حضور ﷺ کے اخروی خصائصِ مبارکہ

روز قیامت بھی حضور ﷺ کے تعلق و نسب کے برقرار رہنے کا بیان

بَابٌ فِي أَنَّ کُلَّ سَبَبٍ وَنَسَبٍ مُنْقَطِعٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا سَبَبُه صلی الله عليه واله وسلم وَنَسَبُه

{روزِ قیامت بھی حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے تعلق و نسب کے برقرار رہنے کا بیان}

164 /1. عَنِ الْمِسْوَرِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : فَاطِمَةُ شُجْنَةٌ مِّنِّي يَبْسُطُنِي مَا بَسَطَهَا وَيَقْبِضُنِي مَا قَبَضَهَا وَإِنَّـه يَنْقَطِعُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْأَنْسَابُ وَالْأَسْبَابُ إِلَّا نَسَبِي وَسَبَبِي.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: وَرِجَالُه وُثِّقُوْا.

1: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4 /332، الرقم: 18950، والطبراني في المعجم الکبير، 20 /25، الرقم:0 3، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 /203.

’’حضرت مسور رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: فاطمہ میرے گوشت کا ٹکڑا ہے۔ جو چیز اسے خوش کرتی ہے وہ مجھے بھی خوش کرتی ہے۔ اور جو چیز اُسے پریشان کرتی ہے وہ مجھے بھی پریشان کرتی ہے۔اور یہ تمام انساب و اسباب روزِ قیامت منقطع ہو جائیں گے سوائے میرے نسب اور سبب کے۔‘‘

اِسے امام احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا: اِس کے رجال ثقہ قرار دئیے گئے ہیں۔

165 /2. عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی الله عنه قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم يَقُوْلُ: کُلُّ نَسَبٍ وَسَبَبٍ يَنْقَطِعُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا مَا کَانَ مِنْ سَبَبِي وَنَسَبِي.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالْبَزَّارِ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ وَأَحْمَدُ فِي الْفَضَائِلِ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ، وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْأَوْسَطِ وَالْکَبِيْرِ بِاخْتِصَارٍ وَرِجَالُهُمَا رِجَالُ الصَّحِيْحِ غَيْرَ الْحَسَنِ بْنِ سَهْلٍ وَهُوَ ثِقَةٌ.

2: أخرجه الحاکم في المستدرک، کتاب معرفة الصحابة، باب ذکر إسلام أمير المؤمنين علي، 3 /153، الرقم: 4684، والبزار في المسند، 1 /397، الرقم: 274، والطبراني في المعجم الأوسط، 5 /376، الرقم: 5606، وأيضًا، 6 /357، الرقم:6609، وأيضًا في المعجم الکبير، 3 /44.45، الرقم: 2633.2634، وعبد الرزاق في المصنف، 6 /163.164، الرقم: 10354، والبيهقي في السنن الکبری، 7 /63.64، الرقم: 114، وأحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 2 /625.626، الرقم: 1069.1070، وأبو نعيم في حلية الأوليائ، 7 /314، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 /173.

’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: قیامت کے دن ہر نسب اور رشتہ منقطع ہو جائے گا سوائے میرے نسب اور رشتہ کے۔‘‘

اِس حدیث کو امام حاکم، بزار، طبرانی، بیہقی، عبد الرزاق اور امام احمد نے فضائل الصحابہ میں روایت کیاہے۔ اور امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔ اور امام ہیثمی نے فرمایا: اِسے امام طبرانی نے اختصار کے ساتھ المعجم الاوسط اور المعجم الکبیر میں روایت کیا ہے، اور ان دونوں کے رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں، سوائے حسن بن سہل کے اور وہ ثقہ ہیں۔

166 /3. عَنِ الْمِسْوَرِ رضی الله عنه أَنَّـه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : فَاطِمَةُ مُضْغَةٌ مِّنِّي يَقْبِضُنِي مَا قَبَضَهَا وَيَبْسُطُنِي مَا بَسَطَهَا وَإِنَّ الْأَنْسَابَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَنْقَطِعُ غَيْرَ نَسَبِي وَسَبَبِي وَصِهْرِي.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ وَالْبَيْهَقِيُّ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ. وَقَالَ ابْنُ کَثِيْرٍ: وَهٰذَا الْحَدِيْثُ لَه أَصْلٌ فِي الصَّحِيْحَيْنِ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِّنِّي يُرِيْبُنِي مَا يُرِيْبُهَا وَيُؤْذِيْنِي مَا آذَاهَا.

3: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4 /323، الرقم: 18927، والحاکم في المستدرک، باب ذکر مناقب فاطمة بنت رسول اﷲ صلی الله عليه واله وسلم ، 3 /172، الرقم: 4747، والبيهقي في السنن الکبری، 7 /64، الرقم:13173، والعسقلاني في تلخيص الحبير، 3 /143، الرقم: 1477، وابن کثير في تفسير القرآن، 3 /257، والسّيوطي في الدر المنثور، 6 /117.

’’حضرت مسور رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: فاطمہ میرے گوشت کا ایک ٹکڑا ہے، جو چیز اُسے پریشان کرتی ہے وہ مجھے بھی کرتی ہے، اور جو چیز اسے خوش کرتی ہے وہ مجھے بھی خوش کرتی ہے۔ اور یہ کہ روزِ قیامت تمام نسب منقطع ہو جائیں گے سوائے میرے نسب، سبب اور سسرال کے۔‘‘

اِس حدیث کو امام احمد، حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث صحیح الاسناد ہے، اور حافظ ابن کثیر نے فرمایا: اِس حدیث کی اصل صحیحین میں ہے جو کہ حضرت مسور بن مخرمہ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے جو چیز اُسے شک میں ڈالتی ہے وہ مجھے بھی شک میں ڈالتی اور جو چیز اُسے ایذاء دیتی ہے وہ مجھے بھی ایذاء دیتی ہے۔

167 /4. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ الزُّبَيْرِ رضي اﷲ عنهما، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله علیه واله وسلم : کُلُّ نَسَبٍ وَصِهْرٍ مُنْقَطِعٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا نَسَبِي وَصِهْرِي.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

4: أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 4 /257، الرقم: 4132، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /17، والعسقلاني في تلخيص الحبير، 3 /143، الرقم: 1477، وابن عساکر عن ابن عمر رضي اﷲ عنهما في تاريخ مدينة دمشق، 67 /21، وابن کثير عن عن ابن عمر رضي اﷲ عنهما في تفسير القرآن، 3 /257، والسيوطي في الدر المنثور، 6 /117.

’’حضرت عبد اﷲ بن زبیر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن ہر نسب و سسرال منقطع ہو جائے گا سوائے میرے نسب اورسسرال کے۔‘‘ اِس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

168 /5. عَنِ ابْنِ عَبَاسٍ رضي اﷲ عنهما أَنَّ رَسَوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: کُلُّ سَبَبٍ وَنَسَبٍ مُنْقَطِعٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا سَبَبِي وَنَسَبِي.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْخَطِيْبُ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: وَرِجَالُـه ثِقَاتٌ.

5: أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 11 /194، الرقم: 11621، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 /173، والخطيب البغدادي في تاريخ بغداد، 10 /271، والسخاوي في استجلاب ارتقاء الغرف /133.

’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میرے رشتہ اور نسب کے سوا قیامت کے دن ہر رشتہ اور نسب منقطع ہو جائے گا۔‘‘

اِس حدیث کو امام طبرانی اور خطیب بغدادی نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا: اِس کے رجال ثقہ ہیں۔

169 /6. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی الله عليه واله وسلم يَقُوْلُ عَلٰی هٰذَا الْمِنْبَرِ: مَا بَالُ رِجَالٍ يَقُوْلُوْنَ: إِنَّ رَحِمَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم لَا تَنْفَعُ قَوْمَه بَلٰی وَاﷲِ، إِنَّ رَحِمِي مَوْصُوْلَةٌ فِي الدُّنْيَا وَالْأخِرَةِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ يَعْلٰی وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ، وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: وَرِجَالُـه رِجَالُ الصَّحِيْحِ غَيْرَ عَبدِ اﷲِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيْلٍ وَقَدْ وُثِّقَ.

6-7: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3 /18، الرقم: 11154، وأيضًا، 3 /39، الرقم: 11363، وأبو يعلي في المسند، 2 /433، الرقم: 1238، والحاکم في المستدرک، باب ذکر فضائل القبائل، 4 /84، الرقم: 6958، والبيهقي في الاعتقاد، 1 /328، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /364، الرقم: 13173، وابن کثير في تفسير القرآن، 3 /257.

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اس منبر پر ارشاد فرماتے ہوئے سنا: اِن لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ( صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) کا رشتہ ان کی قوم کو نفع نہیں دے گا۔ کیوں نہیں! بالکل فائدہ دے گا۔ اﷲ کی قسم! بے شک میرا رشتہ دنیا و آخرت میں برقرار رہے گا۔‘‘

اِس حدیث کو امام احمد، ابو یعلی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث صحیح الاسناد ہے، اور امام ہیثمی نے فرمایا: اِس حدیث کے رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں سوائے عبد اﷲ بن محمد بن عقیل کے اور اُنہیں ثقہ قرار دیا گیا ہے۔

170 /7. وفي رواية عنه: أَنَّه صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: تَزْعُمُوْنَ أَنَّ قَرَابَتِي لَا تَنْفَعُ قَوْمِي. وَاﷲِ، إِنَّ رَحِمِي مَوْصُوْلَةٌ فِي الدُّنْيَا وَالْأخِرَةِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.

’’اور ایک روایت میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: تم یہ گمان کرتے ہو کہ میری قرابت میری قوم کو نفع نہیں دے گی۔ اﷲ کی قسم! یقینا میرا رشتہ دنیا و آخرت میں برقرار رہے گا۔‘‘

اِس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔

171 /8. عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی الله عنه قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم يَقُوْلُ: کُلُّ سَبَبٍ وَنَسَبٍ مُنْقَطِعٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَا خَـلَا سَبَبِي وَنَسَبِي. کُلُّ وَلَدِ أَبٍ فَإِنَّ عُصْبَتَهُمْ لِأَبِيْهِمْ مَا خَـلَا وَلَدِ فَاطِمَةَ فَإِنِّي أَنَا أَبُوْهُمْ وَعُصْبَتُهُمْ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.

8: أخرجه أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 2 /626، الرقم:1070، والحسيني في البيان والتعريف، 2 /145، الرقم: 1316.

’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت ہر رشتہ اور نسب منقطع ہو جائے گا سوائے میرے رشتہ اور نسب کے۔ ہر باپ کے بچوں کی نسبت اُن کے باپ کی طرف ہوتی ہے، سوائے اولادِ فاطمہ کے، پس بے شک میں ہی اُن کا باپ ہوں اور میں ہی اُن کا گروہ ہوں۔‘‘ اِس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved