If you educate a man, you educate individual and if you educate a woman you educate a family.
مگر ہمارا موجودہ نظام تعلیم وتربیت مذکورہ اوصاف کی حامل عورت کو سامنے لانے میں ناکام رہا ہے اور یہ عمل معاشرے میں تعمیر کی بجائے تخریب کا باعث ہے بقول اقبال
جس علم کی تاثیر سے زن ہوتی ہے نا زن
کہتے ہیں اس علم کو اربابِ نظر موت
ایک طرف جدید علوم کی درس گاہیں ہیں جو بے راہ روی کو پھیلا رہی ہیں تو دوسری طرف دینی مدارس ہیں جو علوم جدیدہ کے حصول کو اپنے لیے زہر قاتل تصور کر رہے ہیں۔ ان حالات کا بغور جائزہ لینے کے بعد بانی تحریک منہاج القرآن نے پاکستان میں ایک عظیم تعلیمی منصوبہ کا آغاز کیا جسکے تحت قائم ہونے والے سینکڑوں تعلیمی اداروں میں علوم جدیدہ و قدیمہ کے درمیان حسین امتزاج پیدا کیا گیا ہے تا کہ ان اداروں سے فارغ و تحصیل طلباء طالبات نہ صرف قرآن وسنت کے علوم میں مہارت رکھتے ہوں بلکہ دور جدید کے تقا ضوں سے بھی گہری واقفیت کے حامل ہوں۔اس طرح پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ایک عظیم فکری، نظریاتی اور انقلابی سوچ کی بنیاد رکھ دی۔ان مقاصد کے حصول کےلیے 1994ء میں منہاج کالج برائے خواتین لاہور کا قیام عمل میں آیا۔
پرنسپلزکے نام | دورانیہ |
محترمہ فردوس کیانی | 94-10-04 تا 96-04-01 |
محترم احمد نواز انجم | 96-06-01 تا 97-04-24 |
محترم انور رندھاوا | 97-00-27 تا 97-10-03 |
محترم مسکین فیض الرحمن | 97-04-27 تا 97-10-07 |
محترم احمد نواز انجم | 98-06-08 تا 99-06-03 |
محترم پروفیسر محمد رفیق سیال | 1999-06-03 تا 2000-12-31 |
محترمہ فاخرہ جبیں ہاشمی | 2001-01-01 تا 2001-01-26 |
محترمہ یاسمین ظفر | 2003-09-30 تا 2003-10-27 |
پروفیسر محمد اشرف چوہدری | 2003-10-01 تا 2003-11-31 |
محترمہ فاخرہ جبیں ہاشمی | 2003-12-01 |
کالج اپنی ابتداء سے لیکر تاحال ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔ ابتداء میں میٹرک پاس طالبات کےلیے ایف اے کے ساتھ تین سالہ علوم شریعہ کے کورس کا اجراء کیا گیا۔ پہلی کلاس کا آغاز مرکزی سیکرٹریٹ 365 ۔ایم ماڈل ٹاؤن کے غوثیہ بلاک کی عمارت سے ہوا پھر 1995ء میں کالج کو اسکی موجودہ عمارت میں منتقل کر دیا گیا۔
یہاں اکیڈمک بلاک اور ہاسٹل ایک ہی عمارت میں واقع تھے۔ بعد ازاں 2000ء میں 45لاکھ روپے کی خطیر رقم سے 18 کمروں پر مشتمل خوبصورت اکیڈمک بلاک الگ تعمیر کروایا گیا جو تا حال موجودہ ضروریات کو پورا کر رہا ہے۔ کالج نے اپنے ارتقائی مراحل میں جن نئے کورسز اور ڈگریوں کا اجراء کیا انکی تفصیل درج ذیل ہے۔
کالج کی طالبات کیلئے باقاعدہ ایک نظام تربیت تشکیل دیا گیا ہے جس مین درج ذیل امور کی پابندی کروائی جاتی ہے۔
ابتداء میں کل وقتی اساتذہ کی تعداد چار تھی جبکہ بقیہ اساتذہ کی کمی کو جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے وزٹنگ لیکچررز کے ذریعے پورا کیاگیا۔ طالبات کے اضافہ کے ساتھ تدریسی سٹاف میں بھی اضافہ ہوتا چلا گیا۔
تدریسی سٹاف کو دو شعبوں میں تقسم کیا گیا ہے:
فیکلٹی آف شریعہ کی ذمہ داری شرعی اور دینی علوم وفنون کی تعلیم و ترویج اور بچیوں کی اخلاقی تربیت ہے۔ یہ فیکلٹی ڈائریکٹر شریعہ اینڈ ٹریننگ، ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ اور پانچ کل وقتی لیکچرز پر مشتمل ہے اور کچھ وزٹنگ لیکچرارز بھی اپنی خدمات دے رہے ہیں۔
اس فیکلٹی میں اکیس اساتذہ کرام اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ فیکلٹی آف آرٹس کی ذمہ داری تمام عصری مضامین پڑھانا ہے۔ تمام سٹاف کوآلیفائڈ اور محنتی ہے اور طالبات کے ساتھ مشفقانہ رویہ کے ساتھ پیش آتا ہے۔
اپنی تعلیم کی تکمیل کے بعد بہت سی طالبات نہ صرف گورنمنٹ سکولز و کالجز میں تدریسی فرائض سرانجام دے رہی ہیں بلکہ تحریک منہاج القرآن کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ 30 سے زائد طالبات عملاً فیلڈ میں تنظیمی ذمہ داریاں باحسن وخوبی نبھا رہی ہیں۔
منہاج کالج برائے خواتین کی فیکلٹی آف شریعہ کی زیادہ سٹاف ممبرز اسی کالج سے سند فراغت حاصل کر کے یہاں طالبات کی تعلیمی پیاس بجھا رہی ہیں۔ ان میں سے چند کے نام درج ذیل ہیں:
منہاج کالج برائے خواتین سے بہت ساری فارغ التحصیل طالبات عملاً تنظیمی ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔ ان میں سے چند کے نام درج ذیل ہیں:
کالج میں علوم شریعہ وعصریہ دونوں کی تعلیم لازم وملزم ہے اسلیے طالبات کوصرف سال اول یعنی ایف اے پارٹ ون میں داخلہ دیا جاتا ہے جبکہ چند مخصوص سیٹوں پر سال سوم اور ایم اے پارٹ ون میں بھی داخلے دئیے جاتے ہیں۔
سال | تعداد | سال | تعداد |
1994ء | 200 | 2000 | 138 |
1995ء | 230 | 2001 | 162 |
97-1996ء | 216 | 2002 | 208 |
1998ء | 96 | 2003 | 245 |
1999ء | 208 | 2004 | 116 |
سال | کل طالبات | پاس | فیل | رزلٹ فیصد |
2000ء | 74 | 62 | 12 | %83 |
2001ء | 81 | 74 | 7 | %91 |
2002ء | 79 | 77 | 2 | %97 |
2003ء | 93 | 81 | 12 | %87 |
2004ء | 132 | 95 | 37 | %72 |
سال | کل تعداد | پاس | فیل | رزلٹ فیصد |
1999ء | 21 | 15 | 6 | %72 |
2000ء | 32 | 18 | 15 | %57 |
2001ء | 61 | 58 | 3 | %95 |
2002ء | 46 | 42 | 4 | %91 |
2003ء | 52 | 29 | 23 | %56 |
2004ء | 52 | 32 | 8 | %61 |
2005ء | 50 | 27 | 23 | %54 |
سال | کل طالبات | پاس | فیل | رزلٹ فیصد |
2001ء | 15 | 15 | 0 | %100 |
2002ء | 6 | 6 | 0 | %100 |
2003ء | 9 | 9 | 0 | %100 |
2004ء | 9 | 9 | 0 | %100 |
کالج سے درج ذیل شعبہ جات منسلک ہیں اور اسکی زیر نگرانی کام کر رہے ہیں:
شعبہ تحفیظ کا آغاز 1994ء میں ہوا۔ 1994ء تا 2005ء تک شعبہ تحفیظ کے انچارج کی ذمہ داریاں درج ذیل احباب نے سرانجام دیں:
ابتداء میں ایک کلاس سے آغاز کیا گیا پھر بتدریج ہر سال ایک ایک کلاس کا اضافہ ہوتا چلا گیا۔ آج اسکی کلاسز کی تعداد چھ ہے اور کل '140 طالبات زیر تعلیم ہیں۔
ابتدائی سالوں میں شعبہ تحفیظ سے ہر سال تقریباً 20 سے 45 طالبات حفظ مکمل کرتی رہی ہیں پھر بتدریج ہر سال حفظ مکمل کرنے والی طالبات میں اضافہ ہوتا رہا۔
سال | تعداد | سال | تعداد |
1994ء | 21 | 2000 | 68 |
1995ء | 20 | 2001 | 78 |
1996ء | 45 | 2002 | 55 |
1997ء | 85 | 2003 | 77 |
1998ء | 30 | 2004 | 66 |
1999ء | 100 | 2005 | 105 |
طالبات کی تعداد میں اضافہ کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا رہا ہے اسوقت آٹھ خواتین اساتذہ بہت محنت اور لگن سے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔
شعبہ حفظ سے حفظ مکمل کرنے والی طالبات اور انکے والدین کے پر زور اصرار پر 1997ء میں ماڈل سکول قائم کیاگیا۔ اس لیے ابتدائی کلاس صرف انہی حافظات پر مشتمل تھی جنہیں جماعت ہشتم کا امتحان دلوایا گیا بعد ازاں اسکو چھٹی تا میٹرک باقاعدہ سکول کا درجہ دے دیا گیا۔ اس وقت اس سکول میں 10 سے زائد معلمات طالبات کو زیور تعلیم سے آراستہ کر رہی ہیں۔
ابتدائی کلاس کا اجراء خدیجہ ہاسٹل کی عمارت کے ایک کمرے سے کیا گیا۔ 1998ء میں نئے کمرے تعمیر کیے گئے جو رہائشی و تدریسی مقاصد کےلیے استعمال ہوتے رہے۔ 2004ء میں ماڈل سکول کو ایک الگ بلڈنگ فراہم کی گئی ہے۔
طالبات کی تعداد: گذشتہ سالوں میں طالبات کی تعداد کچھ یوں رہی:
سال | تعداد طالبات | سال | تعداد طالبات |
1998ء | 20 | 2-2001 | 102 |
1999ء | 39 | 2003 | 144 |
2000ء | 43 | 2004 | 166 |
طالبات کی عملی تربیت کے سلسلہ میں 2000ء میں ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ قائم کیا گیا ہے جس میں سلائی کڑھائی، کشیدہ کاری کھانا پکانے کی تربیت دی جاتی ہے تاکہ انکی گھریلو اور معاشرتی زندگی کوزیادہ بامقصد بنایا جا سکے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب اپنی زندگیوں کو زیادہ سے زیادہ بامقصد بنائیں اور دین اسلام کی خدمت کو اپنا مشن بنا لیں۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved