تعلیم اور تعلم کی فضیلت و تکریم

رضاء الہی کے علاوہ کسی اور نیت سے علم سیکھنے کا وبال

اَلْعُقُوْبَةُ فِي تَعَلُّمِ الْعِلْمِ لِغَيْرِ وَجْهِ اﷲِ

{رضاء الٰہی کے علاوہ کسی اور نیت سے علم سیکھنے کا وبال}

اَلْقُرْآن

  1. فَوَيْلٌ لِّلَّذِيْنَ يَکْتُبُوْنَ الْکِتٰبَ بِاَيْدِيْهِمْ ثُمَّ يَقُوْلُوْنَ هٰذَا مِنْ عِنْدِ اﷲِ لِيَشْتَرُوْا بِهِ ثَمَنًا قَلِيْلًا ط فَوَيْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا کَتَبَتْ اَيْدِيْهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا يَکْسِبُوْنَo

(البقرة، 2/ 79)

پس ایسے لوگوں کے لیے بڑی خرابی ہے جو اپنے ہی ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں، پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے عوض تھوڑے سے دام کما لیں، سو ان کے لیے اس (کتاب کی وجہ) سے ہلاکت ہے جو ان کے ہاتھوں نے تحریر کی اور اس (معاوضہ کی وجہ) سے تباہی ہے جو وہ کما رہے ہیں۔

  1. اِنَّ الَّذِيْنَ يَکْتُمُوْنَ مَآ اَنْزَلَ اﷲُ مِنَ الْکِتٰبِ وَيَشْتَرُوْنَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيْلاً اُولٰٓئِکَ مَا يَاْکُلُوْنَ فِيْ بُطُوْنِهِمْ اِلَّا النَّارَ وَلَا يُکَلِّمُهُمُ اﷲُ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ وَلَا يُزَکِّيْهِمْ ج وَلَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌo

(البقرة، 2/ 174)

بے شک جو لوگ کتاب (تورات کی ان آیتوں) کو جو اﷲ نے نازل فرمائی ہیں چھپاتے ہیں اور اس کے بدلے حقیر قیمت حاصل کرتے ہیں، وہ لوگ سوائے اپنے پیٹوں میں آگ بھرنے کے کچھ نہیں کھاتے اور اﷲ قیامت کے روز ان سے کلام تک نہیں فرمائے گا اور نہ ہی ان کو پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔

اَلْحَدِيْثُ

  1. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: رَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَهُ، وَقَرَأَ الْقُرْآنَ فَأُتِيَ بِهِ، فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا. قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيْهَا؟ قَالَ: تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ وَعَلَّمْتُهُ، وَقَرَأْتُ فِيْکَ الْقُرْآنَ. قَالَ: کَذَبْتَ، وَلٰـکِنَّکَ تَعَلَّمْتَ الْعِلْمَ لِيُقَالَ عَالِمٌ، وَقَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِيُقَالَ هُوَ قَارِيئٌ. فَقَدْ قِيْلَ. ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَی وَجْهِهِ حَتَّی أُلْقِيَ فِي النَّارِ…الحديث.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالنَّسَاءِيُّ وَالْحَاکِمُ.

أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الإمارة، باب من قاتل للرياء والسمعة استحق النار، 3/ 1513، الرقم/ 1905، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 321، الرقم/ 8260، والنسائي في السنن، کتاب الجهاد، باب من قاتل ليقال فلان جرئ، 6/ 23، الرقم/ 3137، والحاکم في المستدرک، 1/ 189، الرقم/ 364، وأبو عوانة في المسند، 4/ 489، الرقم/ 7441، والبيقهي في السنن الکبری، 9/ 168، الرقم/ 18330.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ایک شخص جس نے (دنیا میں) علم سیکھا اور سکھایااور قرآن مجید پڑھا، (قیامت کے روز) اللہ کے حضور پیش کیا جائے گا۔ اللہ تعاليٰ اسے اپنی نعمتیں یاد کرائے گا تو وہ شخص اُن کا اقرار کرے گا۔ اللہ تعاليٰ فرمائے گا: تو نے ان نعمتوں کے شکریہ میں کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا: میں نے علم سیکھا اور اسے سکھایااور تیری رضا کی خاطر قرآن کی قرات کی۔ اﷲ تعاليٰ فرمائے گا: تو نے جھوٹ بولا، بلکہ تو نے علم اس لئے حاصل کیا تاکہ عالم کہلائے اور قرآن کی قرات اس لیے کی تاکہ قاری کہلائے۔ سو یہ کہا جاچکا ہے۔ پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا تو اسے منہ کے بل گھسیٹ کر دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔

اِس حدیث کو امام مسلم، احمد، نسائی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔

وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ تَعَلَّمَ عِلْمًا مِمَّا يُبْتَغٰی بِهِ وَجْهُ اﷲِ، لَا يَتَعَلَّمُهُ إِلاَّ لِيُصِيْبَ بِهِ عَرَضًا مِنَ الدُّنْيَا، لَمْ يَجِدْ عَرْفَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَعْنِي رِيْحَهَا.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْدَاؤدَ وَابْنُ مَاجَه.

أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2/ 338، الرقم/ 8438، وأبو داود في السنن، کتاب العلم، باب في طلب العلم لغير اﷲ تعالی، 3/ 323، الرقم/ 3664، وابن ماجه في السنن، المقدمة، باب: الانتقاع بالعلم والعمل به، 1/ 92، الرقم/ 252، وأبو يعلی في المسند، 11/ 260، الرقم/ 6373، وابن أبي شيبة في المصنف، 5/ 285، الرقم/ 26127، وابن حبان في الصحيح، 1/ 279، الرقم/ 78، والبيهقي في شعب الإيمان، 2/ 282، الرقم/ 1770.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے وہ علم کہ جس کا مقصد رضائے الٰہی کی تلاش ہو دنیوی مال و متاع کے حصول کے لئے سیکھا تو ایسا شخص قیامت کے روز جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا۔‘‘

اس حدیث کو امام احمد، ابوداود اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ تَعَلَّمَ صَرْفَ الْکَلَامِ لِيَسْبِيَ بِهِ قُلُوْبَ الرِّجَالِ أَوِ النَّاسِ لَمْ يَقْبَلِ اﷲُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا.

رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَالْبَيْهَقِيُّ.

أخرجه أبوداود في السنن، کتاب الأدب، باب ما جاء في المتشدق في الکلام، 4/ 302، الرقم/ 5006، والبيهقي في شعب الإيمان، 4/ 252، الرقم/ 4974، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1/ 67، الرقم/ 184.

ایک اور روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو عمدہ گفتگو کرنا اس لئے سیکھتا ہے کہ اس کے ذریعے خاص شخصیات یا عوام الناس کے دل اپنی مٹھی میں کرلے تو قیامت کے دن اللہ تعاليٰ اس سے کوئی فرض و نفل قبول نہیں فرمائے گا۔

اس حدیث کو امام ابوداود اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: مَنْ تَعَلَّمَ عِلْمًا لِغَيْرِ اﷲِ أَوْ أَرَادَ بِهِ غَيْرَ اﷲِ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه.

أخرجه الترمذي في السنن، کتاب العلم، باب ما جاء فيمن يطلب بعلمه الدنيا، 5/ 33، الرقم/ 2655، وابن ماجه في السنن، المقدمة، باب الانتفاع بالعلم والعمل به، 1/ 95، الرقم/ 258، والنسائي في السنن الکبری، 3/ 457، الرقم/ 5910، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1/ 66-67، الرقم/ 182.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ تعاليٰ کی رضا کی بجائے کسی اور (دنیاوی) عرض سے علم حاصل کیا، یا اس علم کے ذریعے (رضائے الٰہی کی بجائے کسی) غیر اللہ کو مقصود بنالیا تو وہ اپنا ٹھکانہ آگ میں بنالے۔

یہ حدیث امام ترمذی اور ابن ماجہ سے مروی ہے۔

وَفِي رِوَايَةِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِيُجَارِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ أَوْ لِيُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ أَوْ يَصْرِفَ بِهِ وُجُوْهَ النَّاسِ إِلَيْهِ، أَدْخَلَهُ اﷲُ النَّارَ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.

أخرجه الترمذي في السنن، کتاب العلم، باب ما جاء فيمن يطلب بعلمه الدنيا، 5/ 32، الرقم/ 2654، والطبراني عن أنس ابن مالک رضی الله عنه في المعجم الأوسط، 6/ 32، الرقم/ 5708، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1/ 66، الرقم/ 178، والهيثمي في مجمع الزوائد، 1/ 184، 185.

حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے علم اس لیے حاصل کیا کہ اس کے ذریعے علماء سے مقابلہ کرے، یا بے وقوف لوگوں سے جھگڑا کرے، یا اس کے ذریعہ (مال و عزت کی خاطر) لوگوں کو اپنی طرف مائل کرے، تو اللہ تعاليٰ اس کو جہنم میں داخل کردے گا۔

اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔

وَفِي رِوَايَةِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضی الله عنهما أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: لَا تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ لِتُبَاهُوْا بِهِ الْعُلَمَاءَ، وَلَا لِتُمَارُوْا بِهِ السُّفَهَاءَ، وَلَا تَخَيَرُوْا بِهِ الْمَجَالِسَ. فَمَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ فَالنَّارُ النَّارُ.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَابْنُ حِبَّانَ وَالْبَيْهَقِيُّ.

أخرجه ابن ماجه في السنن، المقدمة، باب الانتفاع بالعلم والعمل به، 1/ 93، الرقم/ 254، وابن حبان في الصحيح، 1/ 278، الرقم/ 77، والبيهقي في شعب الإيمان، 2/ 282، الرقم/ 1771، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1/ 66، الرقم/ 179.

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس لئے علم نہ سیکھو کہ اس کی وجہ سے تم علماء پر فخر کرو، نہ اس لیے کہ جہلاء سے جھگڑا کرو، اور نہ اس کے ذریعے مجالس میں برتری تلاش کرو۔ پس جس نے ایسا کیا تو اس کے لئے آگ ہی آگ ہے۔

اسے امام ابن ماجہ، ابن حبان اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِيُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ أَوْ لِيُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ أَوْ لِيَصْرِفَ وُجُوْهَ النَّاسِ إِلَيْهِ، فَهُوَ فِي النَّارِ.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه.

أخرجه ابن ماجه في السنن، المقدمة، باب الانتفاع بالعلم والعمل به، 1/ 93، الرقم/ 253.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے علم اس لیے حاصل کیا کہ وہ اس کے ذریعے جہلاء سے جھگڑا کرے، یا اس کے باعث علماء پر فخر کرے، یا لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائے، تو وہ جہنم میں داخل ہو گا۔

اسے امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

مَا رُوِيَ عَنِ الأَئِمَّةِ مِنَ السَّلَفِ الصَّالِحِيْنَ

کَانَ الإِمَامُ إِبْرَاهِيْمُ بْنُ يَزِيْدَ النَّخَعِيُّ يَقُوْلُ: إِنَّ الرَّجُلَ يَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَةِ مِنَ الْعِلْمِ لِيَصْرِفَ بِهَا وُجُوْهَ النَّاسِ إِلَيْهِ، يَهْوِي بِهَا فِي جَهَنَّمَ. فَکَيْفَ بِمَنْ کَانَ ذٰلِکَ نِيَتَهُ مِنْ أَوَّلِ جُلُوْسِهِ إِلٰی أَنْ فَرَغَ؟

ذَکَرَهُ الشَّعْرَانِيُّ فِي الطَّبَقَاتِ.

الشعراني، الطبقات الکبری/ 64.

امام ابراہیم بن یزید نخعی فرمایا کرتے تھے: اگر ایک شخص علم کی ایک بات اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کی توجہ اپنی طرف پھیر لے تو وہ اس ایک بات کی وجہ سے جہنم میں جا گرے گا۔ تو اس شخص کا کیا حال ہو گا جو علم کے آغاز سے فراغت تک یہی اختیار کئے رہا؟

اسے امام شعرانی نے ’الطبقات الکبريٰ‘ میں بیان کیا ہے۔

کَانَ کَعْبُ الْأَحْبَارُ يَقُوْلُ: يُوْشِکُ أَنْ تَرَوا جُهَالَ النَّاسِ يَتَبَاهُوْنَ بِالْعِلْمِ وَيَتَغَايَرُوْنَ عَلَی التَّقَدُّمِ بِهِ عِنْدَ الْأُمَرَاءِ، کَمَا يَتَغَايَرُ النِّسَائُ عَلَی الرِّجَالِ، فَذٰلِکَ حَظُّهُمْ مِنْ عِلْمِهِمْ.

ذَکَرَهُ الشَّعْرَانِيُّ فِي الطَّبَقَاتِ.

الشعراني، الطبقات الکبری/ 70.

حضرت کعب احبار فرمایا کرتے تھے: عنقریب تم جاہلوں کو علم پر فخر و ناز کرتا ہوا دیکھو گے اور وہ اس کی بدولت حکام کے ہاں باریابی کے لیے ایک دوسرے پر اس طرح غیرت کریں گے جس طرح عورتیں (مقابلے میں) مردوں پر غیرت کرتی ہیں تو ان کے علم سے ان کا بس یہی حصہ ہے۔

اسے امام شعرانی نے ’الطبقات الکبريٰ‘ میں بیان کیا ہے۔

کَانَ الإِمَامُ سُفْيَانُ بْنُ سَعِيْدٍ الثَّوْرِيُّ يَقُوْلُ: إِذَا فَسَدَ الْعُلَمَاءُ فَمَنْ يُصْلِحُهُمْ؟ وَفَسَادُهُمْ بِمَيْلِهِمْ إِلَی الدُّنْيَا. وَإِذَا جَرّ الطَّبِيْبُ الدَّاءَ إِلَی نَفْسِهِ، فَکَيْفَ يُدَاوِي غَيْرَهُ؟

ذَکَرَهُ الشَّعْرَانِيُّ فِي الطَّبَقَاتِ.

الشعراني، الطبقات الکبری/ 73.

امام سفیان ثوری فرمایا کرتے تھے: جب علماء ہی بگاڑ کا شکار ہو جائیں تو لوگوں کی اصلاح کون کرے گا؟ اور علماء کا بگاڑ ان کا دنیا کی طرف میلان ہے۔ جب طبیب خود ہی بیماری کو اپنے گلے لگالے تو دوسروں کا علاج کیسے کرے گا؟

اسے امام شعرانی نے ’الطبقات الکبريٰ‘ میں بیان کیا ہے۔

کَانَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ يَقُوْلُ: مَنْ رَأَی نَفْسَهُ عَلٰی أَخِيْهِ بِالْعِلْمِ وَالْعَمَلِ، حَبَطَ أَجْرُ عَمَلِهِ وَعِلْمِهِ.

ذَکَرَهُ الشَّعْرَانِيُّ فِي الطَّبَقَاتِ.

الشعراني، الطبقات الکبری/ 75.

امام سفیان ثوری نے فرمایا کرتے تھے: جس نے اپنے علم و عمل کی وجہ سے اپنے آپ کو اپنے بھائی سے برتر جانا تو اس کے علم و عمل کا سب ثواب ختم ہو گیا۔

اسے امام شعرانی نے ’الطبقات الکبريٰ‘ میں بیان کیا ہے۔

کَانَ الإِمَامُ عَبْدُ اﷲِ بْنُ الْمُبَارَکِ يَقُوْلُ: کَيْفَ يَدَّعِي رَجُلٌ أَنَّهُ أَکْثَرُ عِلْماً وَهُوَ أَقَلُّ خَوْفاً وَزُهْدًا!

ذَکَرَهُ الشَّعْرَانِيُّ فِي الطَّبَقَاتِ.

الشعراني، الطبقات الکبری/ 90.

امام عبد اﷲ بن مبارک فرمایا کرتے تھے: جو شخص خوف الٰہی اور دنیا سے بے رغبتی میں کمتر ہو وہ کیسے یہ دعويٰ کرسکتا ہے کہ وہ زیادہ علم والا ہے۔ (اگر وہ علم میں زیادہ ہوتا تو خوف و زہد میں زیادہ ہوتا۔)

اسے امام شعرانی نے ’الطبقات الکبريٰ‘ میں بیان کیا ہے۔

کَانَ أَبُوْ إِسْحَاقَ إِبْرَاهِيْمُ بْنُ أَدْهَمَ يَقُوْلُ: مَا صَدَّقَ اﷲُ عَبْدًا أَحَبَّ الشُّهْرَةَ بِعِلْمٍ أَوْ عَمَلٍ أَوْ کَرَمٍ.

ذَکَرَهُ الشَّعْرَانِيُّ فِي الطَّبَقَاتِ.

الشعراني، الطبقات الکبری/ 105.

امام ابراہیم بن ادھم فرمایا کرتے تھے: اﷲ تعاليٰ اُس آدمی کو سچا نہیں گردانتا جو علم یا عمل یا سخاوت کی وجہ سے شہرت کو پسند کرے۔

اسے امام شعرانی نے ’الطبقات الکبريٰ‘ میں بیان کیا ہے۔

کَانَ الإِمَامُ ذُوالنُّوْنِ الْمِصْرِيُّ يَقُوْلُ لِلْعُلَمَاءِ: أَدْرَکْنَا النَّاسَ وَأَحَدُهُمْ کُلَّمَا ازْدَادَ عِلْماً ازْدَادَ فِي الدُّنْيَا زُهْداً وَبُغْضاً، وَأَنْتُمُ الْيَوْمَ کُلَّمَا ازْدَادَ أَحَدُکُمْ عِلْماً ازْدَادَ فِي الدُّنْيَا حُبًّا وَطَلَبًا وَمُزَاحَمَةً، وَأَدْرَکْنَاهُمْ وَهُمْ يُنْفِقُوْنَ الْأَمْوَالَ فِي تَحْصِيْلِ الْعِلْمِ، وَأَنْتُمُ الْيَوْمَ تُنْفِقُوْنَ الْعِلْمَ فِي تَحْصِيْلِ الْمَالِ.

ذَکَرَهُ الشَّعْرَانِيُّ فِي الطَّبَقَاتِ.

الشعراني، الطبقات الکبری/ 106.

امام ذوالنون مصری علماء سے فرمایاکرتے تھے: ہم نے ایسے (اہل علم) لوگوں کو پایا کہ ان میں سے جب بھی کوئی شخص علم میں زیادہ ہوتا تو اسی قدر دنیا سے بے رغبتی اور نفرت بھی زیادہ کرتا، جبکہ تم آج اس دور میں ہو کہ تم میں سے کوئی جب علم میں جتنا بڑھتا ہے اسی قدر دنیا کی محبت، طلب اور کشمکش میں زیادہ (حریص) ہو جاتا ہے۔ ہم نے انہیں ( یعنی پہلے لوگوں کو) اس حال میں پایا کہ وہ علم حاصل کرنے میں مال خرچ کرتے تھے جبکہ آج تم مال حاصل کرنے کے لیے علم خرچ کرتے ہو۔

اسے امام شعرانی نے ’الطبقات الکبريٰ‘ میں بیان کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved