تذکرہ فرید ملت رحمۃ اللہ علیہ

حسن سراپا

محمد اِلیاس اَعظمی

سیرت کی خوشبو فرد کے علمی مرتبے کا تعین کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ یہی خوشبو، یہی اندر کی روشنی کردار کی تشکیل، تعمیر اور تکمیل میں توازن قائم رکھتے ہوئے شعور و آگہی کی ٹھوس بنیاد فراہم کرتی ہے۔ اور تخلیق حسن اسی توازن اور تناسب کے دل آویز امتزاج کا دوسرا نام ہے۔حضرت ڈاکٹر فرید الدین قادری رحمہ اللّٰہ کی زندگی کا مطالعہ کرتے وقت یہ خوشگوار حقیقت قاری پر منکشف ہوتی ہے کہ حضرت فرید ملت رحمہ اللّٰہ ایک ایسی دلنواز شخصیت کے مالک تھے۔ جو بیک وقت علم و فن کے جمالیاتی اظہار کے منصب پر بھی رونق افروز تھی اور عمر بھر اس عہد ناپرساں کے فرد کی بکھری ہوئی اکائی کی یکجائی کے لئے شعوری اور لاشعوری دونوں سطحوں پر مصروف جہاد رہی۔

سیرت نہ ہو تو عارض و رخسار سب غلط
خوشبو اڑی تو پھول فقط رنگ رہ گیا

حضرت فرید ملت رحمہ اللّٰہ گوناں گوں خوبیوں کے مالک تھے، میانہ قد، جسم نہ دبلا نہ موٹاپے کی طرف مائل، سفیدی مائل گندمی رنگ، پیشانی کشادہ، چہرہ فراخ، جسم کے خدوخال مضبوط، آنکھیں بڑی بڑی جن میں ذہانت کی چمک چہرے پر غیر معمولی اعتماد، چہرے سے رُعب ٹپکتا۔ آواز میں گرج، تمکنت اور وقار، زیر لب مسکراہٹ، کسی نے حضرت فرید ملت رحمہ اللّٰہ کو قہقہہ لگاتے نہیں دیکھا۔ عموماً سفید رنگ کی شلوار قمیص پہنتے، شیروانی زیب تن کرتے جو گہرے نیلے، بھورے یا سیاہ رنگ کی ہوتی۔ قراقلی ٹوپی زیر استعمال رہتی۔ داڑھی مبارک گھنی مگر مشت بھر سے کم، وفات کے وقت عمر(56 سال) سراور داڑھی کے بال سفید ہو چکے تھے۔ رفتار دھیمی سبک روی کی طرح، گفتگو میں ٹھہرائو، نرم دم گفتگو، بات چیت میں ایک وقار سلیقہ اور قرینہ، پیکر جلال و جمال، خوش خلق طبیعت میں تواضع و انکسار، ظرف میں کشادگی، سخاوت میں اپنی مثال۔ آپ قرض اُٹھا کر بھی غریبوں اور ناداروں کی مدد کرتے، غریب پرور، اپنوں پرائیوں سبھی سے حسن سلوک سے پیش آتے۔ صلہ رحمی آپ کے مزاج کا حصہ تھا۔ خصوصاً رشتہ داروں سے برتائو مثالی تھا، صدقہ و خیرات وسائل سے بڑھ کر کرتے، ہر ایک کو اتفاق اور صلح جوئی کا پیغام دیتے۔ غیبت سے خود بھی بچتے اور دوسروں کو بھی غیبت سے اجتناب کی تلقین کرتے۔ حرف شکوہ زبان پر نہ لاتے۔ مصیبت میں کمال صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے، کسی محفل میں بیٹھتے تو ذہنی اور جسمانی دونوں حوالوں سے حاضر رہتے۔ پوری دلچسپی سے لوگوں کی باتیں اوران کے مسائل سنتے۔ اور کبھی بیزاری اور اُکتاہٹ کا اظہار نہ کرتے۔ ہر شخص سے اس کے مزاج و مذاق کے مطابق گفتگو کرتے، ایک ہی ملاقات میں کسی اجنبی کا احساس اجنبیت ختم ہو جاتا۔ اور وہ یوں محسوس کرتا جیسے حضرت فرید ملت رحمہ اللّٰہ کو وہ برسوں سے جانتا ہے۔ اپنی علمیت اور شخصیت دوسروں پر مسلط نہ کرتے۔ بلکہ ان سے ملنے والے اپنے اندر ایک اعتماد سا محسوس کرتے۔ پڑوسیوں کے حقوق کا خاص خیال رکھتے۔ ان کے دُکھ درد میں شریک ہوتے۔ کئی بیوگان اور غریب گھرانوں کی کفالت کرتے، روپے پیسے جمع کرنے کا انہیں کبھی شوق نہیں رہا۔ بلکہ جو آتا خرچ کر دیتے۔ سفر حجاز پر یا دینی کتب کی خرید پر حضرت ڈاکٹر فرید الدین قادری رحمہ اللّٰہ کا ہاتھ بڑا وسیع تھا۔ سادہ غذا استعمال کرتے لیکن نفاست طبیعت میں راسخ تھی۔ آپ نے مہمان نوازی کی روایت کو زندہ و تابندہ رکھا کیونکہ آپ ایک عرصہ حیدر آباد دکن اور لکھنؤ وغیرہ میں اقامت پذیر رہے۔ اس لئے وضع داری طبیعت میں کوٹ کوٹ کر بھری تھی۔ اکثر پنجابی میں گفتگو فرماتے۔ لیکن اُردو بڑی شستہ بولتے۔ فصیح و بلیغ اُردو، اُردوئے معلی کے لہجے میں، خالص ٹکسالی زبان کہ اہل زبان بھی شک کرتے، علمی وجاہت ایک ایک لفظ سے ٹپکتی، عربی اور فارسی پر بھی عبور حاصل تھا۔ اور انگریزی پر بھی دسترس حاصل تھی۔ کمال کا حافظہ پایا تھا۔ شجر سایہ دار کی طرح شفیق و مہربان۔ مزاح بھی فرماتے لیکن سنجیدگی اور متانت کا عنصر غالب رہتا۔ اپنا کام ہاتھ سے خود کرتے اور اسلامی طرز زندگی کی جزئیات تک کا خاص خیال رکھتے۔ پردے کی پابندی پر خاص زور دیتے۔ غلط باتوں اور جھوٹ پر بہت ناراض ہوتے۔ اور اس کا برملا اظہار کرتے۔ لیکن فریق مخالف کی معذرت پر فوراً غصہ تھوک بھی دیتے۔ گرہ دل میں باندھ کر نہ رکھتے، اس سے بھی مقصود دوسروں کی اصلاح ہی ہوتی۔ بے پناہ قوت برداشت کے مالک تھے۔ ہمیشہ تحمل اور بردباری سے کام لیتے۔ مشکل حالات میں صبر کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیتے۔ بچپن ہی سے طبیعت روحانیت کی طرف مائل تھی۔ کثرت سے عبادت کرتے۔ بڑا اچھا شعری ذوق پایا تھا۔ خود بھی اچھے شاعر تھے۔ مجید امجد، جعفر طاہر اور شیر افضل جعفری آپ کے ہمعصروں میں تھے۔ شیر افضل جعفری مرحوم تو آپ سے مشورہ بھی کیا کرتے تھے۔ ماہر نباض اور بہت اچھے طبیب تھے۔ بے مثال معالج، عظیم محقق، متوکل، فقراء اور اولیاء سے محبت کرنے والے صاحب تقویٰ اور ایک سچے عاشق رسول تھے۔ علامہ اقبالؔ نے کہا تھا:

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved