Huzoor Nabi Akram ﷺ Kay Khasail e Mubaraka

7. وَصْفُ مِرْآتِهِ وَمُشْطِهِ وَتَدْهِيْنِ رَأْسِهِ

﴿حضور ﷺ کا آئینہ دیکھنا، کنگھا استعمال فرمانا اور بالوں میں تیل لگانا﴾

حضور نبی اکرم ﷺ اس کائناتِ کن فیکون میں خالق کائنات کے دستِ حسن آفریں کا حسین ترین اور بے مثل و بے نظیر نادر شہ کار تھے۔رہبر انسانیت ﷺ کی حیثیت سے وہ عالم انسانیت کو اپنی عادات و اطواراور اعمال و افعال سے شامِ ابد تک کے لیے یہ پیغامِ جاودانی دے گئے کہ آپ کو جو بدن، جسم اور وجود دیاگیا ہے اس کی اعتدال و توازن کے ساتھ آرائش و زیبائش کا اہتمام باقاعدگی سے کریں۔ آپ ﷺ آئینہ دیکھتے اور دعا فرماتے: ’اے اللہ! جیسے تو نے میری شکل و صورت حسین بنائی ہے ویسے ہی میرے اخلاق کو بھی حسین بنادے‘۔ آپ ﷺ اکثر یہ دعا بھی فرماتے: ’اے اللہ! تو میرے باطن کو میرے ظاہر سے بہتر اور صالح بنادے، مجھے صابر و شاکر بنادے، مجھے اپنی نگاہوں میں چھوٹا اور کافروں کی نگاہوں میں بڑا بنادے‘۔ سونے سے پہلے اپنے وضو کا برتن، مسواک اور کنگھی ایک جانب رکھ دیتے تھے۔بیدار ہوتے ہی سب سے پہلے وضو کرتے اور اس دوران مسواک کرنا آپ ﷺ کا معمول رہا۔ آپ ﷺ اپنے سر مبارک پر کثرت سے تیل لگاتے۔نیز کثرت سے سر اور ڈاڑھی مبارک کے بالوں کو پانی کے ذریعے درست کیا کرتے تھے۔آپ ﷺ کی ڈاڑھی مبارک کے سامنے والے موئے مبارک سفید ہو گئے تھے لیکن جب آپ ﷺ تیل لگاتے تو یہ سفیدی معلوم نہ ہوتی۔ اس طرح آپ ﷺ نے تمام اولاد آدم کو بالعموم اور اُمت کو بالخصوص یہ پیغام دیا کہ ان کے وجود کا بھی ان پر حق ہے۔ اُمت جب اپنے وجود کی صفائی، طہارت، نفاست اور نظافت کا ہر لمحہ، ہر لحظہ، ہر ساعت اور ہردقیقہ اہتمام کرے گی تو اُمت کے ہر فرد کی شخصیت میں نکھار اور اس کے خداداد حسن و جمال میں بہار آئے گی۔ حضور نبی اکرم ﷺ کا مسواک، کنگھی کا استعمال اور بالوں میں تیل لگانا اُمت کے ہر فرد کو اپنی شخصیت کو صاف ستھرا، نفیس اور پر کشش بنانے کا جلی پیغام ہے۔

101. كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنَ اللَّيْلِ، وَضَعَ طَهُوْرَهُ وَسِوَاكَهُ وَمُشْطَهُ، فَإِذَا أَهَبَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ اللَّيْلِ، اسْتَاكَ وَتَوَضَّأَ وَامْتَشَطَ.

أخرجه البيهقي في السنن الكبرى، 1/ 26، الرقم/ 97، وأبو حيان الأصبهاني في أخلاق النبي ﷺ وآدابه، 3/ 90، الرقم/ 528.

حضور نبی اکرم ﷺ جب رات کو سونے کے ارادے سے بستر مبارک پر تشریف لے جاتے تو آپ ﷺ اپنے وضو کا برتن، مسواک اور کنگھی (بستر کی) ایک جانب رکھ لیتے۔ پھر جب اللہ تعالیٰ آپ کو نیند سے بیدار فرماتا تو آپ ﷺ مسواک کرتے، وضو فرماتے اور پھر اپنے بالوں میں کنگھی کیا کرتے تھے۔

102. كَانَ رَسُوْلُ اللَّهِ ﷺ إِذَا نَظَرَ فِي الْمِرْآةِ، قَالَ: اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي حَسَّنَ خَلْقِي وَخُلُقِي.

أخرجه أبو يعلى في المسند، 4/ 478، الرقم/ 2611، والطبراني في الدعاء/ 144، الرقم/ 402، والبيهقي في شعب الإيمان، 4/ 111، الرقم/ 4459، وأبو حيان الأصبهاني في أخلاق النبي ﷺ وآدابه، 3/ 95، الرقم/ 531.

رسول اللہ ﷺ جب آئینہ دیکھتے تو یہ دعا فرماتے: اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي حَسَّنَ خَلْقِي وَخُلُقِي (اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جس نے میری شکل و صورت اور اخلاق کو حسین بنایا ہے)۔

103. كَانَ رَسُوْلُ اللَّهِ ﷺ إِذَا نَظَرَ فِي الْمِرْآةِ قَالَ: اللَّهُمَّ، كَمَا حَسَّنْتَ خَلْقِي فَحَسِّنْ خُلُقِي.

أخرجه أبو حيان الأصبهاني في أخلاق النبي ﷺ وآدابه، 3/ 88، الرقم/ 527.

رسول اللہ ﷺ جب آئینے میں (اپنا روئے صبیح و جمیل) دیکھتے تو (تعلیمِ اُمت کے لیے) یہ دعا فرماتے: اَللَّهُمَّ، كَمَا حَسَّنْتَ خَلْقِي فَحَسِّنْ خُلُقِي (اے اللہ! جیسے تو نے میری شکل و صورت حسین بنائی ہے ویسے ہی میرے اخلاق کو بھی حسین بنا دے)۔

104. كَانَ رَسُوْلُ اللَّهِ ﷺ يُكْثِرُ دَهْنَ رَأْسِهِ، ثُمَّ يَتَقَنَّعُ، كَأَنَّ ثَوْبَهُ ثَوْبُ زَيَّاتٍ.

أخرجه الترمذي في الشمائل المحمدية، 1/ 51، الرقم/ 33، والبيهقي في شعب الإيمان، 5/ 226، الرقم/ 6463، وأبو حيان الأصبهاني في أخلاق النبي ﷺ وآدابه، 3/ 99، الرقم/ 534، وابن سعد في الطبقات الكبرى، 1/ 484.

رسول اللہ ﷺ اپنے سر مبارک پر کثرت سے تیل لگایا کرتے تھے۔ پھر آپ ﷺ سر انور پر ایک کپڑا ڈال لیتے تھے (تاکہ تیل دوسرے کپڑوں کو نہ لگے)، وہ کپڑا بعد میں ایسے معلوم ہوتا تھا جیسے کسی تیل نکالنے والے کا کپڑا ہو۔

105. كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُكْثِرُ تَسْرِيْحَ رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ بِالْمَاءِ.

أخرجه الترمذي في الشمائل المحمدية، 1/ 51، الرقم/ 33، وأبو حيان الأصبهاني في أخلاق النبي ﷺ وآدابه، 3/ 101، الرقم/ 535، وابن سعد في الطبقات الكبرى، 1/ 460.

حضور نبی اکرم ﷺ کثرت سے اپنے سر اور ڈاڑھی مبارک کے بالوں کو پانی کے ذریعے درست (اور آراستہ) کیا کرتے تھے۔

106. كَانَ رَسُوْلُ اللَّهِ ﷺ قَدْ شَمِطَ مُقَدَّمَ رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ، وَكَانَ إِذَا ادَّهَنَ لَمْ يَتَـبَيَّنْ.

أخرجه مسلم في الصحیح، كتاب الفضائل، باب شيبه ﷺ ، 4/ 1823، الرقم/ 2344، وأحمد بن حنبل في المسند، 5/ 104، الرقم/ 21036، وابن حبان في الصحيح، 14/ 206، الرقم/ 6297، وأبو يعلى في المسند، 13/ 451، الرقم/ 7456.

رسول اللہ ﷺ کے سر اور ڈاڑھی مبارک کے سامنے والے بال سفید ہو گئے تھے، لیکن جب آپ ﷺ تیل لگاتے تو یہ سفیدی معلوم نہ ہوتی تھی۔

Copyrights © 2025 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved