Huzur (PBUH) ke Nabawi Khasa’is Mubaraka

باب 20 :کائنات میں حضور ﷺ کی مثل نہ ہونے کا بیان

بَابٌ فِي عَدَمِ نَظِیْرِ النَّبِيِّ ﷺ فِي الْکَوْنِ

443 / 1. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما قَالَ: نَهٰی رَسُوْلُ اللهِ ﷺ عَنِ الْوِصَالِ، قَالُوْا: إِنَّکَ تُوَاصِلُ، قَالَ: إِنِّي لَسْتُ مِثْلَکُمْ إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقٰی.

مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الصوم، باب الوصال ومن قال: لیس فی اللّیلِ صیامٌ، 2 / 693، الرقم: 1861، ومسلم في الصحیح، کتاب الصیام، باب النھي عن الوصال في الصوم، 2 / 774، الرقم: 1102، وأبو داود في السنن، کتاب الصوم، باب في الوصال، 2 / 306، الرقم: 2360، والنسائي في السنن الکبری، 2 / 241، الرقم: 3263، ومالک في الموطأ، 1 / 300، الرقم: 667، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 102، الرقم: 5795، وابن حبان في الصحیح، 8 / 341، الرقم: 3575، وابن أبی شیبۃ في المصنف، 2 / 330، الرقم: 9587، وعبد الرزاق في المصنف، 4 / 268، الرقم: 7755، والبیھقي في السنن الکبری، 4 / 282، الرقم: 8157

’’حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے صومِ وِصال (یعنی سحری و اِفطاری کے بغیر مسلسل روزے رکھنے) سے منع فرمایا۔ صحابہ کرام رضوان الله علیهم اجمعین نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ تو وصال کے روزے رکھتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میں ہرگز تمہاری مثل نہیں ہوں، مجھے تو (اپنے رب کے ہاں) کھلایا اور پلایا جاتا ہے۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

444 / 2. عَنْ أَبِي ھُرَیْرَۃَ رضی الله عنه قَالَ: نَھٰی رَسُوْلُ اللهِ ﷺ عَنِ الْوِصَالِ فِي الصَّوْمِ، فَقَالَ لَہٗ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ: إِنَّکَ تُوَاصِلُ یَا رَسُوْلَ اللهِ، قَالَ: وَأَیُّکُمْ مِثْلِي؟ إِنِّي أَبِیْتُ یُطْعِمُنِي رَبِّي وَیَسْقِیْنِ…الحدیث.

مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الحدود، باب حُکم التعزیر والأدب، 6 / 2512، الرقم: 6459، وأیضًا في کتاب التمني، باب ما یجوز من اللو، 6 / 2646، الرقم: 6815، ومسلم في الصحیح، کتاب الصیام، باب النھي عن الوصال في الصوم، 2 / 774، الرقم: 1103، والنسائي في السنن الکبری، 2 / 242، الرقم: 3264، والدارمي في السنن، کتاب الصوم، باب النھي عن الوصال في الصوم، 2 / 15، الرقم: 1706، والطبراني في المعجم الأوسط، 2 / 68، الرقم: 1274

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کرام رضوان الله علیهم اجمعین کو صومِ وصال سے منع فرمایا تو بعض صحابہ نے آپ ﷺ سے عرض کیا: یا رسول الله! آپ خود تو صومِ وصال رکھتے ہیں! آپ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کون میری مثل ہو سکتا ہے؟ میں تو اس حال میں رات بسر کرتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا بھی ہے اور پلاتا بھی ہے۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

445 / 3. عَنْ عائِشَۃَ رضي الله عنها قَالَتْ: نَھٰی رَسُوْلُ اللهِ ﷺ عَنِ الْوِصَالِ رَحْمَةً لَھُمْ، فَقَالُوْا: إِنَّکَ تُوَاصِلُ، قَالَ: إِنِّي لَسْتُ کَھَیْئَتِکُمْ، إِنِّي یُطْعِمُنِي رَبِّي وَیَسْقِینِ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الصوم، باب الوصال ومن قال: لیس فی اللّیل صیامٌ، 2 / 693، الرقم: 1863، وأیضًا في کتاب التمنی، باب ما یجوز من اللّو، 6 / 2645، الرقم: 6815، ومسلم فی الصحیح،کتاب الصیام، باب النھی عن الوصال في الصوم، 2 / 776، الرقم: 1105، وأحمد بن حنبل فی المسند، 2 / 153، الرقم: 6413، والبیھقی فی السنن الکبری، 4 / 282، الرقم: 8161، وابن راھویہ فی المسند، 2 / 168، الرقم: 669، وأبو المحاسن فی معتصر المختصر، 1 / 150، وابن رجب فی جامع العلوم والحکم، 1 / 437

’’حضرت عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے لوگوں پر شفقت کے باعث انہیں وصال کے روزے رکھنے سے منع فرمایا تو صحابہ کرام رضوان الله علیهم اجمعین نے عرض کیا: (یا رسول الله!) آپ تو وصال کے روزے رکھتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میں تم جیسا نہیں ہوں۔ مجھے تو میرا رب کھلاتا بھی ہے اور پلاتا بھی ہے۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

446 / 4. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: وَاصَلَ النَّبِيُّ ﷺ آخِرَ الشَّھْرِ، وَوَاصَلَ أُنَاسٌ مِنَ النَّاسِ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: لَوْ مُدَّ بِيَ الشَّھْرُ، لَوَاصَلْتُ وِصَالًا یَدَعُ الْمُتَعَمِّقُوْنَ تَعَمُّقَھُمْ، إِنِّي لَسْتُ مِثْلَکُمْ، إِنِّي أَظَلُّ یُطْعِمُنِي رَبِّي وَیَسْقِینِ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب التمنی، باب ما یجوز من اللّو وقولہ تعالی: لَوْ أَنَّ لِیْ بِکُمْ قُوَّۃً، ]ھود:80[، 6 / 2645، الرقم: 6814، ومسلم في الصحیح، کتاب الصیام، باب النھي عن الوصال في الصوم، 2 / 776، الرقم: 1104، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 124، الرقم: 12270، 13035، 13092، 13681، وابن حبان في الصحیح، 14 / 325، الرقم: 6414، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 2 / 330، الرقم: 9585، وأبو یعلی في المسند، 6 / 36، الرقم: 3282، 3501، وعبد بن حمید في المسند، 1 / 400، الرقم: 1353، والبیھقي في السنن الکبری، 4 / 282، الرقم: 8160

’’حضرت انس رضی الله عنه روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے مہینے کے آخر میں سحری افطاری کے بغیر مسلسل روزے رکھنے شروع کر دیئے تو بعض دیگر لوگوں نے بھی وصال کے روزے رکھے۔ حضور نبی اکرم ﷺ تک جب یہ بات پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا: اگر یہ رمضان کا مہینہ میرے لیے اور لمبا ہو جاتا تو میں مزید وصال کے روزے رکھتا تاکہ میری برابری کرنے و الے میری برابری کرنا چھوڑ دیتے۔ میں قطعًا تمہاری مثل نہیں ہوں، مجھے تو میرا رب (اپنے ہاں) کھلاتا بھی ہے اور پلاتا بھی ہے۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

447 / 5. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ قَالَ: أَتِمُّوا الرُّکُوْعَ وَالسُّجُوْدَ فَوَاللهِ إِنِّي لَأَرَاکُمْ مِنْ بَعْدِ ظَھْرِي إِذَا مَا رَکَعْتُمْ وَإِذَا مَا سَجَدْتُمْ. وفي حدیث سعید: إِذَا رَکَعْتُمْ وَإِذَا سَجَدْتُمْ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الأیمان والنذور، باب کیف کانت یمین النبي ﷺ ، 6 / 2449، الرقم: 6268، ومسلم فی الصحیح، کتاب الصلاۃ، باب الأمر بتحسین الصلاۃو إتمامھا والخشوع فیھا، 1 / 320، الرقم: 425، والنسائي في السنن، کتاب التطبیق، باب الأمر بإتمام السجود، 2 / 216، الرقم: 1117، وأیضًا في السنن الکبری، 1 / 235، الرقم: 704، وأحمد بن حنبل فی المسند، 3 / 115، الرقم: 12169، وأبو یعلی في المسند، 5 / 341، الرقم: 2971، وعبد بن حمید في المسند، 1 / 354، الرقم: 1170

’’حضرت انس رضی الله عنه سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: رکوع اور سجود کو اچھی طرح سے ادا کیا کرو۔ اللہ کی قسم! بلاشک و شبہ میں اپنی پشت کے پیچھے سے بھی تمہارے رکوع و سجود کو دیکھتا ہوں۔ اور حضرت سعید کے الفاظ ہیں کہ میں تمہیں رکوع اور سجدہ کی حالت میں بھی دیکھتا ہوں۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

448 / 6. عَنْ أَبِي ھُرَیْرَۃَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: ھَلْ تَرَوْنَ قِبْلَتِي ھَاهُنَا؟ فَوَاللهِ، مَا یَخْفٰی عَلَيَّ خُشُوْعُکُمْ وَلَا رُکُوْعُکُمْ، إِنِّي لَأَرَاکُمْ مِنْ وَرَائِ ظَھْرِي.

مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الصلاۃ، باب عظۃ الإمام الناس في إتمام الصلاۃ وذکر القبلۃ، 1 / 161، الرقم: 408، وأیضًا في کتاب الأذان، باب الخشوع في الصلاۃ، 1 / 259، الرقم: 708، ومسلم في الصحیح، کتاب الصلاۃ، باب الأمر بتحسین الصلاۃ وإتمامھا والخشوع فیھا، 1 / 259، الرقم: 424، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 303، 365، 375، الرقم: 8011، 8756، 8864

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: کیا تم یہی دیکھتے ہو کہ میرا منہ ادھر ہے؟ اللہ تعالیٰ کی قسم! مجھ سے تمہارے (دلوں کی حالت اور ان کا) خشوع و خضوع پوشیدہ ہے نہ تمہارے (ظاہری حالت کے) رکوع، میں تمہیں اپنی پشت پیچھے سے بھی (اسی طرح) دیکھتا ہوں (جیسے اپنے سامنے سے دیکھتا ہوں)۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

449 / 7. عَنْ أَبِي ھُرَیْرَۃَ رضی الله عنه قَالَ: صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللهِ ﷺ یَوْمًا ثُمَّ انْصَرَفَ، فَقَالَ: یَا فُـلَانُ، أَ لَا تُحْسِنُ صَلَاتَکَ؟ أَ لَا یَنْظُرُ الْمُصَلِّي إِذَا صَلّٰی کَیْفَ یُصَلِّي؟ فَإِنَّمَا یُصَلِّي لِنَفْسِہٖ، إِنِّي وَاللهِ، لَأُبْصِرُ مِنْ وَرَائِي کَمَا أُبْصِرُ مِنْ بَیْنِ یَدَيَّ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالنَّسَائِيُّ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الصلاۃ، باب الأمر بتحسین الصلاۃ وإتمامھا والخشوع فیھا، 1 / 319، الرقم: 423، والنسائي في السنن، کتاب الإمامۃ، باب الرکوع دون الصف، 2 / 118، الرقم: 872، وأیضًا في السنن الکبری، 1 / 303، الرقم: 944، وأبو عوانۃ في المسند، 2 / 105، والبیہقي في السنن الکبری، 2 / 290، الرقم: 3398، وأیضًا في السنن الصغری، 1 / 495، الرقم: 878، وأیضًا في شعب الإیمان، 3 / 134، الرقم: 3113، والمنذري في الترغیب والترھیب، 1 / 202، الرقم: 768

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک روز ہمیں جماعت کرانے کے بعد رخ انور پھیرا، پھر ایک شخص کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: اے شخص! تم نے نماز اچھی طرح کیوں نہیں ادا کی؟ کیا نمازی نماز ادا کرتے وقت یہ غور نہیں کرتا کہ وہ کس طرح نماز پڑھ رہا ہے؟ وہ محض اپنے لئے نماز پڑھتا ہے۔ خدا کی قسم! میں تمہیں اپنی پشت پیچھے بھی ایسے ہی دیکھتا ہوں جیسا کہ سامنے سے دیکھتا ہوں۔‘‘

اِسے امام مسلم اور نسائی نے روایت کیا ہے۔

450 / 8. عَنْ أَبِي ھُرَیْرَۃَ رضی الله عنه قَالَ: صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللهِ ﷺ الظُّھْرَ وَفِي مُؤَخَّرِ الصَّفُوْفِ رَجُلٌ، فَأَسَاءَ الصَّلَاۃَ، فَلَمَّا سَلَّمَ نَادَاهُ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: یَا فُـلَانُ، أَ لَا تَتَّقِی اللهَ؟ أَ لَا تَرٰی کَیْفَ تُصَلِّي؟ إِنَّکُمْ تَرَوْنَ أَنَّہٗ یَخْفٰی عَلَيَّ شَيئٌ مِمَّا تَصْنَعُوْنَ؟ وَاللهِ، إِنِّي لَأَرَی مِنْ خَلْفِي کَمَا أَرَی مِنْ بَیْنِ یَدَيَّ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ خُزَیْمَۃَ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 449، الرقم: 9795، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1 / 332، الرقم: 664، والعسقلاني في فتح الباري، 2 / 226

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ہمیں نماز ظہر پڑھائی، آخری صفوں میں ایک شخص تھا جس نے اپنی نماز خراب کر دی۔ جب حضور نبی اکرم ﷺ نے سلام پھیرا تو اسے پکارا: اے فلاں! کیا تو اللہ سے نہیں ڈرتا؟ کیا تو نہیں دیکھتا کہ تو کس طرح نماز پڑھ رہا ہے؟ تم یہ سمجھتے ہو جو تم کرتے ہو اس میں سے مجھ پر کچھ پوشیدہ رہ جاتا ہے؟ اللہ کی قسم! میں اپنی پشت پیچھے بھی اُسی طرح دیکھتا ہوں جس طرح اپنے سامنے دیکھتا ہوں۔‘‘

اِسے امام احمد اور ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔

451 / 9. عَنْ أَبِي ھُرَیْرَۃَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: أَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ فَأُکْسَی حُلَّۃً مِنْ حُلَلِ الْجَنَّۃِ، ثُمَّ أَقُوْمُ عَنْ یَمِیْنِ الْعَرْشِ لَیْسَ أَحَدٌ مِنَ الْخَـلَائِقِ یَقُوْمُ ذَالِکَ الْمَقَامَ غَیْرِي.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ، وَقَالَ: هٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ.

أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في فضل النبي ﷺ ، 5 / 585، الرقم: 3611، والمبارکفوري في تحفۃ الأحوذي، 7 / 92، والمناوي في فیض القدیر، 3 / 41

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں سب سے پہلا شخص ہوں جس کی زمین (یعنی قبر) شق ہو گی، پھر مجھے ہی جنت کے جوڑوں میں سے ایک جوڑا پہنایا جائے گا، پھر میں عرش کی دائیں جانب (مقام محمود پر) کھڑا ہوں گا، اس مقام پر مخلوق میں سے میرے سوا کوئی نہیں کھڑا ہو گا۔‘‘

اِسے امام ترمذی نے روایت کیا اور فرمایا: یہ حدیث حسن ہے۔

452 / 10. عَنْ أَبِي الْحُوَیْرَثِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ رضی الله عنه قَالَ: مَکَثَ مُوْسٰی علیه السلام بَعْدَ أَنْ کَلَّمَهُ اللهُ أَرْبَعِیْنَ یَوْمًا لَا یَرَاهُ أَحَدٌ إِلَّا مَاتَ مِنْ نُوْرِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَعَبْدُ اللهِ بْنُ أَحْمَدَ.

أخرجہ الحاکم في المستدرک، 2 / 629، الرقم: 4101، وعبد الله بن أحمد في السنۃ، 2 / 278، الرقم: 1097، والذھبي في میزان الاعتدال، 4 / 319، وأیضًا، 7 / 15

’’حضرت ابو حویرث عبد الرحمن بن معاویہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیه السلام الله تعالیٰ سے ہم کلام ہونے کے بعد چالیس دن تک ایک جگہ ٹھہرے رہے جو بھی آپ کو دیکھتا وہ الله رب العالمین کے نور کی تاب نہ لا کر فوت ہو جاتا۔‘‘

اِسے امام حاکم اور عبد الله بن احمد نے روایت کیا ہے۔

453 / 11. عَنْ أَبِي هُرَیْرَۃَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: لَمَّا کَلَّمَ اللهُ مُوْسٰی، کَانَ یُبْصِرُ دَبِیْبَ النَّمْلِ عَلَی الصَّفَا فِي الَّلیْلَۃِ الظُّلْمَائِ مِنْ مَسِیْرَۃِ عَشْرَۃِ فَرَاسِخَ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالدَّیْلَمِيُّ.

أخرجہ الطبراني في المعجم الصغیر، 1 / 65، الرقم: 77، والدیلمي في مسند الفردوس، 3 / 424، الرقم: 5301، وابن کثیر في تفسیر القرآن العظیم، 2 / 247، والہیثمي في مجمع الزوائد، 8 / 203

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰں سے ہم کلام ہوا تو اِس کے بعد آپ ں تاریک رات میں دس فرسخ (تقریباً تیس میل) کی مسافت سے واضح طور پر چیونٹی کے رینگنے کو بھی دیکھ لیتے تھے۔‘‘

اِسے امام طبرانی اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved