روزہ اور قیام اللیل کی فضیلت پر منتخب آیات و احادیث

فضیلت اعتکاف کا بیان

فَصْلٌ فِي فَضْلِ الْاِعْتِکَافِ

فضیلتِ اِعتکاف کا بیان

اَلآیَاتُ الْقُرْآنِیَّةُ

1. وَاِذْ وٰعَدْنَا مُوْسٰٓی اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْم بَعْدِهٖ وَاَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَo

(البقرة، 2: 51)

’’اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) سے چالیس راتوں کا وعدہ فرمایا تھا پھر تم نے موسیٰ (علیہ السلام) کے چلّۂ اعتکاف میں جانے) کے بعد بچھڑے کو (اپنا) معبود بنا لیا اور تم واقعی بڑے ظالم تھےo‘‘

2. وَعَهِدْنَآ اِلٰٓی اِبْرٰهٖمَ وَاِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَهِرَا بَیْتِیَ لِلطَّآئِفِیْنَ وَالْعٰکِفِیْنَ وَالرُّکَّعِ السُّجُوْدِo

(البقرة، 2: 125)

’’اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل (علیھما السلام) کو تاکید فرمائی کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک (صاف) کر دو۔‘‘

3. ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّیْلِج وَلَا تُبَاشِرُوْهُنَّ وَاَنْتُمْ عٰکِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِدِ.

(البقرة، 2: 187)

’’پھر روزہ رات (کی آمد) تک پورا کرو، اور عورتوں سے اس دوران شب باشی نہ کیا کرو جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو۔‘‘

4. وَرَهْبَانِیَّةَنِ ابْتَدَعُوْهَا مَا کَتَبْنٰهَا عَلَیْهِمْ اِلَّا ابْتِغَآءَ رِضْوَانِ ﷲِ فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَایَتِهَاج فَاٰ تَیْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْهُمْ اَجْرَهُمْج وَکَثِیْرٌ مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَo

(الحدید، 57: 27)

’’اور رہبانیت (یعنی عبادتِ الٰہی کے لئے ترکِ دنیا اور لذّتوں سے کنارہ کشی) کی بدعت انہوں نے خود ایجاد کر لی تھی، اسے ہم نے اُن پر فرض نہیں کیا تھا، مگر (انہوں نے رہبانیت کی یہ بدعت) محض اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے (شروع کی تھی) پھر اس کی عملی نگہداشت کا جو حق تھا وہ اس کی ویسی نگہداشت نہ کرسکے (یعنی اسے اسی جذبہ اور پابندی سے جاری نہ رکھ سکے)، سو ہم نے اُن لوگوں کو جو ان میں سے ایمان لائے (اور بدعتِ رہبانیت کو رضائے الٰہی کے لئے جاری رکھے ہوئے) تھے، اُن کا اجر و ثواب عطا کر دیا اور ان میں سے اکثر لوگ (جو اس کے تارک ہوگئے اور بدل گئے) بہت نافرمان ہیں۔‘‘

5. وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَالْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗ وَلَا تَعْدُ عَیْنٰـکَ عَنْهُمْ.

(الکهف، 18: 28)

’’(اے میرے بندے!) تو اپنے آپ کو ان لوگوں کی سنگت میں جمائے رکھا کر جو صبح و شام اپنے رب کو یاد کرتے ہیں اس کی رضا کے طلب گار رہتے ہیں (اس کی دید کے متمنی اور اس کا مکھڑا تکنے کے آرزو مند ہیں) تیری (محبت اور توجہ کی) نگاہیں ان سے نہ ہٹیں۔‘‘

اَلأَحَادِیْثُ النَّبَوِیَّةُ

1. عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم کَانَ یَعْتَکِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّی تَوَفَّاهُ ﷲُ، ثُمَّ اعْتَکَفَ أَزْوَاجُهُ مِنْ بَعْدِهٖ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب الاعتکاف، باب الاعتکاف في العشر الأواخر والاعتکاف في المساجد، 2/713، الرقم: 1922، ومسلم في الصحیح، کتاب الاعتکاف، باب اعتکاف العشر الأواخر من رمضان، 2/831، الرقم: 1172، وأبوداود في السنن، کتاب الصوم، باب الاعتکاف، 2/331، الرقم: 2462، والترمذي نحوه في السنن، کتاب الصوم، باب ما جاء في الاعتکاف، وقال: حدیث حسن صحیح، 3/157، الرقم: 790.

’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنھا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبارک کے آخری دس دن اعتکاف کیا کرتے تھے یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ کے حکم سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہو گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد آپ کی ازواج مطہرات نے بھی اعتکاف کیا ہے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

2. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: کَانَ النَّبِيُّ صلی الله علیه وآله وسلم یَعْتَکِفُ فِي کُلِّ رَمَضَانَ عَشْرَةَ أَیَّامٍ، فَلَمَّا کَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِیْهِ اعْتَکَفَ عِشْرِیْنَ یَوْمًا. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب الاعتکاف، باب الاعتکاف في العشر الأوسط من رمضان، 2/719، الرقم: 1939، ومسلم في الصحیح، کتاب الاعتکاف، باب اعتکاف العشر الأواخر من رمضان، 2/830، الرقم: 1171، وأبوداود في السنن، کتاب الصوم، باب أین یکون الاعتکاف، 2/332، الرقم: 2465.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر سال رمضان المبارک میں دس دن اعتکاف فرماتے تھے اور جس سال آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال مبارک ہوا اس سال آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیس دن اعتکاف کیا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

3. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما أَنَّ عُمَرَ سَأَلَ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: کُنْتُ نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِیَّةِ أَنْ أَعْتَکِفَ لَیْلَةً فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ؟ قَالَ: فَأَوْفِ بِنَذْرِکَ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب الاعتکاف، باب الاعتکاف لیلا، 2/714، الرقم: 1927، ومسلم في الصحیح، کتاب الأیمان، باب نذر الکافر وما یفعل فیه إذا أسلم، 3/1277، الرقم: 1656، والترمذي في السنن، کتاب الأیمان والنذور، باب ما جاء في وفاء النذر، 4/112، الرقم: 539.

’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا: میں نے دورِ جاہلیت میں منت مانی تھی کہ خانہ کعبہ میں ایک رات کا اعتکاف کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنی منت پوری کرو۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

4. عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم کَانَ یَعْتَکِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ فَسَافَرَ عَامًا فَلَمَّا کَانَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ اعْتَکَفَ عِشْرِیْنَ یَوْمًا. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالنَّسَائِيّ.

أخرجه ابن ماجہ في السنن، کتاب الصیام، باب ما جاء في الاعتکاف، 1/562، الرقم: 1770، والنسائي في السنن الکبری، 2/259، الرقم: 3344، والحاکم في المستدرک، 1/605، الرقم: 1602، والبیهقي في السنن الکبری، 4/314، الرقم: 8347، والطیالسي في المسند، 1/75، الرقم: 553، وعبد بن حمید في المسند، 1/93، الرقم: 181.

حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر سال دس دن کا اعتکاف فرماتے، ایک مرتبہ سفر پیش آ گیا تو اگلے سال بیس روز کا اعتکاف فرمایا۔‘‘

اس حدیث کو امام ابن ماجہ اور نسائی نے روایت کیا ہے۔

5. عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها قَالَتْ: کَانَ النَّبِيُّ صلی الله علیه وآله وسلم إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ شَدَّ مِئْزَرَهُ وَأَحْیَا لَیْلَهُ وَأَیْقَظَ أَهْلَهُ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب الصلاة التراویح، باب العمل في العشر الأواخر من رمضان، 2/711، الرقم: 1920، ومسلم في الصحیح، کتاب الاجتهاد، باب الاجتهاد في عشر الآواخر من شهر رمضان، 2/832، الرقم: 1174، وأبوداود في السنن، أبواب: شهر رمضان، باب في قیام شهر رمضان، 2/50، الرقم: 1376، وابن ماجه في السنن، کتاب الصیام، باب في فضل العشر الأواخر من شهر رمضان، 1/ 562، الرقم: 1768، وأحمد بن حنبل في المسند، 6/40، الرقم: 24177.

’’مسروق سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا: جب (آخری) عشرہ شروع ہوتا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کمربستہ ہوجاتے، اس کی راتوں کو زندہ رکھتے (یعنی شب بیدار رہتے)اور گھر والوں کو جگایا کرتے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

6. عَنْ عَبْدِ ﷲِ ابْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنھما أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم کَانَ یَعْتَکِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ. قَالَ نَافِعٌ: وَقَدْ أَرَانِيْ عَبْدُ ﷲِ رضی الله عنه الْمَکَانَ الَّذِيْ کَانَ یَعْتَکِفُ فِیْهِ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم مِنَ الْمَسْجِدِ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُوْ دَاوٗدَ.

أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب الاعتکاف، باب اعتکاف العشر الأواخر من رمضان، 2/830، الرقم: 1171، وأبو داود في السنن، کتاب الصوم، باب أین یکون الاعتکاف، 2/332، الرقم: 2466، وابن ماجه في السنن، کتاب الصیام، باب ما جاء في الاعتکاف، 1/562، الرقم: 1769.

’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ نافع کہتے ہیں کہ حضرت عبد اﷲ بن عمر نے مجھے مسجد میں وہ جگہ (بھی) دکھائی جہاں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔‘‘

اس حدیث کو امام مسلم اور ابو داود نے روایت کیا ہے۔

7. عَن عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها: کَانَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم یَجْتَهِدُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مَا لَا یَجْتَهِدُ فِي غَیْرِهِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه.

7: أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب الإعتکاف، باب الإجتهاد فيالعشر الآواخر من شهر رمضان، 2/832، الرقم: 1175، والترمذي في السنن، کتاب الصوم، باب: 73، 3/161، الرقم: 796، وابن ماجه في السنن، کتاب الصیام، باب في فضل الغتر الأواخر من شهر رمضان، 1/ 562، الرقم: 1767، وأحمد بن حنبل في المسند، 6/255، الرقم: 26231، والنسائي في السنن الکبری، 2/270، الرقم: 3390.

’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں باقی دنوں کی بہ نسبت عبادت میں زیادہ جدوجہد کرتے تھے۔‘‘

اس حدیث کو امام مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

8. عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم کَانَ یُوْقِظُ أَهْلَهُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وقَالَ: هَذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ.

أخرجه الترمذي في السنن، کتاب الصوم، باب: 73، 3/161، الرقم: 795، وعبد الرزاق في المصنف، 4/253، الرقم: 7703، وابن أبي شیبة في المصنف، 2/251، الرقم: 8674، وأحمد بن حنبل في المسند، 1/98، الرقم: 762، والبزار في المسند، 1/18، الرقم: 118، وأبو یعلی في المسند، 1/243، الرقم: 282.

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان کے آخری دس دنوں میں گھر والوں کو (عبادت کے لیے) جگاتے۔‘‘

اِس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیاہے اور فرماتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

9. عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنھا قَالَتْ: کَانَ النَّبِيُّ یَمُرُّ بالْمَرِیْضِ وَهُوَ مُعْتَکِفٌ، فَیَمُرُّ کَمَا هُوَ وَلَا یُعَرِّجُ یَسْأَلُ عَنْهُ وَ قَالَ ابْنُ عِیْسٰی: قَالَتْ: إِنْ کَانَ النَّبِيُّ صلی الله علیه وآله وسلم یَعُوْدُ الْمَرِیْضَ وَهُوَ مُعْتَکِفٌ. رَوَاهُ أَبُوْ دَاوٗدَ.

أخرجه أبو داود في السنن، کتاب الصوم، باب المعتکف یعود المریض، 2/333، الرقم: 2472، والبیهقي في السنن الکبری، 4/321، الرقم: 8378.

’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی مریض کے پاس سے اعتکاف کی حالت میں گذرتے تو بغیر ٹھہرے حسب معمول گزرتے جاتے اور اس کا حال پوچھ لیتے۔ ابن عیسیٰ کا بیان ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اعتکاف کی حالت میں مریض کی مزاج پرسی فرما لیا کرتے تھے۔‘‘ اِس حدیث کو امام ابو داود نے روایت کیا ہے۔

10. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ فِي الْمُعْتَکِفِ: هُوَ یَعْکِفُ الذُّنُوْبَ، وَیُجْرٰی لَهٗ مِنَ الْحَسَنَاتِ کَعَامِلِ الْحَسَنَاتِ کُلِّهَا. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه.

أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب الصیام، باب في ثواب الاعتکاف، 1/567، الرقم: 1781، والدیلمي في مسند الفردوس، 4/207، الرقم: 6632، والکناني في مصباح الزجاجة، 2/85، الرقم: 643.

’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معتکف کے بارے میں فرمایا: وہ گناہوں سے رکا رہتا ہے۔ اس کے لئے ایسی نیکیاں لکھی جاتی ہیں جو تمام نیک عمل کرنے والوں کے لئے لکھی جاتی ہیں۔‘‘

اس حدیث کو امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

11. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: مَنِ اعْتَکَفَ یَوْمًا ابْتِغَائَ وَجْهِ ﷲِ جَعَلَ ﷲُ بَیْنَهُ وَبَیْنَ النَّارِ ثَــلَاثَ خَنَادِقَ کُلُّ خَنْدَقٍ أَبْعَدُ مِمَّا بَیْنَ الْخَافِقَیْنِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ بِإِسْنَادٍ جَیِّدٍ.

أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 7/220، الرقم: 7326، والمنذري في الترغیب والترهیب، 3/263، الرقم: 3971، وقال: رواہ الحاکم وقال: صحیح الإسناد، والهیثمي في مجمع الزوائد، 8/192.

’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اﷲ تعالیٰ کی رضا کے لئے (صدق و خلوص کے ساتھ)ایک دن اعتکاف بیٹھے اﷲ تعالیٰ اس کے اور دوزخ کے درمیان تین خندقوں کا فاصلہ کر دیتا ہے، ہر خندق مشرق سے مغرب کے درمیانی فاصلہ سے زیادہ لمبی ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام طبرانی نے عمدہ سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔

12. عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَیْنٍ رضي اﷲ عنھما عَنْ أَبِیْهِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: مَنِ اعْتَکَفَ عَشْرًا فِي رَمَضَانَ کَانَ کَحَجَّتَیْنِ وَعُمْرَتَیْنِ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ.

أخرجه الطبراني في المعجم الکبیر، 3/128، الرقم: 2888، والبیهقي في شعب الإیمان، 3/425، الرقم: 3966، 3967، والمنذري في الترغیب والترهیب، 2/96، الرقم: 1649، والهیثمي في مجمع الزوائد، 3/173.

’’حضرت علی بن حسین رضی اﷲ عنہما اپنے والد (حضرت امام حسینں) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص رمضان المبارک میں دس دن اعتکاف کرتا ہے اس کا ثواب دو حج اور دو عمرہ کے برابر ہے۔‘‘

اس حدیث کو امام طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

13. عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها، قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم إِذَا بَقِيَ عَشْرٌ مِنْ رَمَضَانَ شَدَّ مِئْزَرَهٗ وَاعْتَزَلَ أَهْلَهٗ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.

أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 6/66، الرقم: 24422، والسیوطي في الجامع الصغیر، 1/143، الرقم: 211، وابن کثیر في تفسیر القرآن العظیم، 4/535، وابن حجر العسقلاني في فتح الباري، 4/269.

’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنھا سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا: جب رمضان کے (آخری عشرہ) کے دس دن باقی رہ جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا کمر بند(یعنی کمرِ ہمت) کس لیتے اور اپنے اہلِ خانہ سے الگ ہو (کر عبادت و ریاضت میں مشغول ہو) جاتے۔‘‘

اِس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔

اَلآثَارُ وَالْأَقْوَالُ

1. قَالَ عُمَرُ: إِنَّ فِي الْعُزْلَةِ الرَّاحَةَ مِنْ خُـلَّاطِ السُّوْءِ.

أخرجه أحمد بن حنبل في الزهد/ 176.

’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: عزلت نشینی میں برے دوستوں سے راحت اور چھٹکارا ہے۔‘‘

2. قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ص: خُذُوْا بِحَظِّکُمْ مِنَ الْعُزْلَةِ.

أخرجه ابن المبارک في الزهد/ 442، وابن سعد في الطبقات الکبری، 4/161، وابن عبد البر في التمهید، 17/446، وابن أبي عاصم في الزهد: 48، الرقم: 84.

’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: عزلت نشینی میں سے بھی اپنا حصہ لو۔‘‘

3. قَالَ ذُوْ النُّوْنِ رَحِمَهُ اﷲ: لَمْ أَرَ شَیْئًا أَبْعَثَ لِطَلَبِ الإِخْـلَاصِ، مِنَ الْوَحْدَةِ؛ لأَنَّهٗ إِذَا خَـلَا، لَمْ یَرَ غَیْرَ ﷲِ تَعَالٰی، فَإِذَا لَمْ یَرَ غَیْرَهٗ، لَمْ یُحَرِّکْهُ إِلاَّ حُکْمُ ﷲِ. وَمَنْ أَحَبَّ الْخَلْوَةَ، فَقَدْ تَعَلَّقَ بِعُمُوْدِ الإِخْـلَاصِ، وَاسْتَمْسَکَ بِرُکْنٍ کَبِیْرٍ مِنْ أَرْکَانِ الصِّدْقِ.

أخرجه السُّلمي في طبقات الصّوفیة: 21.

’’حضرت ذو النون مصری رَحِمَهُ اﷲ نے فرمایا: میں نے تنہائی سے بڑھ کر کوئی چیز طلب اخلاص پر ابھارنے والی نہیں دیکھی، کیونکہ بندہ جب خلوت میں ہوتا ہے، تو اﷲ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو نہیں دیکھتا، پس جب اس کے علاوہ کسی کو نہیں دیکھتا، تو اسے اﷲ تعالیٰ کے حکم کے علاوہ کوئی چیز عمل کے لئے متحرک نہیں کرتی، اور جو خلوت کو پسند کرتا ہے، تو وہ اخلاص کے ستون کے ساتھ چمٹ جاتا ہے، اور صدق کے ستونوںمیں سے ایک بڑے ستون کو مضبوطی سے تھام لیتا ہے۔‘‘

4. قَالَ الْجُنَیْدُ رَحِمَهُ ﷲ: اَلْمَسِیْرُ مِنَ الدُّنْیَا إِلَی الآخِرَةِ سَهْلٌ هَیِّنٌ عَلَی الْمُؤْمِنِ. وَهِجْرَانُ الْخَلْقِ فِيْ جَنْبِ ﷲِ شَدِیْدٌ.

أخرجه ابن قیم الجوزیة في مدارج السالکین، 2/117.

’’حضرت جنید بغدادی رَحِمَۃُ اﷲ نے فرمایا: مومن کے لئے دنیا سے آخرت تک کا سفر آسان اور ہلکا ہے، اور اللہ تعالیٰ کے قرب کی خاطر مخلوق سے کنارہ کش ہونا تکلیف دہ ہے۔‘‘

5. قَالَ الْجَرِیْرِيُّ رَحِمَهُ ﷲ: مَنْ لَمْ یَحْکُمْ بَیْنَهٗ وَبَیْنَ ﷲِ تَعَالَی التَّقْوٰی وَالْمُرَاقَبَةَ لَمْ یَصِلْ إِلَی الْکَشْفِ وَالْمُشَاهَدَةِ.

أخرجه القشیري في الرسالة/ 189.

’’امام جریری رَحِمَۃُ اﷲ نے فرمایا: جس شخص نے اپنے اور اللہ کے درمیان تقویٰ اور مراقبہ کو مضبوط نہیں کیا، وہ شخص کشف اور مشاہدہ تک نہیں پہنچ سکتا۔‘‘

6. قَالَ السَّرِّيُّ رَحِمَهُ اﷲ: مَنْ أَرَادَ أَنْ یَسْلَمَ دِیْنُهٗ، وَیَسْتَرِیْحَ قَلْبُهٗ وَبَدَنُهٗ، وَیَقِلَّ غَمُّهٗ؛ فَلْیَعْتَزِلِ النَّاسَ، لِأَنَّ هٰذَا زَمَانُ عُزْلَةٍ وَوَحْدَةٍ.

أخرجه السُّلمي في طبقات الصّوفیة/ 50.

’’حضرت سری سقطی رَحِمَۃُ اﷲ نے فرمایا: جو شخص چاہتا ہے کہ اس کا دین سلامت اور محفوظ ہو جائے اور یہ کہ اس کا دل اور بدن استراحت کریں اور اس کا غم ہلکا ہو اسے چاہئے کہ لوگوں سے علیحدگی اختیار کر لے کیونکہ یہ خلوت نشینی اور تنہا رہنے کا زمانہ ہے‘‘۔

7. قَالَ یَحْيَ بْنُ مُعَاذٍ رَحِمَهُ اﷲ: اَلصَّبْرُ عَلَی الْخَلْوَةِ مِنْ عَـلَامَاتِ الإِخْـلَاصِ.

أخرجه السّلمي في طبقات الصّوفیة/ 109.

’’حضرت یحییٰ بن معاذ رَحِمَۃُ اﷲ نے فرمایا: (گناہ سے بچنے کے لیے) خلوت (کی حالت میں جم کر بیٹھے رہنے) پر صبر کرنا اخلاص کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔‘‘

8. قَالَ إِبْرَاهِیْمُ الْخَوَّاصُ رَحِمَهُ ﷲ: اَلْمُرَاعَاةُ تُوْرِثُ الْمُرَاقَبَةَ، وَالْمُرَاقَبَةُ تُوْرِثُ خُلُوْصَ السِّرِّ وَالْعَـلَانِیَةِ ِﷲِ تَعَالٰی.

أخرجه القشیري في الرسالة: 191.

’’حضرت ابراہیم خواص رَحِمَہُ اﷲ نے فرمایا: احکامِ خداوندی کا لحاظ رکھنے سے مراقبہ پیدا ہوتا ہے اور مراقبہ سے ظاہر و باطن میں اللہ تعالیٰ کے لئے خلوص پیدا ہوتاہے۔‘‘

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved