حضور نبی اکرم ﷺ کے خصائل مبارکہ

6. وَصْفُ تَعَطُّرِهِ ﷺ

﴿حضور ﷺ کا خوشبو اِستعمال فرمانا﴾

آپ ﷺ کائنات کی نفیس ترین ہستی اور حسن کا اَجمل و اَطیب و اَطہر پیکر تھے۔ آپ ﷺ کے وجودِ اَطہر کے انگ انگ اور رُوئیں رُوئیں سے ہمہ وقت خوشبو پھوٹا کرتی تھی۔آپ ﷺ کا پسینہ مبارک بھی عطر کی طرح خوشبو دار ہوتا اور صحابہ کرام رضي الله عنهم کے مشامِ جاں کو اِنبساط و اِہتزاز کی کیفیت سے سرشار و مسحور کر دیتا۔ آپ ﷺ مجسم خوشبو تھے۔ آپ ﷺ مدینہ طیبہ کے جس بھی راستے سے گزرتے، لوگ اس راستے میں کستوری کی خوشبوکی لپٹوں کو مہک آفرین پاتے اور بے ساختہ پکار اٹھتے کہ اس راستہ سے خوشبوے مجسم، رسول مختشم اور حضور نبی اکرم ﷺ کا گزر ہوا ہے۔ اس کے باوجود آپ ﷺ کستوری، عنبر اور عودکی خوشبو کو پسند فرماتے تھے۔

ابھی نہ چھیڑ صبا سنبل و گلاب کی بات

ابھی نبیؐ کے پسینے کی بات کرتے ہیں

96. كَانَتْ لِلنَّبِيِّ ﷺ سُكَّةٌ یَتَطَیَّبُ مِنْهَ.

أخرجه أبو داود في السنن، كتاب الترجل، باب ما جاء في استحباب الطیب، 4/ 76، الرقم/ 4162، والترمذي في الشمائل المحمدیة/ 178، الرقم/ 217، والمقدسي في الأحادیث المختارة، 7/ 229، الرقم/ 2669، وابن القیم في زاد المعاد، 1/ 178.

حضور نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک عطر دان تھا، جس میں سے آپ ﷺ خوشبو استعمال فرماتے تھے۔

97. كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ یَتَطَیَّبُ بِذِكَارَةِ الطِّیْبِ الْمِسْكِ وَالْعَنْبَرِ.

أخرجه النسائي في السنن، كتاب الزینة، باب العنبر، 8/ 150، الرقم/ 5116، وأیضًا في السنن الكبری، 5/ 427، الرقم/ 9407، وابن سعد في الطبقات الكبری، 1/ 399.

رسول اللہ ﷺ کستوری اور عنبر کی خوشبو استعمال فرماتے تھے۔

98. كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ إِذَا مَرَّ فِي طَرِیْقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِیْنَةِ وُجِدَ مِنْهُ رَائِحَةُ الْمِسْكِ، قَالُوْا: مَرَّ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ فِي هَذَا الطَّرِیْقِ.

أخرجه أبو یعلی في المسند، 5/ 433، الرقم/ 3125، وذكره الهیثمي في مجمع الزوائد، 8/ 282، والعسقلاني في فتح الباري، 6/ 574، والعیني في عمدة القاري، 16/ 109.

رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ کے جس راستے سے گزرتے، لوگ اُس راستے کو کستوری کی خوشبو سے مہکتا ہوا پاتے اور پکار اُٹھتے کہ اسی راستے سے رسول اللہ ﷺ کا گزر ہوا ہے۔

99. كَانَ رَسُوْلُ اللَّهِ ﷺ يَكْرَهُ أَنْ يَخْرُجَ إِلَى أَصْحَابِهِ تَفِلَ الرِّيْحِ، وَكَانَ إِذَا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ مَسَّ طِيْبً.

أخرجه أبو حيان الأصبهاني في أخلاق النبي ﷺ وآدابه، 2/ 61، الرقم/ 233، والسمعاني في أدب الإملاء والاستملاء، 1/ 31.

رسول اللہ ﷺ کو یہ بات ناپسند تھی کہ آپ اپنے صحابہ کرام رضي الله عنهم کے پاس ناگوار خوشبو والے کپڑوں کے ساتھ تشریف لائیں، لہذا آپ ﷺ رات کے آخری حصے میں خوشبو لگاتے تھے۔

100. كَانَ أَحَبَّ الطِّيْبِ إِلَى رَسُوْلِ اللَّهِ ﷺ الْعُوْدُ.

أخرجه أبو حيان الأصبهاني في أخلاق النبي ﷺ وآدابه، 2/ 68، الرقم/ 237.

رسول اللہ ﷺ کو عود کی خوشبو پسندیدہ ترین تھی۔

Copyrights © 2025 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved