Al-‘Irfan fi Faza’il wa Aadab al-Qur’an

فصل 8 :عاجزی و اِنکساری اور غور و فکر کے ساتھ قرآنی آیات کو دہرانے کا بیان

107. عَنْ أَبِي ذَرٍّ رضي الله عنه قَالَ: قَامَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم بِآيَةٍ حَتَّی أَصْبَحَ يُرَدِّدُهَا، وَالْآيَةُ: إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرْلَهُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِيْزُ الْحَکِيْمُ [المائدة، 5 : 118]. رواه ابن ماجة وابن خزيمة وأحمد والحاکم. وقال الحاکم: هذا حديث صحيح.
”حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کے لئے قیام کیا اور صبح تک ایک ہی آیت بار بار تلاوت فرماتے رہے۔ اور وہ آیت یہ تھی: إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُم عِبَادُکَ وَ إِنْ تَغْفِرْلَهُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِيْزُ الْحَکِيْمُ ((اے اللہ!) اگر توانہیں عذاب دے تو وہ تیرے (ہی) بندے ہیں، اور اگر تو انہیں بخش دے تو بیشک تو ہی بڑا غالب حکمت والا ہے)۔“

108. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه: أَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم رَدَّدَ آيَةًَ حَتَّی أَصْبَحَ. رواه أحمد والبيهقي.
”حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (نماز میں) ایک ہی آیت بار بار تلاوت فرماتے رہے یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔“

109. عَنْ مَسْرُوقٍ: أَنَّ تَمِيْمًا الدَّارِيَّ رَدَّدَ هَذِهِ الآيَةَ حَتَّی أَصْبَحَ: أَمْ حَسِبَ الَّذِيْنَ اجْتَرَحُوا السَّيِّئَاتِ... الآية، [الجاثية، 45 : 21]. رواه ابن أبي شيبة والطبراني، واللفظ له.
”حضرت مسروق سے روایت ہے کہ حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ صبح تک یہ آیت دہراتے رہے:أَمْ حَسِبَ الَّذِيْنَ اجْتَرَحُوا السَّيِّئَاتِ... (کیا وہ لوگ جنہوں نے برائیاں کما رکھی ہیں یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم انہیں اُن لوگوں کی مانند کر دیں گے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے (کہ) اُن کی زندگی اور ان کی موت برابر ہو جائے، جو دعویٰ (یہ کفّار) کر رہے ہیں نہایت برا ہے)۔“

110. وَکَانَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ رضي الله عنه يُرَدِّدُ هَذِهِ الآيَةَ: رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا. [طه، 20 : 114].

111. وَرَدَّدَ سَعِيْدُ بْنُ جُبَيْرٍ: وَاتَّقُوا يَومًا تُرْجَعُونَ فِيْهِ إِلَی اﷲِ. [البقرة، 2 : 281].

112. وَرَدَّدَ أَيْضًا: فَسَوفَ يَعْلَمُونَ إِذِ الْأَغْلاَلُ فِي أَعْنَاقِهِمْ... الآية. [غافر، 40: 70-72].

113. وَرَدَّدَ أَيْضًا:مَا غَرَّکَ بِرَبِّکَ الْکَرِيْمِ. [الإنفطار، 82 : 6].

114. وَکَانَ الضَّحَّاکُ إِذَا تَلاَ: لَهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ ظُلَلٌ مِنَ النَّارِ وَمِنْ تَحْتِهِمْ ظُلَلٌ. [الزمر، 39 : 16]. يُرَدِّدُهَا إِلَی السَّحَرِ. رواه ابن أبي شيبة والنووي، واللفظ له.
”اور حضرت (عبد اللہ) بن مسعود رضی اللہ عنہما یہ آیت: رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا < دہراتے رہتے تھے۔
اور سعید بن جبیر یہ آیت: وَاتَّقُوا یَومًا تُرْجَعُونَ فِيْهِ إِلَی اﷲِ دہراتے رہتے تھے۔
اور یہ آیت بھی دہراتے: فَسَوفَ يَعْلَمُونَ- اور یہ آیت بھی دہراتے: مَا غَرَّکَ بِرَبِّکَ الْکَرِيْمِ-
اور حضرت ضحاک جب آيت: لَهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ ظُلَلٌ مِنَ النَّارِ وَمِنْ تَحْتِهِمْ ظُلَلٌ کی تلاوت کرتے تو اسے وقتِ سحر تک دہراتے رہتے۔“

115. عَنْ حَمَّادٍ، قَالَ: کَانَ ثَابِتٌ رضي الله عنه يَقْرَأُ (بِتِلْکَ): أَکَفَرْتَ بِالَّذِي خَلَقَکَ مِنْ تُرَابٍ [الکهف، 18 : 37]، وَهُوَ يُصَلِّي صَلاَةَ اللَّيْلِ يَنْتَحِبُ وَيُرَدِّدُهَا. رواه البيهقي.
”حضرت حماد روایت کرتے ہیں کہ حضرت ثابت رضی اللہ عنہ یہ آیت: أَکَفَرْتَ بِالَّذِي خَلَقَکَ مِنْ تُرَابٍ (کیا تو اس کا انکار کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے پیدا فرمایا) نمازِ تہجد میں پڑھا کرتے تھے، اور (اس کے ساتھ) گریہ و بکاء کرتے اور اس آیت کو بار بار دہراتے تھے۔“


حواشی

الحديث رقم 107: أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب: إقامة الصلاة والسنة فيها، باب: ماجاء في القراءة في صلاة الليل، 1 / 429، الرقم: 1350، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 156، الرقم: 21425، وابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 224، الرقم: 8368، وابن خزيمة في الصحيح، 1 / 271، والبيهقي في السنن الکبرى، 3 / 14، الرقم: 4494.

الحديث رقم 108: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 62، الرقم: 11611، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 360، الرقم: 2039، والهيثمي في مجمع الزوائد، 2 / 273.

الحديث رقم 109: أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 2243، الرقم: 8370، والطبراني في المعجم الکبير، 2 / 50، الرقم: 1251، وأحمد بن حنبل في الزهد، 1 / 227، وابن المبارک في الزهد، 1 / 31، وأبو عبيد في فضائل القرآن، 1 / 68، والنووي في التبيان، 1 / 89.

الحديث رقم 110-114: أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 224، الرقم: 8369، والنووي في التبيان، 1 / 90، وأبو عبيد في فضائل القرآن، 1 / 68-69.

الحديث رقم 115: أخرجه البيهقي في شعب الإيمان، 2 / 366، الرقم: 2063، والذهبي في ميزان الإعتدال، 2 / 62، الرقم: 1356.

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved