اربعین: آخرت میں اللہ تعالیٰ کا انبیاء اور اولیاء و صالحین سے کلام کرنا

اللہ تعالیٰ کا اہل جنت سے کلام فرمانا

کَـلَامُهٗ تَعَالٰی مَعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ

اللہ تعالیٰ کا اَہلِ جنت سے کلام فرمانا

33. عَنْ أَبِي سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِنَّ اللهَ یَقُوْلُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ: یَا أَهْلَ الْجَنَّةِ. فَیَقُوْلُوْنَ: لَبَّیْکَ رَبَّنَا وَسَعْدَیْکَ، وَالْخَیْرُ فِي یَدَیْکَ. فَیَقُوْلُ: هَلْ رَضِیْتُمْ؟ فَیَقُوْلُوْنَ: وَمَا لَنَا لَا نَرْضٰی یَا رَبِّ، وَقَدْ أَعْطَیْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ خَلْقِکَ. فَیَقُوْلُ: أَ لَا أُعْطِیْکُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذٰلِکَ؟ فَیَقُوْلُوْنَ: یَا رَبِّ، وَأَيُّ شَيئٍ أَفْضَلُ مِنْ ذٰلِکَ؟ فَیَقُوْلُ: أُحِلُّ عَلَیْکُمْ رِضْوَانِي؟ فَـلَا أَسْخَطُ عَلَیْکُمْ بَعْدَهٗ أَبَدًا.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب الرقاق، باب صفة الجنة والنار، 5: 2398، الرقم: 6183، وأیضًا في کتاب التوحید، باب کلام الرب مع أھل الجنة، 6: 2732، الرقم: 7080، ومسلم في الصحیح، کتاب الجنة وصفة نعیمها، باب إحلال الرضوان علی أهل الجنة، 4: 2176، الرقم: 2829، وأحمد بن حنبل في المسند، 3: 88، الرقم: 11853، والترمذي في السنن، کتاب صفة الجنة، باب (18)، 4: 689، الرقم: 2555.

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اہلِ جنت سے فرمائے گا: اے اہلِ جنت! وہ عرض کریں گے: {لَبَّیْکَ رَبَّنَا وَسَعْدَیْکَ، وَالْخَیْرُ فِي یَدَیْکَ} ’اے ہمارے پروردگار! ہم تیری بارگاہ میں حاضر ہیں؛ تیری سعادت چاہتے ہیں۔ ہر قسم کی بھلائی تیرے اختیار میں ہے‘۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تم خوش ہو؟ وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم خوش کیوں نہ ہوں کہ تُو نے ہمیں وہ کچھ عطا کیا ہے جو مخلوق میں سے کسی کو نہیں دیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا میں تمہیں اس سے بھی بہتر عطا نہ کروں؟ وہ عرض کریں گے: اے ہمارے پروردگار، اس سے بہتر اور کیا ہو سکتا ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے تمہیں اپنی رضا عطا کر دی۔ آج کے بعد میں تم سے کبھی ناراض نہیں ہوں گا (یعنی ہمیشہ تم سے محبت کروں گا)۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

34. عَنْ صُهَیْبٍ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، قَالَ: یَقُوْلُ اللهُ تعالیٰ: تُرِیْدُوْنَ شَیْئًا أَزِیْدُکُمْ؟ فَیَقُوْلُوْنَ: أَلَمْ تُبَیِّضْ وُجُوْهَنَا؟ أَ لَمْ تُدْخِلْنَا الْجَنَّةَ وَتُنَجِّنَا مِنَ النَّارِ؟ قَالَ: فَیَکْشِفُ الْحِجَابَ فَمَا أُعْطُوْا شَیْئًا أَحَبَّ إِلَیْهِمْ مِنَ النَّظَرِ إِلٰی رَبِّهِمْ تعالیٰ ثُمَّ تَلاَ هٰذِهِ الْآیَةَ: {لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰی وَزِیَادَۃٌ} [یونس، 10: 26].

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ.

أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب الإیمان، باب إثبات رؤیة المؤمنین الآخرة ربھم، 1: 163، الرقم: 181، وأحمد بن حنبل في المسند، 4: 332، والترمذي في السنن، کتاب تفسیر القرآن، باب ومن سورة یونس، 5: 286، الرقم: 3105، وعبد الله بن أحمد في السنة، 1: 245، الرقم: 449.

حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جب جنتی جنت میں داخل ہو جائیں گے، (تو) اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تم کچھ اور چاہتے ہو تو میں تمہیں عطا کروں؟ وہ عرض کریں گے: (اے ہمارے رب! تیری عنایات میں پہلے ہی کیا کمی ہے) کیا تو نے ہمارے چہرے منور نہیں کر دئیے؟ کیا تو نے ہمیں جنت میں داخل نہیں کر دیا؟ اور ہمیں دوزخ سے نجات نہیں دے دی؟ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اس کے بعد اللہ تعالیٰ (اپنے جلوۂ حسن سے) پردہ اُٹھا دے گا، تب انہیں (معلوم ہوگا کہ) اپنے پروردگار کے دیدار سے بہتر کوئی چیز نہیں ملی، پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰی وَزِیَادَۃٌ} ’ایسے لوگوں کے لیے جو نیک کام کرتے ہیں نیک جزا ہے (بلکہ) اس پر اضافہ بھی ہے۔‘ (اضافہ سے مراد دیدارِ الٰہی ہے۔)

اِسے امام مسلم، احمد اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔

35. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضی الله عنهما، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: بَیْنَا أَهْلُ الْجَنَّةِ فِي نَعِیْمِهِمْ إِذْ سَطَعَ لَهُمْ نُوْرٌ فَرَفَعُوْا رُؤُوْسَهُمْ، فَإِذَا الرَّبُّ قَدْ أَشْرَفَ عَلَیْهِمْ مِنْ فَوْقِهِمْ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، قَالَ: وَذٰلِکَ قَوْلُ اللهِ: {سَلَامٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیمٍo} [یٰس، 36: 58]، قَالَ: فَیَنْظُرُ إِلَیْهِمْ وَیَنْظُرُوْنَ إِلَیْهِ، فَـلَا یَلْتَفِتُوْنَ إِلٰی شَيئٍ مِنَ النَّعِیْمِ، مَا دَامُوْا یَنْظُرُوْنَ إِلَیْهِ، حَتّٰی یَحْتَجِبَ عَنْهُمْ، وَیَبْقٰی نُوْرُهٗ وَبَرَکَتُهٗ عَلَیْهِمْ فِي دِیَارِهِمْ.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه.

أخرجه ابن ماجه في السنن، المقدمة، باب فیما أنکرت الجھمیة، 1: 65، الرقم: 184، واللالکائي في اعتقاد أھل السنة، 3: 482، الرقم: 836، وأبونعیم في حلیة الأولیاء، 6: 208، 209، والدیلمي في مسند الفردوس، 2: 14، الرقم: 2106، وذکره المنذري في الترغیب والترھیب، 4: 310، الرقم: 5746، والھیثمي في مجمع الزوائد، 7: 98.

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جنت والے اپنی نعمتوں سے لطف اندوز ہو رہے ہوں گے کہ اچانک ایک نور چمکے گا۔ وہ اپنے سروں کو اوپر اٹھائیں گے، تو اللہ رب العزت اوپر کی جانب ان پر جلوہ افروز ہو گا اور فرمائے گا: اے اہلِ جنت! اَلسَّلامُ عَلَیْکُمْ (تم پر سلامتی ہو۔) حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: کہ (قرآن مجید میں) اللہ رب العزت کے اس فرمان - {سَلَامٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیمٍo} ’(تم پر) سلام ہو، (یہ) ربِّ رحیم کی طرف سے فرمایا جائے گا۔‘ - کا یہی معنٰی ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: پھر اللہ رب العزت ان (اہل جنت) کی جانب نظرِ شفقت و محبت فرمائے گا اور وہ اللہ تعالیٰ (کے جلوۂ حسن) کی طرف محبت بھری نظروں سے تکنے لگیں گے۔ جب تک وہ دیدارِ الٰہی میں مشغول رہیں گے جنت کی کسی اور نعمت کی طرف متوجہ نہ ہوں گے یہاں تک کہ اللہ رب العزت ان سے پردہ فرما لے گا لیکن اس کا نور اور اس کی برکت (کا اثر) ہمیشہ ان کی رہائش گاہوں میں بھی ان پر قائم رہے گا۔

اسے امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

36. عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیِّبِ رضی الله عنه: أَنَّهٗ لَقِيَ أَبَا هُرَیْرَةَ، فَقَالَ أَبُوْ هُرَیْرَةَ رضی الله عنه: أَسْأَلُ اللهَ أَنْ یَجْمَعَ بَیْنِي وَبَیْنَکَ فِي سُوْقِ الْجَنَّةِ، فَقَالَ سَعِیْدٌ: أَفِیْهَا سُوْقٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَخْبَرَنِي رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: أَنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلُوْھَا، نَزَلُوْا فِیْهَا بِفَضْلِ أَعْمَالِهِمْ، ثُمَّ یُؤْذَنُ فِي مِقْدَارِ یَوْمِ الْجُمُعَةِ مِنْ أَیَّامِ الدُّنْیَا، فَیَزُوْرُوْنَ رَبَّهُمْ، وَیُبْرِزُ لَهُمْ عَرْشَهٗ، وَیَتَبَدّٰی لَھُمْ فِي رَوْضَةٍ مِنْ رِیَاضِ الْجَنَّةِ، فَتُوضَعُ لَهُمْ مَنَابِرُ مِنْ نُورٍ، وَمَنَابِرُ مِنْ لُؤْلُؤٍ، وَمَنَابِرُ مِنْ زَبَرْجَدٍ، وَمَنَابِرُ مِنْ ذَهَبٍ، وَمَنَابِرُ مِنْ فِضَّةٍ، وَیَجْلِسُ أَدْنَاهُمْ وَمَا فِیهِمْ مِنْ دَنِيٍّ عَلٰی کُثْبَانِ الْمِسْکِ وَالْکَافُورِ، وَمَا یَرَوْنَ أَنَّ أَصْحَابَ الْکَرَاسِيِّ بِأَفْضَلَ مِنْهُمْ مَجْلِسًا.

قَالَ أَبُوْ هُرَیْرَةَ رضی الله عنه: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللهِ، وَهَلْ نَرٰی رَبَّنَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: هَلْ تَتَمَارُوْنَ فِي رُؤْیَةِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ لَیْلَةَ الْبَدْرِ؟ قُلْنَا: لَا، قَالَ: کَذٰلِکَ لَا تُمَارُوْنَ فِي رُؤْیَةِ رَبِّکُمْ، وَلَا یَبْقٰی فِي ذٰلِکَ الْمَجْلِسِ رَجُلٌ إِلاَّ حَاضَرَهُ اللهُ مُحَاضَرَةً، حَتّٰی یَقُوْلَ لِلرَّجُلِ مِنْھُمْ: یَا فُـلَانَ بْنَ فُـلَانٍ، أَتَذْکُرُ یَوْمَ قُلْتَ: کَذَا وَکَذَا؟ فَیُذَکَّرُ بِبَعْضِ غَدْرَاتِهٖ فِي الدُّنْیَا، فَیَقُوْلُ: یَا رَبِّ، أَفَلَمْ تَغْفِرْ لِي؟ فَیَقُوْلُ: بَلٰی، فَسَعَۃُ مَغْفِرَتِي بَلَغَتْ بِکَ مَنْزِلَتَکَ ھٰذِهٖ، فَبَیْنَمَا ھُمْ عَلٰی ذٰلِکَ غَشِیَتْھُمْ سَحَابَۃٌ مِنْ فَوْقِھِمْ، فَأَمْطَرَتْ عَلَیْھِمْ طِیْبًا لَمْ یَجِدُوا مِثْلَ رِیْحِهٖ شَیْئًا قَطُّ، وَیَقُوْلُ رَبُّنَا تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: قُوْمُوْا إِلٰی مَا أَعْدَدْتُ لَکُمْ مِنَ الْکَرَامَةِ، فَخُذُوْا مَا اشْتَھَیْتُمْ. فَنَأْتِي سُوْقًا قَدْ حَفَّتْ بِهِ الْمَلَائِکَۃُ فِیْهِ مَا لَمْ تَنْظُرِ الْعُیُوْنُ إِلٰی مِثْلهٖ، وَلَمْ تَسْمَعِ الْأَذَانُ، وَلَمْ یَخْطُرْ عَلَی الْقُلُوْبِ، فَیُحْمَلُ لَنَا مَا اشْتَھَیْنَا، لَیْسَ یُبَاعُ فِیْھَا وَلَا یُشْتَرٰی. وَفِي ذٰلِکَ السُّوْقِ یَلْقٰی أَھْلُ الْجَنَّةِ بَعْضُھُمْ بَعْضًا، قَالَ: فَیُقْبِلُ الرَّجُلُ ذُوالْمَنْزِلَةِ الْمُرْتَفِعَةِ فَیَلْقٰی مَنْ هُوَ دُوْنَهٗ وَمَا فِیْهِمْ دَنِيٌّ فَیَرُوْعُهٗ مَا یَرٰی عَلَیْهِ مِنَ اللِّبَاسِ، فَمَا یَنْقَضِي آخِرُ حَدِیْثِهٖ حَتّٰی یَتَخَیَّلَ إِلَیْهِ مَا هُوَ أَحْسَنُ مِنْهُ، وَذٰلِکَ أَنَّهٗ لَا یَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ یَحْزَنَ فِیْهَا، ثُمَّ نَنْصَرِفُ إِلٰی مَنَازِلِنَا، فَیَتَلَقَّانَا أَزْوَاجُنَا، فَیَقُلْنَ: مَرْحَبًا وَأَهْـلًا، لَقَدْ جِئْتَ وَإِنَّ بِکَ مِنَ الْجَمَالِ أَفْضَلَ مِمَّا فَارَقْتَنَا عَلَیْهِ، فَیَقُوْلُ: إِنَّا جَالَسْنَا الْیَوْمَ رَبَّنَا الْجَبَّارَ، وَیَحِقُّنَا أَنْ نَنْقَلِبَ بِمِثْلِ مَا انْقَلَبْنَا.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَابْنُ حِبَّانَ.

أخرجه الترمذي في السنن، کتاب صفة الجنة، باب ما جاء في سوق الجنة، 4: 685، الرقم: 2549، وابن ماجہ في السنن، کتاب الزھد، باب صفة الجنة، 2: 1450، الرقم: 4336، وابن حبان في الصحیح، 16: 466، 467، الرقم: 7439، وابن أبي عاصم في السنة، 1: 258، 259، الرقم: 585.

حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ان کی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو جنت کے بازار میں اکٹھا کردے۔ سعید کہنے لگے: کیا جنت میں بھی کوئی بازار ہوگا؟ انہوں نے کہا: ہاں مجھے رسول اللہ ﷺ نے بتایا ہے کہ جب جنتی جنت میں داخل ہوجائیں گے تو وہ اپنے اَعمال کی برتری کے لحاظ سے مراتب حاصل کریں گے۔ دنیا کے ایّام میں سے جمعہ کے دن کے (دورانیہ کے) برابر انہیں اجازت دی جائے گی کہ وہ اللہ تعالیٰ کا دیدار کر سکیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے لیے اپنا عرش ظاہر کرے گا اور باغاتِ جنت میں سے کسی ایک باغ میں اپنی تجلی فرمائے گا۔ جنتیوں کے لیے منبر بچھائے جائیں گے جو نور، موتی، یاقوت، زبرجد، سونے اور چاندی کے ہوں گے۔ ان میں سے ادنیٰ درجے والے مشک اور کافور کے ٹیلے پر بیٹھیں گے اور (حقیقت میں) وہاں کوئی شخص بھی ادنیٰ نہیں ہوگا۔ وہ کرسیوں پر بیٹھنے والوں کو اپنے سے افضل نہیں سمجھیں گے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ہم اپنے پروردگار کا دیدار کریں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں، کیا تم سورج اور چودھویں کے چاند کو دیکھنے میں کوئی شک کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا: نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اسی طرح تم اپنے پروردگار کے دیدار میں کوئی شک نہیں کروگے۔ اس محفل میں کوئی ایسا شخص نہیں ہوگا جس سے اللہ تعالیٰ براهِ راست گفتگو نہ فرمائے گا۔ حتیٰ کہ ان میں سے ایک سے فرمائے گا: اے فلاں بن فلاں! کیا تجھے وہ دن یاد ہے جب تو نے فلاں بات کہی تھی؟ پس وہ اسے اس کے بعض گناہ یاد دلائے گا۔ وہ شخص عرض گزار ہوگا: اے رب! کیا تو نے مجھے بخش نہیں دیا؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ہاں کیوں نہیں اور میرے معاف فرمانے کی وجہ سے ہی تو اس مقام پر پہنچا ہے۔ لوگ اسی حال میں ہوں گے کہ ان پر ایک بادل چھا جائے گا اور (اس سے) ایسی خوشبو برسائی جائے گی کہ اس طرح کی خوشبو اس سے پہلے انہوں نے کبھی نہیں سونگھی ہو گی۔ پھر ہمارا پروردگار فرمائے گا: اس انعام و اکرام کی طرف اٹھو جو ہم نے تمہارے لیے تیار کر رکھا ہے اور اس میں سے جو تمہارا جی چاہے لے لو۔ پھر ہم بازار میں آئیں گے جہاں فرشتے ہی فرشتے ہوں گے ایسا بازار نہ تو کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی دل میں اس کا خیال گزرا ہو گا۔ جو چیز ہم چاہیں گے ہمیں مہیا کر دی جائے گی، (دنیا کی طرح) خرید و فروخت نہ ہوگی۔ اس بازار میں اہل جنت ایک دوسرے سے ملاقات کریں گے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بلند مرتبے والے آگے بڑھ کر ادنیٰ درجے والوں سے ملیں گے، وہاں کوئی ادنیٰ نہ ہوگا پھر وہ (کم درجے والا) اس کا لباس دیکھ کر بڑا متعجب ہو گا۔ ابھی ان کی گفتگو ختم نہیں ہو گی کہ وہ اپنے جسم پر اس سے بھی زیادہ خوبصورت لباس دیکھے گا اور یہ اس لیے کہ وہاں کسی کو کوئی حزن و ملال نہ ہو گا۔ پھر ہم واپس اپنے گھروں میں آجائیں گے۔ ہماری بیویاں ہمارا استقبال کریں گی اور کہیں گی خوش آمدید، خوش آمدید، آپ واپس آ گئے ہیں، آپ کا حسن و جمال اس وقت سے کہیں زیادہ بڑھا ہوا ہے جس وقت آپ ہم سے رخصت ہوئے تھے۔ وہ کہے گا: آج ہم اپنے ربِ جبّار کی مجلس میں بیٹھ کر آئے ہیں (جس کی وجہ سے) ہم ایسی ہی نورانی شکل و صورت میں تبدیل ہو جانے کے حق دار تھے۔

اسے امام ترمذی، ابن ماجہ اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved