سیرۃ الرسول کی تہذیبی و ثقافتی اہمیت

پیش لفظ

ثقافت کسی بھی قوم کے اجتماعی طرزِ زندگی اور پہچان کا نام ہے۔ کسی بھی قوم اور معاشرے کی معاشرتی اقدار اور اجتماعی اوصاف و خصائل اس کی ثقافت میں منعکس ہوتے ہیں۔ نسل در نسل قوموں کے اطوار و خصائل، عادات و رسوم اور اقدار و روایات بڑھتے بڑھتے تہذیب کے پیکر میں ڈھل جاتے ہیں۔ کسی بھی قوم کی تہذیب اور ثقافت اپنی تشکیل کے لئے اُن بنیادی اُصولوں اور مابعد الطبیعاتی حقیقتوں کی پابند ہوتی ہے جن پر کسی تہذیب، قوم یا معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے۔ اسلام سے پہلے دنیا میں کئی تہذیبیں تاریخ کے مختلف ادوار میں موجود تھیں جن میں سرِ فہرست مصری تہذیب، حتی تہذیب، فونیقی تہذیب، یونانی تہذیب، ایرانی تہذیب، ہندی تہذیب، رومی تہذیب اور بازنطینی تہذیب ہیں۔ اگر ہم اِن تہذیبوں اور ثقافتوں کا تجزیہ کریں تو اِن کے پیچھے ہمیں اُن قوموں کی سوچ، فکر، نظریہ، عادات و اطوار، خصائل و خصائص اور روایات کار فرما نظر آئیں گی۔ چونکہ ہر معاشرہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ راہِ حق میں انحراف اور نبوی تعلیمات کو پسِ پشت ڈالنے کے سبب سے انسانی خواہشات کا پابند ہوتا گیا۔ آج حق سے منحرف ہوتے ہوئے ہر معاشرے اور قوم کی تہذیب و ثقافت ایسے انداز میں ڈھل گئی کہ وہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس خطے کے لوگوں کے لئے زوال کا باعث بنی۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت اور آپ کی نبوت و بعثت کے بعد چوں کہ انسانیت کو ہمیشہ کے لئے مزید کسی اُلوہی ہدایت سے مستثنیٰ کر دیا جانا تھا، لہٰذا انفرادی اور اجتماعی زندگی کے دیگر گوشوں کی طرح ثقافتی اور تہذیبی گوشوں میں بھی ایسی رہنمائی دی جانی ضروری تھی کہ جس کی بنیاد پر ایک ایسی آفاقی اور ابدی تہذیب وجود میں لائی جا سکے جو آگے چل کر تادیر موجود رہے اور راہِ ہدایت کے طالبوں اور انسانیت کی بقا و فلاح اور قیام و استحکام کے متمنیّوں کے لیے ایک نور ہو۔

سیرتِ مبارکہ کا ثقافتی اور تہذیبی حوالے سے مطالعہ ہمیں ان بنیادی اقدار سے آشنا کرتاہے جن کے بغیر ایک آفاقی، اَبدی اور مستحکم تہذیب کا قیام ممکن نہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسلامی تہذیب و ثقافت کی بنیاد جن تین بنیادی تعلیمات پر رکھی وہ توحید، رسالت اور آخرت ہیں۔ اس بنیاد سے انسانیت کی وحدت ہر طرح کے افتراق سے آزاد اور زندگی میں رہنمائی کے لئے اللہ کے عطا کردہ ابدی قانون کی طرف رجوع پر مائل ہوتی ہے اور آخرت احساس ذمہ داری اور جواب دہی کا وہ تصور ہے جو انسان کو قانونِ حق پر استقامت کے ساتھ گامزن رکھتا ہے۔ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدّظلہ العالی کی زیر نظر تصنیف میں اسلام کی تہذیب و ثقافت کے اصول و مبادی اور نظریہ و عمل کی تفصیلات کا سیرۃُ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں جائزہ لیا گیا ہے۔ یہ تصنیف جہاں اسلام کی تہذیب و ثقافت سے آگاہ کرے گی وہاں موجودہ دورِ زوال میں اور تہذیب و ثقافت کے زوال پذیر ہونے کے اَسباب کے اِزالے کی سبیل بھی مہیا کرے گی۔

ڈاکٹر طاہر حمید تنولی
ناظم تحقیق
فرید ملت ریسرچ انسٹیٹیوٹ

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved