حضور ﷺ کے شمائل مبارکہ

حضور ﷺ کے کان مبارک اور گردنِ اقدس کا بیان

بَابٌ فِي وَصْفِ أُذُنَيْهِ صلی الله عليه واله وسلم وَعُنُقِه

{حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے کان مبارک اور گردنِ اقدس کا بیان}

89 /1. عَنْ هِنْدِ بْنِ أَبِي هَالَةَ رضی الله عنه، قَالَ: کَأَنَّ عُنُقَه صلی الله عليه واله وسلم جِيْدُ دُمْيَةٍ، فِي صَفَاءِ الْفِضَّةِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ فِي الشَّمَائِلِ وَابْنُ حِبَّانَ وَالطَّبَرَانِيُّ.

1: أخرجه الترمذي في الشمائل المحمدية / 37، الرقم: 8، وابن حبان في الثقات، 2 /145.146، والطبراني في المعجم الکبير، 22 /155156، الرقم: 414، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 /154.155، الرقم: 1430، وابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 3 /277، 338، 344، 348، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1 /422، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 /273.

’’حضرت ہند بن ابی ہالہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی گردن مبارک کسی مورتی کی طرح تراشی ہوئی اور چاندی کی طرح صاف تھی۔‘‘

اِس حدیث کو امام ترمذی نے الشمائل المحمدیۃ میں، ابن حبان اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔

90 /2. عَنْ عَائِشَةَ رضي اللّٰه عنها قَالَتْ: وَکَانَ أَحْسَنَ عِبَادِ اﷲِ عُنُقًا، لَا يُنْسَبُ إِلَی الطُّوْلِ وَلَا إِلَی الْقَصْرِ، مَا ظَهَرَ مِنْ عُنُقِه لِلشَّمْسِ وَالرِّيَاحِ فَکَأَنَّه إِبْرِيْقُ فِضَّةٍ، يَشُوْبُ ذَهَبًا يَتَـلَأْ لَأُ فِي بَيَاضِ الْفِضَّةِ وَحُمْرَةِ الذَّهَبِ، وَمَا غَيَبَتِ الثِّيَابُ مِنْ عُنُقِه مَا تَحْتَهَا فَکَأَنَّهُ الْبَدْرُ.

رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ وَالْبَيْهَقِيُّ.

2: أخرجه ابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 3 /361، والبيهقي في دلائل النبوة، 1 /304، والصالحي في سبل الهدی والرشاد، 2 /43.

’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بندوں میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سب سے خوب صورت گردن والے تھے، جو نہ زیادہ طویل تھی اور نہ زیادہ چھوٹی۔ سورج یا ہوا میں گردن کا ظاہر ہونے والا حصہ چاندی کی اس صراحی کی مانند تھا جس میں سونا ملایا گیا ہو، چاندی کی سفیدی اور سونے کی سُرخی اس میں چمک رہی ہو۔ اور گردن کے جس حصے کو کپڑے نے ڈھانپا ہوتا یعنی جو کپڑے کے نیچے ہوتا وہ ایسے تھا گویا کہ چودھویں کا چاند ہو۔‘‘ اِسے امام ابن عساکر اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

91 /3. عَنْ عَائِشَةَ رضي الله عنها قَالَتْ: وَکَانَ صلی الله عليه واله وسلم رُبَّمَا جَعَلَه غَدَائِرَ أَرْبَعٍ تَخْرُجُ الْأُذُنُ الْيُمْنٰی مِنْ بَيْنِ غَدِيْرَتَيْنِ يَکْتَنِفَانِهَا، وَتَخْرُجُ الْأُذُنُ الْيُسْرٰی مِنْ بَيْنَ غَدِيْرَتَيْنِ يَکْتَنِفَانِهَا، وَتَخْرُجُ الْأُذُنُانِ بِبَيَاضِهَا مِنْ بَيْنِ تِلْکَ الْغَدَائِرِ کَأَنَّهُمَا تُوْقَدُ الْکَوَاکِبُ الدُّرِيَةَ بَيْنَ سَوَادِ شَعَرِه. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ.

3: أخرجه ابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 3 /357

’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کبھی اپنے مبارک بالوں کو چار حصوں میں تقسیم فرما دیتے، ایک طرف کے دو حصوں میں دایاں کان مبارک باہر نکلا ہوتا جسے بالوں نے گھیرا ہوا ہوتا اور دوسرے دو حصوں میں سے بایاں کان مبارک نکلا ہوا ہوتا جسے بالوں نے گھیرا ہوا ہوتا، اور ان بالوں میں کان مبارک اپنی سفیدی کے ساتھ ایسے نکلے ہوئے ہوتے گویا سیاہ بالوں میں روشن ستارے چمک رہے ہیں۔‘‘

اِسے امام ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved