حضور ﷺ کے اخروی خصائصِ مبارکہ

حضور ﷺ کے ہاتھ میں لواء حمد ہونے اور روز قیامت تمام انبیاء کرام کا اُس جھنڈے تلے جمع ہونے کا بیان

بَابٌ فِي تَخْصِيْصِه صلی الله عليه واله وسلم بِکَوْنِ لِوَاءِ الْحَمْدِ بِيَدِه يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجَمِيْعِ الْأَنْبِيَاءِ تَحْتَ لِوَائِه

{حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ہاتھ میں لواءِ حمد ہونے اور روزِ قیامت تمام انبیاءِ کرام کا اُس جھنڈے تلے جمع ہونے کا بیان}

135 /1. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَوَّلُ مَنْ يَنْشَقُّ عَنْهُ الْقَبْرُ وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَأَحْمَدُ وَابْنُ أَبِِي شَيْبَةَ.

1: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، باب تفضيل نبينا صلی الله عليه واله وسلم علی جميع الخلائق، 4 /1782، الرقم: 2278، وأبو داود في السنن، کتاب السنة، باب في التخيير بين الأنبياء عليهم الصلاة والسلام، 4 /218، الرقم: 4673، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 /540، الرقم: 10985، وابن أبي شيبة في المصنف، 7 /257، الرقم: 35849، وابن حبان عن عبد اﷲ في الصحيح، 14 /398، الرقم: 6478، وأبو يعلی عن عبد اﷲ بن سلام رضی الله عنه في المسند، 13 /480، الرقم: 7493، وابن أبي عاصم في السنة، 2 /369، الرقم: 792، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4 /788، الرقم: 1453، والبيهقي في السنن الکبری، 9 /4، وأيضًا في شعب الإيمان، 2 /179، الرقم: 1486.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں قیامت کے دن اولاد آدم کا سردار ہوں گا، اور سب سے پہلا شخص میں ہوں گا جس سے قبر شق ہو گی، اور سب سے پہلا شفاعت کرنے والا بھی میں ہوں گا اور سب سے پہلا شخص بھی میں ہی ہوں گا جس کی شفاعت قبول کی جائے گی۔‘‘

اِسے امام مسلم، ابو داود، احمد اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔

136 /2. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَلَا وَأَنَا حَبِيْبُ اﷲِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا حَامِلُ لِوَاءِ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يُّحَرِّکُ حِلَقَ الْجَنَّةِ فَيَفْتَحُ اﷲُ لِيْ فَيُدْخِلُنِيْهَا وَمَعِيَ فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِيْنَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَکْرَمُ الْأَوَّلِيْنَ وَالْآخِرِيْنَ وَلَا فَخْرَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ.

2: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في فضل النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 5 /587، الرقم: 3616، والدارمي في السنن، باب ما أعطي النّبي صلی الله عليه واله وسلم من الفضل، 1 /39، الرقم: 47، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 /561.

’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : سن لو! میں ہی اللہ تعالیٰ کا حبیب ہوں اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا۔ میں ہی قیامت کے دن حمد کا جھنڈا اُٹھانے والا ہوں اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا۔ قیامت کے دن سب سے پہلے شفاعت کرنے والا بھی میں ہی ہوں اور سب سے پہلے جس کی شفاعت قبول کی جائے گی وہ بھی میں ہی ہوں اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا۔ سب سے پہلے جنت کا کنڈا کھٹکھٹانے والا بھی میں ہی ہوں۔ اللہ تعالیٰ میرے لیے اسے کھولے گا اور مجھے اس میں داخل فرمائے گا۔ میرے ساتھ فقیر و غریب مومن ہوں گے اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا۔ میں ہی اولین و آخرین میں سب سے زیادہ عزت والا ہوں اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا۔‘‘

اِس حدیث کو امام ترمذی اور دارمی نے روایت کیا ہے۔

137 /3. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما ذَکَرَ حَدِيْثًا طَوِيْـلًا قَالَ فِيْهِ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه واله وسلم : وَأَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ فِي الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ الْأَرْضُ عَنِّيْ وَعَنْ أُمَّتِيْ وَلَا فَخْرَ، وَبِيَدِيْ لِوَاءُ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَآدَمُ وَجَمِيْعُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ وَلَدِ آدَمَ تَحْتَه، وَإِلَيَّ مَفَاتِيْحُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَبِيْ تُفْتَحُ الشَّفَاعَةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ سَائِقِ الْخَلْقِ إِلَی الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا إِمَامُهُمْ وَأُمَّتِيْ بِالْأَثْرِ. رَوَاهُ إِسْمَاعِيْلُ الْأَصْبَهَانِيُّ وَالسُّيُوْطِيُّ وَالثَّعَالِبِيُّ.

3: أخرجه إسماعيل الأصبهاني في دلائل النبوة، 1 / 6، الرقم: 25، والسيوطي في الخصائص الکبری، 2 /388، والثعالبي في الکشف والبيان،7 /468.

’’حضرت عبد اﷲ بنِ عباس رضی اﷲ عنہما ہی سے طویل حدیث مروی ہے جس میں اُنہوں نے بیان کیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں دنیا اور آخرت میں ساری اولادِ آدم ں کا سردار ہوں اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، سب سے پہلے مجھ سے اور میری اُمت سے زمین شق ہوگی اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، میرے ہاتھ میں قیامت کے دن (اللہ تعالیٰ کی) حمد کا جھنڈا ہوگا جس کے نیچے آدم اور ان کی اولاد میں سے تمام انبیاء ہوں گے، قیامت کے دن میرے ہاتھ میں جنت کی کنجیاں ہوں گی اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، قیامت کے دن مجھ سے ہی شفاعت کا آغاز کیا جائے گا اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، اور میں ہی سب سے پہلا شخص ہوں جو قیامت کے دن مخلوق کو جنت کی طرف لے کر جائے گا اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، اور میں ہی اُن کا پیشوا ہوں گا اور میری اُمت میرے پیچھے ہو گی۔‘‘ اِسے امام اسماعیل اصبہانی، سیوطی اور ثعالبی نے روایت کیا ہے۔

138 /4. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَبِيَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ يَوْمَئِذٍ آدَمَ فَمَنْ سِوَاهُ إِلَّا تَحْتَ لِوَائِي.…والحديث بطوله.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ، وَقَالَ: هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.

4: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب تفسير القرآن، باب ومن سورة بني إسرائيل، 5 /308، الرقم: 3148.

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں روزِ قیامت (تمام) اولادِ آدم کا قائد ہوں گا اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہو گا اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، حضرت آدم اور دیگر تمام انبیاء کرام اس دن میرے جھنڈے کے نیچے ہوں گے اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا۔‘‘آگے طویل حدیث بیان کی۔ اِسے امام ترمذی نے روایت کیا اور فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

139 /5. عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ کُنْتُ إِمَامَ النَّبِيِّيْنَ، وَخَطِيْبَهُمْ، وَصَاحِبَ شَفَاعَتِهِمْ غَيْرَ فَخْرٍ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِْسْنَادِ.

5: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في فضل النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 5 /586، الرقم: 3613، وابن ماجه في السنن، کتاب الزهد، باب ذکر الشفاعة، 2 /1443، الرقم: 4314، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 /137،138، الرقم: 021283، 2129، والحاکم في المستدرک، 1 /143، الرقم: 240، 6969، وعبد بن حميد في المسند، 1 /90، الرقم: 171، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 3 /385، الرقم: 1179، والمزي في تهذيب الکمال، 3 /118.

’’حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن میں انبیاء کرام علیہم السلام کا امام، خطیب اور شفیع ہوں گا اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا۔‘‘

اِسے امام ترمذی، ابن ماجہ اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے اور حاکم نے بھی فرمایا: یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔

140 /6. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ الْأَرْضُ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ وَلَا فَخْرَ، وَلِوَاءُ الْحَمْدِ بِيَدِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ.رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَأَحْمَدُ.

6: أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب الزهد، باب ذکر الشفاعة، 2 /1440، الرقم: 4308، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 /2، الرقم: 11000، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4 /788، الرقم: 1455.

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں ساری اولادِ آدم کا سردار ہوں اور یہ اظہارِ فخر کے لیے نہیں کہتا، قیامت کے دن سب سے پہلے مجھ سے زمین شق ہوگی اور یہ اظہارِ فخر کے لیے نہیں کہتا، میں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول کی جائے گی اور یہ اظہارِ فخر کے لیے نہیں کہتا، اور قیامت کے دن (اللہ تعالیٰ کی) حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہو گا اور یہ اظہارِ فخر کے لیے نہیں کہتا۔‘‘ اِسے امام ابنِ ماجہ اور احمد نے روایت کیا ہے۔

141 /7. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ سَـلَامٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ، وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَمُشَفَّعٍ، بِيَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ تَحْتِي آدَمُ فَمَنْ دُوْنَه.

رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَأَبُوْ يَعْلٰی وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ. وَقَالَ الْأَلْبَانِيُّ فِي ’الظِّـلَالِ‘: إِسْنَادُه صَحِيْحٌ، رِجَالُه کُلُّهُمْ ثِقَاتٌ.

7: أخرجه ابن حبان في الصحيح، 14 /398، الرقم: 6478، وأبو يعلی في المسند، 13 /480، الرقم: 7493، وابن أبي عاصم في السنة، 2 /369، الرقم: 793، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4 /789، الرقم: 1456، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 9 /455، الرقم: 428، والهيثمي في موارد الظمآن، 1 /523، الرقم: 2127، وأيضًا في مجمع الزوائد، 8 /254.

’’حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں ساری اولادِ آدم ں کا سردار ہوں اور اس کا اظہار بطور فخر نہیں کر رہا، سب سے پہلے مجھ سے زمین شق ہو گی، میں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول کی جائے گی، میرے ہاتھ میں (اللہ تعالیٰ کی) حمد کا جھنڈا ہوگا جس کے نیچے حضرت آدم اور ان کے علاوہ تمام لوگ ہوں گے۔‘‘

اسے امام ابنِ حبان، ابو یعلی اور ابنِ ابی عاصم نے روایت کیا ہے۔ البانی نے ’ظلال الجنۃ‘ میں کہا ہے: اِس کی اِسناد صحیح ہے اور اس کے تمام رِجال ثقہ ہیں۔

142 /8. عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: نَحْنُ الْآخِرُوْنَ، وَنَحْنُ السَّابِقُوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَإِنِّيْ قَائِلٌ قَوْلًا غَيْرَ فَخْرٍ: إِبْرَاهِيْمُ خَلِيْلُ اﷲِ، وَمُوْسٰی صَفِيُّ اﷲِ، وَأَنَا حَبِيْبُ اﷲِ، وَمَعِي لِوَاءُ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَإِنَّ اﷲَ وَعَدَنِي فِي أُمَّتِي، وَأَجَارَهُمْ مِنْ ثَـلَاثٍ: لَا يَعُمُّهُمْ بِسَنَةٍ، وَلَا يَسْتَأْصِلُهُمْ عَدُوٌّ، وَلَا يَجْمَعُهُمْ عَلٰی ضَـلَالَةٍ.

رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ.

8: أخرجه الدارمي في السنن، باب ما أعطي النّبي صلی الله عليه واله وسلم من الفضل، 1 /42، الرقم: 54، والمبارکفوري في تحفة الأحوذي، 6 /323.

’’حضرت عمرو بن قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ہم آخر میں آنے والے اور قیامت کے دن سب سے سبقت لے جانے والے ہیں۔ میں بغیر کسی اظہارِ فخر کے یہ بات کہتا ہوں کہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ ہیں اور حضرت موسیٰ صفی اللہ ہیں اور میں حبیب اللہ ہوں۔ قیامت کے دن حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہو گا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے میری اُمت کے متعلق وعدہ کر رکھا ہے اور تین باتوں سے اُسے (اُمت کو) بچایا ہے۔ ایسا قحط اُن پر نہیں آئے گا جو پوری اُمت کا احاطہ کر لے اور کوئی دشمن اسے جڑ سے نہیں اُکھاڑ سکے گا اور (اللہ تعالیٰ) اُنہیں گمراہی پر جمع نہیں فرمائے گا۔‘‘ اِسے امام دارمی نے روایت کیا ہے۔

143 /9. عَنْ جَابِرٍرضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: أَنَا قَائِدُ الْمُرْسَلِيْنَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَمُشَفَّعٍ وَلَا فَخْرَ.

رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.

9: أخرجه الدارمي في السنن، باب ما أعطي النبي صلی الله عليه واله وسلم من الفضل، 1 /40، الرقم: 49، والطبراني في المعجم الأوسط، 1 /61، الرقم: 170، وابن أبي عاصم في السنة، 2 /370، الرقم: 794، والبيهقي في کتاب الاعتقاد، 1 /192، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4 /788، الرقم: 1455، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 /254، والذهبي في سير أعلام النبلائ، 10 /223، والمناوي في فيض القدير، 3 /43.

’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں تمام رسولوں کا قائد ہوں اور اس کا اظہار بطور فخر نہیں کر رہا، اور میں آخری نبی ہوں اور اس کا اظہار بطور فخر نہیں کر رہا۔ میں پہلا شفاعت کرنے والا ہوں اور میں ہی وہ پہلا (شخص) ہوں جس کی شفاعت قبول ہو گی اور میں اس کا اعلان بطور فخر نہیں کر رہا۔‘‘

اِس حدیث کو امام دارمی، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

144 /10. عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ: خَطَبَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما عَلٰی مِنْبَرِ الْبَصْرَةِ فَقَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : إِنَّه لَمْ يَکُنْ نَبِيٌّ إِلَّا لَه دَعْوَةٌ قَدْ تَنَجَّزَهَا فِي الدُّنْيَا وَإِنِّي قَدِ اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي وَأَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ وَلَا فَخْرَ وَبِيَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ آدَمُ فَمَنْ دُوْنَه تَحْتَ لِوَائِي وَلَا فَخْرَ.…الحديث بطوله. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْمَرْوَزِيُّ وَاللَّالْکَائِيُّ.

10: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 /281، 295، الرقم: 2546، 2692، والمروزي في تعظيم قدر الصلاة، 1 /272، الرقم: 265، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 3 /487، والزيلعي في تخريج الأحاديث والآثار، 2 /171، وابن کثير في تفسير القرآن، 3 /56.

’’حضرت ابو نضرہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما نے بصرہ کے منبر پر ہمیں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا اور بیان فرمایا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: بے شک کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس کی کوئی نہ کوئی دعا ایسی نہ ہو جو دنیا میں ہی پوری ہو گئی ہو۔ لیکن میں نے اپنی دعا (روزِ قیامت) اپنی اُمت کی شفاعت کے لیے بچا کر رکھی ہے۔ روزِ قیامت میں اولاد آدم کا سردار ہوں گا اور میں اس کا اظہار فخر کے لیے نہیں کر رہا ہوں۔ اور میں پہلا وہ شخص ہوں گا جس سے زمین شق ہوگی اور میں اس کا اظہار فخر کے لیے نہیں کر رہا ہوں۔ اور حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہوگا اور میں اس کا اظہار فخر کے لیے نہیں کر رہا ہوں۔ آدم اور ان کے علاوہ باقی تمام انبیاء کرام میرے جھنڈے تلے ہوں گے اور میں اس کا اظہار فخر کے لیے نہیں کر رہا ہوں۔‘‘

اِس حدیث کو امام احمد اور مروزی نے روایت کیا ہے۔

145 /11. عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، مَا مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَهُوَ تَحْتَ لِوَائِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَنْتَظِرُ الْفَرَجَ وَإِنَّ مَعِي لِوَاءَ الْحَمْدِ أَنَا أَمْشِي وَيَمْشِي النَّاسُ مَعِي حَتّٰی آتِيَ بَابَ الْجَنَّةِ فَاسْتَفْتِحُ فَيُقَالُ: مَنْ هٰذَا؟ فَأَقُوْلُ: مُحَمَّدٌ، فَيُقَالٌ: مَرْحَبًا بِمُحَمَّدٍ فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي خَرَرْتُ لَه سَاجِدًا.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ، وَقَالَ: أُنْظُرْ إِلَيْهِ هٰذَا حَدِيْثٌ کَبِيْرٌ فِي الصِّفَاتِ وَالرُّؤْيَةِ صَحِيْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ.

11: أخرجه الحاکم في المستدرک، کتاب الإيمان، 1 /83، الرقم:82، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /376، والزيلعي في تخريج الأحاديث والآثار، 2 /171.

’’حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں روزِ قیامت (بھی) لوگوں کا سردار ہوں گا اور میں یہ بطور فخر نہیں کہتا، اس دن ہر کوئی میرے جھنڈے تلے ہوگا اور وہ (غم و الم کی کیفیت سے) نجات کا منتظر ہوگا اور بے شک حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہوگا۔ میں چلوں گا تو میرے ساتھ لوگ چلیں گے، یہاں تک کہ میں جنت کے دروازے پر آؤں گا اور اسے کھولنے کا کہوں گا۔ پوچھا جائے گا: کون؟ میں کہوں گا: محمد ( صلی اللہ علیہ والہ وسلم )۔ پس کہا جائے گا: محمد ( صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) خوش آمدید۔ پس جب میں ربّ تعالیٰ کو دیکھوں گا تو سجدہ ریز ہو جاؤں گا۔‘‘

اِس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور فرمایا: ملاحظہ کریں یہ حدیث صفات اور رؤیت باری تعالیٰ کے مسئلہ میں بڑی جلیل القدر ہے۔ اور بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved