نماز

مسائل اذان و اقامت

اِرشادِ باری تعاليٰ ہے:

وَاِذَا نَادَيْتُمْ اِلَی الصَّلٰوةِ.

(المائدة، 5:58)

’’اور جب تم نماز کے لیے( لوگوں کو بہ صور تِ اذان) پکارتے ہو۔‘‘

پانچوں وقت کی نماز کے لیے جس میں جمعہ بھی ہے اذان سنتِ مؤکد ہ ہے۔ اذان وقت پر کہنی چاہیے۔ فرضِ عین کے علاوہ کسی نماز کے لئے اذان نہیں ہے . عورتوں کا اذان کہنامکروہ تحریمی ہے۔ بے وضو کی اذان ہوجائے گی مگر مکروہ ہوگی ، اس لیے بہتر یہ ہے کہ باوضو ہوکر اذان دی جائے۔

بلند جگہ قبلہ رُخ کھڑے ہوکر کانوں میں انگلیاں ڈال کر اذان اس طرح کہنی چاہیے:

اَﷲُ اَکْبَرُ اﷲُ اَکْبَرُ ط اَﷲُ اَکْبَرُ اﷲُ اَکْبَرُ ط اَشْهَدُ اَنْ لَّااِلٰهَ اِلَّا اﷲُ ط اَشْهَدُ اَنْ لَّااِلٰهَ اِلاَّ اﷲُ ط اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اﷲِ ط اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اﷲِ ط حَيَّ عَلَی الصَّلٰوةِ ط حَيَّ عَلَی الصَّلٰوةِ ط حَيَّ عَلَی الْفَلاَحِ ط حَيَّ عَلَی الْفَلاَحِِ ط اَﷲُ اَکْبَرُ اﷲُ اَکْبَرُ ط لَآاِلٰهَ اِلاَّ اﷲُ.

’’اللہ ہی بڑا ہے، اللہ ہی بڑا ہے۔ اللہ ہی بڑا ہے، اللہ ہی بڑا ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔ آؤ نماز پڑھنے کے لیے، آؤ نماز پڑھنے کے لیے۔ آؤ نجات پانے کے لیے، آؤ نجات پانے کے لیے۔ اللہ ہی بڑا ہے، اللہ ہی بڑا ہے۔ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔‘‘

حَيَ عَلَی الصَّلٰوةِ کہتے وقت دائیں طرف اور حَيَ عَلَی الْفَلاَحِ کہتے وقت بائیں طرف منہ کرنا چاہئے۔ اگر فجر کی اذان ہو تو حَيَ عَلَی الْفَلاَحِ کے بعد دو مرتبہ اَلصَّلٰوةُ خَيْرٌ مِّنَ النَّوْمِ(نماز نیند سے بہتر ہے) کہنا سنت ہے۔

اذان کے مسائل

بہتر یہ کہ مؤذن صالح اور پر ہیزگار ہو اور ثواب کی نیت پر اذان کہتا ہو۔ فاسق، نشئی، پاگل اور نا سمجھ بچے کی اذان مکروہ و واجب الاعادہ ہے۔ حیض و نفاس والی عورت، خطبہ سننے والے، قضائے حاجت اور جماع کرنے والے پر اذان کا جواب نہیں ہے۔ جب اذان ہو تو چاہیے کہ اتنی دیر سب کام یہاں تک کہ قرآن بھی پڑھ رہا ہو تو موقوف کر دے اور چل رہا ہو تو کھڑا ہو کر اذان سنے اور جواب دے۔ اگر چند اذانیں سنے تواس پر پہلی اذان کا جواب ہے۔ اگر سب کا جواب دے تو بہتر ہے۔

اِقامت

اذان کے بعد جماعت کھڑی ہونے کے وقت جو دعا کہی جاتی ہے اس کے الفاظ اذان کے مثل ہیں، چند باتوں کا فرق ہے:

  1. حَيَ عَلَی الْفَلاَحِ کے بعد دو مرتبہ قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃُ (جماعت کھڑی ہو گئی )کہے۔
  2. اذان کے مقابلے میں آواز پست ہو۔
  3. اس کے کلمات جلد کہے جائیں۔
  4. کانوں میں انگلیاں نہ ڈالے۔

اِجابتِ اذان و اِقامت

اذان و اِقامت دونوں کا جواب دینا مستحب ہے۔ اِجابت کا مطلب یہ ہے کہ سننے والا بھی وہی کلمات کہتا جائے اور اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدً رَّسُوْلُ اﷲِ کہتے وقت انگوٹھوں کو چوم کر آنکھوں سے لگائے اور پہلی مرتبہ صَلَّی اﷲُ عَلَيْکَ يَارَسُوْلَ اﷲِاور دوسری مرتبہ قُرَّةُ عَيْنِی اَللّٰهُمَّ مَتِّعْنِی بِالسَّمْعِ وَالْبَصَرِ کہے۔ جو ایسا کرے گا حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی شفاعت فرمائیں گے اور اس کی آنکھوں کی روشنی کبھی نہ جائے گی. حَيَ عَلَی الصَّلٰوةِ اورحَيَ عَلَی الْفَلاَحِ کے جواب میں لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِااﷲِ الْعَلِيِ الْعَظِيْمِ کہے اور فجر کی اذان میں اَلصَّلٰوةُ خَيْرٌ مِّنَ النَّوْمِ کے جواب میں صَدَقْتَ وَبَرَرْتَ کہے اور اقامت میں قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوةُ کے جواب میں اَقَامَهَا اﷲُ وَاَدَامَهَا کہے۔

اذان کے بعدکی دعا

اذان کے بعد مؤذن و سامعین درود شریف پڑھ کر یہ دعا پڑھیں:

اَللّٰهُمَّ رَبَّ هٰذِهِ الدَّعْوَةِ التَّآمَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَآئِمَةِ اٰتِ سَيِدَنَا مُحَمَّدَ نِ الْوَسِيْلَةَ وَالْفَضِيْلَةَ وَالدَّرَجَةَ الرَّفِيْعَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَ نِ الَّذِيْ وَعَدْتَّهُ وَارْزُقْنَا شَفَاعَتَهُ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ط اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ.

’’اے اللہ! اس دعوتِ کامل اور قائم ہونے والی نماز کے مالک! تو ہمارے سردار حضرت محمد( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وسیلہ اور فضیلت اور بہت بلند درجہ عطا فرما اور ان کو اس مقامِ محمود پر پہنچا جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے، اور ہمیں قیامت کے دن ان کی شفاعت نصیب فرما۔ بے شک تو وعدہ کے خلاف نہیں کرتا۔‘‘

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved