1۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيْمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے رمضان میں بحالت ایمان ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دیئے گئے۔‘‘
اخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب: الایمان، باب: تطوع قیام رمضان من الایمان، 1 / 22، الرقم: 37، و مسلم في الصحیح، کتاب: صلاۃ المسافرین و قصرھا، باب: الترغیب في قیام رمضان، 1 / 523، الرقم: 759، و النسائي في السنن، کتاب: قیام اللیل و تطوع النہار، باب: ثواب من قام رمضان ایمانا و احتسابا، 3 / 201، الرقم: 1602۔ 1603، و احمد بن حنبل في المسند، 2 / 408، الرقم: 9277، و ابن خزیمۃ في الصحیح، 3 / 336، الرقم: 2203، و الدارمي في السنن، 2 / 42، الرقم: 1776۔
2۔ عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيْمَاناً وَ احْتِِسَاباً غُفِرَلَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ. وَمَنْ قامَ رَمَضَانَ إِِيْمَاناً وَإحْتِسَاباً غُفِرَلَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِِهِ. وَمَنْ قامَ لَيْلَةَ القَدْرِ إِيْمَاناً وَ إحْتِسَاباً غُفِرَلَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے حالت ایمان میں اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اور جو رمضان میں ایمان کی حالت اورثواب کی نیت سے قیام کرتا ہے تو اس کے (بھی) سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اور جو لیلۃ القدر میں ایمان کی حالت اور ثواب کی نیت سے قیام کرے اس کے گزشتہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔‘‘
اخرجہ البخاری في الصحیح، کتاب: صلاۃ التراویح، باب: فضل لیلۃ القدر، 2 / 709، الرقم: 1905، 1910، و مسلم فی الصحیح، کتاب: صلاۃ المسافرین وقصرھا، باب: الترغیب فی قیام رمضان وھو التراویح، 1 / 523، الرقم: 740، و الترمذی فی السنن، کتاب: الصوم عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، باب: الترغیب فی قیام رمضان وما جاء فیہ من الفضل، 3 / 171، الرقم: 808، و ابوداود فی السنن، کتاب: الصلاۃ، باب: تفریع ابواب شھر رمضان، باب: فی قیام شھر رمضان، 2 / 49، الرقم: 1371، و النسائی فی السنن، کتاب: الصیام، باب: ثواب من قام رمضان وصامہ ایمانا واحتسابا، 4 / 156، الرقم: 2،22، وابن ماجۃ فی السنن، کتاب: الصیام، باب: ماجاء فی فضل شھر رمضان، 1 / 526، الرقم: 1641۔
3۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رضی الله عنه، عَنْ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم أَنَّهُ ذَکَرَ شَهْرَ رَمضَانَ فَفَضَّلَهُ عَلَی الشُّهُورِ، وَ قَالَ: مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَاباً خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ کَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أمُّهُ.
رَوَاهُ النِّسَائِيُّ.
وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ ﷲَ تَبَارَکَ وَ تَعَالَی فَرَضَ صِيَامَ رَمَضَانَ عَلَيْکُمْ، وَ سَنَنْتُ لَکُمْ قِيَامَهُ، فَمَنْ صَامَهُ وَقَامَهُ إِيْمَاناً وَاحْتِسَاباً خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ کَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أمُّهُ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَةَ.
’’حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمضان المبارک کا ذکر فرمایا تو سب مہینوں پر اسے فضیلت دی۔ بعد ازاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ایمان اور حصول ثواب کی نیت کے ساتھ رمضان کی راتوں میں قیام کرتا ہے تو وہ گناہوں سے یوں پاک صاف ہو جاتا ہے جیسے وہ اس دن تھا جب اسے اس کی ماں نے جنم دیا تھا۔‘‘
’’اور ایک روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزے فرض کیے ہیں اور میں نے تمہارے لئے اس کے قیام (نماز تراویح) کو سنت قرار دیا ہے لہٰذا جو شخص ایمان اور حصول ثواب کی نیت کے ساتھ ماہ رمضان کے دنوں میں روزہ رکھتا اور راتوں میں قیام کرتا ہے وہ گناہوں سے یوں پاک صاف ہو جاتا ہے جیسے وہ اس دن تھا جب اسے اس کی ماں نے جنم دیا تھا۔‘‘
اخرجہ النسائی فی السنن، کتاب: الصیام، باب: ذکر اختلاف یحیی بن ابی کثیر والنضر بن شیبان فیہ، 4 / 158، الرقم: 2208۔2210، وابن ماجۃ فی السنن، کتاب: اقامۃ الصلاۃ و السنۃ فیھا، باب: ماجاء فی قیام شھر رمضان، 1 / 421، الرقم: 1328۔
4۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ، مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَ بِعَزِيْمَةٍ، فَيَقُولُ: مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيْمَانًا وَ احْتِسَابًا، غُفِرَلَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ. فَتُوُفِّيَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم، وَالْأَمْرُ عَلَی ذَلِکَ، ثُمَّ کَانَ الْأَمْرُ عَلَی ذَلِکَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَکْرٍ وَ صَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ عَلَی ذَلِکَ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَ هَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز تراویح پڑھنے کی رغبت دلایا کرتے تھے لیکن حکماً نہیں فرماتے تھے۔ چنانچہ فرماتے کہ جس نے رمضان المبارک میں حصول ثواب کی نیت سے اور حالتِ ایمان کے ساتھ قیام کیا تو اس کے سابقہ (تمام) گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال مبارک تک نمازِ تراویح کی یہی صورت برقرار رہی اور خلافت ابوبکر رضی اللہ عنہ میں اور پھر خلافت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے شروع تک یہی صورت برقرار رہی۔‘‘
اخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب: صلاۃ التروایح، باب: فضل من قام رمضان، 2 / 707، الرقم: 1905، و مسلم في الصحیح، کتاب: صلاۃ المسافرین و قصرھا، باب: الترغیب في قیام رمضان و ھو التراویح، 1 / 523، الرقم: 759، والترمذي في السنن، کتاب: الصوم عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، باب: الترغیب في قیام رمضان وما جاء فیہ من الفضل، 3 / 171، الرقم: 808، وقال ابو عیسی: ھذا حدیث حسن صحیح، و ابو داود في السنن، کتاب: الصلاۃ، باب: في قیام شہر رمضان، 2 / 49، الرقم: 1371، والنسائي في السنن، کتاب: الصیام، باب: ثواب من قام رمضان و صامہ ایمانا و احتسابا، 4 / 154، الرقم: 2192، ومالک في الموطا، کتاب: الصلاۃ في رمضان، باب: الترغیب في الصلاۃ في رمضان، 1 / 113، الرقم: 249، و احمد بن حنبل في المسند، 2 / 281، الرقم: 7774، و ابن خزیمۃ في الصحیح، 3 / 338، الرقم: 2207، و ابن حبان في الصحیح، 1 / 353، الرقم: 141، و عبد الرزاق في المصنف، 4 / 258، الرقم: 7719، والبیہقي في السنن الکبری، 2 / 493، الرقم: 4378، والطبراني في المعجم الاوسط، 9 / 120، الرقم: 9299۔
5۔ عَنْ مَالِکٍ رَحِمَهُ اللهُ أَنَّهُ سَمِعَ مَنْ يَثِقُ بِهِ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم أُرِيَ أَعْمَارَ النَّاسِ قَبْلَهُ أَوْ مَا شَاءَ اللهُ مِنْ ذَلِکَ فَکَأَنَّهُ تَقَاصَرَ أَعْمَارَ أُمَّتِهِ أَنْ يَبْلُغُوا مِنَ الْعَمَلِ مِثْلَ الَّذِي بَلَغَ غَيْرُهُمْ فِي طُولِ الْعُمْرِ فَأَعْطَاهُ اللهُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شهْرٍ.
رَوَاهُ مَالِکٌ وَ الْبَيْهَقِيُّ.
’’حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ثقہ (یعنی قابل اعتماد) اہل علم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سابقہ امتوں کی عمریں دکھائی گئیں یا اس بارے میں جو اللہ نے چاہا دکھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کی کم عمروں کا خیال کرتے ہوئے سوچا کہ کیا میری امت اس قدر اعمال کر سکے گی جس قدر دوسری امتوں کے لوگوں نے طوالتِ عمر کے باعث کئے۔ تو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شبِ قدر عطا فرما دی جو ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے۔‘‘
اخرجہ مالک في الموطا، کتاب: الاعتکاف، باب: ما جاء في لیلۃ القدر، 1 / 321، الرقم: 698، و البیہقي في شعب الایمان، 3 / 323، الرقم: 3667، و المنذري في الترغیب و الترھیب، 2 / 65، الرقم: 1508۔
6۔ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رضی الله عنه أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُوْلَ اللهِ! أَخْبِرْنَا عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: هِيَ فِِي رَمَضَانَ الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فَإِنَّهَا وِتْرٌ فِي إِحْدَی وَ عِشْرِيْنَ أَوْثَ. لَاثٍ وَ عِشْرِيْنَ أَوْخَمْسٍ وَ عِشْرِيْنَ أَوْسَبْعٍ وَ عِشْرِيْنَ أَوْ تِسْعٍ وَ عِشْرِيْنَ أَوْ فِي آخِرِ لَيْلَةٍ فَمَنْ قَامَهَا إِيْمَانًا وَ احْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَ مَا تَأَخَّرَ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ الطَّبَرَانِيُّ.
’’حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمیں شبِ قدر کے بارے میں بتائیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ (رات) ماہِ رمضان کے آخری عشرے میں اکیسویں، تیئسویں، پچیسویں، ستائیسویں، انتیسویں یا رمضان کی آخری رات ہوتی ہے۔ جو بندہ اس میں ایمان و ثواب کے ارادہ سے قیام کرے اس کے اگلے پچھلے (تمام) گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔‘‘
اخرجہ احمد بن حنبل في المسند، 5 / 318، 321، 324، الرقم: 22765، 22793، 22815، و الطبراني في المعجم الاوسط، 2 / 71، الرقم: 1284، والمنذري في الترغیب و الترہیب، 2 / 65، الرقم: 1507، و الہیثمي في مجمع الزوائد، 3 / 175۔ 176۔
7۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم صَعِدَ المِنْبَرَ فَقَالَ: آمِيْنَ. آمِيْنَ. آمِيْنَ. قِيلَ يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّکَ حِيْنَ صَعِدْتَ الْمِنْبَرَ قُلْتَ: آمِيْنَ. آمِيْنَ. آمِيْنَ؟ قَالَ: إِنَّ جِبْرِيْلَ عليه السلام أَتَانِي، فَقَالَ: مَنْ أَدْرَکَ شَهْرَ رَمَضَانَ وَ لَمْ يُغْفَرْ لَهُ، فَدَخَلَ النَّارَ، فَأَبْعَدَهُ اللهُ. قُلْ: آمِيْنَ. فَقُلْتُ: آمِيْنَ. وَ مَنْ أَدْرَکَ أَبَوَيْهِ أَوْ أَحَدَهُمَا فَلَمْ يَبَرَّهُمَا فَمَاتَ فَدَخَلَ النَّارَ فَأَبْعَدَهُ اللهُ. قُلْ آمِيْنَ. فَقُلْتُ: آمِيْنَ. وَ مَنْ ذُکِرْتَ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْکَ فَمَاتَ فَدَخَلَ النَّارَ فَأَبْعَدَهُ اللهُ. قُلْ: آمِيْنَ. فَقُلْتُ: آمِيْنَ.
رَوَاهُ ابْنُ خُزَيْمَةَ وَ ابْنُ حِبَّانَ وَ اللَّفْظُ لَهُ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے تو تین بار آمین، آمین، آمین فرمایا۔ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ، آپ منبر پر جلوہ افروز ہوئے تو آپ نے آمین، آمین، آمین فرمایا (اس کی کیا وجہ ہے؟)۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل علیہ السلام میرے پاس حاضر ہوئے اور کہنے لگے: جس شخص نے ماہِ رمضان پایا اور اس کی مغفرت نہ ہوسکی تو وہ آگ میں گیا، اسے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے دور کر دے۔ (اے حبیبِ خدا!) آپ آمین کہیں۔ اس پر میں نے آمین کہا۔ اور جس شخص نے ماں باپ دونوں کو پایا یا ان میں سے کسی ایک کو پایا اور ان کے ساتھ نیکی نہ کی اور مر گیا تو وہ آگ میں گیا۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور کر دے: (اے حبیبِ خدا!) آپ آمین کہیں۔ تو میں نے آمین کہا۔ اور وہ شخص جس کے پاس آپ کا ذکر کیا گیا اور اس نے آپ پر درود نہ پڑھا اور اسی حالت میں مر گیا تو وہ بھی آگ میں گیا۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور کر دے (اے حبیب خدا!) آپ آمین کہیں تو میں نے آمین کہا۔‘‘
اخرجہ ابن خزیمۃ في الصحیح، 3 / 192، الرقم: 1888، و ابن حبان في الصحیح، 3 / 188، الرقم: 907، و البخاري في الادب المفرد، 1 / 225، الرقم: 646، و البزار في المسند، 4 / 240، الرقم: 1405، 9 / 247، الرقم: 3790، و ابو یعلي في المسند، 10 / 328، الرقم: 5922، و البیہقي في السنن الکبری، 4 / 304، الرقم: 8287، و الطبراني في المعجم الاوسط، 9 / 17، الرقم: 8994، و في المعجم الکبیر، 2 / 243، الرقم: 2022، والمنذري في الترغیب و الترھیب، 2 / 57، الرقم: 1481۔
8۔ عَنْ عَائِشَةَ رضي اللہ عنها زَوجِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم ، أَنَّهَا قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ شَدَّ مِئْزَرَهُ ثُمَّ لَمْ يَأْتِ فِرَاشَهُ حَتَّی يَنْسَلِخَ.
رَوَاهُ ابْنُ خُزَيْمَةَ وَ أَحْمَدُ وَ الْبَيْهَقِيُّ.
’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: جب ماہِ رمضان شروع ہو جاتا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا کمر بند کس لیتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بستر پر تشریف نہیں لاتے تھے یہاں تک کہ رمضان گزر جاتا۔‘‘
اخرجہ ابن خزیمۃ في الصحیح، 3 / 342، الرقم: 2216، و احمد بن حنبل في المسند، 6 / 66، الرقم: 24422، و البیہقي في شعب الایمان، 3 / 310، الرقم: 3624، و السیوطي في الجامع الصغیر، 1 / 143، الرقم: 211۔
9۔ عَنْ عَائِشَةَ رضي اللہ عنها قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم إِذَا دَخَلَ رَمَضَانَ تَغَيَّرَ لَونُهُ وَ کَثُرَتْ صَلَاتُهُ وَابْتَهَلَّ فِي الدُّعَاءِ وَ أَشْفَقَ مِنْهُ.
رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ.
’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ جب ماہِ رمضان شروع ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رنگ مبارک متغیر ہو جاتا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نمازوں کی (مزید) کثرت کر دیتے اور اللہ تعالیٰ سے عاجزی و گڑگڑا کر دعا کرتے اس ماہ میں نہایت محتاط رہتے۔‘‘
اخرجہ البیہقي في شعب الایمان، 3 / 310، الرقم: 3625، و السیوطي في الجامع الصغیر، 1 / 143، الرقم: 212۔
10۔ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ رضي اللہ عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِنَّ فِي رَمَضَانَ يُنَادِي مُنَادٍ بَعْدَ ثُلُثِ اللَّيْلِ الْأَوَّلِ أَوْ ثُلُثِ اللَّيْلِ الْآخِرِ: أَلَا سَائِلٌ يَسْأَلُ فَيُعْطَيُ، أَلَا مُسْتَغْفِرٌ يَسْتَغْفِرُ فَيُغْفَرُ لَهُ، أَلَا تَائِبٌ يَتُوبُ فَيَتُوبُ اللهُ عَلَيْهِ.
رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ.
’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک رمضان المبارک میں رات کے پہلے تیسرے پہر کے بعد یا آخری تیسرے پہر کے بعد ایک ندا کرنے والا ندا کرتا ہے: ہے کوئی سوال کرنے والا کہ وہ سوال کرے تو اسے عطا کیا جائے؟ کیا ہے کوئی مغفرت کا طلب گار کہ وہ مغفرت طلب کرے تو اسے بخش دیا جائے؟ کیا ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ وہ توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرے؟‘‘
اخرجہ البیہقي في شعب الایمان، 3 / 311، الرقم: 3628۔
11۔ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رضی الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ يَوْمًا وَ حَضَرَ رَمَضَانُ: أَتَاکُمْ رَمَضَانُ شَهْرُ بَرَکَةٍ يَغْشَاکُمُ اللهُ فِيْهِ فَيُنْزِلُ الرَّحْمَةَ، وَ يَحُطُّ الْخَطَايَا، وَ يَسْتَجِيْبُ فِيْهِ الدُّعَاءَ، يَنْظُرُ اللهُ تَعَالَی إِلَی تَنَافُسِکُمْ فِيْهِ، وَ يُبَاهِي بِکُمْ مَلَائِکَتَهُ فَأَرُوا ﷲَ مِنْ أَنْفُسِکُمْ خَيْرًا، فَإِنَّ الشَّقِيَّ مَنْ حُرِمَ فِيْهِ رَحْمَةَ اللهِ عزوجل.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَ رَوَاتُهُ ثِقَاتٌ کَمَا قَالَ الْمُنْذَرِيُّ وَالْهَيْثَمِيُّ.
’’حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن فرمایا جب کہ رمضان المبارک شروع ہو چکا تھا: تمہارے پاس برکتوں والا مہینہ آگیا ہے اس میں اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی رحمت سے ڈھانپ لیتا ہے۔ رحمت نازل فرماتا ہے، گناہوں کو مٹاتا ہے اور دعائیں قبول فرماتا ہے۔ اس مہینہ میں اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں پر نظر فرماتا ہے اور تمہاری وجہ سے اپنے فرشتوں کے سامنے فخر فرماتا ہے۔ لہٰذا تم اپنے قلب و باطن سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں نیکی حاضر کرو کیونکہ بدبخت ہے وہ شخص جو اس ماہ میں بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم رہا۔‘‘
اخرجہ المنذري في الترغیب و الترھیب، 2 / 60، الرقم: 1490، و قال: رواہ الطبراني و رواتہ ثقات، و الہیثمي في مجمع الزوائد، 3 / 142، وقال: رواہ الطبراني في الکبیر۔
12۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم:ذَاکِرُ اللهِ فِي رَمَضَانَ مَغْفُورٌ لَهُ، وَسَائِلُ اللهِ فِيْهِ لَا يَخِيْبُ.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَ الْبَيْهَقِيُّ.
’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ماہِ رمضان میں اللہ کا ذکر کرنے والا بخش دیا جاتا ہے اور اس ماہ میں اللہ تعالیٰ سے مانگنے والے کو نامراد نہیں کیا جاتا۔‘‘
اخرجہ الطبراني في المعجم الاوسط، 6 / 195، الرقم: 6170، 7 / 226، الرقم: 7341، و البیہقي في شعب الایمان، 3 / 311، الرقم: 3627، والدیلمي في الفردوس بماثور الخطاب، 2 / 242، الرقم: 3141، و المنذري في الترغیب و الترھیب، 2 / 64، الرقم: 1501، و الہیثمي في مجمع الزوائد، 2 / 64۔
Copyrights © 2025 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved