Arbain: Ilm e Hadith kay-liey Safar karnay ki Fazilat

ائمہ کرام اور سلف صالحین کا طلب حدیث اور حصولِ علم کے لیے سفر اختیار کرنا

اَلْأَئِمَّةُ السَّلَفُ رَحَلُوا الْـمُسَافَاتِ الْبَعِيْدَةَ عَلَى بُعْدِ الشِّقَّةِ وَعِظَمِ الْـمَشَقَّةِ، طَلَبًا لِلْحَدِيْثِ وَبَحْثًا عَنْ أَسَانِيْدِهِ، وَذَلِكَ امْتِثَالًا لِقَوْلِهِ تَعَالَى: ﴿فَلَوۡلَا نَفَرَ مِن كُلِّ فِرۡقَةٖ مِّنۡهُمۡ طَآئِفَةٞ لِّيَتَفَقَّهُواْ فِي ٱلدِّينِ وَلِيُنذِرُواْ قَوۡمَهُمۡ إِذَا رَجَعُوٓاْ إِلَيۡهِمۡ لَعَلَّهُمۡ يَحۡذَرُونَ﴾[التوبة، 9: 122].

ائمہ سلف نے حصول حدیث کے لیے اور اسانید کی تلاش میں دور دراز علاقوں کے بڑے پر مشقت اور تکلیف دہ سفر کیے اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر عمل کیا: ’تو ان میں سے ہر ایک گروہ (یا قبیلہ) کی ایک جماعت کیوں نہ نکلے کہ وہ لوگ دین میں تفقہ (یعنی خوب فہم و بصیرت) حاصل کریں اور وہ اپنی قوم کو ڈرائیں جب وہ ان کی طرف پلٹ کر آئیں تاکہ وہ (گناہوں اور نافرمانی کی زندگی سے) بچیں۔‘

32. عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ قَالَ: لَقَدْ أَقَمْتُ بِالْـمَدِينَةِ ثَلَاثاً مَا لِي حَاجَةٌ إِلَّا وَقَدْ فَرَغْتُ مِنْهَا إِلَّا أَنَّ رَجُلاً كَانُوا يَتَوَقَّعُونَهُ كَانَ يَرْوِي حَدِيثاً، فَأَقَمْتُ حَتَّى قَدِمَ، فَسَأَلْتُهُ.

رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ.

أخرجه الدارمي في السنن، المقدمة، باب الرحلة في طلب العلم واحتمال العناء فيه، 1: 149، الرقم: 56؛ وابن عساکر في تاريخ دمشق الكبير، 28: 295؛ والرامهرمزي في المحدث الفاصل، 1: 223.

ابو قلابہ نے بیان کیا کہ میں مدینہ منورہ میں تین دن تک قیام پذیر رہا، میری کوئی ایسی حاجت نہیں تھی کہ جسے میں نے پورا نہ کر لیا ہو سوائے ایک آدمی کی (ملاقات) کے جس کے بارے میں لوگ توقع کرتے تھے کہ وہ حدیث مبارکہ روایت کرتے ہیں۔ میں مدینہ میں ہی قیام پذیر رہا، حتی کہ وہ صاحب آئے اور میں نے (حدیث مبارکہ سننے کے لیے) ان سے درخواست کی۔

اسے امام دارمی نے روایت کیا ہے۔

33. عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ: كُنْتُ آتِي بَابَ عُرْوَةَ، فَأَجْلِسُ بِالْبَابِ، وَلَوْ شِئْتُ أَنْ أَدْخُلَ، لَدَخَلْتُ، وَلَكِنْ إِجْلاَلًا لَهُ.

رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ.

أخرجه الدارمي في السنن، المقدمة، باب الرحلة في طلب العلم واحتمال العناء فيه، 1: 150، الرقم: 569.

امام زہری بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عروہ کے دروازے پر حاضر ہوتا تو دروازے پر بیٹھ جاتا اگر داخل ہونا چاہتا تو داخل ہو جاتا لیکن ان کے احترام کے باعث ایسا نہ کرتا۔

اسے امام دارمی نے روایت کیا ہے۔

34. عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: مَا عَلِمْتُ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ، كَانَ أَطْلَبَ لِلْعِلْمِ فِي أُفُقٍ مِنَ الْآفَاقِ، مِنْ مَسْرُوْقٍ.

أَخْرَجَهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي الْـمُصَنَّفِ.

أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 5: 285، الرقم: 26128؛ والذهبي في سير أعلام النبلاء، 4: 65؛ والمزي في تهذيب الكمال، 27: 454؛ والسيوطي في طبقات الحفاظ، 1: 21، الرقم: 26.

امام شعبی کہتے ہیں کہ آفاق عالم میں مسروق سے بڑھ کر علم حدیث کا طالب کوئی اور میرے علم میں نہیں۔

امام ابن ابی شیبہ نے ’الـمصنف‘ میں اس کی تخریج کی ہے۔

35. عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَابِرٍ... أَنَّ الشَّعْبِيَّ خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ فِي ثَلاَثَةِ أَحَادِيْثَ ذُكِرَتْ لَهُ، فَقَالَ: لَعَلِّي أَلْقَى رَجُلًا لَقِيَ النَّبِيَّ  ﷺ  أَوْ مِنَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ  ﷺ.

رَوَاهُ الرَّامَهُرْمُزِيٌّ.

أخرجه الرامهرمزي في المحدث الفاصل، 1: 224؛ والخطيب في الرحلة في طلب الحديث: 196، الرقم: 91.

محمد بن جابر سے مروی ہے کہ امام شعبی نے ان تین احادیث کے حصول کے لیے مکہ مکرمہ کا سفر اختیار کیا جو ان کے سامنے بیان کی گئیں تھیں، انہوں نے (اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے) فرمایا کہ شاید میری ایسے شخص سے ملاقات ہو جائے جسے حضور نبی اکرم  ﷺ  یا آپ کے کسی صحابی سے شرفِ ملاقات حاصل ہوا ہو۔

اسے امام رامہرمزی نے روایت کیا ہے۔

36. عَنِ الشَّعْبِيِّ أَنَّهُ حَدَّثَ بِحَدِيْثٍ ثُمَّ قَالَ لِـمَنْ حَدَّثَهُ: أَعْطَيْتُكَهُ بِغَيْرِ شَيءٍ، وَإِنْ كَانَ الرَّاكِبُ لَيَرْكَبُ إِلَى الْـمَدِيْنَةِ فِيْمَا دُوْنَهُ.

رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ عَبْدِ الْبَرِّ.

أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 1: 449، الرقم: 427؛ وأيضاً، 5: 285، الرقم: 26130؛ وابن عبد البر في جامع بيان العلم وفضله، 1: 189، الرقم: 374.

امام شعبی سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک حدیث بیان کی پھر جسے آپ نے حدیث بیان کی اسے فرمایا: میں نے تجھے کسی چیز (معاوضہ :  مشقت) کے بغیر یہ حدیث تحفہ دی ہے،اگرچہ دوسری احادیث کے لیے مدینہ منورہ کا سفر مسافر کو سواری پر کرنا پڑتا ہے۔

اس کو امام ابن ابی شیبہ اور ابن عبد البر نے روایت کیا ہے۔

37. عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا سَافَرَ مِنْ أَقْصَى الشَّامِ إِلَى أَقْصَى الْيَمَنِ فَحَفِظَ كَلِمَةً تَنْفَعُهُ فِيْمَا يَسْتَقْبِلُ مِنْ عُمْرِهِ، رَأَيْتُ أَنَّ سَفَرَهُ لَـمْ يَضِعْ.

رَوَاهُ أَبُوْ نُعَيْمٍ وَابْنُ عَبْدِ الْبَرِّ وَالْخَطِيْبُ.

أخرجه أبو نعيم في حلية الأولياء، 4: 313؛ وابن عبد البر في جامع بيان العلم، 1: 453، الرقم: 431؛ والخطيب في الرحلة في طلب الحديث: 96، الرقم: 27، والعيني في عمدة القاري، 2: 102، وابن الجوزي في صفة الصفوة، 3: 75 – 76.

امام شعبی سے مروی ہے، انہوں نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے شام کے دور دراز علاقے سے یمن کے دور دراز علاقے کا سفر کیا اور ایک ایسا کلمہ یاد کر لیا جو اس کی باقی عمر کے لیے نفع بخش ثابت ہوا، تو میرا خیال ہے کہ اس کا سفر بے کار نہیں ہوا۔

اسے امام ابو نعیم، ابن عبد البر اور خطیب بغدادی نے روایت کیا ہے۔

38. عَنْ يَزِيْدَ بْنِ هَارُوْنَ، يَقُوْلُ لِـحَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ: يَا أَبَا إِسْمَاعِيْلَ، هَلْ ذَكَرَ اللهُ تَعَالَى أَصْحَابَ الْحَدِيْثِ فِي الْقُرْآنِ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، أَلَـمْ تَسْمَعْ إِلَى قَوْلِهِ: ﴿فَلَوۡلَا نَفَرَ مِن كُلِّ فِرۡقَةٖ مِّنۡهُمۡ طَآئِفَةٞ لِّيَتَفَقَّهُواْ فِي ٱلدِّينِ وَلِيُنذِرُواْ قَوۡمَهُمۡ إِذَا رَجَعُوٓاْ إِلَيۡهِمۡ﴾[التوبة، 9: 122]؟ فَهَذَا فِي كُلِّ مَنْ رَحَلَ فِي طَلَبِ الْعِلْمِ وَالْفِقْهِ، وَرَجَعَ بِهِ إِلَى مَنْ وَرَاءَهُ فَعَلَّمَهُ إِيَّاهُ.

رَوَاهُ الْحَاكِمُ وَالْخَطِيْبُ الْبَغْدَادِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ.

أخرجه الحاكم في معرفة علوم الحديث: 26؛ والخطيب البغدادي في الرحلة في طلب الحديث: 87، الرقم: 10؛ وأيضاً في شرف أصحاب الحديث: 59؛ والذهبي في سير أعلام النبلاء، 7: 460.

حضرت یزید بن ہارون حماد بن زید سے کہتے ہیں: اے ابو اسماعیل! کیا اللہ تعالیٰ نے اصحاب حدیث کا ذکر قرآن مجید میں کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، کیا آپ نے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد گرامی نہیں سنا: ﴿فَلَوۡلَا نَفَرَ مِن كُلِّ فِرۡقَةٖ مِّنۡهُمۡ طَآئِفَةٞ لِّيَتَفَقَّهُواْ فِي ٱلدِّينِ وَلِيُنذِرُواْ قَوۡمَهُمۡ إِذَا رَجَعُوٓاْ إِلَيۡهِمۡ﴾ ’تو ان میں سے ہر ایک گروہ (یا قبیلہ) کی ایک جماعت کیوں نہ نکلے کہ وہ لوگ دین میں تفقہ (یعنی خوب فہم و بصیرت) حاصل کریں اور وہ اپنی قوم کو ڈرائیں جب وہ ان کی طرف پلٹ کر آئیں‘ یہ فرمان ہر اس شخص کے لیے ہے جس نے علم کی تلاش اور فقہ کے لیے سفر کیا اور اسے لے کر ان کی طرف لوٹا جو اس کے پیچھے رہ گئے ہیں اور ان کی اس کی تعلیم دی۔

اسے امام حاکم نے اور خطیب بغدادی نے مذکورہ الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے۔

39. عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ، يَقُولُ: قَالَ إِبْرَاهِيْمُ بْنُ أَدْهَمَ: إِنَّ اللهَ تَعَالَى يَدْفَعُ الْبَلاَءَ عَنْ هَذِهِ الأُمَّةِ بِرِحْلَةِ أَصْحَابِ الْحَدِيْثِ.

رَوَاهُ الْخَطِيْبُ الْبَغْدَادِيُّ.

أخرجه الخطيب البغدادي في شرف أصحاب الحديث: 59؛ وأيضا في الرحلة في طلب الحديث: 89، الرقم: 15؛ والسخاوي في فتح المغيث، 2: 356.

حضرت عبد الرحمٰن بن محمد بن حاتم روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابراہیم بن ادھم نے فرمایا: یقیناً اللہ تعالیٰ محدثین کے (طلب حدیث میں) سفر کے باعث اس امت سے آزمائش کو ٹال دیتا ہے۔

اسے خطیب بغدادی نے روایت کیا ہے۔

وَرُوِيَ عَنِ الْعَلاَءِ قَالَ: رَأَيْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ الْـمُبَارَكِ فِي الْـمَنَامِ. فَقُلْتُ: مَا فَعَلَ بِكَ رَبُّكَ؟ قَالَ: غَفَرَ لِي بِرِحْلَتِي فِي الْـحَدِيْثِ.

أخرجه الخطيب البغدادي في شرف أصحاب الحديث: 109؛ وأيضا في الرحلة في طلب الحديث: 90، الرقم: 16؛ والذهبي في سير أعلام النبلاء، 8: 419؛ والسخاوي في فتح المغيث، 2: 356.

حضرت علاء سے مروی ہے، انہوں نے بیان کیا: میں نے حضرت عبدا للہ بن مبارک کو خواب میں دیکھا تو ان سے پوچھا: آپ کے رب نے آپ کے ساتھ کیسا سلوک کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: اس نے علم حدیث کی طلب میں میرے سفر کی بدولت مجھے معاف فرما دیا ہے۔

40. عَنْ سُفْيَانَ عَنْ رَجُلٍ لَـمْ يُسَمِّهِ، أَنَّ مَسْرُوْقًا رَحَلَ فِي حَرْفٍ، وَأَنَّ أَبَا سَعِيْدٍ رَحَلَ فِي حَرْفٍ.

رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ عَبْدِ الْبَرِّ.

أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 5: 285، الرقم: 26129؛ وابن عبد البر في جامع بيان العلم وفضله، 1: 188، الرقم: 372؛ وابن عساكر في تاريخ دمشق الكبير، 57: 406؛ والخطيب البغدادي في الرحلة في طلب الحديث: 198، الرقم: 195.

امام سفیان ایک ایسے شخص جس کا انہوں نے نام نہیں لیا، سے روایت کرتے ہیں کہ مسروق نے ایک حرف کی خاطر سفر کیا اور ابو سعید نے بھی ایک حرف کی خاطر سفر کیا۔

اسے امام ابن ابی شیبہ اور ابن عبد البر نے روایت کیا ہے۔

عَنْ قَيْسِ بْنِ عَبَّادٍ قَالَ: خَرَجْتُ إِلَى الْـمَدِيْنَةِ أَطْلُبُ الْعِلْمَ وَالشَّرَفَ.

رَوَاهُ أَيْضاً ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ عَبْدِ الْبَرِّ.

أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 5: 285، الرقم: 26132؛ وابن عبد البر في جامع بيان العلم وفضله، 1: 189، الرقم: 374.

قیس بن عباد نے بیان کیا کہ میں نے علم اور شرف کی تلاش میں مدینہ منورہ کا سفر اختیار کیا۔

اسے بھی امام ابن ابی شیبہ اور ابن عبد البر نے روایت کیا ہے۔

41. وَأَخْبَارُ الْعُلَمَاءِ وَرَحَلاَتُهُمْ كَثِيْرَةٌ، وَمِنْهَا: مَا ذَكَرَ الرَّامْهُرْمُزِيُّ فِي الْـمُحَدِّثِ الْفَاصِلِ، وَابْنُ عَبْدِ الْبَرِّ فِي جَامِعِ بَيَانِ الْعِلْمِ: رَحَلَ ابْنُ شِهَابٍ إِلَى الشَّامِ إِلَى عَطَاءِ بْنِ يَزِيْدَ وَابْنِ مُحَيْرِيْزٍ وَابْنِ حَيْوَةَ؛ رَحَلَ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيْرٍ إِلَى الْـمَدِيْنَةِ لِلِقَاءِ مَنْ بِهَا مِنْ أَوْلاَدِ الصَّحَابَةِ؛ رَحَلَ مُحَمَّدُ بْنُ سِيْرِيْنَ يَعْنِي إِلَى الْكُوْفَةِ، فَلَقِيَ بِهَا عُبَيْدَةَ وَعَلْقَمَةَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى؛ رَحَلَ الْأَوْزَاعِيُّ إِلَى يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيْرٍ بِالْيَمَامَةِ وَدَخَل الْبَصْرَةَ؛ رَحَلَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ إِلَى الْيَمَنِ ثُمَّ دَخَلَ الْبَصْرَةَ؛ رَحَلَ عِيْسَى بْنُ يُوْنُسَ إِلَى الْأَوْزَاعِيِّ بِالشَّامِ؛ رَحَلَ مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيْسَ الشَّافِعِيُّ إِلَى مَالِكٍ بِالْـمَدِيْنَةِ، ثُمّ دَخَلَ الْعِرَاقَ؛ رَحَلَ سَعِيْدُ بْنُ بَشِيْرٍ إِلَى عَبْدِ الْكَرِيْمِ الْجَزَرِيِّ وَخَصِيْفٍ؛ رَحَلَ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ إِلَى الزُّهْرِيِّ، وَهُوَ يَوْمَئِذٍ بِالشَّامِ؛ رَحَلَ إِسْمَاعِيْلُ بْنُ عَيَّاشٍ مِنْ حِمْصَ إِلَى الْعِرَاقِ؛ رَحَلَ مُوْسَى بْنُ أَعْيَنَ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيَّانِ مِنَ الْجَزِيْرَةِ إِلَى الْعِرَاقِ.

وَأَمَّا رِحْلَةُ الْعُلَمَاءِ مِنْ بَلَدٍ إِلَى بَلَدٍ فِي الْإِقْلِيْمِ الْوَاحِدِ، فَكَثِيْرَةٌ كَثِيْرَةٌ تَفُوْقُ الْحَصْرَ.

أخرجه الرامهرمزي في المحدث الفاصل بين الراوي والواعي، 1: 232؛ وابن عبد البر في جامع بيان العلم وفضله، 1: 185-190

علماء کرام کے حصول حدیث کے واقعات بہت سے ہیں اور اس کے لیے ان کے سفر بھی بہت زیادہ ہیں۔ ان میں سے کچھ کو امام رامہرمزی نے ’المحدث الفاصل‘ میں اور امام ابن عبد البر نے ’جامع بیان العلم‘ میں بیان کیا ہے۔ امام ابن شہاب نے عطاء بن یزید، ابن محیریز اور ابن حیوہ (سے ملاقات) کے لیے شام کا سفر کیا۔ یحییٰ بن ابی کثیر نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی اولاد سے ملاقات کے لیے مدینہ منورہ کا سفر کیا۔ محمد بن سیرین نے کوفہ کا سفر کیا اور عبیدہ، علقمہ اور عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے ملاقات کی ۔ امام اوزاعی نے یمامہ میں مقیم یحییٰ بن ابی کثیر (سے اخذ حدیث) کے لیے سفر کیا اور بصرہ میں بھی گئے۔ امام سفیان ثوری نے یمن کا سفر کیا اور بعدازاں بصرہ میں بھی گئے۔ عیسیٰ بن یونس نے شام میں مقیم امام اوزاعی کی طرف سفر کیا۔ امام محمد بن ادریس شافعی نے امام مالک (سے ملاقات اور ان سے اخذ حدیث) کےلیے مدینہ منورہ کا سفر کیا اور پھر عراق میں داخل ہوئے۔ سعید بن بشیر نے عبد الکریم جزری اور حضرت خصیف کی طرف سفر کیا۔ شعیب بن ابی حمزہ نے امام زہری کی طرف سفر کیا اور وہ اس وقت شام میں مقیم تھے۔ اسماعیل بن عیاش نے حمص سے عراق تک کا سفر کیا۔ موسیٰ بن اعین حرانی اور محمد بن سلمہ حرانی نے ایک جزیزہ سے عراق تک کا سفر کیا۔

ایک ہی ملک میں ایک شہر سے دوسرے شہر کی طرف علماء کرام کے سفر تو بہت زیادہ اور شمار سے باہر ہیں۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved