Nadrat-un-Noor fi Fasl al-Tuhur

غسل کا بیان

بَابٌ فِي الْغُسْلِ

{غسل کا بیان}

الْقُرْآن

(1) اِنَّ اللهَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَهِرِیْنَo

(البقرة، 2: 222)

بے شک الله بہت توبہ کرنیوالوں سے محبت فرماتا ہے اور خوب پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔

(2) وَ لَا جُنُبًا اِلَّا عَابِرِیْ سَبِیْلٍ حَتّٰی تَغْتَسِلُوْا ط

(النساء، 4: 43)

اور نہ حالت جنابت میں (نماز کے قریب جاؤ) تا آنکہ تم غسل کر لو سوائے اسکے کہ تم سفر میں راستہ طے کر رہے ہو۔

(3) وَاِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوْا ط

(المائدة، 5: 6)

اور اگر تم حالت جنابت میں ہو تو (نہا کر) خوب پاک ہو جاؤ۔

الْحَدِیْث

177: 1. عَنْ عَائِشَةَ رضی اللہ عنها زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ کَانَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ بَدَأَ فَغَسَلَ یَدَیْهِ، ثُمَّ یَتَوَضَّأُ کَمَا یَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ یُدْخِلُ أَصَابِعَهٗ فِي الْمَاءِ فَیُخَلِّلُ بِهَا أُصُوْلَ شَعَرِهٖ، ثُمَّ یَصُبُّ عَلٰی رَأْسِهٖ ثَـلَاثَ غُرَفٍ بِیَدَیْهِ، ثُمَّ یُفِیضُ الْمَاءَ عَلٰی جِلْدِهٖ کُلِّهٖ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الغسل، باب الوضوء قبل الغسل، 1: 99، الرقم، 245، ومسلم في الصحیح، کتاب الحیض، باب صفۃ غسل الجنابۃ، 1: 253، الرقم: 316، والنسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ذکر وضوء الجنب قبل الغسل، 1: 134، الرقم: 247.

حضور نبی اکرم ﷺ کی زوجہ مطہرہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ جب غسل جنابت شروع کرتے تو پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر نماز کے وضو کی مانند وضو کرتے، پھر اپنی انگلیاں پانی میں داخل کرتے اور ان سے بالوں کی جڑوں میں خلال کرتے، پھر ہاتھوں سے تین چلو پانی اپنے سر پر ڈالتے۔ پھر پانی کو اپنے سارے جسم پر بہایا کرتے تھے۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

178: 2. وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْھَا رضی اللہ عنها، قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ یَبْدَأُ فَیَغْسِلُ یَدَیْهِ، ثُمَّ یُفْرِغُ بِیَمِیْنِهٖ عَلٰی شِمَالِهٖ فَیَغْسِلُ فَرْجَهٗ، ثُمَّ یَتَوَضَّأُ وُضُوْئَهٗ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ یَأْخُذُ الْمَاءَ فَیُدْخِلُ أَصَابِعَهٗ فِي أُصُولِ الشَّعْرِ، حَتّٰی إِذَا رَأٰی أَنْ قَدِ اسْتَبْرَأَ حَفَنَ عَلٰی رَأْسِهٖ ثَـلَاثَ حَفَنَاتٍ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلٰی سَائِرِ جَسَدِهٖ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْهِ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الغسل، باب صفۃ غسل الجنابۃ، 1: 253، الرقم: 316، والبیھقي في السنن الصغری، 1: 115، رقم: 147، وأیضاً في السنن الکبری، 1: 173، الرقم: 790.

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہی سے مروی ہے کہ رسول الله ﷺ جب غسلِ جنابت کرتے تو پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر اپنی شرمگاہ کو دھوتے، اس کے بعد نماز کے وضو جیسا وضو کرتے، پھر پانی لے کر انگلیوں کو بالوں کی جڑوں تک داخل فرماتے، پھر جب دیکھتے کہ سر صاف ہو گیا ہے توتین مرتبہ سر پر پانی ڈالتے، پھر تمام بدن پر پانی ڈالتے اور پھر پاؤں دھو لیتے۔

اِسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

179: 3. وَفِي رِوَایَةِ مَیْمُونَةَ رضی اللہ عنها، قَالَت: أَدْنَیْتُ لِرَسُولِ اللهِ ﷺ غُسْلَهٗ مِنَ الْجَنَابَةِ فَغَسَلَ کَفَّیْهِ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَهٗ فِي الإِنَائِ، ثُمَّ أَفْرَغَ بِهٖ عَلٰی فَرْجِهٖ وَغَسَلَهٗ بِشِمَالِهٖ، ثُمَّ ضَرَبَ بِشِمَالِهِ الْأَرْضَ فَدَلَکَهَا دَلْکًا شَدِیدًا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوْئَهٗ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ أَفْرَغَ عَلٰی رَأْسِهٖ ثَـلَاثَ حَفَنَاتٍ مِلْئَ کَفِّهٖ، ثُمَّ غَسَلَ سَائِرَ جَسَدِهٖ، ثُمَّ تَنَحّٰی عَنْ مَقَامِهٖ ذٰلِکَ فَغَسَلَ رِجْلَیْهِ، ثُمَّ أَتَیْتُهٗ بِالْمِنْدِیْلِ فَرَدَّهٗ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ خُزَیْمَةَ وَابْنُ حِبَّانَ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الحیض، باب صفۃ غسل الجنابۃ، 1: 254 الرقم: 317، والنسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب غسل الرجلین في غیر المکان الذی یغتسل فیہ، 1: 137، الرقم: 253، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1: 120، الرقم: 241، وابن حبان في الصحیح، 3: 463، 464، الرقم: 1190، والطبراني في المعجم الکبیر 23: 423، الرقم: 1024، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 173، الرقم: 785.

(اُم المومنین) حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے غسلِ جنابت کے لیے پانی رکھا، آپ ﷺ نے پہلے دونوں ہاتھ دو یا تین بار دھوئے، پھر برتن سے پانی لے کر بائیں ہاتھ سے طہارت کی، پھر بائیں ہاتھ کو زمین پر رگڑ کر خوب صاف کیا، پھر نماز کے لیے وضو کی طرح وضو کیا، پھر دونوں ہاتھوں سے چلو بھر کر تین مرتبہ سر پر پانی ڈالا، پھر تمام بدن دھویا، پھر اس جگہ سے ہٹ کر دوسری جگہ جا کر پیروں کو دھویا، پھر میں آپ ﷺ کے لیے تولیہ لے کر آئی لیکن آپ ﷺ نے واپس کر دیا۔

اِسے امام مسلم، نسائی، ابن خزیمہ اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔

180: 4. عَنْ عَلِيٍّ رضی اللہ عنہ، أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: مَنْ تَرَکَ مَوْضِعَ شَعْرَۃٍ مِنْ جَنَابَۃٍ لَمْ یَغْسِلْهَا، فُعِلَ بِهَا کَذَا وَکَذَا مِنَ النَّارِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَہ وَاللَّفْظُ لَهُمَا وَالدَّارِمِيُّ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ، وَقَالَ الْوَادِیَاشِيُّ: رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَلَمْ یُضَعِّفْهُ وَصَحَّحَهُ الْقُرْطُبِيُّ فَي شَرْحِهٖ لِمُسْلِمٍ. وَقَالَ الْعَسْقَلَانِيُّ: إِسْنَادُهٗ صَحِیْحٌ. وَقَالَ الْمُنَاوِيُّ: وَهُوَ حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 1: 94، 101، 133، الرقم: 727، 794، 1121، وأبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب الغسل من الجنابۃ، 1: 65، الرقم: 249، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب تحت کل شعرۃ جنابۃ، 1: 196، الرقم: 599، والدارمي في السنن، 1: 210، الرقم: 751، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1: 96، الرقم: 1067، والطیالسي في المسند، 1: 25، الرقم: 175، والطبراني في المعجم الأوسط، 7: 120، الرقم: 7034، وأیضا في المعجم الصغیر، 2: 179، الرقم: 987، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 227، الرقم: 1017.

180: 4۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے: جس نے اپنے غسلِ جنابت میں ایک بال کی جگہ بھی بغیر دھوئے چھوڑ دی تو اُسے آگ سے طرح طرح کا (یعنی شدید) عذاب دیا جائے گا۔

اِسے امام احمد، ابو داود، ابن ماجہ، دارمی اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔ مذکورہ الفاظ ابو داود اور ابن ماجہ کے ہیں۔ وادیاشی نے کہا ہے: اسے امام ابو داود نے بغیر ضعیف کہے روایت کیا اور امام قرطبی نے اپنی ’شرح صحیح مسلم‘ میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔ حافظ عسقلانی نے کہا ہے: اس کی سند صحیح ہے۔ امام مناوی نے بھی اسے صحیح کہا ہے۔

181: 5. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی اللہ عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِنَّ تَحْتَ کُلِّ شَعْرَۃٍ جَنَابَۃً فَاغْسِلُوا الشَّعْرَ، وَأَنْقُوا الْبَشَرَ.

رَوَاهٗ أَبُوْ دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَہ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ مَوْقُوْفًا.

أخرجہ أبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب الغسل من الجنابۃ، 1: 65، الرقم: 248، والترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما جاء أن تحت کل شعرۃ جنابۃ، 1: 178، الرقم: 106، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب تحت کل شعرۃ جنابۃ، 1: 196، الرقم: 597، والأزدي في مسند الربیع: 66، وعبد الرزاق في المصنف، 1: 262، الرقم: 1002، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1: 95-96، الرقم: 1065، 1068، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 175، الرقم: 797، وأیضا في معرفۃ السنن والآثار، 1: 270، الرقم: 276، وابن تمّام الرازي في الفوائد، 1: 341، الرقم: 867، وأبو نعیم في حلیۃ الأولیاء، 2: 387، وذکرہ ابن عبدالبر في التمہید، 22: 99.

181: 5۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے: بے شک ہر بال کے نیچے جنابت(یعنی پلیدی) ہے، لہٰذا ہر بال دھو لیا کرو اور جسم پوری طرح صاف کرلیا کرو۔

اس حدیث کو ابو داود، ترمذی، ابن ماجہ اور عبدالرزاق نے جب کہ ابن ابی شیبہ نے موقوفا روایت کیا ہے۔

182: 6. حَدَّثَنِي أَبُوْ أَیُّوبَ الْأَنْصَارِيُّ رضی اللہ عنہ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: اَلصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمُعَۃُ إِلَی الْجُمُعَةِ وَأَدَاءُ الْأَمَانَةِ کَفَّارَةٌ لِمَا بَیْنَهَا، قُلْتُ: وَمَا أَدَاءُ الْأَمَانَۃِ؟ قَالَ: غُسْلُ الْجَنَابَةِ فَإِنَّ تَحْتَ کُلِّ شَعَرَۃٍ جَنَابَۃً.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَہ.

أخرجہ ابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب تحت کل شعرۃ جنابۃ، 1: 196، الرقم: 598.

حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے: پانچوں نمازیں جمعہ دوسرے جمعہ تک اور امانت کا ادا کرنا ان کے درمیانی عرصہ کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ میں نے عرض کیا: امانت سے کیا مراد ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: غسلِ جنابت، کیونکہ ہر بال کے نیچے جنابت(یعنی پلیدی)ہوتی ہے۔

اِسے امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved