اربعین: اسماء و صفات الٰہیہ

اللہ تعالیٰ بڑا بشخنے والا نہایت مہربان ہے

إِنَّهُ تَعَالٰی هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ

اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے

اَلْقُرْآن

  1. اِنَّ اللهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌo

(البقرة، 2/ 173)

بے شک اللہ نہایت بخشنے والا مہربان ہے۔

  1. اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَالَّذِيْنَ هَاجَرُوْا وَجٰهَدُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللهِ اُولٰئِکَ يَرْجُوْنَ رَحْمَتَ اللهِ ط وَاللهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌo

(البقرة، 2/ 218)

بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے اللہ کے لیے وطن چھوڑا اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا، یہی لوگ اللہ کی رحمت کے امیدوار ہیں، اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔

  1. وَلَقَدْ عَفَا اللهُ عَنْهُمْ ط اِنَّ اللهَ غَفُوْرٌ حَلِيْمٌo

(آل عمران، 3/ 155)

بے شک اللہ نے انہیں معاف فرما دیا، یقینا اللہ بہت بخشنے والا بڑے حلم والا ہے۔

  1. دَرَجٰتٍ مِّنْهُ وَمَغْفِرَةً وَّرَحْمَةً ط وَکَانَ اللهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًاo

(النساء، 4/ 96)

اس کی طرف سے (ان کے لیے بہت) درجات ہیں اور بخشائش اور رحمت ہے، اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔

  1. وَمَنْ يَعْمَلْ سُوْءً ا اَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللهَ يَجِدِ اللهَ غَفُوْرًا رَّحِيْمًاo

(النساء، 4/ 110)

اور جو کوئی برا کام کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ سے بخشش طلب کرے وہ اللہ کو بڑا بخشنے والا نہایت مہربان پائے گا۔

  1. فَمَنْ تَابَ مِنْم بَعْدِ ظُلْمِهِ وَاَصْلَحَ فَاِنَّ اللهَ يَتُوْبُ عَلَيْهِ ط اِنَّ اللهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌo

(المائدة، 5/ 39)

پھر جو شخص اپنے (اس) ظلم کے بعد توبہ اور اصلاح کرلے تو بے شک اللہ اس پر رحمت کے ساتھ رجوع فرمانے والا ہے۔ یقینا اللہ بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے۔

  1. اَفَـلَا يَتُوْبُوْنَ اِلَی اللهِ وَيَسْتَغْفِرُوْنَهُ ط وَاللهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌo

(المائدة، 5/ 74)

کیا یہ لوگ اللہ کی بارگاہ میں رجوع نہیں کرتے اور اس سے مغفرت طلب (نہیں) کرتے، حالاں کہ اللہ بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے۔

  1. وَالَّذِيْنَ عَمِلُوا السَّيِّاٰتِ ثُمَّ تَابُوْا مِنْم بَعْدِهَا وَاٰمَنُوْا اِنَّ رَبَّکَ مِنْم بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌo

(الاعراف، 7/ 153)

اور جن لوگوں نے برے کام کیے پھر اس کے بعد توبہ کرلی اور ایمان لے آئے (تو) بے شک آپ کا رب اس کے بعد بڑا ہی بخشنے والا مہربان ہے۔

  1. يُصِيْبُ بِهِ مَنْ يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِ ط وَهُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُo

(يونس، 10/ 107)

وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اپنا فضل پہنچاتا ہے، اور وہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔

  1. وَمَآ اُبَرِّیُ نَفْسِيْ ج اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَةٌم بِالسُّوْءِ اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّيْ ط اِنَّ رَبِّيْ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌo

(يوسف، 12/ 53)

اور میں اپنے نفس کی برات (کا دعویٰ) نہیں کرتا، بے شک نفس تو برائی کا بہت ہی حکم دینے والا ہے سوائے اس کے جس پر میرا رب رحم فرما دے۔ بے شک میرا رب بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔

  1. وَاِنَّ رَبَّکَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلٰی ظُلْمِهِمْ.

(الرعد، 13/ 6)

اور (اے حبیب!) بے شک آپ کا رب لوگوں کے لیے ان کے ظلم کے باوجود بخشش والا ہے۔

  1. فَمَنْ تَبِعَنِيْ فَاِنَّهُ مِنِّيْ ج وَمَنْ عَصَانِيْ فَاِنَّکَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌo

(إبراهيم، 14/ 36)

پس جس نے میری پیروی کی وہ تو میرا ہوگا اور جس نے میری نافرمانی کی تو بے شک تُو بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔

  1. نَبِّئْ عِبَادِيْ اَنِّيْ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُo

(الحجر، 15/ 49)

(اے حبیب!) آپ میرے بندوں کو بتا دیجیے کہ میں ہی بے شک بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہوں۔

  1. وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللهِ لَا تُحْصُوْهَا ط اِنَّ اللهَ لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌo

(النحل، 16/ 18)

اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو انہیں پورا شمار نہ کر سکو گے، بے شک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔

  1. وَرَبُّکَ الْغَفُوْرُ ذُو الرَّحْمَةِ.

(الکهف، 18/ 58)

اور آپ کا رب بڑا بخشنے والا صاحبِ رحمت ہے۔

  1. وَاِنِّيْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدٰیo

(طٰهٰ، 20/ 82)

اور بے شک میں بہت زیادہ بخشنے والا ہوں اس شخص کو جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک عمل کیا پھر ہدایت پر (قائم) رہا۔

  1. فَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّرِزْقٌ کَرِيْمٌo

(الحج، 22/ 50)

پس جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کے لیے مغفرت ہے اور (مزید) بزرگی والی عطا ہے۔

  1. اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ يَغْفِرَ اللهُ لَکُمْ ط وَاللهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌo

(النور، 24/ 22)

کیا تم اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمہیں بخش دے، اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔

  1. قُلْ يٰعِبَادِيَ الَّذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللهِ ط اِنَّ اللهَ يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِيْعًا ط اِنَّهُ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُo

(الزمر، 39/ 53)

آپ فرما دیجیے: اے میرے وہ بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کر لی ہے، تم اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، بے شک اللہ سارے گناہ معاف فرما دیتا ہے، وہ یقینا بڑا بخشنے والا، بہت رحم فرمانے والا ہے۔

  1. وَمَنْ يَقْتَرِفْ حَسَنَةً نَّزِدْ لَهُ فِيْهَا حُسْنًا ط اِنَّ اللهَ غَفُوْرٌ شَکُوْرٌo

(الشوریٰ، 42/ 23)

اور جو شخص نیکی کمائے گا ہم اس کے لیے اس میں اُخروی ثواب اور بڑھا دیں گے۔ بے شک اللہ بڑا بخشنے والا قدر دان ہے۔

  1. اِنَّ رَبَّکَ وَاسِعُ الْمَغْفِرَةِ.

(النجم، 53/ 32)

بے شک آپ کا رب بخشِش کی بڑی گنجائش رکھنے والا ہے۔

  1. فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ ط اِنَّهُ کَانَ غَفَّارًاo

(نوح، 71/ 10)

پھر میں نے کہا کہ تم اپنے رب سے بخشش طلب کرو، بے شک وہ بڑا بخشنے والا ہے۔

  1. وَ هُوَ الْغَفُوْرُ الْوَدُوْدُo

(البروج، 85/ 14)

اور وہ بڑا بخشنے والا بہت محبت فرمانے والا ہے۔

اَلْحَدِيْث

  1. عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم فِي حَدِيْثِ الشَّفَاعَةِ، قَالَ صلی الله عليه وآله وسلم : ثُمَّ أَعُوْدُ الرَّابِعَةَ، فَأَحْمَدُهُ بِتِلْکَ الْمَحَامِدِ، ثُمَّ أَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا، فَيُقَالُ: يَا مُحَمَّدُ، اِرْفَعْ رَأْسَکَ، وَقُلْ يُسْمَعْ، وَسَلْ تُعْطَهْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَقُوْلُ: يَا رَبِّ، إِئْذَنْ لِي فِيْمَنْ قَالَ: لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، فَيَقُوْلُ: وَعِزَّتِي وَجَلَالِي، وَکِبْرِيَائِي وَعَظَمَتِي: لَاخْرِجَنَّ مِنْهَا مَنْ قَالَ: لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ.

مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب التوحيد، باب کلام الرب عزّ وجلّ يوم القيامة مع الانبياء وغيرهم، 6/ 2727، الرقم/ 7072، ومسلم في الصحيح، کتاب الإيمان، باب ادنٰی اهل الجنة منزلة فيها، 1/ 182-184، الرقم/ 193.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حدیثِ شفاعت میں بیان کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پھر میں چوتھی دفعہ (اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں) واپس جاؤں گا اور اس کی انہی صفات سے حمد و ثنا کروں گا، پھر اس کے حضور سجدہ ریز ہو جاؤں گا۔ فرمایا جائے گا: اے محمد! اپنا سر انور اٹھائیے اور کہیے، (آپ کا کہا) سنا جائے گا، مانگیے (آپ کو) وہی عطا کیا جائے گا اور شفاعت کیجیے، آپ کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ اس پر میں عرض کروں گا: اے میرے رب! مجھے اس شخص کی بھی (شفاعت کرنے کی) اجازت دیجیے جس نے لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ کہا ہے، وہ فرمائے گا: مجھے اپنی عزت و جلال اور عظمت و کبریائی کی قسم! میں اس شخص کو بھی ضرور جہنم سے نکال لوں گا جس نے لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ کہا ہے۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

وَفِي رِوَايَةِ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ قَالَ: وَعِزَّتِکَ، لَا أَبْرَحُ أُغْوِي عِبَادَکَ مَا دَامَتْ أَرْوَاحُهُمْ فِي أَجْسَادِهِمْ. فَقَالَ: وَعِزَّتِي وَجَـلَالِي، لَا أَزَالُ أَغْفِرُ لَهُمْ مَا اسْتَغْفَرُوْنِي.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ يَعْلٰی وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.

أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3/ 29، الرقم/ 11255، 11747، وأبو يعلی في المسند، 2/ 530، الرقم/ 1399، والحاکم في المستدرک، 4/ 290، الرقم/ 7672.

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: شیطان نے (بارگاہِ الٰہی میں) کہا: (اے اللہ!) مجھے تیری عزت کی قسم! میں تیرے بندوں کو اس وقت تک گمراہ کرتا رہوں گا جب تک ان کی روحیں ان کے جسموں میں باقی رہیں گی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم! جب تک وہ مجھ سے بخشش مانگتے رہیں گے میں انہیں بخشتا رہوں گا۔

اِسے امام احمد، ابو یعلی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا ہے کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved