حضور ﷺ کے اخروی خصائصِ مبارکہ

جنت میں مقام وسیلہ کا حضور ﷺ کے لیے خاص ہونے کا بیان

بَابٌ فِي تَخْصِيْصِه صلی الله عليه واله وسلم فِي الْجَنَّهِ بِالْوَسِيْلَةِ وَالْفَضِيْلَةِ

{جنت میں مقامِ وسیلہ کا حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لیے خاص ہونے کا بیان}

1 /1. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضي اﷲ عنهما أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: مَنْ قَالَ حِيْنَ يَسْمَعُ النِّدَاءَ: اَللّٰهُمَّ رَبَّ هُذِهُ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ أتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيْلَةَ وَالْفَضِيْلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُوْدًا الَّذِيْ وَعَدْتَّه حَلَّتْ لَه شَفَاعَتِيْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْ دَاوُدَ.

1: أَخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الأذان، باب الدعا عند النداء، 1 /222، الرقم: 589، وأيضًا في کتاب تفسير القرآن، باب قوله: عسي أن يبعثک ربک مقاما محمودا، 4 /1749، الرقم: 4442، والترمذي في السنن، کتاب الصلاة، باب منه آخر، 1 /413، الرقم: 211، وأَبو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب ما جاء في الدعاء عند الأذان، 1 /146، الرقم: 529، والنسائي في السنن، کتاب الأَذان، باب الدعاء عند الأَذان، 2 /27، الرقم: 680، وأيضًا في السنن الکبري، 6 /17، الرقم: 9874، وابن ماجه في السنن، کتاب الأَذان والسنة فيه، باب ما يقال إذا أذن المؤذن، 1 /239، الرقم: 722.

’’حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جس نے اذان سننے کے بعد (یہ دعا ) پڑھی: ’’اے اللہ! اس دعوتِ کامل اور (اِس کے نتیجے میں) کھڑی ہونے والی نماز کے رب! (حضرت) محمد (مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) کو وسیلہ اور فضیلت عطا فرما اور اُنہیں مقام محمود پر فائز فرما جس کا تو نے اُن سے وعدہ فرمایا ہے۔‘‘ اُس کے لیے روزِ قیامت میری شفاعت لازم ہو گئی۔‘‘

اِس حدیث کو امام بخاری، ترمذی اور ابو داود نے روایت کیا ہے۔

2 /2. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رضي اﷲ عنهما أَنَّه سَمِعَ النَّبِيَّ صلی الله عليه واله وسلم يَقُوْلُ: إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُوَذِّنَ فَقُوْلُوْا مِثْلَ مَا يَقُوْلُ ثُمَّ صَلُّوْا عَلَيَّ فَإِنَّه مَنْ صَلّٰی عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّی اﷲُ عَلَيْه بِها عَشْرًا ثُمَّ سَلُوا اﷲَ لِيَ الْوَسِيْلَةَ فَإِنَّها مَنْزِلَهٌ فِي الْجَنَّةِ لَا تَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اﷲِ وَأَرْجُوْ أَنْ أَکُوْنَ أَنَا هُوَ فَمَنْ سَأَلَ لِيَ الْوَسِيْلَةَ حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ.

2: أَخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الصلاة، باب استحباب القول مثل قول المؤذن لمن سمعه ثم يصلي علي النبي صلی الله عليه واله وسلم ثم يسأَل اﷲ له الوسيلة، 1 /288، الرقم: 384، والترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في فضل النبي صلی الله عليه واله وسلم، 5 /586، الرقم: 3614، وأَبوداود في السنن، کتاب الصلاة، باب ما يقول إذا سمع المؤذن، 1 /144، الرقم: 523، والنسائي في السنن، کتاب الأَذان، باب الصلاة علی النبي صلی الله عليه واله وسلم بعد الأَذان، 2 /25، الرقم: 678، وأَيضًا في السنن الکبري، 1 /510، الرقم: 1642، 6 /16، الرقم: 9873، وأَحمد بن حنبل في المسند، 2 /168، الرقم: 6568، وابن خزيمة في الصحيح، 1 /218، الرقم: 418، وابن حبان في الصحيح، 4 /588، 590، الرقم: 1690، 1692.

’’حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جب تم مؤذن کو اذان دیتے ہوئے سنو تو اُسی طرح کہو جس طرح وہ کہتا ہے پھر مجھ پر درود بھیجو پس جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ سے میرے لیے وسیلہ طلب کرو بے شک وسیلہ جنت میں ایک مقام ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے صرف ایک کوملے گا اور مجھے امیدہے کہ وہ بندہ میں ہی ہوں گا۔ پس جس نے اس وسیلہ کو میرے لئے طلب کیا اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو گئی۔‘‘

اِس حدیث کو امام مسلم، ترمذی، ابو داود، نسائی اور احمد نے روایت کیا ہے۔

3 /3. عَنْ أَبِي هُرَيْرَه رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : صَلُّوْا عَلَيَّ، فَإِنَّ صَلَاةً عَلَيَّ زَکَاهٌ لَکُمْ، وَاسْأَلُوا اﷲَ لِيَ الْوَسِيْلَةَ قَالُوْا: وَمَا الْوَسِيْلَةُ يَا رَسُوْلَ اﷲِ؟ قَالَ: أَعْلٰی دَرَجَة فِي الْجَنَّةِ، وَلَا يَنَالُها إِلَّا رَجُلٌ وَاحِدٌ، وَأَرْجُوْ أَنْ أَکُوْنَ أَنَا هُوَ.

رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُوْ يَعْلٰی. وَقَالَ الْهيْثَميُّ: رَوَاهُ الْبَزَّارُ وَفِيْه دَاوُدُ بْنُ عُلْبَةَ… وَوَثَّقَهُ ابْنُ نُمَيْرٍ.

3: أَخرجه ابن أَبي شيبة في المصنف، 6 /325، الرقم: 31784، وأَبو يعلی في المسند، 11 /298، الرقم: 6414، وابن راهويه في المسند، 1 /315، الرقم: 297، والهيثمي في مجمع الزوائد، 1 /332، والحارث في المسند، 2 /962، الرقم: 1062، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 3 /514.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر درود بھیجا کرو بے شک تمہارا مجھ پر درود بھیجنا تمہاری (روح کی) زکوٰۃ ہے اور اﷲ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ طلب کیا کرو۔ صحابہ کرام نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! یہ وسیلہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: بے شک وسیلہ جنت میں ایک اعلیٰ درجہ کا نام ہے اور اُسے صرف ایک آدمی ہی حاصل کر پائے گا اور میں اُمید کرتا ہوں کہ وہ آدمی میں ہی ہوں گا۔‘‘

اِس حدیث کو امام ابن ابی شیبہ اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا: اِسے امام بزار نے روایت کیا ہے۔ اِس کی سند میں داود بن علبہ نامی راوی ہے۔ اِسے امام ابن نمیر نے ثقہ قرار دیا ہے۔

4 /4. عَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: مَنْ صَلّٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ، وَقَالَ: اَللّٰهُمَّ أَنْزِلْهُ الْمَقْعَدَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَکَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَجَبَتْ لَه شَفَاعَتِي. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَزَّارُ وَالطَّبَرَانِيُّ.

وَقَالَ ابْنُ کَثِيْرٍ: وَهذَا إِسْنَادٌ لَا بَأَسَ بِه. وَقَالَ الْهيْثَمِيُّ: رَوَاهُ الْبَزَّارُ وَالطَّبَرَانِيُّ فِي الْأَوْسَطِ وَالْکَبِيْرِ وَأَسَانِيْدُهُمْ حَسَنَهٌ.

4: أخرجه أَحمد بن حنبل في المسند، 4 /108، الرقم: 17032، والبزار في المسند، 6 /299، الرقم: 2315، والطبراني في المعجم الأَوسط، 3 /321، الرقم: 3285، وأَيضًا في المعجم الکبير، 5 /25، الرقم: 4480، وابن أَبي عاصم في السنة، 2 /329، الرقم: 2587، وابن قانع في معجم الصحابة، 1 /217، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 /329، الرقم: 2587، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /163، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 3 /514، والجهضمي في فضل الصلاة علی النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 1 /52.

’’حضرت رُوَیفع بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جس نے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود بھیجا اور یہ کہا: یا اللہ! حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو قیامت کے روز اپنے نزدیک مقامِ قرب پر فائز فرما، اُس کے لئے میری شفاعت واجب ہو گئی۔‘‘

اِسے امام احمد، بزار اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔ امام ابن کثیر نے فرمایا: اِس کی اسناد میں کوئی نقص نہیں ہے اور امام ہیثمی نے فرمایا: اِسے امام بزار نے اور طبرانی نے المعجم الاوسط اور المعجم الکبیر میں روایت کیا ہے اِن سب کی سند حسن ہے۔

5 /5. عَنْ جَابِرٍ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: مَنْ قَالَ حِيْنَ يُنَادِي الْمُنَادِي: اَللّٰهُمَّ رَبَّ هذِه الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَارْضَ عَنْهُ رِضًا لَا سَخَطَ بَعْدَهُ اسْتَجَابَ اﷲُ لَه دَعْوَتَه.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ السُّنِّيِّ.

5: أَخرجه أَحمد بن حنبل في المسند، 3 /337، الرقم: 14659، والطبراني في المعجم الأَوسط، 1 /69، الرقم: 194، وابن السني في عمل اليوم والليلة /88، الرقم: 96، والمنذري في الترغيب والترهيب، 1 /116، الرقم: 396، والهيثمي في مجمع الزوائد، 1 /332، والصنعاني في سبل السلام، 1 /131.

’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اذان سنتے وقت یہ کہا: اے میرے اللہ! اے اس دعوتِ کامل اور نفع دینے والی نماز کے ربّ تو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود بھیج اور ان سے اس طرح راضی ہو کہ اس کے بعد کبھی ناراض نہ ہو تو اللہ تعالیٰ (اس کے بعد مانگی جانے والی) اس بندے کی دعا (ضرور) قبول فرما لیتا ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام احمد، طبرانی اور ابن السنی نے روایت کیا ہے۔

6 /6. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : سَلُوا اﷲَ لِيَ الْوَسِيْلَةَ قَالُوْا: يَا رَسُوْلَ اﷲِ، وَمَا الْوَسِيْلَةُ؟ قَالَ: أَعْلٰی دَرَجَة فِي الْجَنَّةِ لَا يَنَالُها إِلَّا رَجُلٌ وَاحِدٌ أَرْجُوْ أَنْ أَکُوْنَ أَنَا هُوَ.

رَوَاهُ أَبُوْ يَعْلٰی وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالطَّبَرَانِيُّ.

7 /7. وزاد أحمد وعبد الرزاق: قَالَ صلی الله عليه واله وسلم : إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَيَّ فَاسْأَلُوا اﷲَ لِيَ الْوَسِيْلَةَ … الحديث.

6-7: أَخرجه أَبو يعلی في المسند، 11 /298، الرقم: 6414، وابن أَبي شيبة في المصنف، 6 /325، الرقم: 31784، والطبراني في المعجم الأَوسط، 4 /183، الرقم: 3923، وابن راهويه في المسند، 1 /315، الرقم، 297، وابن السّري في الزهد، 1 /117، الرقم: 147، والجهضمي في فضل الصلاة علی النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 1 /48.49، الرقم: 46.47، وابن کثير في تفسير القرآن، 3 / 514، والمناوي في فيض القدير، 4 /203.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میرے لئے وسیلہ کی دعا کیا کرو۔ صحابہ کرام نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وسیلہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جنت میں اعلیٰ درجہ جس پر صرف ایک ہی شخص فائز ہو گا (اور) میں اُمید کرتا ہوں کہ وہ میں ہی ہوں۔‘‘

اِس حدیث کو امام ابو یعلی، ابن ابی شیبہ اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔

’’امام احمد اور عبد الرزاق نے ان الفاظ کا اضافہ کیا: ’’آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جب تم مجھ پر درود بھیجو تو میرے لئے اللہ تعالیٰ سے مقامِ وسیلہ طلب کرو۔‘‘

8 /8. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَکْثِرُوا الصَّلَاةَ عَلَيَّ فَإِنَّ صَـلَا تَکُمْ عَلَيَّ زَکَاهٌ لَکُمْ وَسَلُوْا لِيَ الْوَسِيْلَةَ فَقِيْلَ: يَا رَسُوْلَ اﷲِ، وَمَا الْوَسِيْلَةُ ؟ قَالَ: أَعْلٰی دَرَجَة فِي الْجَنَّةِ لَيْسَ يَنَالُها إِلَّا رَجُلٌ وَاحِدٌ مِنَ النَّاسِ وَاَنَا أَرْجُوْ أَنْ أَکُوْنَ أَنَا هُوَ.

رَوَاهُ أَبُوْ يَعْلٰی وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالطَّبَرَانِيُّ.

8-10: أَخرجه أَبو يعلي في المسند، 11 /298، الرقم: 6414، وابن أَبي شيبة في المصنف، 6 /325، الرقم: 31784، والطبراني في المعجم الأَوسط، 4 /183، الرقم: 3923، وابن راهويه في المسند، 1 /315، الرقم، 297، وابن السّري في الزهد، 1 /117، الرقم: 147، والجهضمي في فضل الصلاة علی النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 1 /48.49، الرقم: 46.47، وابن کثير في تفسير القرآن، 3 / 514، والمناوي في فيض القدير، 4 /203.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر درود کی کثرت کیا کرو، بے شک تمہارا مجھ پر درود بھیجنا تمہاری (روح کی) زکوٰۃ ہے اور (اﷲ تعالیٰ سے) میرے لیے وسیلہ کا سوال کیا کرو۔ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! وسیلہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جنت میںایک اعلیٰ درجہ ہے جسے سوائے ایک آدمی کے کوئی نہیں پائے گا، اور مجھے اُمید ہے کہ وہ آدمی میں ہی ہوں گا۔‘‘

اِسے امام ابو یعلی، ابن ابی شیبہ اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔

9 /9. ولفظ ابن أبي شيبة: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : صَلُّوْا عَلَيَّ فَإِنَّ صَلَاةً عَلَيَّ زَکَاهٌ لَکُمْ. اِسْأَلُوْا اﷲَ لِيَ الْوَسِيْلَةَ … الحديث.

’’امام ابن ابي شيبہ کے الفاظ ہیں: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر درود بھیجو، کیونکہ مجھ پر درود بھیجنا تمہاری (روح کی) زکوٰۃ ہے، اور اللہ تعالیٰ سے میرے لیے مقامِ وسیلہ کا سوال کرو۔‘‘

10 /10. وزاد الطّبراني: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : إِذَا کَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فَأَکْثِرُوا الصَّلَاةَ عَلَيَّ فَإِنَّ صَلَاتَکُمْ تُعْرَضُ عَلَيَّ وَسَلُوْا لِيَ الْوَسِيْلَةَ… الحديث.

’’امام طبرانی نے اپنی روایت میں اِن الفاظ کا اضافہ کیا ہے: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جب جمعہ کا دن ہو تو مجھ پر کثرت کے ساتھ درود بھیجا کرو، کیونکہ تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے، اور اللہ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ مانگا کرو۔‘‘

11 /11. وفي رواية: عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عليهما السلام عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم أَنَّه قَالَ: أَکْثِرُوا الصَّلَاةَ عَلَيَّ فَإِنَّ صَلَا تَکُمْ عَلَيَّ مَغْفِرَهٌ لِذُنُوْبِکُمْ، وَاطْلُبُوْا لِيَ الدَّرَجَةَ وَالْوَسِيْلَةَ، فَإِنَّ وَسِيْلَتِي عِنْدَ رَبِّي شَفَاعَهٌ لَکُمْ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ.

11: أخرجه ابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 61 /381، الرقم: 7812، والمناوي في فيض القدير، 2 /88.

’’حضرت حسن بن علی علیھما السلام سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو کیوں کہ تمہارا مجھ پر درود بھیجنا تمہارے گناہوں کے لئے باعث مغفرت ہے، اور (مجھ پر درود بھیجنے کے علاوہ) اللہ تعالیٰ سے میرے لئے بلندی درجات (یعنی مزید تقرب الٰہی) اور مقام وسیلہ کی دعا بھی مانگا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کے ہاں میرا مقام وسیلہ (تمہارے حق میں) مقام شفاعت ہے۔‘‘ اسے امام ابنِ عساکر نے روایت کیا ہے۔

12 /12. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی الله عنه يَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : اَلْوَسِيْلَةُ دَرَجَهٌ عِنْدَ اﷲِ لَيْسَ فَوْقَها دَرَجَهٌ فَسَلُوا اﷲَ أَنْ يُؤْتِيَنِيَ الْوَسِيْلَةَ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْجَهضَمِيُّ وَالدَّيْلَمِيُّ وَفِيْه: فَسَلُوا اﷲَ أَنْ يُؤْتِيَنِيَ الْوَسِيْلَةَ عَلٰی خَلْقِه.

12-13: أَخرجه أَحمد بن حنبل في المسند، 3 /83، الرقم: 11800، والطبراني في المعجم الأَوسط، 2 /126، الرقم: 1466، والجهضمي في فضل الصلاة علی النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 1 /50، الرقم: 49، والديلمي في مسند الفردوس، 4 /433، الرقم: 7258، والهيثمي في مجمع الزوائد، 1 /332، والمناوي في فيض القدير، 6 /374، وابن کثير في تفسير القرآن، 2 /54.

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: وسیلہ اﷲ تعالیٰ کے ہاں ایک ایسا مقام ہے جس سے اُوپر اور کوئی مقام نہیں لہذا تم اﷲ تعالیٰ سے دعا کیا کرو کہ وہ مجھے مقامِ وسیلہ عطا فرمائے۔‘‘

اِسے امام احمد، طبرانی، جہضمی اور دیلمی نے روایت کیا ہے، امام دیلمی کی روایت کے الفاظ یوں ہیں:’’ تم اﷲ تعالیٰ سے سوال کرو کہ وہ مجھے اپنی مخلوق پر مقامِ وسیلہ عطا فرمائے۔‘‘

13 /13. وَذَکَرَ ابْنُ کَثِْيْرٍ: رَوَي ابْنُ مَرْدَوَيْه أَيْضًا مِنْ طَرِيْقَيْنِ عَنْ عَلِيٍّ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: فِي الْجَنَّةِ دَرَجَهٌ تُدْعَی الْوَسِيْلَةُ فَإِذَا سَأَلْتُمُ اﷲَ فَسَلُوْا لِيَ الْوَسِيْلَةَ قَالُوْا: يَا رَسُوْلَ اﷲِ، مَنْ يَسْکُنُ مَعَکَ؟ قَالَ: عَلِيٌّ وَفَاطِمَةُ وَالْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ.

’’اور علامہ ابن کثیر نے بیان کیا ہے کہ امام ابن مردویہ نے بھی دو طریق سے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک درجہ ہے جسے ’’وسیلہ‘‘ کہا جاتا ہے۔ پس جب تم اللہ تعالیٰ سے مانگو تو اس سے میرے لیے ’’مقامِ وسیلہ‘‘ بھی مانگو۔ صحابہ کرام نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہاں آپ کے ساتھ کون رہے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: علی، فاطمہ، حسن اور حسین۔

14 /14. عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رضی الله عنه يَقُوْلُ: کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم إِذَا سَمِعَ النِّدَاءَ قَالَ: اَللّٰهُمَّ رَبَّ هذِه الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُوْلِکَ وَاجْعَلْنَا فِي شَفَاعَتِه يَوْمَ الْقِيَامَةِ. قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : مَنْ قَالَ هذَا عِنْدَ النِّدَاءِ جَعَلَهُ اﷲُ فِي شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْمُنْذِرِيُّ. وَقَالَ الْهيْثَمِيُّ: فِيْه صَدَقَةُ بْنُ عَبْدِ اﷲِ السَّمِيْنُ وَوَثَّقَه دُحَيْمٌ وَأَبُوْ حَاتِمٍ وَأَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ الْمِصْرِيُّ.

14: أَخرجه الطبراني في المعجم الأَوسط، 4 /79، الرقم: 3662، والمنذري في الترغيب والترهيب، 1 /116، الرقم: 398، والهيثمي في مجمع الزوائد، 1 /333.

’’حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب اذان کی آواز سنتے تو یہ دعا فرماتے: اے میرے اللہ، اے اس دعوت کامل اور کھڑی ہونے والی نماز کے ربّ، تو اپنے بندے اور رسول حضرت محمد( صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) پر درود بھیج اور قیامت کے روز ہمیں اُن کی شفاعت عطا فرما۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جس نے اذان سنتے وقت یہ کلمات کہے تو قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اسے میری شفاعت عطا کرے گا۔‘‘

اِس حدیث کو امام طبرانی اور منذری نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا: اِس کی سند میں صدقہ بن عبد اﷲ السمین راوی ہے جسے امام دحیم، ابو حاتم اور احمد بن صالح المصری سب نے ثقہ قرار دیا ہے۔

15 /15. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَقُوْلُ إِذَا سَمِعَ النِّدَاءَ فَيُکَبِّرُ الْمُنَادِي فَيُکَبِّرُ ثُمَّ يَشْهدُ أَنْ لَا إِلٰه إِلَّا اﷲُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اﷲِ فَيَشْهدُ عَلٰی ذَالِکَ ثُمَّ يَقُوْلُ: اَللّٰهُمَّ أَعْطِ مُحَمَّدًا الْوَسِيْلَةَ وَاجْعَلْ فِي عِلِّيِّيْنَ دَرَجَتَه وَفِي الْمُصْطَفَيْنَ مَحَبَّتَه وَفِي الْمُقَرَّبِيْنَ دَارَه إِلَّا وَجَبَتْ لَه شَفَاعَةُ النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم .

رَوَاهُ الطَّحَاوِيُّ وَابْنُ السُّنِّيِّ.

16 /16. وَالطَّبَرَانِيُّ وَلَفْظُه: ثُمَّ يَقُوْلُ: اَللّٰهُمَّ أَعْطِ مُحَمَّدًا الْوَسِيْلَةَ وَالْفَضِيْلَةَ وَاجْعَلْهُ فِي الْأَعْلَيْنَ دَرَجَتَه وَفِي الْمُصْطَفَيْنَ مَحَبَّتَه وَفِي الْمُقَرَّبِيْنَ ذِکْرَه إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.

وَقَالَ الْهيْثَمِيُّ: رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَرِجَالُه مُوَثَّقُوْنَ.

15-17: أَخرجه الطحاوي في شرح معاني الآثار، 1 /145، وابن السني في عمل اليوم والليلة /91، الرقم: 99، والطبراني في المعجم الکبير، 10 /14، الرقم: 9790، وأَيضًا في کتاب الدعاء /153، الرقم: 433، والهيثمي في مجمع الزوائد، 1 /333، والعيني في عمدة القاري، 5 /123، والسّيوطي في الدر المنثور، 6 /655.

’’حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جو بھی مسلمان اذان کی آواز سن کر اُس کا جواب دیتا ہے، پس جب مؤذن {اﷲ اکبر} کہتا ہے تو یہ بھی {اﷲ اکبر} کہتا ہے، پھر مؤذن اللہ تعالیٰ کے معبود ہونے اور حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے رسول اﷲ ہونے کی گواہی دیتا ہے تو یہ بھی اس پر گواہی دیتا ہے، (اذان کا جواب دینے کے بعد) پھر یہ دعا کرتا ہے: اے اللہ! حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو وسیلہ عطا فرما، اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو علیین میں اعلی درجہ عطا فرما اوربرگزیدہ لوگوں میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی محبت رکھ دے اور مقربین میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ٹھکانہ بنا، تو اُس کے لئے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شفاعت واجب ہوگئی۔‘‘

اِس حدیث کو امام طحاوی، ابن السنی اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔

’’امام طبرانی کے الفاظ یوں ہیں: ’’پھر یوں دعا کرتا ہے: اے اللہ! حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو وسیلہ اور فضیلت عطا فرما اور اُنہیں علیین میں اعلی درجہ عطا فرما اوربرگزیدہ ہستیوںمیں اُن کی محبت رکھ اور مقربین میں اُن کا ذکر عام فرما تو اُس کے لئے روزِ قیامت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شفاعت واجب ہوگئی۔‘‘

17 /17. وَذَکَرَ الإِْمَامُ السُّيُوْطِيُّ: وَأَخْرَجَ ابْنُ مَرْدَوَيْه عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رضی الله عنه قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُوْلَ اﷲِ، قَدْ عَرَفْنَا کَيْفَ السَّلَامُ عَلَيْکَ فَکَيْفَ نُصَلِّيْ عَلَيْکَ؟ قَالَ: قُوْلُوْا: اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَأَبْلِغْهُ دَرَجَةَ الْوَسِيْلَةَ مِنَ الْجَنَّةِ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ فِي الْمُصْطَفَيْنَ مَحَبَّتَه وَفِي الْمُقَرَّبِيْنَ مَوَدَّتَه وَفِيْ عِلِّيِّيْنَ ذِکْرَه وَدَارَه وَالسَّلَامُ عَلَيْکَ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُه. اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی إِبْرَاهيْمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاهيْمَ إِنَّکَ حَمِيْدٌ مَجِيْدٌ وَبَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ.

’’امام سیوطی بیان کرتے ہیں کہ امام ابن مردویہ نے حضرت عبد اﷲ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، آپ فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت اقدس میں سلام پیش کرنے کا طریقہ تو سیکھ لیا ہے، اب یہ سکھا دیں کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود کیسے بھیجیں؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: یوں کہو: اے اللہ! محمد (مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) پر درود بھیج، اور اُنہیں جنت میں مقامِ وسیلہ تک پہنچا۔ اے اللہ! اپنے برگزیدہ بندوں (کے دلوں) میں اُن کی محبت رکھ دے، اور اپنے مقرب بندوں (کے دلوں) میںاُن کی محبت و مودت ڈال دے، اور علیین میں اُن کا ذکر، اُن کا ٹھکانہ رکھ دے۔ اور (یا رسول اللہ!) آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر سلامتی، اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کی برکات ہوں۔ اے اللہ! محمد (مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) اور محمد (مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی آل پر درود بھیج جیسا کہ تو نے درود بھیجا حضرت ابراہیم اور حضرت ابراہیم کی آل پر بے شک تو تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے، اور برکت عطا فرما محمد (مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) اور آل محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر۔‘‘

18 /18. عَنْ أَبِي أَمَامَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: مَنْ دَعَا بِهؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ فِي دُبُرِ کُلِّ صَلَاةٍ مَکْتُوْبَةٍ حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ مِنِّي يَوْمَ الْقِيَامَةِ اَللّٰهُمَّ أَعْطِ مُحَمَّدًا الْوَسِيْلَةَ وَاجْعَلْهُ فِي الْمُصْطَفَيْنَ مَحَبَّتَه وَفِي الْعَالَمِيْنَ دَرَجَتَه وَفِي الْمُقَرَّبِيْنَ ذِکْرَ دَارِه. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْمُنْذِرِيُّ.

18: أَخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 8 /237، الرقم: 7926، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 /300، الرقم: 2473، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /112.

’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہر فرض نماز کے بعد اِن کلمات کے ساتھ دعا کی تو قیامت کے دن اُس کے لیے میری شفاعت لازم ہو گئی: اے اﷲ! حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو مقامِ وسیلہ عطا فرما اور اپنے چُنے ہوئے بندوں (کے دلوں) میں اُن کی محبت رکھ دے اور تمام عالمین میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو بلند درجہ عطا فرما اور مقربینِ بارگاہ میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ذکرِ خیر اور ٹھکانہ بنا۔‘‘

اِسے امام طبرانی اور منذری نے روایت کیا ہے۔

19 /19. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : سَلُوا اﷲَ لِيَ الْوَسِيْلَةَ فَإِنَّه لَمْ يَسْأَلْها لِي عَبْدٌ فِي الدُّنْيَا إِلَّا کُنْتُ لَه شَهيْدًا أَوْ شَفِيْعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْمُنْذِرِيُّ.

وَقَالَ الْهيْثَمِيُّ تَبْعًا لِلْمُنْذِرِيِّ: رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْأَوْسَطِ وَفِيْه الْوَلِيْدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الْحَرَّانِيُّ وَقَدْ ذَکَرَهُ ابْنُ حِبَّانَ فِي الثِّقَاتِ وَقَالَ: مُسْتَقِيْمُ الْحَدِيْثِ إِذَا رَوٰی عَنِ الثِّقَاتِ قُلْتُ: وَهذَا مِنْ رِوَايَتِه عَنْ مُوْسَی بْنِ أَعْيُنٍ وَهُوَ ثِقَهٌ مَشْهُوْرٌ.

20 /20. وَقَالَ الْمُنَاوِيُّ: إِنَّمَا سُمِّيَتِ الْوَسِيْلَةُ لِأَنَّهَا أَقْرَبُ الدَّرَجَاتِ إِلَی الْعَرْشِ وَأَصْلُ الْوَسِيْلَةِ الْقُرْبُ فَعِيْلَهٌ مِنْ وَسَلَ إِلَيْه إِذَا تَقَرَّبَ إِلَيْه وَمَعْنَی الْوَسِيْلَةِ الْوَصْلَةُ وَلِهٰذَا کَانَتْ أَفْضَلَ الْجَنَّةِ وَأَشْرَفَهَا وَأَعْظَمَهَا نُوْرًا وَلِمَا کَانَ النَّبِيُّ صلی الله علیه واله وسلم أَعْظَمَ الْخَلْقِ عُبُوْدِيَةً لِرَبِّه وَأَشَدَّهُمْ لَه خَشْيَةً کَانَتْ مَنْزِلَتُه أَقْرَبَ الْمَنَازِلِ لِعَرْشِه.

19-20: أَخرجه الطبراني في المعجم الأَوسط، 1 /198، الرقم: 633، والمنذري في الترغيب والترهيب، 1 /116، الرقم: 399، والهيثمي في مجمع الزوائد، 1 /333، والذهبي في تذکرة الحفّاظ، 3 /1051، الرقم: 965، والمناوي في فيض القدير، 4 /109، وابن کثير في تفسير القرآن، 2 /54، 371.

’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اﷲ تعالیٰ سے میرے لئے مقامِ وسیلہ کا سوال کیا کرو، بے شک جس بندے نے بھی دنیا میں میرے لئے اِس کا سوال کیا روزِ قیامت میں اُس پر گواہ اور اُس کی شفاعت کرنے والا ہوں گا۔‘‘

امام ہیثمی نے امام منذری کی اتباع میں کہا: اِسے امام طبرانی نے ’المعجم الاوسط‘ میں روایت کیا ہے، اِس کی سند میں ایک راوی ولید بن عبد الملک حرانی ہیں جنہیں امام ابن حبان نے ’الثقات‘ میں ذکر کیا ہے اور فرمایا: ’’جب یہ ثقہ راویوں سے حدیث روایت کریں تو یہ مستقیم الحدیث ہیں۔‘‘ میں کہتا ہوں کہ اُن کی یہ روایت موسی بن اعین سے مروی ہے اور وہ ثقہ اور مشہور ہیں۔

’’امام مناوی نے فرمایا: مقامِ وسیلہ کو ’’وسیلہ‘‘ کا نام اِس لئے دیا گیا ہے کیونکہ یہ عرشِ الٰہی سے قریب ترین درجہ ہے، وسیلہ کا اصل معنی قربِ (خداوندی) ہے۔ یہ وَسَلَ سے فَعِيْلَہٌ کے وزن پر ہے۔ وَسَلَ اِلَيْہ کا مطلب تَقَرَّبَ اِلَيْہ ہے یعنی اُس نے فلاں کا قرب حاصل کیا۔ اور وسیلہ کا معنی پہنچنا ہے۔ اِسی لئے جنت کے افضل ترین، بزرگ ترین اور عظیم نورانی جگہ کا نام وسیلہ ہے۔ چونکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم تمام مخلوق سے بڑھ کر اﷲ تعالیٰ کی عبادت کرنے والے اور سب سے زیادہ اُس سے ڈرنے والے تھے اِس لئے آپ کا مقام و مرتبہ عرشِ الٰہی کے قریب ترین مقامات میں سے ہے۔‘‘

21 /21. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما أَنَّه کَانَ يَقُوْلُ: اَللّٰهُمَّ تَقَبَّلْ شَفَاعَةَ مُحَمَّدٍ صلی الله عليه واله وسلم الْکُبْرٰی وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ الْعُلْيَا وَآتِه سُؤْلَه فِي الْأخِرَةِ وَالْأَوْلٰی کَمَا آتَيْتَ إِبْرَاهيْمَ وَمُوْسٰی عليهما السّلام.

رَوَاهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَالْجَهْضَمِيُّ. وَقَالَ ابْنُ کَثِيْرٍ: إِسْنَادٌ جَيِّدٌ قَوِيٌّ صَحِيْحٌ.

18: أَخرجه عبد الرزاق في المصنف، باب الصلاة علی النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 2 /211، الرقم: 3104، والجهضمي في فضل الصلاة علی النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 1 /52، الرقم: 52، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 3 /514، والسّيوطي في الدر المنثور، 6 /655.

’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کیا کرتے تھے: اے اللہ! حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شفاعت کبری کو قبول فرما اور ان کا بلند ترین درجہ مزید بلند فرما اور آخرت اور دنیا میں ان کی درخواست پوری فرما جیسا کہ تو نے حضرت ابراہیم اور موسیٰ علیہما السلام کی درخواست پوری فرمائی۔‘‘

اِس حدیث کو امام عبد الرزاق اور جہضمی نے روایت کیا ہے۔ حافظ ابن کثیر نے فرمایا: اِس حدیث کی سند عمدہ، مضبوط اور صحیح ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved