے ساتھ مزید ستر (70) ہزار کا میرے لئے اضافہ فرمایا۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ یہ (مقام) دیہات کے رہنے والوں کو حاصل ہو گا اور ننگے پاؤں چلنے والے صحرائی باشندے اِس پر فائز ہوں گے۔‘‘

اِسے امام احمد اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔ اور امام ہیثمی نے فرمایا: امام احمد کے رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں۔

127 /2. عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ رضي اﷲ عنهما أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: إِنَّ رَبِّي أَعْطَانِي سَبْعِيْنَ أَلْـفًا مِنْ أُمَّتِي يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ. فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُوْلَ اﷲِ، فَهَـلَّا اسْتَزَدْتَه؟ قَالَ: قَدِ اسْتَزَدْتُه فَأَعْطَانِي مَعَ کُلِّ رَجُلٍ سَبْعِيْنَ أَلْـفًا، قَالَ عُمَرُ: فَهَـلَّا اسْتَزَدْتَه؟ قَالَ: قَدِ اسْتَزَدْتُه فَأَعْطَانِي هٰکَذَا.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَزَّارُ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: رِجَالُ إِسْنَادِه مُحْتَجٌّ بِهِمْ فِي الصَّحِيْحِ.

2: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 /197، الرقم: 1706، والبزار في المسند، 6 /234، الرقم: 2268، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 /393، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /410.

’’حضرت عبد الرحمن بن ابو بکر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میرے پروردگار نے مجھے ایسے ستر (70) ہزار اُمتی عطا فرمائے ہیں جو بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! آپ نے اﷲ ربّ العزت کی بارگاہ سے اس میں اضافہ کیوں نہ مانگ لیا؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں نے اِس سے زیادہ چاہا تو اُس نے مجھے ہر فرد کے ساتھ مزید ستر ستر ہزار عطا فرمائے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پھر عرض کیا: آپ نے اﷲ ربّ العزت کی بارگاہ سے اس میں اضافہ کیوں نہ مانگ لیا؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں نے اِس سے زیادہ چاہا تو اُس نے مجھے اتنا اور عطا فرمایا۔ (آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دونوں ہاتھوں سے چُلّو بھر کر ڈالا)۔‘‘

اِسے امام احمد اور بزارنے روایت کیا ہے۔ اور امام ہیثمی نے فرمایا: اِس کی سند کے رجال صحیح حدیث میں حجت ہیں۔

128 /3. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ: کُنْتُ عِنْدَ أَبِي بُرْدَةَ رضی الله عنه ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَدَخَلَ عَلَيْنَا الْحَارِثُ بْنُ أُقَيْشٍ، فَحَدَّثَنَا الْحَارِثُ لَيْلَتَئِذٍ، أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: إِنَّ مِنْ أُمَّتِي مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَتِه أَکْثَرُ مِنْ مُضَرَ، وَإِنَّ مِنْ أُمَّتِي مَنْ يَعْظُمُ لِلنَّارِ حَتّٰی يَکُوْنَ أَحَدَ زَوَايَاهَا.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَأَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُوْ يَعْلٰی. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ عَلٰی شَرْطِ مُسْلِمٍ.

3: أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب الزهد، باب صفة النار، 2 /1446، الرقم: 4323، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 /312، الرقم: 22717، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 /313، الرقم: 31702، وأبو يعلی في المسند، 3 /154، الرقم: 1581، والحاکم في المستدرک، 1 /242، الرقم: 238، وابن أبي عاصم في الآحاد والمثاني، 2 /294، الرقم: 1056.

’’حضرت عبد اللہ بن قیس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں ایک رات حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ ہمارے پاس حضرت حارث بن اقیش رضی اللہ عنہ آئے۔ حضرت حارث نے اُسی رات ہمیں بیان کیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میرے ایک اُمتی کی شفاعت کے سبب قبیلہ مضر (کی تعداد) سے زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور بے شک ایک ایسا اُمتی بھی ہوگا (جو اپنے گناہوں کے سبب) دوزخ کے لئے اتنا بڑا ہو جائے گا کہ اُس کا ایک کونہ محسو س ہو گا۔‘‘

اِسے امام ابنِ ماجہ، احمد، ابنِ ابی شیبہ اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث امام مسلم کی شرائط پر صحیح الاسناد ہے۔

129 /4. عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه أَنَّه سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم يَقُوْلُ: لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَةِ رَجُلٍ لَيْسَ بِنَبِيٍّ، مِثْلُ الْحَيَيْنِ أَوْ مِثْلُ أَحَدِ الْحَيَيْنِ: رَبِيْعَةَ وَمُضَرَ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُوْلَ اﷲِ، أَوَمَا رَبِيْعَةُ مِنْ مُضَرَ؟ فَقَالَ: إِنَّمَا أَقُوْلُ مَا أُقَوَّلُ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: رِجَالُ أَحْمَدَ وَأَحَدُ أَسَانِيْدِ الطَّبَرَانِيِّ رِجَالُهُمْ رِجَالُ الصَّحِيْحِ غَيْرَ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ مَيْسَرَةَ وَهُوَ ثِقَةٌ.

4: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 /257، الرقم: 22269، والطبراني في المعجم الکبير، 8 / 143، الرقم: 7638، وأيضاً في مسند الشاميين، 2 /147، الرقم: 1079، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /381، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 4 /248.

’’حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اُنہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ایک شخص جو کہ نبی نہیں ہو گا کی شفاعت کے سبب دو قبیلوں ربیعہ اور مضر یا اُن دونوں میں سے ایک کے برابر لوگ جنت میں داخل ہوں گے۔ ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ربیعہ مضر کی طرح ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں وہی کہتا ہوں جس کا مجھے حکم دیا جاتا ہے۔‘‘

اِسے امام احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا: امام احمد کے رجال اور طبرانی کی اسانید میں سے ایک کے رجال صحیح حدیث کے (بلند درجہ) رجال ہیں سوائے عبد الرحمن بن میسرہ کے، وہ بھی ثقہ ہیں۔

130 /5. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ اُمَّتِي سَبْعُوْنَ أَلْـفًا. قَالُوْا: زِدْنَا يَا رَسُوْلَ اﷲِ، قَالَ: لِکُلِّ رَجُلٍ سَبْعُوْنَ أَلْـفًا. قَالُوْا: زِدْنَا يَا رَسُوْلَ اﷲِ، وَکَانَ عَلٰی کَثِيْبٍ، فَحَثَا بِيَدِه، قَالُوْا: زِدْنَا يَا رَسُوْلَ اﷲِ، فَقَالَ: هٰذَا وَحَثَا بِيَدِه، قَالُوْا: يَا نَبِيَّ اﷲِ، أَبْعَدَ اﷲُ مَنْ دَخَلَ النََّارَ بَعْدَ هٰذَا.

رَوَاهُ أَبُوْ يَعْلٰی وَالْمَقْدِسِيُّ. وَقَالَ ابْنُ کَثِيْرٍ: هٰذَا إِسْنَادٌ جَيِّدٌ وَرِجَالُه کُلُّهُمْ ثِقَاتٌ، مَا عَدَا عَبْدِ الْقَاهِرِ بْنِ السَّرِيِّ وَقَدْ سُئِلَ عَنْهُ ابْنُ مَعِيْنٍ فَقَالَ: صَالِحٌ، وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: إِسْنَادُه حَسَنٌ.

5: أخرجه أبو يعلي في المسند، 6 /417، الرقم: 3783، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 6 /54، الرقم: 2028، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /404، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 /395.

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میری اُمت کے ستر ہزار افراد بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمارے لئے اضافہ فرمائیں، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ہر شخص کے ساتھ مزید ستر ہزار افراد ہوں گے۔ اُنہوں نے (دوبارہ) عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمارے لئے اضافہ فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ریت کے ٹیلہ پر تھے، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے ہاتھوں سے لپ بھری (اور اس میں اضافہ کر دیا)۔ اُنہوں نے (پھر) عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمارے لئے اضافہ فرمائیں تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: یہ لو اور اپنے ہاتھوں سے پھر لپ بھری ۔ اُنہوں نے عرض کیا: یا نبی اللہ! اللہ تعالیٰ اُسے اپنی رحمت سے دور فرمائے جو اس کے بعد بھی جہنم میں داخل ہو۔‘‘ اسے امام ابو یعلی اور مقدسی نے روایت کیا ہے۔

حافظ ابن کثیر نے فرمایا: یہ اِسناد جید ہے اور اِس کے تمام رجال ثقہ ہیں، سوائے عبد القاھر بن السّری کے جن کے متعلق امام ابن معین سے دریافت کیا گیا تو اُنہوں نے فرمایا: وہ صالح شخص ہے۔ امام ہیثمی نے بھی فرمایا: اِس کی اِسناد حسن ہے۔

131 /6. عَنْ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم إِنَّه تُغِيْبُ عَنْهُمْ ثَـلَاثًا لَا يَخْرُجُ إِلَّا لِصَلَاةٍ مَکْتُوْبَةٍ، فَقِيْلَ لَه فِي ذَالِکَ، قَالَ: إِنَّ رَبِّي وَعَدَنِي أَنْ يَدْخُلَ مِنْ أُمَّتِي الْجَنَّةَ سَبْعُوْنَ أَلْـفًا لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ، وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي فِي هٰذِهِ الثَّـلَاثَةِ الْأَيَامِ، الْمَزِيْدَ، فَوَجَدْتُ رَبِّي وَاجِدًا، مَاجِدًا، کَرِيْمًا. فَأَعْطَانِي مَعَ کُلِّ وَاحِدٍ مِنَ السَّبْعِيْنَ أَلْـفًا، سَبْعِيْنَ أَلْـفًا، قَالَ قُلْتُ: يَا رَبِّ، وَتَبْلُغُ أُمَّتِي هٰذَا؟ قَالَ: أُکَمِّلُ لَکَ الْعَدَدَ مِنَ الْأَعْرَابِ.

رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ.

6: أخرجه البيهقي في شعب الإيمان، 1 /251، الرقم: 268.

’’حضرت عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم صحابہ کرام کے پاس تین دن تک صرف فرض نمازوں کے علاوہ تشریف فرما نہ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے اس بارے میں عرض کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میرے پروردگار نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میرے ستر ہزار اُمتی بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ میں نے اِن تین دنوں میں اپنے ربّ سے مزید کا سوال کیا تو میں نے اُسے عطا فرمانے والا، عظمت وبزرگی والا اور بہت کرم فرمانے والا پایا۔ پس اُس نے مجھے اِن ستر ہزار کے ہر فرد کے ساتھ مزید ستر ستر ہزار عطا فرمائے۔ فرماتے ہیں: میں نے عرض کیا: اے میرے پروردگار! کیا میری اُمت اِس عدد تک پہنچ جائے گی؟ اُس نے فرمایا: میں آپ کی خاطر اِس عدد کی تکمیل دیہاتیوں سے کر دوں گا۔‘‘ اِسے امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔

132 /7. عَنْ عَامِرِ بْنِ عُمَيْرٍ رضی الله عنه قَالَ: لَبِثَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم ثَـلَاثًا لَا يَخْرُجُ إِلٰی صَلَاةٍ مَکْتُوْبَةٍ، فَقِيْلَ لَه فِي ذَالِکَ، فَقَالَ: إِنِّي وَجَدْتُ رَبِّي مَاجِدًا کَرِيْمًا، أَعْطَانِيْ مَعَ کُلِّ وَاحِدٍ مِنَ السَّبْعِيْنَ الْأَلْفِ الَّذِيْنَ يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ، مَعَ کُّلِ وَاحِدٍ سَبْعِيْنَ أَلْـفًا، فَقُلْتُ: إِنَّ أُمَّتِي لَا تَبْلُغُ أَوْ تُکْمِلُ هٰذَا؟ فَقَالَ: أُکْمِلُهُمْ لَکَ مِنَ الْأَعْرَابِ.

رَوَاهُ الْمَقْدِسِيُّ وَابْنُ عَبْدِ الْبَرِّ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: وَرِجَالُه رِجَالُ الصَّحِيْحِ.

7: أخرجه المقدسي في الأحاديث المختارة، 8 /207، الرقم: 243، وابن عبد البر في الاستيعاب، 3 /1195، الرقم: 1940، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /410.

’’حضرت عامر بن عمیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم تین دن تک فرض نمازوں کے لیے تشریف نہ لائے تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے اِس بارے میں عرض کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے ربّ کو نہایت عظمت وبزرگی والا اور بہت کرم کرنے والا پایا، اُس نے مجھے ہر ایک کے ساتھ ایسے ستر ہزار اُمتی عطا فرمائے ہیں جو بغیر حساب جنت میں داخل ہوں گے، (یاد رکھو) ہر ایک کے ساتھ ستر ہزار افراد ہوں گے۔ میں نے عرض کیا: (اے میرے رب!) میری اُمت اِس عدد تک نہیں پہنچ پائے گی یا اِس گنتی کی تکمیل نہیں کر سکے گی؟ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: میں آپ کی خاطر اِس عدد کو دیہاتیوں سے پورا کر دوں گا۔‘‘

اِسے امام مقدسی اور ابنِ عبد البر نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا: اِس کے رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں۔

اَلْفَائِدَةُ الْجَلِيْلَةُ

لَوْ يَدْخُلُ سَبْعُوْنَ أَلْفَ رَجُلٍ مِنَ الْأُمَّةِ الْمُحَمَّدِيَةِ فِي الْجَنَّةِ وَمَعَ کُلِّ أَلْفٍ مِنْ هٰـؤُلَاءِ سَبْعِيْنَ أَلْفَ رَجُلٍ يَدْخُلُ سَبْعُوْنَ أَلْفَ رَجُلٍ، فَيَبْلُغُ هٰذَا الْعَدَدُ إِلٰی تِسْعٍ وَأَرْبَعِيْنَ مِائَةَ أَلْفٍ وَسَبْعِيْنَ أَلْفَ رَجُلٍ. وَإِنْ دَخَلَ سَبْعُوْنَ أَلْفَ رَجُلٍ مَعَ کُلِّ رَجُلٍ مِنْ سَبْعِيْنَ أَلْفَ رَجُلٍ يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ، فَيَصِيْرُ مَجْمُوْعُ الْعَدَدِ أَرْبَعَةَ بَـلَايِيْنَ وَتِسْعَ مِئَاتِ مَلْيُوْنٍ وَسَبْعِيْنَ أَلْـفًا. وَإِضَافَةٌ إِلٰی هٰذَا ثَـلَاثُ حَثَوَاتٍ مِنَ اﷲِ تَعَالَی، الَّتِي لَا نَسْتَطِيْعُ أَنْ نَحْسَبَهَا.

نَرْجُوْ، بَعْدَ هٰذَا کُلِّه، مِنَ الْعَلِيِّ الْعَزِيْزِ أَنْ يُحِيْطَ هٰذَا الْعَدَدُ بِجَمِيْعِ الْأُمَّةِ الْمُحَمَّدِيَةِ بِالْغُفْرَانِ. بَـلَايِيْنُ صَـلَاةٍ وَسَـلَامٍ عَلَی الرَّسُوْلِ الْأَعْظَمِ الْأَکْرَمِ الَّذِي يَغْفِرُ اﷲُ تَعَالٰی جَمِيْعَ أُمَّتِه صلی الله عليه واله وسلم إِکْرَامًا وَإِعْظَامًا وَمَحَبَّةً وَمَوَدَّةً لَه صلی الله عليه واله وسلم .

’’اگر ستر ہزار پہلے اور بعد میں ہر ہزار کے ساتھ مزید ستر ہزار افراد جنت میں داخل ہوں تو یہ کل گنتی اُنچاس لاکھ ستر ہزار بنتی ہے ۔ اگر ستر ہزار میں سے ہر ایک کے ساتھ ستر ہزار مزید داخل ہوں تو پھر یہ کل عدد چار ارب نوے کروڑ ستر ہزار بنتا ہے ۔ پھر اِس پر مزید ربِ کریم کے تین چلّو بھی ہیں جن کا اندازہ ہم نہیں لگا سکتے۔

’’اﷲ تعالیٰ کے کرم سے اُمید یہی ہے کہ اِن شاء اﷲ تعالیٰ یہ عدد حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پوری اُمت کو گھیر لے گا۔ ایسے اعظم اور اکرم رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اربوں درود و سلام ہوں جن کی عظمت و محبت میں اﷲ تعالیٰ اُمتِ مسلمہ پر اِس قدر بخشش کی برسات فرمائے گا۔‘‘

133 /8. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : لَيَدْخُلَنَّ بِشَفَاعَةِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ سَبْعُوْنَ أَلْـفًا، کُلُّهُمْ قَدِ اسْتَوْجَبُوا النَّارَ، اَلْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ.

134 /9. وفي رواية أخري لابن عساکر: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : لَيَشْفَعَنَّ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فِي سَبْعِيْنَ أَلْـفًا مِنْ أُمَّتِيْ قَدِ اسْتَوْجَبُوا النَّارَ حَتّٰی يُدْخِلَهُمُ اﷲُ الْجَنَّةَ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ وَالدَّيْلَمِيُّ.

8-9: أخرجه ابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق ، 39 /122، 123، والديلمي في مسند الفردوس، 4 /360، الرقم: 7034، والمناوي في فيض القدير، 5 /352.

’’حضرت عبد اﷲ بنِ عباس رضی اﷲ عنھما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: عثمان بن عفان (ص) کی شفاعت سے میری اُمت کے ستر ہزار وہ لوگ جنت میں جائیں گے جن پر دوزخ لازم ہو چکی ہوگی۔‘‘

اِسے امام ابنِ عساکرنے روایت کیا ہے۔

’’ابنِ عساکر کی دوسری روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: عثمان بن عفان (قیامت کے روز) لازماً میری اُمت کے اُن ستر ہزار لوگوں کی شفاعت کریں گے جن پر دوزخ لازم ہو چکی ہو گی تو اﷲ تعالیٰ اُنہیں (اس شفاعت کے سبب) جنت میں داخل فرمائے گا۔‘‘ اِسے امام ابنِ عساکر اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved