حضور نبی اکرم ﷺ کے خصائل مبارکہ

1. وَصْفُ جُلُوْسِهِ ﷺ وَقِیَامِهِ

﴿حضور ﷺ کا اندازِ نشست و برخاست﴾

حضور نبی اکرم ﷺ مجلس کے شرکاء کے ساتھ کوئی امتیازی رویہ نہیں برتتے تھے۔ انصار و مہاجرین، غلام و آقا، قریش و غیر قریش، امیر و غریب اور کالے گورے آپ ﷺ کے دربار میں یکساں اکرام و اعزاز پاتے، کسی کے لیے کوئی خاص جگہ مختص نہ ہوتی۔ مجلس میں دیر سے آنے والے فرد کو اس امر کی اجازت نہ ہوتی کہ وہ پہلے سے موجود صحابہ کرام رضي الله عنهم کے کاندھوں کو پھلانگتے ہوئے اگلی صفوں میں بیٹھنے کی جرات کرے۔ آپ ﷺ صحابہ کرام رضي الله عنهم کے درمیان گھل مل کر بیٹھتے۔ آپ ﷺ کا اندازِ نشست انتہائی باوقار اور پُرافتخار ہوتا۔ آپ ﷺ کی مجلس کشادہ ہوتی۔وہ بوریا نشین جنہیں مالک عرشِ بریں سے براہِ راست ہم کلامی کا شرف حاصل تھا، جب مجلس میں رونق افروز ہوتے اور آپ ﷺ کا روئے سخن صحابہ کرام رضي الله عنهم کی طرف ہوتا تو آپ ﷺ کی توجہ مساویانہ، انداز مشفقانہ، آواز حلیمانہ، الفاظ حکیمانہ، پیغام بصیرانہ، لہجہ خلیقانہ، جملے فصیحانہ اور کلام بلیغانہ ہوتا۔ آپ کی ﷺ رحمت و رافت اور شفقت و عنایت کا اعجاز تھا کہ ہر کہ و مہ کو محسوس ہوتا کہ آپ ﷺ اسی سے مخاطب ہیں۔ ہر شخص اپنی سماعتوں کے دامن اور قلب و نظر کے سفینے میں حکمت و بصیرت، ذکاوت و ذہانت اور دین و دانش کے انمول اور نادر و نایاب موتیوں کو سمیٹتا چلا جاتا۔

1. كَانَ النَّبِيُّ ﷺ أَوْقَرَ النَّاسِ فِي مَجْلِسِهِ.

أخرجه أبو داود في المراسیل، باب الأدب/ 344، الرقم/ 505، والقاضي عیاض في الشفا/ 181، وذكره المزي في تهذیب الكمال، 21/ 447، الرقم/ 4278.

حضور نبی اکرم ﷺ اپنی مجلس میں یوں تشریف فرما ہوتے کہ شرکاء مجلس میں سب سے زیادہ باوقار دکھائی دیتے تھے۔

Copyrights © 2025 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved