Arbain: Aqida e Khatm e Nabuwwat

المقدمۃ الاولٰی في القرآن

(1) مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَـآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰـکِنْ رَّسُوْلَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ط وَکَانَ اللهُ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمًاo

(الأحزاب، 33: 40)

محمد (ﷺ) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔

(2) قُلْ مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰی قَلْبِکَ بِاِذْنِ اللهِ مُصَدِّقاً لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ وَھُدًی وَّبُشْرٰی لِلْمُؤْمِنِیْنَo

(البقرۃ، 2: 97)

آپ فرما دیں جو شخص جبریل کا دشمن ہے (وہ ظلم کر رہا ہے) کیوں کہ اس نے (تو) اس (قرآن) کو آپ کے دل پر اللہ کے حکم سے اتارا ہے (جو) اپنے سے پہلے (کی کتابوں) کی تصدیق کرنے والا ہے اور مومنوں کے لیے (سراسر) ہدایت اور خوشخبری ہے۔

(3) قُوْلُوْا اٰمَنَّا بِاللهِ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَمَآ اُنْزِلَ اِلٰٓی اِبْرٰھِیْمَ وَاِسْمٰعِیْلَ وَاِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَ وَالْاَسْبَاطِ وَمَآ اُوْتِیَ مُوْسٰی وَعِیْسٰی وَمَآ اُوْتِیَ النَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّھِمْ ج لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْھُمْ وَنَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَo

(البقرۃ، 2: 136)

(اے مسلمانو!) تم کہہ دو ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس (کتاب) پر جو ہماری طرف اتاری گئی اور اس پر (بھی) جو ابراہیم اور اسماعیل اور اسحق اور یعقوب (علیہم السلام) اور ان کی اولاد کی طرف اتاری گئی اور ان (کتابوں) پر بھی جو موسیٰ اور عیسیٰ (علیہما السلام) کو عطا کی گئیں اور (اسی طرح) جو دوسرے انبیاء (علیہم السلام) کو ان کے رب کی طرف سے عطا کی گئیں، ہم ان میں سے کسی ایک (پر بھی ایمان) میں فرق نہیں کرتے، اور ہم اسی (معبودِ واحد) کے فرمانبردار ہیں۔

(4) وَکَذٰلِکَ جَعَلْنٰـکُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَکُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَی النَّاسِ وَیَکُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْکُمْ شَهِیْدًاo

(البقرۃ، 2: 143)

اور (اے مسلمانو!) اسی طرح ہم نے تمہیں (اعتدال والی) بہتر امت بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور (ہمارا یہ برگزیدہ) رسول (ﷺ) تم پر گواہ ہو۔

(5) اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مِنْ رَّبِّهٖ وَالْمُؤْمِنُوْنَ ط کُلٌّ اٰمَنَ بِاللهِ وَمَلٰٓـئِکَتِهٖ وَکُتُبِهٖ وَرُسُلِهٖ قف لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِهٖ قف وَقَالُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا غُفْرَانَکَ رَبَّنَا وَاِلَیْکَ الْمَصِیْرُo

(البقرۃ، 2: 285)

(وہ) رسول اس پر ایمان لائے (یعنی اس کی تصدیق کی) جو کچھ ان پر ان کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا اور اہلِ ایمان نے بھی، سب ہی (دل سے) الله پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، (نیز کہتے ہیں:) ہم اس کے پیغمبروں میں سے کسی کے درمیان بھی (ایمان لانے میں) فرق نہیں کرتے، اور (الله کے حضور) عرض کرتے ہیں: ہم نے (تیرا حکم) سنا اور اطاعت (قبول) کی، اے ہمارے رب! ہم تیری بخشش کے طلب گار ہیں اور (ہم سب کو) تیری ہی طرف لوٹنا ہے۔

(6) وَ اِذْ اَخَذَ اللهُ مِیْثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَآ اٰتَیْتُکُمْ مِّنْ کِتٰبٍ وَّحِکْمَۃٍ ثُمَّ جَآئَکُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَلَتَنْصُرُنَّهٗ ط قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ وَاَخَذْتُمْ عَلٰی ذٰلِکُمْ اِصْرِیْ ط قَالُوْٓا اَقْرَرْنَا ط قَالَ فَاشْهَدُوْا وَاَنَا مَعَکُمْ مِّنَ الشّٰهِدِیْنَo فَمَنْ تَوَلّٰی بَعْدَ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَo

(آل عمران، 3: 81-82)

اور (اے محبوب! وہ وقت یاد کریں) جب الله نے انبیاء سے پختہ عہد لیا کہ جب میں تمہیں کتاب اور حکمت عطا کر دوں پھر تمہارے پاس وہ (سب پر عظمت والا) رسول (ﷺ) تشریف لائے جو ان کتابوں کی تصدیق فرمانے والا ہو جو تمہارے ساتھ ہوں گی تو ضرور بالضرور ان پر ایمان لاؤ گے اور ضرور بالضرور ان کی مدد کرو گے، فرمایا: کیا تم نے اقرار کیا اور اس (شرط) پر میرا بھاری عہد مضبوطی سے تھام لیا؟ سب نے عرض کیا: ہم نے اِقرار کر لیا، فرمایا کہ تم گواہ ہو جاؤ اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں۔ (اب پوری نسل آدم کے لیے تنبیہاً فرمایا) پھر جس نے اس (اقرار) کے بعد روگردانی کی پس وہی لوگ نافرمان ہوں گے۔

(7) وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ ج قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ ط اَفَاْئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓی اَعْقَابِکُمْ ط وَمَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰی عَقِبَیْهِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللهَ شَیْئًا ط وَسَیَجْزِی اللهُ الشّٰکِرِیْنَo

(آل عمران، 3: 144)

اور محمد ( ﷺ بھی تو) رسول ہی ہیں (نہ کہ خدا)، آپ سے پہلے بھی کئی پیغمبر (مصائب اور تکلیفیں جھیلتے ہوئے اس دنیا سے) گزر چکے ہیں، پھر اگر آپ (ﷺ) وفات فرما جائیں یا شہید کر دیے جائیں تو کیا تم اپنے (پچھلے مذہب کی طرف) الٹے پائوں پھر جائو گے؟ (یعنی کیا ان کی وفات یا شہادت کو معاذ اللہ دین اسلام کے حق نہ ہونے پر یا ان کے سچے رسول نہ ہونے پر محمول کرو گے)، اور جو کوئی اپنے الٹے پائوں پھرے گا تو وہ اللہ کا ہرگز کچھ نہیں بگاڑے گا، اور اللہ عنقریب (مصائب پر ثابت قدم رہ کر) شکر کرنے والوں کو جزا عطا فرمائے گا۔

(8) یٰٓـاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللهَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ ج فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْهُ اِلَی اللهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللهِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ ط ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِیْلًاo

(النساء، 4: 59)

اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول (ﷺ) کی اطاعت کرو اوراپنے میں سے (اہلِ حق) صاحبانِ اَمر کی، پھر اگر کسی مسئلہ میں تم باہم اختلاف کرو تو اسے (حتمی فیصلہ کے لیے) اللہ اور رسول (ﷺ) کی طرف لوٹا دو اگر تم اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو، (تو) یہی (تمہارے حق میں) بہتر اور انجام کے لحاظ سے بہت اچھا ہے۔

(9) وَاَرْسَلْنٰـکَ لِلنَّاسِ رَسُوْلًا ط وَکَفٰی بِاللهِ شَهِیْدًاo

(النساء، 4: 79)

اور (اے محبوب!) ہم نے آپ کو تمام انسانوں کے لیے رسول بنا کر بھیجا ہے، اور (آپ کی رسالت پر) اللہ گواہی میں کافی ہے۔

(10) یٰٓـاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اٰمِنُوْا بِاللهِ وَرَسُوْلِهٖ وَالْکِتٰبِ الَّذِیْ نَزَّلَ عَلٰی رَسُوْلِهٖ وَالْکِتٰبِ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ مِنْ قَبْلُ ط وَمَنْ یَّکْفُرْ بِاللهِ وَمَلٰٓئِکَتِهٖ وَکُتُبِهٖ وَرُسُلِهٖ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلاًم بَعِیْدًاo

(النساء، 4: 136)

اے ایمان والو! تم اللہ پر اور اس کے رسول (ﷺ) پر اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول (ﷺ) پر نازل فرمائی ہے اور اس کتاب پر جواس نے (اس سے) پہلے اتاری تھی ایمان لاؤ اور جو کوئی اللہ کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کی کتابوں کا اور اس کے رسولوں کا اور آخرت کے دن کا انکار کرے تو بے شک وہ دور دراز کی گمراہی میں بھٹک گیا۔

(11) اِنَّـآ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ کَمَآ اَوْحَیْنَـآ اِلٰی نُوْحٍ وَّالنَّبِیّٖنَ مِنْ م بَعْدِهٖ ج وَاَوْحَیْنَآ اِلٰٓی اِبْرٰهِیْمَ وَاِسْمٰعِیْلَ وَاِسْحٰقَ وَیَعْقُوبَ وَالْاَسْبَاطِ وَعِیْسٰی وَاَیُّوْبَ وَیُوْنُسَ وَھٰرُوْنَ وَسُلَیْمٰنَ ج وَاٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًاo

(النساء، 4: 163)

(اے حبیب!) بیشک ہم نے آپ کی طرف (اُسی طرح) وحی بھیجی ہے جیسے ہم نے نوح (علیہ السلام) کی طرف اور ان کے بعد (دوسرے) پیغمبروں کی طرف بھیجی تھی۔ اور ہم نے ابراہیم و اسماعیل اور اسحاق و یعقوب اور (ان کی) اولاد اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان (علیہم السلام) کی طرف (بھی) وحی فرمائی، اور ہم نے داؤد (علیہ السلام) کو (بھی) زبور عطا کی تھی۔

(12) یٰـٓاَیُّھَا النَّاسُ قَدْ جَآئَکُمُ الرَّسُوْلُ بِالْحَقِّ مِنْ رَّبِّکُمْ فَاٰمِنُوْا خَیْرًا لَّکُمْ ط وَاِنْ تَکْفُرُوْا فَاِنَّ ِﷲِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ط وَکَانَ اللهُ عَلِیْمًا حَکِیْمًاo

(النساء، 4: 170)

اے لوگو! بے شک تمہارے پاس یہ رسول (ﷺ) تمہارے رب کی طرف سے حق کے ساتھ تشریف لایا ہے، سو تم (ان پر) اپنی بہتری کے لیے ایمان لے آؤ اور اگر تم کفر (یعنی ان کی رسالت سے انکار) کرو گے تو (جان لو وہ تم سے بے نیاز ہے کیوں کہ) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے یقینا (وہ سب) الله ہی کا ہے اور الله خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے۔

(13) یٰٓـاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآئَکُمْ بُرْهَانٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَاَنْزَلْنَآ اِلَیْکُمْ نُوْرًا مُّبِیْنًاo فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللهِ وَاعْتَصَمُوْا بِهٖ فَسَیُدْخِلُهُمْ فِیْ رَحْمَۃٍ مِّنْهُ وَفَضْلٍ لا وَّیَهْدِیْهِمْ اِلَیْهِ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاo

(النساء، 4: 174-175)

اے لوگو! بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے (ذاتِ محمدی کی صورت میں ذاتِ حق جل مجدهٗ کی سب سے زیادہ مضبوط، کامل اور واضح) دلیلِ قاطع آگئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف (اسی کے ساتھ قرآن کی صورت میں) واضح اور روشن نُور (بھی) اتار دیا ہے۔ پس جو لوگ الله پر ایمان لائے اور اس (کے دامن) کو مضبوطی سے پکڑے رکھا تو عنقریب (الله) انہیں اپنی (خاص) رحمت اور فضل میں داخل فرمائے گا، اور انہیں اپنی طرف (پہنچنے کا) سیدھا راستہ دکھائے گا۔

(14) اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا ط فَمَنِ اضْطُرَّ فِیْ مَخْمَصَۃٍ غَیْرَ مُتَجَانِفٍ لِّاِثْمٍ لا فَاِنَّ اللهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌo

(المائدۃ، 5: 3)

آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو (بطور) دین (یعنی مکمل نظام حیات کی حیثیت سے) پسند کر لیا۔ پھر اگر کوئی شخص بھوک (اور پیاس) کی شدت میں اضطراری (یعنی انتہائی مجبوری کی) حالت کو پہنچ جائے (اس شرط کے ساتھ) کہ گناہ کی طرف مائل ہونے والا نہ ہو (یعنی حرام چیز گناہ کی رغبت کے باعث نہ کھائے) تو بے شک الله بہت بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔

(15) اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَهٗ مَکْتُوْبًا عِنْدَهُمْ فِی التَّوْرٰۃِ وَالْاِنْجِیْلِ یَاْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْهٰهُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُحِلُّ لَهُمُ الطَّیِّبٰتِ وَیُحَرِّمُ عَلَیْهِمُ الْخَبٰٓئِثَ وَیَضَعُ عَنْهُمْ اِصْرَهُمْ وَالْاَغْلٰلَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْھِمْ ط فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِهٖ وَعَزَّرُوْهُ وَنَصَرُوْهُ وَاتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ مَعَهٓٗ لا اُولٰٓئِکَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَo قُلْ یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللهِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعَا نِالَّذِیْ لَهٗ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ج لَآ اِلٰهَ اِلاَّ ھُوَ یُحْیٖ وَیُمِیْتُ فَاٰمِنُوْا بِاللهِ وَرَسُوْلِهِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ الَّذِیْ یُؤْمِنُ بِاللهِ وَکَلِمٰتِهٖ وَاتَّبِعُوْهُ لَعَلَّکُمْ تَھْتَدُوْنَo

(الأعراف، 7: 157-158)

(یہ وہ لوگ ہیں) جو اس رسول (ﷺ) کی پیروی کرتے ہیں جو امی (لقب) نبی ہیں (یعنی دنیا میں کسی شخص سے پڑھے بغیر منجانب اللہ لوگوں کو اخبارِ غیب اورمعاش و معاد کے علوم و معارف بتاتے ہیں) جن (کے اوصاف و کمالات) کو وہ لوگ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں، جو انہیں اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے منع فرماتے ہیں اور ان کے لیے پاکیزہ چیزوں کو حلال کرتے ہیں اور ان پر پلید چیزوں کو حرام کرتے ہیں اور اُن سے اُن کے بارِگراں اور طوقِ (قیود) - جو اُن پر (نافرمانیوں کے باعث مسلّط) تھے - ساقط فرماتے (اور انہیں نعمتِ آزادی سے بہرہ یاب کرتے) ہیں۔ پس جو لوگ اس (برگزیدہ رسول ﷺ ) پر ایمان لائیں گے اور ان کی تعظیم و توقیر کریں گے اور ان (کے دین) کی مدد و نصرت کریں گے اور اس نور (قرآن) کی پیروی کریں گے جو ان کے ساتھ اتارا گیا ہے، وہی لوگ ہی فلاح پانے والے ہیں۔ آپ فرما دیں: اے لوگو! میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول (بن کر آیا) ہوں جس کے لیے تمام آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی جلاتا اور مارتا ہے، سو تم اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) پر ایمان لاؤ جو شانِ اُمیّت کا حامل نبی ہے (یعنی اس نے اللہ کے سوا کسی سے کچھ نہیں پڑھا مگر جمیع خلق سے زیادہ جانتا ہے اور کفر و شرک کے معاشرے میں جوان ہوا مگر بطنِ مادر سے نکلے ہوئے بچے کی طرح معصوم اور پاکیزہ ہے) جو اللہ پر اور اس کے (سارے نازل کردہ) کلاموں پر ایمان رکھتا ہے اور تم انہی کی پیروی کرو تاکہ تم ہدایت پاسکو۔

(16) ھُوَ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْھُدٰی وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّهٖ وَلَوْ کَرِهَ الْمُشْرِکُوْنَo

(التوبة، 9: 33)

وہی (اللہ) ہے جس نے اپنے رسول (ﷺ) کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اس (رسول ﷺ) کو ہر دین (والے) پر غالب کر دے اگرچہ مشرکین کو برا لگے۔

(17) وَمَآ اَرْسَلْنٰـکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَo

(الأنبیاء، 21: 107)

اور (اے رسولِ محتشم!) ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر۔

(18) وَاِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِیٖنَ مِیْثَاقَهُمْ وَمِنْکَ وَمِنْ نُّوحٍ وَّاِبْرٰهِیْمَ وَمُوْسٰی وَعِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ ص وَاَخَذْنَا مِنْهُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًاo لِّیَسْئَلَ الصّٰدِقِیْنَ عَنْ صِدْقِھِمْ ج وَاَعَدَّ لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا اَلِیْمًاo

(الأحزاب، 33: 7-8)

اور (اے حبیب! یاد کیجیے) جب ہم نے انبیاء سے اُن (کی تبلیغِ رسالت) کا عہد لیا اور (خصوصاً) آپ سے اور نوح سے اور ابراہیم سے اور موسیٰ سے اور عیسٰی ابن مریم (علیہم السلام) سے اور ہم نے اُن سے نہایت پختہ عہد لیا۔ تاکہ (اللہ) سچوں سے اُن کے سچ کے بارے میں دریافت فرمائے اور اس نے کافروں کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔

(19) وَمَآ اَرْسَلْنٰـکَ اِلَّا کَآفَّۃً للِّنَّاسِ بَشِیْرًا وَّنَذِیْراًo

(سبا، 34: 28)

اور (اے حبیبِ مکرّم!) ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر اس طرح کہ (آپ) پوری انسانیت کے لیے خوش خبری سنانے والے اور ڈر سنانے والے ہیں۔

(20) وَلَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْکَ وَاِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ ج لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَo

(الزمر، 39: 65)

اور فی الحقیقت آپ کی طرف (یہ) وحی کی گئی ہے اور اُن (پیغمبروں) کی طرف (بھی) جو آپ سے پہلے (مبعوث ہوئے) تھے کہ (اے انسان!) اگر تُو نے شرک کیا تو یقینا تیرا عمل برباد ہو جائے گا اور تُو ضرور نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔

(21) یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللهَ وَاٰمِنُوْا بِرَسُوْلِهٖ یُؤْتِکُمْ کِفْلَیْنِ مِنْ رَّحْمَتِهٖ وَیَجْعَلْ لَّکُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِهٖ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ط وَاللهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌo

(الحدید، 57: 28)

اے ایمان والو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور اُس کے رسولِ (مکرّم ﷺ) پر ایمان لے آؤ وہ تمہیں اپنی رحمت کے دو حصّے عطا فرمائے گا اور تمہارے لیے نور پیدا فرما دے گا جس میں تم (دنیا اور آخرت میں) چلا کرو گے اور تمہاری مغفرت فرما دے گا، اور اللہ بہت بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے۔

(22) هُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیِّیْنَ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ یَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰـتِهٖ وَیُزَکِّیْهِمْ وَیُعَلِّمُهُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَاِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰـلٍ مُّبِیْنٍo وَاٰخَرِیْنَ مِنْهُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِهِمْ ط وَهُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُo

(الجمعۃ، 62: 2-3)

وہی ہے جس نے ان پڑھ لوگوں میں انہی میں سے ایک (با عظمت) رسول (ﷺ) کو بھیجا وہ اُن پر اُس کی آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں۔ اور اُن (کے ظاہر و باطن) کو پاک کرتے ہیں اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتے ہیں بے شک وہ لوگ اِن (کے تشریف لانے) سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔ اور اِن میں سے دوسرے لوگوں میں بھی (اِس رسول ﷺ کو تزکیہ و تعلیم کے لیے بھیجا ہے) جو ابھی اِن لوگوں سے نہیں ملے (جو اس وقت موجود ہیں یعنی اِن کے بعد کے زمانہ میں آئیں گے)، اور وہ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے۔

(23) وَاِذْ قَالَ عِیْسٰی ابْنُ مَرْیَمَ یٰبـَنِیْ اِسْرَائِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللهِ اِلَیْکُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰۃِ وَ مُبَشِّرًا م بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْ م بَعْدِی اسْمُهٗ اَحْمَدُ.

(الصف، 61: 6)

اور جب (حضرت) عیسیٰ ابن مریم نے فرمایا (کہ) اے بنی اسرائیل! میں الله کا رسول ہوں (جو) تمہاری طرف (بھیجا) گیا ہوں (میں) تصدیق کرنے والا ہوں تورات کی جو مجھ سے پہلے آئی ہے اور بشارت دینے والا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آئیں گے ان کا اسم گرامی احمد ہوگا۔

  • ان آیات سے ختمِ نبوت پر استدلال کی تفصیلات اور موضوعِ زیرِ بحث سے متعلقہ مزید آیات کے لیے راقم کی کتاب ’عقیدۂ ختمِ نبوت‘ کا مطالعہ فرمائیں۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved