Islam awr Tahaffuz e Maholiyat

مصنف کا تعارف

صاحبزادہ حسین محی الدین قادری ایک عظیم علمی، دینی اور روحانی خانوادے کے چشم و چراغ ہیں، جنہوں نے علمی و ادبی صلاحیت اپنے جدِ امجد فریدِ ملت حضرت ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ اور اپنے والد گرامی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری سے ورثہ میں پائی ہے۔

حسین محی الدین قادری منہاج القرآن انٹر نیشنل کی مجلسِ شوریٰ کے صدر، منہاج یونی ورسٹی لاہور (چارٹرڈ) کے بورڈ آف گورنرز کے رُکن اور منہاج القرآن انٹرنیشنل ہی کی سپریم کونسل کے بھی رکن ہیں۔ منہاج القرآن ایک اِصلاحی، رفاہی، سماجی اور روحانی تنظیم ہے جو دنیا کے نوے سے زائد ممالک میں قیامِ اَمن، بین المذاہب رواداری، انتہا پسندی کے خاتمے، اعتدال پسندی کے فروغ، عدل و انصاف، تحمل و رواداری اور حقوق انسانی کی بحالی کی جد و جہد میں سرگرمِ عمل ہے۔

حسین محی الدین قادری ایک اَعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ہیں جو ایچی سن کالج لاہور جیسی معیاری درس گاہوں میں زیر تعلیم رہے ہیں۔ اُنہوں نے اِنٹر تک تعلیم پاکستان میں حاصل کی۔ اس کے بعد وہ کینیڈا چلے گئے جہاں اُنہوں نے اکنامکس اور پولیٹکل سائنس کے موضوع پر YORK یونی ورسٹی ٹورانٹو سے گریجوایشن کی۔ اس یونی ورسٹی میں اپنے قیام کے دوران گھمبیر خرابیِ صحت کے باوجود شان دار تعلیمی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ آپ ہم نصابی سرگرمیوں میں نتیجہ خیز انداز میں شریک رہے اور یونی ورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کی صدارت کے لیے انتخابات میں حصہ لیا اور شاندار فتح حاصل کی۔ بعد ازاں پیرس کی معروف یونی ورسٹی Sciences-Po سے عالمی معیشت میں MB ﷺ  کی ڈگری حاصل کی۔ پھر کچھ عرصہ لاہور یونی ورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) میں بطور رِیسرچ فیلو خدمات سرانجام دیں اور آج کل ملبورن آسٹریلیا میں Global Political Economy کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کر رہے ہیں۔ ماڈرن علوم کے ساتھ ساتھ شروع سے ہی وہ اپنے والد گرامی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے علاوہ نام وَر اساتذہ کرام سے شریعہ اور علومِ اسلامیہ کی تعلیم بھی حاصل کرتے رہے ہیں۔

حسین محی الدین قادری ایک اُبھرتے ہوئے ماہرِ معاشیات ہیں جو اِس میدان میں ایک نئی سوچ اور فکر دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ڈاکٹریٹ میں اُن کا موضوع اُمت مسلمہ کے معاشی و سیاسی اِتحاد کے لیے ایک ایسے رول ماڈل کی فراہمی ہے جس پر عمل کرکے مسلم ممالک عصر حاضر کے معاشی چیلنجز سے نبرد آزما ہوسکتے ہیں اور بے پناہ قدرتی وسائل کا مالک ہونے کا باوجود دوسروں کا دستِ نگر بننے کی بجائے خوش حال ممالک کی فہرست میں شامل ہوسکتے ہیں۔

اپنی عمیق نظری، تخلیقی تخیل اور فکرِ رسا کی بدولت حسین محی الدین قادری معاملہ فہمی اور فیصلہ سازی میں ہمہ جہتی نقطہ نظر رکھنے والے اہلِ دانش میں سے ہیں جو بڑی خوبی سے دقیق مسائل کا عملی حل پیش کرتے ہیں۔ مسلم ممالک کے اقتصادی مسائل پر ان کی گہری نظر ہے اور مسلم ممالک کے مشترکہ سماجی، سیاسی و اقتصادی بلاک کے طور پر کام کرنے والی دولت مشترکہ کا نظریہ رکھتے ہیں۔ وہ ان ممالک کو اَقوامِ عالم میں خوش حال اور ترقی یافتہ ممالک کی صف میں دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔

حسین محی الدین قادری ایک زُود نویس مصنف ہیں۔ اُن کے مختلف قومی و بین الاقوامی، سیاسی اور معاشی و معاشرتی موضوعات پر انگریزی / اُردو میں کئی آرٹیکل شائع ہو کر علمی حلقوں میں پذیرائی حاصل کر چکے ہیں۔ سماجی جدلیاتی پس منظر میں عالم اسلام کی اِقتصادی حکمت عملی اور ان کی اقتصادیات کو ترتیب دینے والے معاشی مضمرات ان کے پسندیدہ موضوع ہیں۔ بین الاقوامی تحقیقی جرائد و رسائل کے علاوہ پاکستان کے انگریزی اور اردو روزناموں - The News، Business Recorder، The Nation، The Money Plus - میں سماجی، اقتصادی، معاشرتی، سیاسی، قومی اور بین الاقوامی موضوعات پر ان کی سیکڑوں تحریریں چھپ چکی ہیں۔ اس کم عمری میں مختلف موضوعات پر ان کی درجنوں کتب منظر عام پر آچکی ہیں۔ پہلی ادبی کاوِش آپ کا وہ شعری مجموعہ ہے جو نقشِ اَوّل (ISBN 978-969-0740-8) کے نام سے جولائی 2007ء میں شائع ہوا ہے۔ یہ شعری مجموعہ آپ کے تیرہ سال سے اُنیس سال تک صرف نَو عمری کی سات سالہ قلمی نگارشات کو اپنے دامن میں سموئے ہوئے ہے۔ آپ کا دوسرا علمی شاہکار فروری 2008ء میں فرانسیسی زبان میں طبع ہوا ہے۔ اِس کا عنوان Stratégie de diversification d'EDF à l'étranger ہے اور اِس کتاب کا عالمی معیاری نمبر 978-969-32-0792-7 ہے۔ ایک سو صفحات پر مشتمل اِس کتاب میں فرانس کی سب سے بڑی نیم سرکاری کمپنی EDF کے بارے میں انتہائی مفید معلومات اور چشم کشا حقائق درج کیے گئے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل فرانس میں تنخواہوں کے مسئلہ پر وقوع پذیر ہونے والے فسادات کی وجوہات کیا تھیں؟ ملازمین کی تنخواہوں کے مسئلے کی اندرونی کہانی کیا تھی؟ حکومت کے EDF کے ساتھ اِختلافات کی اصل حقیقت کیا تھی اور اِس سے کتنے لوگ متاثر ہوئے؟ اس کتاب میں ان تمام سوالات کے تفصیلی جواب دینے کے ساتھ ساتھ مسائل کے حل کے لیے تجاویز بھی دی گئی ہیں۔

حسین محی الدین قادری نے ’’پاکستان میں شکر سازی کی صنعت‘‘ پر تحقیقی اور مدلّل کتاب لکھی ہے جس میں انہوں نے پاکستان میں اِس صنعت کے مختلف گوشے اُجاگر کیے ہیں۔ نیز اِس صنعت کو درپیش مسائل، اَسباب اور اُن کے حل کے لیے نہایت ٹھوس اقدامات بھی تجویز کیے ہیں۔

حسین محی الدین قادری نے اپنی کتاب Sugarcane Ethanol as an  ﷺ lternate Fuel Source for Pakistan، جس کا عالمی معیاری نمبر 978-969-32-0802-3 ہے۔ اِس میں گنے کے ethanol سے توانائی پیدا کرنے کے بارے میں نہایت جامع تحقیق کی گئی ہے۔ آپ کی اس کتاب کی سرکاری حلقوں میں خاص پذیرائی ہوئی ہے اور حکومت نے اِسے توانائی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے ایک اہم تحریر قرار دیا ہے۔ اِس وقت توانائی اور خوراک کے بحران نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ محض تیل پر انحصار کی وجہ سے تیسری دنیا کے اکثر ممالک بری طرح سے اس مسئلے کی گرفت میں ہیں۔ چنانچہ ethanol کے بطور ایک متبادل ذریعہ توانائی کے اس تحقیقی کام کی اہمیت واضح ہے اور یہ کتاب اس موضوع پر مزید تحریری کاوشوں کی بنیاد مہیا کرتی ہے۔

حسین محی الدین قادری سارک ممالک اور عالمی منظر نامے پر بھی ایک تصنیف رکھتے ہیں، جس کا عنوان ہے: S ﷺ  ﷺ RC & Globalization: Issues, Prospects & Policy Prescriptions۔ اِس کتاب کا عالمی معیاری نمبر 978-969-32-0840-5 ہے۔ اِس میں اُنہوں نے جنوبی ایشیائی ممالک کی اِس تنظیم کے مسائل اور پہلؤوں پر بحث کرتے ہوئے ان کی پالیسی کے بارے میں قابل عمل تجاویز پیش کی ہیں۔ اُنہوں نے اِس حقیقت پر بھی روشنی ڈالی ہے کہ سارک اپنا ایجنڈا پورا کرنے میں کیوں ناکام رہی ہے؟ نیز ترقی پذیر ممالک پر ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (WTO) کے کیا اُصول لاگو ہوں گے؟ سارک ممالک انفرادی اور اجتماعی سطح پر دہشت گردی سے نبٹتے ہوئے کس طرح اپنی معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔

حسین محی الدین قادری نے ’’پاکستان میں بجلی کا بحران اور اُس کا حل‘‘ کے نام سے بھی ایک کتاب تصنیف کی ہے، جس میں اُنہوں نے پاکستان میں پیدا ہونے والے بجلی کے بحران پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ اِس گراں قدر تحقیق میں اُنہوں نے معروضی حقائق کی بنیاد پر نہ صرف بحران کا باعث بننے والے اَسباب و محرکات کا گہرائی میں جاکر جائزہ لیا ہے بلکہ اُن کے ممکنہ حل کے لیے ایسے اقدامات تجویز کیے ہیں جنہیں بروئے کار لاکر اِس مسئلے پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

حسین محی الدین قادری نے ’’بچوں کا اِستحصال (ایک معاشرتی المیہ)‘‘ کو عنوان سے ایک تحقیقی کتاب تالیف کی ہے، جس میں اُنہوں نے بچوں کے استحصال اور ان سے قطع تعلقی کے معاشرتی اَلمیے پر بحث کی ہے۔ دنیا کے اَکثر معاشروں میں بچوں سے لاپرواہی اور بے اِلتفاتی کا رویہ بتدریج اُن سے کلّی دست برداری کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اگر اِس رویے کے قلع قمع کے لیے مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو اِس کے اَثرات و مضمرات بنی نوع انسان کے لیے نہایت بھیانک اور تباہ کُن ہوں گے۔

’’پاکستان میں گندم کی پیداوار (طلب اور رسد کا تقابلی جائزہ)‘‘ کے عنوان سے مطبوعہ تصنیف (ISBN 978-969-32-0844-3) میں آپ نے پاکستان میں کاشتہ گندم اور آٹے کی صنعت پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ پاکستان کی اِس اَہم ترین فصل کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے اِس کی پیداوار میں اِضافے اور کمی کے اَسباب کے سدباب کے لیے اُنہوں نے نہایت مفید اور قابلِ عمل تجاویز فراہم کی ہیں۔ پالیسی سازوں کے لئے یہ کتاب ایک اہم دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے۔

Economics of  ﷺ griculture Industry in Pakistan حسین محی الدین قادری کی دو جلدوں پر مشتمل انتہائی اہم کتاب ہے۔ اس ضخیم کتاب میں آپ نے زراعت کو بطور صنعت ترقی دینے کے بارے میں مدلل اَبحاث بیان کی ہیں۔ نیز یہ کہ پاکستان اس صنعت کو ترقی دے کر ہی معاشی خود کفالت کی منزل پاسکتا ہے۔ اِس صنعت سے صرفِ نظر کرنا اپنی معاشی ہلاکت کے مترادف ہے کیوں کہ زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے مگر یہ صورت حال انتہائی افسوس ناک ہے کہ موزوں موسمی حالات، زرخیز زمین اور محنتی کاشت کار ہونے کے باوجود ملک خود کفالت سے کہیں پیچھے رہ گیا ہے۔ اس طرح یہ کتاب مسئلے کے تفصیلی تجزیے پر مشتمل ہے اور پاکستان میں اس موضوع پر اسے ایک بڑی اور اہم کتاب تصور کیا جا رہا ہے۔

حسین محی الدین قادری کی کئی اور کاوشیں ترتیب و تدوین اور اشاعت کے مختلف مراحل میں ہیں جو پاکستان میں تعلیمی نظام، اِسلامی اِقتصادیات اور مسلم اُمہ کو درپیش مسائل اور Islamic Business Ethics جیسے اہم موضوعات پر لکھی گئی ہیں۔

حسین محی الدین قادری ایک مَشاق صاحبِ قلم کی حیثیت سے ایک روشن مستقبل کے حامل ہیں۔ خدا داد فکری اور انفرادی صلاحیتوں کے مالک ہیں۔ وہ اپنے گرد و پیش کو علم و عرفان کے نور سے منور کر رہے ہیں۔ اُمتِ مسلمہ کی محبت سے سرشار اور محب الوطنی کے جذبہ سے لیس آپ مسلم ممالک کے تعلیمی، اِقتصادی، صنعتی اور تجارتی معاملات کو سلجھانے کی فکر و دانش سے مزیّن ہیں۔ فعال اور صاحبِ اِدراک قائد کی حیثیت ہمیں فتح و نصرت کی نئی منزلوں تک لے جانے کے جذبے سے سرشار ہیں۔

آپ کے ہاتھوں میں موجود یہ نئی تصنیف حسین محی الدین قادری کی علمی گیرائی اور فکری بصیرت کا شاہکار ہے۔

ربِّ ذُو الجلال اُن کی صلاحیتوں اور علم و عمل میں مزید اِضافہ فرمائے اور اُنہیں دینِ اِسلام اور ملک و قوم کی بہتر خدمت کی توفیق عنایت فرمائے۔

(آمین بجاہِ سید المرسلین  ﷺ)

(محمد فاروق رانا)
ڈپٹی ڈائریکٹر (رِیسرچ)
فریدِ ملتؒ رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved