عقیدہ ختم نبوت

پیش لفظ

مسئلہ ختمِ نبوت عقائد کے باب میں انتہائی حساس اور بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کا خاتم النبیین ہونا قرآن و حدیث کی صریح نصوص سے ثابت ہے۔ اس میں ذرّہ برابر شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ ختمِ نبوت اساسِ ایمان اور مدارِ ایمان ہے، اس پر ایمان لانا ضروریاتِ دین میں سے ہے۔ یہ وہ بنیادی پتھر ہے جس پر اسلام کی عظیم الشان عمارت قائم ہے اور اگر اسے ہٹا دیا جائے تو یہ عمارت دھڑام سے نیچے گر جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ ہر دور میں امت کا سوادِ اعظم تحفظِ ختم نبوت کو اپنے ایمان کا مسئلہ سمجھتا آیا ہے۔ اس مسئلے کی نزاکت و اہمیت کے پیش نظر کوئی مسلمان - خواہ اس کا تعلق کسی بھی مسلک و مشرب سے ہو - اس کی راہ میں حائل مصلحت و ضرورت کو برداشت نہیں کرتا اور وہ منکرینِ ختمِ نبوت کی طرف سے کھڑی کی گئی ہر دیوار کو گرا دینے میں کوتاہی اور سہل انگاری کا تصور بھی نہیں کرسکتا اگرچہ اس کے لئے اسے بڑی سے بڑی قربانی حتیٰ کہ جان سے بھی کیوں نہ ہاتھ دھونا پڑے۔

تحفظِ ختمِ نبوت کے لئے سب سے پہلے یارِ غار و بدر و حنین سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ہر قسم کی مصلحت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جھوٹے مدعیانِ نبوت کے خلاف جہاد بالسیف کیا حالانکہ اوائلِ اسلام کے اس زمانے میں کئی فتنے سر اٹھا رہے تھے لیکن خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ فقید المثال جرأت و پامردی سے منکرین ختمِ نبوت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور اُس وقت تک چین سے نہ بیٹھے جب تک اس فتنے کی سرکوبی نہ ہوگئی۔

دورِ حاضر میں انکار ختم نبوت کا سب سے بڑا فتنہ فتنۂ قادیانیت ہے جس کو ان تمام اسلام دشمن قوتوں کی مکمل حمایت اور تائید حاصل ہے جو اللہ تعالیٰ کے آخری اور کامل دین اسلام میں رخنہ اندازی کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے اور اسلامی جذبۂ جہاد کو سرد کرنے کے لئے برطانوی استعمار کے قائم کردہ اس گروہ کو ماضی کی طرح تقویت دینے کا عمل اب بھی شدّ و مد سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

تحریکِ منہاج القرآن تحفظِ ناموسِ رسالت اور عشقِ رسول ﷺ کی تحریک ہے۔ بانیِ تحریک شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی کے شب و روز اَفرادِ اُمت کے دلوں میں موجود عشقِ مصطفی ﷺ کی چنگاری کو شعلہ جوالہ بنانے کے لئے وقف ہیں۔ ان کی تمام ترجد و جہد کا مرکز و محور ذاتِ مصطفی ﷺ ہے۔ ان کی تصنیف و تالیف کا محور بھی اسی نقطہ کے گرد گھومتا نظر آتا ہے۔ اس حوالے سے تحفظِ ناموسِ رسالت آپ کی اوّلین ترجیح رہی ہے۔ حرمتِ رسولِ کائنات ﷺ کی خاطر خود وہ اور ان کا ہر کارکن قربانی کے بے مثال جذبے سے سرشار ہے۔ خاتم النبیین حضور نبی اکرم ﷺ کی عزت و ناموس کے تحفظ کے حوالے سے ان کی خدمات تاریخی اور قابل قدر ہیں، جس کا ایک ثبوت 24 اکتوبر 1988ء کو مینار پاکستان لاہور کے وسیع و عریض میدان میں منعقد ہونے والی عالمی ختمِ نبوت کانفرنس ہے۔

زیرِ نظر کتاب اِسی لازوال سلسلہ عشق و وفا کی ایک کڑی ہے۔ یہ کتاب شیخ الاسلام مدظلہ العالی کے اندرون و بیرون ملک ختم نبوت اور ردِّ قادیانیت کے حوالے سے مختلف مواقع پر دیے گئے پُرمغز دروس و خطبات کی ترتیب و تدوین ہے، جس کی سعادت راقم الحروف کے حصہ میں آئی ہے جبکہ نظر ثانی کا اہم فریضہ محترم ڈاکٹر علی اکبر الازھری ڈائریکٹر FMRi نے مسودہ کتاب کو کاملاً اور محترم علامہ محمد الیاس اعظمی نے جزواً ملاحظہ فرما کر ادا کیا ہے۔ قبل ازیں شعبہ ختمِ نبوت تحریکِ منہاج القرآن کے زیرِاہتمام محترم الحاج نذیر مغل (مرحوم) نے ’’عقیدۂ ختم نبوت اور فتنہ قادیانیت‘‘ کے نام سے شیخ الاسلام مدظلہ العالی کے خطبات شائع کیے جن کی ترتیب و تدوین محترم سید صدیق شاہ بخاری نے کی۔ اس کتاب کو زیرِ نظر کتاب میں حذف و اِضافہ و ترمیم کے ساتھ ضم کر دیا گیاہے۔

اس کتاب کا مطالبہ مختلف حلقوں کی طرف سے طویل عرصہ سے کیا جارہا تھا۔ اُمید واثق ہے کہ اس کی اشاعت سے یہ دیرینہ ضرورت بطریقِ احسن پوری ہوسکے گی۔ عالمی سطح پر تحفظِ ختمِ نبوت پر کام کرنے والے افراد اور اداروں کے لئے اس کتاب کے بالاستیعاب مطالعہ سے جہاں قادیانیت کے بہت سے گوشے بے نقاب ہوں گے وہیں یہ توقع بھی کی جاتی ہے کہ خود صائب الفکر قادیانیوں کے لئے اس کا مطالعہ چشم کشا ہوگا اور وہ تائب ہوکر اپنی دنیا و آخرت کی فوز و فلاح کا سامان کریں گے۔

محمدعلی قادری

(سینئر ریسرچ سکالر)
فریدِ ملّتؒ رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ
22 ربیع الثانی، 1429ھ بمطابق 29 اپریل، 2008ء

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved