الاربعین فی فضائل النبی الامین

حضور ﷺ کی شانِ عطا اور مخلوق کے لئے قاسم ہونے کا بیان

فَصْلٌ فِي کَوْنِهِ صلی الله علیه وآله وسلم قَاسِماً بَیْنَ خَلْقِ ﷲِ تَعَالٰی

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شانِ عطا اور مخلوق کے لئے قاسم ہونے کا بیان

38/1. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِﷲِ رضي ﷲ عنهما قَالَ: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُـلَامٌ. فَسَمَّاهُ مُحَمَّدًا فَقَالَ لَهُ قَوْمُهُ: لَا نَدَعُکَ تُسَمِّي بِاسْمِ رَسُوْلِ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم فَانْطَلَقَ بِابْنِهِ حَامِلَهُ عَلَی ظَهْرِهِ فَأَتَی بِهِ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ ﷲِ، وُلِدَ لِي غُـلَامٌ. فَسَمَّیْتُهُ مُحَمَّدًا. فَقَالَ لِي قَوْمِي: لَا نَدَعُکَ تُسَمِّي بِاسْمِ رَسُوْلِ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم. فَقَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلَا تَکْتَنُوْا بِکُنْیَتِي. فَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ أَقْسِمُ بَیْنَکُمْ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ وَهَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ.

وفي روایة لهما: فَإِنَّمَا بُعِثْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَیْنَکُمْ.

أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب فرض الخمس، باب قول ﷲ تعالی: فأن ﷲ خمسه وللرسول، 3/1133، الرقم: 2946-2947، ومسلم في الصحیح، کتاب الآداب، باب النهي عن التکني بأبي القاسم وبیان ما یستحب من الأسماء، 3/1682، الرقم: 2133، وأبو داود في السنن، کتاب الآداب، باب في الرجل یتکنی بأبي القاسم، 4/291، الرقم: 4965، وأحمد بن حنبل في المسند، 3/303، الرقم: 14288، والحاکم في المستدرک، 4/308، الرقم: 7735، وقال: هذا حدیث صحیح، 4/308، الرقم: 7735، وأبو یعلی في المسند، 3/424، الرقم: 1915.

’’حضرت جابر بن عبد ﷲ رضی ﷲ عنھما بیان کرتے ہیں کہ ہم میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا، اس نے اس کا نام محمد رکھا، اس شخص سے اس کی قوم نے کہا: تم نے اپنے بیٹے کا نام رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر رکھا ہے ہم تمہیں یہ نام نہیں رکھنے دیں گے۔ وہ شخص اپنے بچے کو اپنی پشت پر اٹھا کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول ﷲ! میرے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا میں نے اس کا نام محمد رکھا۔ میری قوم نے کہا: ہم تمیں رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام نہیں رکھنے دیں گے۔ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرا نام رکھو اور میری کنیت (ابوالقاسم) نہ رکھو، میں ہی ’’قاسم‘‘ (تقسیم کرنے والا) ہوں اور میں ہی تم میں تقسیم کرتا ہوں۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے اورمذکورہ الفاظ صحیح مسلم کے ہیں۔

اور بخاری و مسلم کی ہی ایک روایت میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

’’میں ہی ’’قاسم‘‘ (تقسیم کرنے والا) بنا کر بھیجا گیا ہوں اور میں ہی تمہارے درمیان تقسیم کرتا ہوں۔‘‘

39/2. عَنْ مُعَاوِیَةَ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم یَقُوْلُ: مَن یُرِدِ ﷲُ بِهِ خَیْرًا یُفَقِّهْهُ فِي الدِّیْنِ، وَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَﷲُ یُعْطِي.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ، وَهَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ.

أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب العلم، باب من یرد اللّٰه به خیرا یفقّهه في الدین، 1/39، الرقم: 71، وفي کتاب فرض الخمس، باب قول اللَّه تعالی: فإن ﷲ خمسه وللرسول، 3/1134، الرقم: 2948، وفي کتاب الاعتصام بالکتاب والسنة، باب قول النبي صلی الله علیه وآله وسلم لا تزال طائفة من أمتی ظاهرین علی الحق وهم أهل العلم، 6/2667، الرقم: 6882، و مسلم في الصحیح، کتاب الزکاة، باب النهی عن المسألة، 2/718، الرقم: 1037، وبعضه في کتاب الإمارة، باب قوله: لا تزال طائفة من أمتی ظاهرین علی الحق لا یضرهم من خالفهم، 3/1524، الرقم: 1037، والترمذي عن ابن عباس و حسّنه في السنن، کتاب العلم، باب إذا اراد ﷲ بعبد خیرا فقهه في الدین، 5/28، الرقم: 2645، وابن ماجه عن معاویة وأبی هریرة رضی ﷲ عنهما، في السنن، المقدمة، باب فضل العلماء والحث علی طلب العلم، 1/80، الرقم: 220-221، والنسائی في السنن الکبری، کتاب العلم، باب فضل العلم، 3/425، الرقم: 5839، ومالک بعضه في الموطأ، 2/900، الرقم: 1599، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/234، الرقم: 793، والدارمی في السنن، 1/85، الرقم: 224-225.

’’حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ﷲ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی سمجھ بوجھ عطا فرما دیتا ہے، اور بے شک تقسیم کرنے والا میں ہی ہوں جبکہ اللہ تعالیٰ عطا فرماتا ہے۔‘‘

ییہ حدیث متفق علیہ ہے، جب کہ مذکورہ الفاظ صحیح بخاری کے ہیں۔

40/3. عَنْ عَبْدِ ﷲِ بْنِ عَامِرٍ الْیَحْصُبِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِیَةَ یَقُوْلُ: سَمِعْتُ رَسُولَ ﷲِ یَقُولُ: إِنَّمَا أَنَا خَازِنٌ، وَإِنَّمَا یُعْطِي ﷲُ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَهَذَا لَفْظُ أَحْمَدَ.

أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب الزکوة، باب النهي عن المسألة، 2/818، الرقم: 1037، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/99، الرقم: 16956/3، والطبراني في المعجم الکبیر، 19/ 318-319، الرقم: 869-872، والهندي في کنز العمال، 6/499، الرقم: 16708، والمنذري في الترغیب والترهیب، 1/595.

حضرت عبداللہ بن عامر یحصبی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ آپ نے فرمایا کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ آپ نے فرمایا: بے شک میں خازن ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھے عطا کرتا ہے۔

اس حدیث کو امام مسلم اوراحمدنے روایت کیا ہے جب کہ مذکورہ الفاظ مسند احمد کے ہیں۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved