Jami‘ Khalq par Huzur Nabi Akram (PBUH) ki Rahmat wa Shafqat

باب 13 :حضور ﷺ کی ذمیوں اور معاہدین پر رحمت و شفقت

بَابٌ فِي رَحْمَتِه صلی الله عليه وآله وسلم وَمُـلَاطَفَتِه بِأَهْلِ الذِّمَّةِ وَالْمُعَاهَدِيْنَ

{حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذمّیوں اور معاہدین پر رحمت و شفقت}

215 / 1. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رضي الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيْحَهَا تُوْجَدُ مِنْ مَسِيْرَةِ أَرْبَعِيْنَ عَامًا. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَالْبَزَّارُ.

1: أخرجه البخاري في الصحيح،کتاب الجزية، باب إثم من قتل معاهدًا بغير جرم، 3 / 1155، الرقم: 2995، وابن ماجه في السنن،کتاب الديات، باب من قتل معاهدًا، 2 / 896، الرقم: 2686، والبزار في المسند، 6 / 368، الرقم: 2383، والمنذري في الترغيب والترهيب، 3 / 204، الرقم: 3693.

’’حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی معاہد (جن غیر مسلموں کے ساتھ اسلامی حکومت کا معاہدہ ہو) کو (بغیر کسی جرم کے) قتل کیا تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھے گا حالانکہ جنت کی خوشبو چالیس برس کی مسافت تک محسوس ہوتی ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام بخاری، ابن ماجہ اور بزار نے روایت کیا ہے۔

216 / 2. عَنْ أَبِي ذَرٍّ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّکُمْ سَتَفْتَحُوْنَ مِصْرَ، وَهِيَ أَرْضٌ يُسَمَّی فِيْهَا الْقِيْرَاطُ، فَإِذَا فَتَحْتُمُوْهَا فَأَحْسِنُوْا إِلٰی أَهْلِهَا، فَإِنَّ لَهُمْ ذِمَّةً وَرَحِمًا، أَوْ قَالَ: ذِمَّةً وَصِهْرًا، فَإِذَا رَأَيْتَ رَجُلَيْنِ يَخْتَصِمَانِ فِيْهَا فِي مَوْضِعِ لَبِنَةٍ فَاخْرُجْ مِنْهَا، قَالَ: فَرَأَيْتُ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنَ شُرَحْبِيْلَ بْنِ حَسَنَةَ وَأَخَاه رَبِيْعَةَ يَخْتَصِمَانِ فِي مَوْضِعِ لَبِنَةٍ فَخَرَجْتُ مِنْهَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ.

2: أخرجه مسلم في الصحيح،کتاب فضائل الصحابة، باب وصية النبي صلی الله عليه وآله وسلم بأهل مصر، 4 / 1970، الرقم: 2543، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 173، الرقم: 21560، وابن حبان في الصحيح، 15 / 68، الرقم: 6676، والطبراني في المعجم الأوسط، 8 / 303، الرقم: 8701.

’’حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم عنقریب مصر فتح کرو گے۔ یہ وہ سر زمین ہے جہاں کی کرنسی کا نام قیراط ہوگا۔ جب تم اُس سرزمین کو فتح کر لو تو وہاں کے لوگوں سے اچھا سلوک کرنا، کیونکہ اُن کا تم پر حق اور تمہارے ساتھ رشتہ داری ہے، یا فرمایا: انکا حق اور سسرالی رشتہ ہے۔ جب تم وہاں پر دو آدمیوں کو ایک اینٹ کی جگہ پر لڑتے دیکھو تو تم وہاں سے نکل آنا، حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عبد الرحمن بن شرحبیل بن حسنہ اور اُن کے بھائی ربیعہ کو ایک اینٹ کی جگہ کے متعلق لڑتے دیکھا، تو میں وہاں سے نکل آیا۔‘‘

اِس حدیث کو امام مسلم، احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔

217 / 3. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: أَ لَا مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهِدًا لَه ذِمَّةُ اللهِ وَذِمَّةُ رَسُوْلِه، فَقَدْ أَخْفَرَ بِذِمَّةِ اللهِ، فَـلَا يُرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيْحَهَا لَيُوْجَدُ مِنْ مَسِيْرَةِ سَبْعِيْنَ خَرِيْفًا.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه وأَبُوْ يَعْلٰی وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: حَدِيْثُ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.

3: أخرجه الترمذي في السنن،کتاب الديات، باب ما جاء فيمن يقتل نفسا معاهدة، 4 / 20، الرقم: 1403، وابن ماجه في السنن،کتاب الديات، باب من قتل معاهدًا، 2 / 896، الرقم: 2687، وأبو يعلی في المسند، 11 / 335، الرقم: 6452، والحاکم في المستدرک، 2 / 138، الرقم: 2581، والبيهقي في السنن الکبری، 9 / 205، الرقم: 18511.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: آگاہ رہو! جو کسی معاہد (ذمی) کو قتل کرے، جس کے لیے اللہ تعالیٰ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذمہ ہو، تو اُس نے اللہ تعالیٰ کا ذمہ توڑ دیا، وہ جنت کی خوشبو نہیں پائے گا حالانکہ جنت کی خوشبو ستر سال کی مسافت سے آتی ہو گی۔‘‘

اِس حدیث کو امام ترمذی، ابن ماجہ، ابو یعلی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث حسن صحیح ہے۔

218 / 4. عَنْ عِدَّةٍ (وعند البيهقي: عَنْ ثَـلَاثِيْنَ) مِنْ أَبْنَاءِ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم، عَنْ أبَائِهِمْ دِنْيَةً، عَنْ رَسُوْلِ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: أَلَا مَنْ ظَلَمَ مُعَاهِدًا، أَوِ انْتَقَصَه، أَوْ کَلَّفَه فَوْقَ طَاقَتِه، أَوْ أَخَذَ مِنْه شَيْئًا بِغَيْرِ طِيْبِ نَفْسٍ فَأَنَا حَجِيْجُه يَوْمَ الْقِيَامَةِ.

رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ. وَقَالَ الْعَجْلُوْنِيُّ: إِسْنَادُه حَسَنٌ.

4: أخرجه أبو داود في السنن،کتاب الخراج والفي والإمارة، باب في تعشير أهل الذمة إذا اختلفوا بالتجارات، 3 / 170، الرقم: 3052، والبيهقي في السنن الکبری، 9 / 205، الرقم: 18511، والمنذري في الترغيب والترهيب، 4 / 7، الرقم: 4558، والعجلوني في کشف الخفائ، 2 / 342.

’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کئی اصحاب کے صاحبزادوں (امام بیہقی کی روایت میں ہے کہ تیس صاحبزادوں) نے اپنی انتہائی قریبی رشتہ داروں سے روایت کیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: خبر دار! جس نے کسی معاہد (ذمی) پر ظلم کیا یا اُس کے حق میں کمی کی یا اُسے کوئی ایسا کام دیا جو اُس کی طاقت سے باہر ہو یا اُس کی دلی رضامندی کے بغیر کوئی چیز اُس سے لے لی تو قیامت کے دن میں اُس کی طرف سے جھگڑا کروں گا۔‘‘

اِس حدیث کو امام ابو داود نے روایت کیا ہے۔ امام عجلونی نے فرمایا: اِس کی سند حسن ہے۔

219 / 5. عَنْ أَبِي بَکْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَنْ قَتَلَ مُعَاهِدًا فِي غَيْرِ کُنْهِه حَرَّمَ اللهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ.

رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ وَأَحْمَدُ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.

5: أخرجه النسائي في السنن،کتاب القسامة، باب تعظيم قتل المعاهد، 8 / 24، الرقم: 4747، وأيضًا في السنن الکبری، 4 / 221، الرقم: 6949، وأبو داود في السنن،کتاب الجهاد، باب في الوفاء للمعاهد وحرمة ذمته، 3 / 83، الرقم: 2760، والدارمي في السنن، 2 / 308، الرقم: 2504، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 36، 38، الرقم: 20393، 20419، والبزار في المسند، 9 / 129، الرقم: 3679، والحاکم في المستدرک، 2 / 154، الرقم: 2631، والطبراني في المعجم الأوسط، 8 / 76، الرقم: 8011، وابن الجارود في المنتقي،1 / 213، الرقم: 835، والطيالسي في المسند، 1 / 118، الرقم: 879، والبيهقي في السنن الکبری، 9 / 231، الرقم: 18629.

’’حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو مسلمان کسی معاہد شخص (ذمی) کو ناحق قتل کرے گا اللہ تعالیٰ اُس پر جنت حرام فرما دے گا۔‘‘

اِس حدیث کو امام نسائی، ابو داود، دارمی اور احمد نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔

220 / 6. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رضي الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَنْ قَتَلَ قَتِيْـلًا مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ لَمْ يَجِدْ رِيْحَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيْحَهَا لَيُوْجَدُ مِنْ مَسِيْرَةِ أَرْبَعِيْنَ عَامًا.

رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ وَالْبَزَّارُ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ.

6: أخرجه النسائي في السنن،کتاب القسامة، باب تعظيم قتل المعاهد، 8 / 25، الرقم: 4750، وأيضًا في السنن الکبری، 4 / 221، الرقم: 6952، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 186، الرقم: 6745، والبزار في المسند، 6 / 361، الرقم: 2373، والحاکم في المستدرک، 2 / 137، الرقم: 2580، وابن الجارود في المنتقی، 1 / 212، الرقم: 834، والبيهقي في السنن الکبری، 8 / 133، الرقم: 16260، والمنذري في الترغيب والترهيب، 3 / 204، الرقم: 3693.

’’حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی ذمی کو قتل کرے وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پائے گا حالانکہ جنت کی خوشبو چالیس برس کی مسافت سے محسوس کی جا سکتی ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام نسائی، احمد اور بزار روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث صحیح ہے۔

221 / 7. عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ رضي الله عنه عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: مَنْ قَتَلَ رَجُـلًا مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ لَمْ يَجِدْ رِيْحَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِيْحَهَا لَيُوْجَدُ مِنْ مَسِيْرَةِ سَبْعِيْنَ عَامًا.

رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ.

7: أخرجه النسائي في السنن،کتاب القسامة، باب تعظيم قتل المعاهد، 8 / 25، الرقم: 4749، وأيضًا في السنن الکبری، 4 / 221، الرقم: 6951، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 237، 5 / 369، الرقم: 18097، 23177، والمنذري في الترغيب والترهيب، 3 / 204، الرقم: 3695.

’’حضرت قاسم بن مخیمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اُنہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک صحابی سے سنا: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے کسی ذمی کو قتل کیا وہ جنت کی خوشبو تک بھی نہ سونگھے گا حالانکہ جنت کی خوشبو ستر برس کی مسافت سے سونگھی جا سکتی ہے۔‘‘ اِس حدیث کو امام نسائی اور احمد نے روایت کیا ہے۔

222 / 8. عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ أَنَّ رَجُـلًا مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ قَتَلَ رَجُـلًا مِنْ أَهْلِ الْکِتَابِ، فَرَفَعَ إِلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم، فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : أَنَا أَحَقُّ مَنْ وَفَی بِذِمَّتِه، ثُمَّ أَمَرَ بِه فَقُتِلَ.

رَوَاهُ الشَّافِعِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.

8: أخرجه الشافعي في المسند / 343، وأيضًا في الأم، 7 / 320، والبيهقي في السنن الکبری، 8 / 30، الرقم: 15696، والشيباني في المبسوط، 4 / 488، وأيضًا في الحجة، 4 / 342344، والقرشي في الخراج / 82، الرقم: 238.

’’حضرت عبد الرحمن بن بیلمانی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مسلمان نے اہل کتاب میں سے ایک آدمی کو قتل کر دیا اور وہ مقدمہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس فیصلہ کے لئے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں اہلِ ذمہ کا حق ادا کرنے کا سب سے زیادہ ذمہ دار ہوں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (بطورِ قصاص قاتل کو بھی قتل کئے جانے کا) حکم دیا اور اُسے قتل کر دیا گیا۔‘‘ اِس حدیث کو امام شافعی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

223 / 9. عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: قَدِمَ وَفْدُ النَّجَاشِيِّ عَلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم فَقَامَ يَخْدُمُهُمْ فَقَالَ أَصْحَابُه: نَحْنُ نَکْفِيْکَ يَا رَسُوْلَ اللهِ، قَالَ: إِنَّهُمْ کَانُوْا لِأَصْحَابٍ مُکْرِمِيْنَ، فَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ أُکَافِئَهُمْ.

رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ وَالصَّيْدَاوِيُّ.

9: أخرجه البيهقي في شعب الايمان، 6 / 518، الرقم: 9125، والصيداوي في معجم الشيوخ، 1 / 97.

’’حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ شاہ حبشہ نجاشی کا ایک وفد حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اُن کی خاطر تواضع فرمائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم آپ کی طرف سے (مہمان نوازی کا فریضہ سر انجام دینے کے لئے) کافی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اِن لوگوں نے (میرے) اصحاب کی عزت افزائی کی تھی۔ اس لئے میں نے پسند کیا کہ میں خود اِن کی اُس تکریم کا بدلہ دوں۔‘‘ اِس حدیث کو امام بیہقی اور صیداوی ے روایت کیا ہے۔

224 / 10. عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي الله عنه قَالَ: وَأُوْصِيْهِ بِذِمَّةِ اللهِ وَذِمَّةِ رَسُوْلِه صلی الله عليه وآله وسلم أَنْ يُوْفَی لَهُمْ بِعَهْدِهِمْ وَأَنْ يُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِهِمْ وَلَا يُکَلَّفُوْا إِلَّا طَاقَتَهُمْ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.

10: أخرجه البخاري في الصحيح،کتاب الجهاد والسير، باب يقاتل عن أهل الذمة ولا يسترقون، 3 / 1111، الرقم: 2887، وأيضًا فيکتاب الجنائز، باب ما جاء في قبر النبي صلی الله عليه وآله وسلم وأبي بکر وعمر، 1 / 469، الرقم: 1328، وابن أبي شيبة في المصنف، 7 / 436، الرقم: 37059، وابن حبان في الصحيح، 15 / 354، الرقم: 6917، والقرشي في الخراج / 80، الرقم: 232.

’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اُنہوں نے (بوقتِ شہادت وصیت کرتے ہوئے) فرمایا: میں اُسے اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذمہ کی وصیت کرتا ہوں کہ ذمیوں کے ساتھ معاہدہ نبھایا جائے اور اُن کے علاوہ دوسروں سے لڑا جائے اور اُن پر اُن کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے۔‘‘

اِس حدیث کو امام بخاری اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔

225 / 11. عَنْ إِبْرَاهِيْمَ أَنَّ رَجُـلًا مِنْ بَنِي بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ قَتَلَ رَجُـلًا مِنْ أَهْلِ الْحِيْرَةِ، فَکَتَبَ فِيْهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رضي الله عنه أَنْ يَدْفَعَ إِلٰی أَوْلِيَاءِ الْمَقْتُوْلِ، فَإِنْ شَاؤُوْا قَتَلُوْا وَإِنْ شَاؤُوْا عَفَوْا، فَدَفَعَ الرَّجُلُ إِلٰی وَلِيِّ الْمَقْتُوْلِ إِلٰی رَجُلٍ يُقَالُ لَه: حُنَيْنٌ مِنْ أَهْلِ الْحِيْرَةِ، فَقَتَلَه.

رَوَاهُ الشَّافِعِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.

11: أخرجه الشافعي في الأم، 7 / 321، والبيهقي في السنن الکبری، 8 / 32، الرقم: 15706، والشيباني في الحجة، 4 / 335، والزيلعي في نصب الراية، 4 / 337.

’’حضرت ابراہیم سے روایت ہے کہ قبیلہ بنو بکر بن وائل کے ایک شخص نے حیرہ کے ایک ذمی کو قتل کر دیا، اِس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فیصلہ تحریر فرمایا کہ قاتل کو مقتول کے ورثاء کے حوالہ کیا جائے۔ اگر وہ چاہیں تو قتل کر دیں اور اگر چاہیں تو معاف کر دیں۔ چنانچہ قاتل کو مقتول کے وارث، جس کا نام حنین تھا، کے حوالے کر دیا گیا اور اُس نے اُسے قتل کر دیا۔‘‘ اِس حدیث کو امام شافعی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

226 / 12. عَنْ أَبِي الْجَنُوْبِ الْأَسَدِيِّ قَالَ: أُتِيَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنه بِرَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ قَتَلَ رَجُـلًا مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ، قَالَ: فَقَامَتْ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةُ، فَأَمَرَ بِقَتْلِه، فَجَاءَ أَخُوْهُ فَقَالَ: إِنِّي قَدْ عَفَوْتُ عَنْه، قَالَ: فَلَعَلَّهُمْ هَدَّدُوْکَ أَوْ فَرَّقُوْکَ أَوْ فَزَّعُوْکَ، قَالَ: لَا، وَلٰـکِنَّ قَتْلَه لَا يَرُدُّ عَلَيَّ أَخِي، وَعَوَّضُوْنِي فَرَضِيْتُ، قَالَ: أَنْتَ أَعْلَمُ مَنْ کَانَ لَه ذِمَّتُنَا فَدَمُه کَدَمِنَا وَدِيَتُه کَدِيَتِنَا. رَوَاهُ الشَّافِعِيُّ وَأَبُوْ يُوْسُفَ وَالْبَيْهَقِيُّ.

12: أخرجه الشافعي في المسند / 344، وأبو يوسف في کتاب الخراج / 187، والبيهقي في السنن الکبری، 8 / 34، الرقم: 15712، والعسقلاني في الدراية في تخريج أحاديث الهداية، 2 / 263، والزيلعي في نصب الراية، 4 / 336.

حضرت ابو جندب اسدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک مسلمان کو پکڑ کر لایا گیا جس نے ایک ذمی کو قتل کیا تھا۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ اُس پر قتل ثابت ہو گیا۔ اِس لئے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے قصاص میں نے اُس مسلمان کو قتل کئے جانے کا حکم دیا۔ مقتول کا بھائی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں آیا اور کہا کہ میں نے اُس کو معاف کر دیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اُسے فرمایا: شاید اُن لوگوں نے تجھے ڈرایا دھمکایا ہے۔ اُس نے کہا: نہیں بات دراصل یہ ہے کہ (اس قاتل کے) قتل کئے جانے سے میرا بھائی تو واپس آنے سے رہا اور اُنہوں مجھے اُس کی دیت بھی دے دی ہے، لہٰذا میں اِس پر راضی ہو گیا ہوں۔ اِس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اچھا تم زیادہ بہتر سمجھتے ہو۔ لیکن (ہماری حکومت کا اُصول یہی ہے:) جو ہماری غیر مسلم رعایا میں سے ہے اُس کا خون ہمارے خون کی طرح ہے اور اُس کی دیت ہماری دیت ہی کی طرح ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام شافعی، ابو یوسف اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

227 / 13. عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ رضي الله عنه أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضي الله عنه أُتِيَ بِمَالٍ کَثِيْرٍ، قَالَ أَبُوْ عُبَيْدٍ: أَحْسِبُ قَالَ: مِنَ الْجِزْيَةِ، فَقَالَ: إِنِّي لَأَظُنُّکُمْ قَدْ أَهْلَکْتُمُ النَّاسَ، قَالُوْا: لَا، وَاللهِ، مَا أَخَذْنَا إِلَّا عَفْوًا صَفْوًا، قَالَ: بِلَا سَوْطٍ وَلَا نَوْطٍ؟ قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: اَلْحَمْدُ ِللهِ الَّذِي لَمْ يَجْعَلْ ذَالِکَ عَلٰی يَدَيَّ، وَلَا فِي سُلْطَانِي. رَوَاهُ أَبُوْ عُبَيْدٍ.

13: أخرجه أبو عبيد في الأموال / 54، الرقم: 114، وابن قدامة في المغني، 9 / 290.

’’حضرت جبیر بن نفیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بے شمار مال پیش گیا۔ ابو عبید فرماتے ہیں کہ میرے خیال میں یہ جزیہ کا مال تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ تم نے (بہت سے) لوگوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ اُنہوں نے عرض کی: نہیں، بخدا ہم نے لوگوں کی ضرورتوں سے زائد اور حق کے ساتھ مال لیا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بغیر سختی اور زیادتی کے؟ اُنہوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جس نے ظلم و زیادتی نہ میرے ہاتھ میں رکھی ہے اور نہ ہی میری حکومت میں۔‘‘

اِسے امام ابو عبید نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved