حضور ﷺ کے اخروی خصائصِ مبارکہ

حضور ﷺ کیلئے سب سے پہلے باب جنت کھولے جانا اور اللہ تعالیٰ کا جنت میں خود آپ کا استقبال فرمانا

بَابٌ فِي أَنَّـه لَنْ يُفْتَحَ بَابُ الْجَنَّةِ لِأَحَدٍ قَبْلَه صلی الله عليه واله وسلم وَهُوَ يَفْـتَـتِحُ بِه وَاسْتِقْبَالِ اﷲِ تَعَالٰی إِيَاهُ بِالْجَنَّةِ

{حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لیے سب سے پہلے بابِ جنت کھولے جانا اور اللہ تعالیٰ کا جنت میں خود آپ کا استقبال فرمانا}

182/1. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَنَا أَکْثَرُ الْأَنْبِيَاءِ تَبَعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يَقْرَعُ بَابَ الْجَنَّةِ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ حِبَّانَ.

1: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الإيمان، باب في قول النبي صلی الله عليه واله وسلم : أنا أوّل النّاس يشفع في الجنّة، 1/188، الرقم: (331) 196، وابن أبي شيبة في المصنف، 6/325، الرقم: 31781، وأيضًا، 7/257، الرقم: 35848، وابن حبان في الصحيح، 14/401، الرقم: 6481، وأبو يعلی في المسند، 7/49، الرقم: 3964، وابن منده في الإيمان، 2/856، الرقم: 888، وابن أبي عاصم في الأوائل، 1/61، الرقم: 6.

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن تمام انبیاء سے زیادہ میرے پیروکار ہوں گے اور سب سے پہلے میں جنت کا دروازہ کھٹکھٹائوں گا۔‘‘ اِسے امام مسلم، ابن ابی شیبہ اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔

183/2. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أتِي بَابَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَسْتَفْتِحُ فَيَقُوْلُ الْخَازِنُ: مَنْ أَنْتَ؟ فَأَقُوْلُ: مُحَمَّدٌ، فَيَقُوْلُ: بِکَ أُمِرْتُ لَا أَفْتَحُ لِأَحَدٍ قَبْلَکَ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَأَبُوْ عَوَانَةَ وَابْنُ حُمَيْدٍ.

2: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الإيمان، باب في قول النبي صلی الله عليه واله وسلم : أنا أوّل النّاس يشفع في الجنّة، 1/188، الرقم: 197، وأحمد بن حنبل في المسند، 3/136، الرقم: 12420، وأبو عوانة في المسند، 1/159، وعبد بن حميد في المسند، 1/379، الرقم: 1271، وابن المبارک في الزهد، 1/119، الرقم: 400، وابن الجوزي في صفة الصفوة، 1/182، والحسيني في البيان والتعريف، 1/5، الرقم: 1، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 4/66.

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: روزِ محشر میں جنت کے دروازے پر آ کر دستک دوں گا، دربانِ جنت دریافت کرے گا: آپ کون ہیں؟ تو میں کہوں گا: میں محمد ( صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) ہوں، وہ کہے گا: مجھے یہی حکم دیا گیا ہے کہ آپ سے پہلے جنت کا دروازہ کسی اور کے لیے نہ کھولوں۔‘‘

اِس حدیث کو امام مسلم، احمد، ابو عوانہ اور ابن حمید نے روایت کیا ہے۔

184/3. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما في رواية طويلة قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يُحَرِّکُ حِلَقَ الْجَنَّةِ فَيَفْتَحُ اﷲُ لِي فَيُدْخِلُنِيْهَا وَمَعِيَ فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِيْنَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَکْرَمُ الْأَوَّلِيْنَ وَالْأخِرِيْنَ وَلَا فَخْرَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ.

3: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في فضل النبي صلی الله عليه واله وسلم، 5/587، الرقم: 3616، والدارمي في السنن، باب ما أعطي النّبي صلی الله عليه واله وسلم من الفضل، 1/39، الرقم: 47، والسيوطي في الدر المنثور، 2/705، والمبارکفوري في تحفة الأحوذي، 10/61، والمناوي في فيض القدير، 3/44.

’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے ایک طویل روایت مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں ہی وہ پہلا شخص ہوں جو جنت کا کنڈا کھٹکھٹائے گا۔ تو اللہ تعالیٰ میرے لیے اسے کھولے گا پھر مجھے اس میں داخل فرمائے گا۔ اور میرے ساتھ مؤمنین میں سے فقراء لوگ ہوں گے اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا۔ میں ہی اوّلین و آخرین میں سب سے زیادہ عزت والا ہوں لیکن مجھے اِس بات پر کوئی فخر نہیں۔‘‘

اِس حدیث کو امام ترمذی اور دارمی نے روایت کیا ہے۔

185/4. عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی الله عنه عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: إِنَّ الْجَنَّةَ حُرِّمَتْ عَلَی الْأَنْبِيَاءِ کُلِّهِمْ حَتّٰی أَدْخُلَهَا وَحُرِّمَتْ عَلَی الْأُمَمِ حَتّٰی تَدْخُلَهَا أُمَّتِي.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: إِسْنَادُه حَسَنٌ.

4: أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 1/289، الرقم: 942، وابن أبي شيبة في المصنف، 6/327، الرقم: 31802، والديلمي عن ابن عباس رضي اﷲ عنها في مسند الفردوس، 1/33، الرقم: 55، وأيضًا عن أنس بن مالک، 2/115، الرقم: 2607، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10/69، والحکيم الترمذي في نوادر الأصول، 1/340، والذهبي في ميزان الاعتدال، 4/176، والعسقلاني في تلخيص الحبير، 3/141، الرقم: 1472، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1/396.

’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: بیشک جنت تمام انبیاء پر (اُس وقت تک) حرام کر دی گئی ہے جب تک کہ میں جنت میں داخل نہ ہو جاؤں اور دیگر تمام اُمتوں پر جنت (اُس وقت تک) حرام کر دی گئی ہے جب تک کہ میری اُمت اُس میں داخل نہ ہو جائے۔‘‘

اِسے امام طبرانی اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا: اِس کی سند صحیح ہے۔

186/5. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَنَا أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَشْفَعُ وَسَيُدْرِکُ رِجَالٌ مِنْ أُمَّتِي عِيْسَی بْنَ مَرْيَمَ وَيَشْهَدُوْنَ قِتَالَ الدَّجَّالِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَأَبُوْ يَعْلٰی طَرَفَه.

5: أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 4/268، الرقم: 4160، وأبو يعلی في المسند، 5/203، الرقم: 2820، والهيثمي في مجمع الزوائد، 7/288، 350، والسيوطي في الدر المنثور، 2/743.

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں ہی وہ پہلا شخص ہوں جو روز قیامت جنت میں داخل ہو گا، اور میں شفاعت کروں گا، اور میری اُمت کے لوگ حضرت عیسی بن مریم ں کو پائیں گے اور دجال کے ساتھ قتال میں شریک ہوں گے۔‘‘

اِس حدیث کو امام طبرانی اور ابو یعلی نے بھی مختصراً روایت کیا ہے۔

187/6. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم يَقُوْلُ: إنِّي لَأَوَّلُ النَّاسِ تَنْشَقُّ الْأَرْضُ عَنْ جُمْجُمَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وأُعْطٰی لِوَاءَ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ.

وَإِنِّي أتِي بَابَ الْجَنَّةِ، فَأخُذُ بِحَلْقَتِهَا، فَيَقُوْلُوْنَ: مَنْ هٰذَا؟ فَأَقُوْلُ: أَنَا مُحَمَّدٌ. فَيَفْتَحُوْنَ لِي، فَأَدْخُلُ، فَإِذَا الْجَبَّارُ مُسْتَقْبِلِي، فَأَسْجُدُ لَـه، فَيَقُوْلُ: اِرْفَعْ رَأْسَکَ يَا مُحَمَّدُ، وَتَکَلَّمْ يُسْمَعْ مِنْکَ، وَقُلْ يُقْبَلْ مِنْکَ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ. فَأَرْفَعُ رَأْسِيْ، فَأَقُوْلُ: أُمَّتِي، أُمَّتِي، يَا رَبِّ، فَيَقُوْلُ: اِذْهَبْ إِلٰی أُمَّتِکَ فَمَنْ وَجَدْتَ فِي قَلْبِه مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ شَعِيْرٍ مِنَ الْإِيْمَانِ، فَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ. فَأُقْبِلُ، فَمَنْ وَجَدْتُ فِي قَلْبِه ذَالِکَ، فَأُدْخِلُهُ الْجَنَّةَ.

فَإِذَا الْجَبَّارُ مُسْتَقْبِلِي، فَأَسْجُدُ لَـه، فَيَقُوْلُ: اِرْفَعْ رأْسَکَ يَا مُحَمَّدُ، وَتَکَلَّمْ يُسْمَعْ مِنْکَ، وَقُلْ يُقْبَلْ مِنْکَ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ. فَأَرْفَعُ رَأْسِي، فَأَقُوْلُ: أُمَّتِي، أُمَّتِي، أَي رَبِّ، فَيَقُوْلُ: اذْهَبْ إِلٰی أُمَّتِکَ، فَمَنْ وَجَدْتَ فِي قَلْبِه نِصْفَ حَبَّةٍ مِنْ شَعِيْرٍ مِنَ الْإِيْمَانِ، فَأَدْخِلْهُمُ الْجَنَّةَ. فَأَذْهَبُ فَمَنْ وَجَدْتُ فِي قَلْبِه مِثْقَالَ ذَالِکَ أُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ.

فَإِذَا الْجَبَّارُ مُسْتَقْبِلِي، فَأَسْجُدُ لَه، فَيَقُوْلُ: ارْفَعْ رأْسَکَ يَا مُحَمَّدُ، وَتَکَلَّمْ يُسْمَعْ مِنْکَ، وَقُلْ يُقْبَلْ مِنْکَ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَرْفَعُ رَأْسِي، فَأَقُوْلُ: أُمَّتِي، أُمَّتِي، فَيَقُوْلُ: اذْهَبْ إِلٰی أُمَّتِکَ، فَمَنْ وَجَدْتَ فِي قَلْبِه مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنَ الْإِيْمَانِ، فَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، فَأَذْهَبُ فَمَنْ وَجَدْتُ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ ذَالِکَ أَدْخَلْتُهُمُ الْجَنَّةَ…الحديث.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالدَّارِمِيُّ وَابْنُ مَنْدَه. وَقَالَ ابْنُ مَنْدَه: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ مَشْهُوْرٌ. وَقَالَ الْمَقْدِسِيُّ: إِسْنَادُه صَحِيْحٌ.

6: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3/144، الرقم: 12491، والدارمي في السنن، 1/41، الرقم: 52، وابن منده في الإيمان، 2/846، الرقم: 877، هذا حديث صحيح، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 6/323، الرقم: 2345، والمروزي في تعظيم قدر الصلاة، 1/276، الرقم: 268.

’’حضرت انس سے مروی ہے آپ نے فرمایا کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: قیامت کے دن جملہ مخلوقات میں سب سے پہلے مجھ سے ہی زمین شق ہوگی اور میں یہ بات بطور فخر نہیں کہتا، حمد کا جھنڈا مجھے تھمایا جائے گا اور یہ بات بطور فخر نہیں کہتا، میں ہی قیامت کے دن تمام لوگوں کا سردار ہوں گا اور یہ بات بطور فخر نہیں کہتا اور میں ہی وہ پہلا شخص ہوں گا جو سب سے پہلے جنت میں جائے گا اور میں یہ بات بطور فخر نہیں کہتا۔

’’میں جنت کے دروازے کے پاس آ کر اُس کی کنڈی پکڑ لوں گا تو فرشتے پوچھیں گے: یہ کون ہیں؟ میں کہوں گا: میں محمد ہوں۔ وہ میرے لیے دروازہ کھولیں گے تو میں اندر داخل ہوں گا۔ اللہ تعالیٰ میرے سامنے جلوہ افروز ہوگا تو میں اس کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوجاؤں گا، پس اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اے محمد! اپنا سر اُٹھائیں اور کلام کریں آپ کو سنا جائے گا، اور کہیں آپ کی بات قبول کی جائے گی اور شفاعت کریں آپ کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں اپنا سر اُٹھا کر عرض کروں گا: اے میرے ربّ! میری اُمت، میری اُمت۔ پس اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اپنی اُمت کے پاس چلے جائیں اور جس کے دل میں جَو کے دانے کے برابر بھی ایمان پائیں اُسے جنت میں داخل کر دیں۔ میں آگے بڑھوں گا اور جس کے دل میں اتنا ایمان پاؤں گا اُسے جنت میں داخل کر دوں گا۔

’’پھر اچانک دیکھوں گا کہ اللہ تعالیٰ میرے سامنے جلوہ افروز ہے تو میں (پھر) اس کی بارگاہ ِ اقدس میں سجدہ ریز ہو جاؤں گا، پس اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اے محمد! اپنا سر اُٹھائیں اور کلام کریں آپ سے سنا جائے گا، اور کہیں آپ کی بات قبول کی جائے گی اور شفاعت کریں آپ کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں اپنا سر اُٹھا کر عرض کروں گا: اے میرے ربّ! میری اُمت، میری اُمت۔ پس اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اپنی اُمت کے پاس چلے جائیں اور جس کے دل میں آدھے جَو کے دانے کے برابر بھی ایمان پائیں اُسے جنت میں داخل کر دیں۔ پس میں جاؤں گا اور جس کے دل میں اتنی مقدار میں ایمان پاؤں گا اُنہیں جنت میں داخل کر دوں گا۔

’’پھر اچانک دیکھوں گا کہ اللہ تعالیٰ میرے سامنے جلوہ افروز ہے تو میں (پھر) اس کی بارگاہ اقدس میں سجدہ ریز ہو جاؤں گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اے محمد! اپنا سر اُٹھائیں اور کلام کریں آپ سے سنا جائے گا، اور کہیں آپ کی بات قبول کی جائے گی اور شفاعت کریں آپ کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں اپنا سر اُٹھا کر عرض کروں گا: میری اُمت، میری اُمت۔ تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اپنی اُمت کے پاس چلے جائیں اور جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان پائیں تو اُسے جنت میں داخل کر دیں، پس میں جاؤں گا اورجن کے دل میں ایمان کی اتنی مقدار پاؤں گا اُنہیں بھی جنت میں داخل کر دوں گا الحدیث۔‘‘

اِسے امام احمد، دارمی اور ابن مندہ نے روایت کیا ہے۔ امام ابن مندہ نے فرمایا: یہ حدیث صحیح اور مشہور ہے۔ امام مقدسی نے بھی فرمایا: اِس کی سند صحیح ہے۔

188/7. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم يَقُوْلُ: إِنِّي لَأَوَّلُ النَّاسِ تُشَقُّ الْأَرْضُ عَنْ جُمْجُمَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، آتِي بَابَ الْجَنَّةِ فَآخُذُ حَلْقَتَه فَيَقُوْلُ: مَنْ هٰذَا؟ فَأَقُوْلُ: أَنَا مُحَمَّدٌ فَيَفْتَحُوْنَ لِي فَأَدْخُلُ فَإِذَا الْجَبَّارُ مُسْتَقْبِلِي فَأَسْجُدُ لَـه.

رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَأَحْمَدُ وَابْنُ مَنْدَه بِسَنَدٍ صَحِيْحٍ وَزَادَهُمْ: فَيَقُوْلُ: ارْفَعْ رَأسَکَ يَا مُحَمَّدُ وَتَکَلَّمْ يُسْمَعْ مِنْکَ وَقُلْ يُقْبَلْ مِنْکَ وَاشْفَعْ تَشَفَّعْ.

7: أخرجه النسائي في السنن الکبری، 4/401، الرقم: 7690، والدارمي في السنن، 1/41، الرقم: 52، وأحمد بن حنبل في المسند، 3/144، الرقم:12491، وابن منده في کتاب الإيمان، 2/846، الرقم: 877، والبيهقي في شعب الإيمان، 2/181، الرقم: 1489، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 6/323، الرقم: 2345، والمروزي في تعظيم قدر الصلاة، 1/276، الرقم: 2698، والمناوي في فيض القدير، 1/38.

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں ہی وہ پہلا شخص ہوں جس کے سر سے روزِ قیامت زمین کو شق کیا جائے گا اور میں یہ بات بطورِ فخر نہیں کہتا، میں جنت کے دروازے پر آؤں گا اور اُس کا کنڈا پکڑوں گا۔ داروغہ کہے گا: یہ کون ہیں؟ میں کہوں گا: میں محمد( صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) ہوں۔ پس وہ میرے لیے دروازہ کھولیں گے تو میں داخل ہوں گا، پس ربّ جبار میرے سامنے جلوہ اَفروز ہو گا تو میں اُس کی بارگاہِ اقدس میں سجدہ ریز ہو جاؤں گا۔‘‘

اِس حدیث کو امام نسائی، دارمی، احمد اور ابن مندہ نے سند صحیح کے ساتھ روایت کیا ہے، اور اِن الفاظ کا اضافہ کیا: ’’پس اﷲ تعالیٰ فرمائے گا: اے محمد! اپنا سر اُٹھائیے اور کہیے آپ کو سنا جائے گا۔ اور کہیے آپ کی بات مانی جائے گی اور شفاعت کیجیے آپ کی شفاعت قبول ہو گی۔‘‘

189/8. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَقْرَعُ بَابَ الْجَنَّةِ فَيُفْتَحُ بَابٌ مِنْ ذَهَبٍ وَحَلْقَة مِنْ فِضَّةٍ فَيَسْتَقْبِلُنِيَ النُّوْرُ الْأَکْبَرُ فَأَخِرُّ سَاجِدًا فَأُلْقِي مِنَ الثَّنَاءِ عَلَی اﷲِ مَا لَمْ يُلْقِ أَحَدٌ قَبْلِي فَيُقَالُ لِي: اِرْفَعْ رَأْسَکَ سَلْ تُعْطَه وَقُلْ تُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُوْلُ: أُمَّتِي، فَيُقَالَ: لَکَ مَنْ کَانَ فِي قَلْبِه مِثْقَالُ شَعِيْرَةٍ مِنْ إِيْمَانٍ قَالَ: ثُمَّ أَسْجُدُ الثَّانِيَةَ ثُمَّ أُلْقِي مِثْلَ ذَالِکَ وَيُقَالُ لِي مِثْلَ ذَالِکَ وَأَقُوْلُ أُمَّتِي فَيُقَالُ لِي: لَکَ مَنْ کَانَ فِي قَلْبِه مِثْقَالُ خَرْدَلَةٍ مِنْ إِيْمَانٍ ثُمَّ أَسْجُدُ الثَّالِثَةَ فَيُقَالُ لِي مِثْلَ ذَالِکَ ثُمَّ أَرْفَعُ رَأْسِي فَأَقُوْلُ: أُمَّتِي، فَيُقَالُ لِي: لَکَ مَنْ قَالَ: لَا إِلٰـهَ إِلَّا اﷲُ مُخْلِصًا. رَوَاهُ أَبُوْ يَعْلٰی.

8: أخرجه أبو يعلی في المسند، 7/158، 164، الرقم: 4130، 4137، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10/373، والمناوي في فيض القدير، 1/36.

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں جنت کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا تو ایک سونے سے بنا ہوا دروازہ جس پر چاندی کا کنڈا لگا ہوگا کھولا جائے پس ایک نورِ اکبر (اﷲ ربّ العزت) میرا استقبال فرمائے گا۔ تو میں (اس کی بارگاہ میں) سجدہ ریز ہو جاؤں گا، پس میں اﷲ تعالیٰ کی حمدو ثناء میں وہ کلمات ادا کروں گا جو مجھ سے پہلے کبھی کسی نے نہیں ادا کئے ہوں گے۔ پس مجھ سے کہا جائے گا: سوال کیجیے، آپ کو عطا کیا جائے گا۔ کہیے آپ کو سنا جائے گا، شفاعت کیجیے آپ کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ پس میں عرض کروں گا: (مولا!) میری اُمت۔ تو کہا جائے گا کہ ہر اس شخص کے لیے آپ کو اختیار ہے جس کے دل میں جَو کے دانے کے برابر بھی ایمان ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: پھر میں دوبارہ (اس کی بارگاہ میں) سجدہ ریز ہو جاؤں گا پھر میں اُسی طرح کے ثنائیہ کلمات ادا کروں گا۔ اور مجھے اس طرح کہا جائے گا: ہر اس شخص کے لیے آپ کو اختیار ہے جس کے دل میں تل کے برابر بھی ایمان ہے، پھر میں تیسری مرتبہ (اس کے سامنے) سجدہ ریز ہوں گا تو مجھے پھر اِسی طرح کہا جائے گا، پھر میں سجدہ سے اپنا سر اُٹھاؤں گا اور عرض کروں گا: (اے مولا!) میری اُمت، تو مجھے کہا جائے گا: ہر اس شخص کے لیے آپ کو اختیار ہے جس نے ایک بار بھی اخلاص کے ساتھ ’’ لَا اِلٰـہَ اِلَّا اﷲُ ‘‘ کہا۔‘‘ اِس حدیث کو امام ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved