Islam awr Khidmat e Insaniyat

پیش لفظ

دینِ اسلام دینِ فطرت ہے۔ اِس کا مزاج تکریمِ اِنسانیت، نفع بخشی اور فیض رسانی ہے۔ قرآن مجید کے مطابق اُمتِ مسلمہ اِنسانوں کی خیر و فلاح کے لیے پیداکی گئی ہے جو بلا تفریقِ مسلک و مذہب پوری اِنسانیت کے لیے سرتاپا باعثِ خیر ہے۔ اسلامی تعلیمات میں مذہبی فرائض کے بعد اِنسانیت کی خدمت ایک مقدس فریضہ ہے۔ یہ ملتِ اسلامیہ کی بدقسمتی ہے کہ اس نے صرف نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ کو ہی عبادت سمجھ رکھا ہے اور دیگر اَخلاقیات، معاملات اور دیگر معاشرت کو عملاً دین کے دائرے سے خارج کر دیا ہے۔

اِس اَمر میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں کہ عبادت صرف صوم و صلوۃ اور حج و عمرہ ہی کانام نہیں بلکہ سارے نظامِ حیات میں اِطاعتِ الٰہی کا نام ہے۔ اِطاعتِ الٰہی میں حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں شامل ہیں لیکن حقوق اللہکے مقابلے میں حقوق العباد کی زیادہ اہمیت ہے۔ ایک حدیث مبارکہ کے مطابق ساری مخلوق اللہ تعالیٰ کا کنبہ ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ وہ آدمی ہے جو اس کے کنبے یعنی مخلوق کے لیے نفع بخش ہو۔ اس لیے معاشرہ کی صحت اور حسن کا دار و مدار حقوق العباد کی کماحقہٗ ادائیگی پرہے۔

اسلام بے سہارا افراد اور دکھی اِنسانیت کی مدد و اِعانت پر بہت زور دیتا ہے۔ لوگوں کو بنیادی و معیاری تعلیم، صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی، یتیموں کی بہترین انداز میں کفالت، معاشرے کے پسے ہوئے محروم طبقات کی داد رسی، ان کے اخلاقی و معاشرتی حقوق کا دفاع، لوگوں کے ساتھ حسنِ معاملات اور اِنفاق و خیرات کے ذریعے اِعانت کرنا خدمتِ اِنسانیت میں سرفہرست ہے۔ قرآن و حدیث نے واضح الفاظ میں صاحبِ ثروت لوگوں پر یہ ذمہ داری ڈالی ہے کہ وہ معاشرے کے محروم طبقات کی دیکھ بھال کریں۔ مسلمانوں کو صرف انسانوں کے ساتھ ہی حسنِ سلوک کے لئے نہیں کہا گیا بلکہ جانوروں کے ساتھ رحم کا برتائو اور ماحولیات کی حفاظت کی بھی تاکید کی گئی ہے۔

مخلوقِ خدا کی خدمت کرنا، ان کے مصائب و آلام اور دکھ درد کو بانٹنا اور ان کے ساتھ ہم دردی و غم خواری اور شفقت کرنا شیوہ انبیاء علیہم السلام ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی پوری زندگی عملِ خیر کی غماز ہے۔ نزولِ وحی کے بعد جب پہلی بار آپ ﷺ گھر واپس تشریف لائے تو اس مو قع پر اُم المؤمنین حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اللہ تعالیٰ آپ کو ہرگز تنہاء نہیں چھوڑے گا کیونکہ آپ صلہ رحمی کرتے ہیں، لوگوں کابوجھ اٹھاتے ہیں، مساکین کے لیے مال کماتے ہیں، مصیبت زدہ اورپریشان حال انسان کی مدد کرتے ہیں۔ دوسری طرف ـصحابہ کرام رضی اللہ عنہم {وَیُؤْثِرُوْنَ عَلٰٓی اَنْفُسِھِمْ وَلَوْ کَانَ بِھِمْ خَصَاصَۃٌ} ’اور اپنی جانوں پر انہیں ترجیح دیتے ہیں اگرچہ خود اِنہیں شدید حاجت ہی ہو‘ کی عملی تفسیر تھے۔ لہٰذا وہ لوگ جو انسانیت کے دکھ درد کو محسوس کرتے ہوئے خدمتِ انسانیت کرتے ہیں، وہ در حقیقت کارِ اَنبیاء علیہم السلام سرانجام دیتے ہیں۔ انہیں نہ صرف اس دنیا میں سرفرازی و سربلندی ملے گی بلکہ وہ آخرت میں بھی سرخرو ہوں گے۔

عصرِ حاضر میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ العالی اُمتِ مسلمہ کی نہ صرف علمی و فکری رہنمائی کر رہے ہیں بلکہ معاشرے میں دکھی انسانیت کی خدمت اور مجبور و محروم طبقے کی ہر ممکن مدد کے لیے تحریک کی فلاحی تنظیم ’منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن‘ کے ذریعے تعلیم، صحت اور فلاحِ عامہ کے میدانوں میں اِنسانیت کو جہالت، بیماری، غربت، بے روزگاری، محرومی اور قدرتی آفات اور بحرانوں سے نجات دلانے کے لیے عملی جد و جہد میں مصروفِ عمل ہیں۔

زیر نظر کتاب حضرت شیخ الاسلام کا خدمتِ انسانیت کے حوالے سے ایک اور عظیم علمی کارنامہ ہے جس میں آیات و احادیث اور اَقوال و آثات کا ذخیرہ جمع کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے واضح ہوگا کہ خدمت در اصل مسلمانوں کا شعار ہے۔ اِنتشار و فرقہ واریت اور دہشت گردی و انتہا پسندانہ سوچ کا خاتمہ بھی اِنسانیت کی خدمت سے ممکن ہے۔ آخرت سنوار نے کا سامان بھی دکھی اِنسانیت کی خدمت میں ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دکھی اِنسانیت کی بے لوث خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے جو اس کی اور اُس کے رسول ﷺ کی خوشنودی اور رضا مندی کا باعث بنے۔ آمین بجاہ سید المرسلین ( ﷺ )

(محمد فاروق رانا)

ڈپٹی ڈائریکٹر (رِیسرچ)

فریدِ ملّتؒ رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ

Copyrights © 2025 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved