Ilm awr Masadir-e-Ilm

فہرست

حرفِ آغاز

باب نمبر 1: مجالس العلم کی فضیلت و اَہمیت

1۔ بہترین مجالس اور اچھے ہم نشین کون ہیں؟

2۔ صالح شخص کی محض زیارت کرنا باعثِ خیر و برکت کیسے؟

3۔ ماحول کے اِنسانی جسم و روح پر اَثرات

4۔ دنیوی مجالس کے اِنسانی زندگی پر اَثرات

5۔ مجالس العلم کے اِنسانی اَعمال پر اَثرات

قواعدِ تفسیر

6۔ مجالس العلم کی اَہمیت اور فرامینِ رسول ﷺ

(1) مجالس العلم جنت کے باغات ہیں

(2) مجلسِ علم کو مجلسِ ذکر پر فضلیت حاصل ہے

مجلسِ علم و فقہ کی وجہِ فضیلت

(3) مجالسِ علم و حکمت مردہ دلوں کو حیاتِ نو بخشنے کا باعث ہیں

(i) علماء و خطباء اور واعظین کے لیے نصیحت آمیز پہلو

(ii) حوالہ (reference) دینے کی اہمیت

باب نمبر 2: فضیلت و اَہمیتِ علم

1۔ علم، نیابتِ اِلٰہی کے حصول کا باعث ہے

2۔ علم و حکمت کا باہمی تعلق

3۔ کلامِ اِلٰہی کا عنوان ’الکتاب‘ رکھنے کی حکمت

4۔ جہل سے یقین تک سفرِ علم کے مراحل

5۔ دورِ حاضر کا اَلمیہ

علم کا غلط اِستعمال کرنے والے لوگ

6۔ آیاتِ متشابہات بھی قطعی و یقینی علم کی حامل ہیں

7۔ اَلرَّاسِخُوْن فِي الْعِلْم کا مقام و مرتبہ

(1) اَلرَّاسِخُوْن فِي الْعِلْم پر اللہ تعالیٰ کی عنایات

(2) اَلرُّسُوْخ فِي الْعِلْم کی علامت

8۔ عقل کی لامحدودیت کا تصور مادیت کا فتنہ ہے

9۔ اَہلِ علمِ اِلٰہیہ، اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور معبودیت کے گواہ ہوتے ہیں

10۔ علمِ نبوت کی بے حساب جہات اور اِنسانیت پر حضور ﷺ کے گراں قدر اِحسانات

(1) تلاوتِ آیات

(2) تزکیۂ نفوس

(3) تعلیمِ کتاب

(4) تعلیمِ حکمت

11۔ صاحبانِ علم کی حفاظت کا اُلوہی انتظام

باب نمبر 3: علم کی تاثیر اور مراتبِ علم

1۔ علم الکتاب کی طاقت اور مؤثریت

اَلْعَالِم بِأَمْرِ اللہ اور اَلْعَالِم بِاللہ میں فرق

2۔ علم الکتاب کی تاثیرات کا حامل کون ہے؟

3۔ قلب و باطن پر علم کے وارِد ہونے کی کیفیات و درجات

(1) بیرونی نفاذ (External enforcement)

(2) اندرونی نفاذ (Internal enforcement)

4۔ علم کا باطن پر ورود اور اِصلاحِ قلب

5۔ حقیقی علم کیا ہے اور حقیقی عالم کون ہے؟

6۔ قرآن مجید کی پہلی وحی اور علم کی سمت کا تعین

7۔ مراتبِ علم

8۔ کمالِ علم کب اور کسے نصیب ہوتا ہے؟

9۔ صاحبِ علم الیقین پر وارد ہونے والی تجلیات

باب نمبر 4: التفقّہ فی الدین اور اُس کے اِبلاغ کی فضیلت

1۔ علم اور فقہ میں فرق

2۔ التفقّہ في الدین کی نعمت بارگاہِ مصطفی ﷺ سے نصیب ہوتی ہے

3۔ التفقہ في الدین کی خیرات ہر ایک کا نصیب نہیں ہوتی

4۔ اللہ تعالیٰ کے صاحبِ خیر پر تین اِنعامات

(1) التفقّہ في الدین

(2) الزہد في الدنیا

(3) نفس کے عیوب سے آگہی

5۔ دین کی معرفت افضل ترین عبادت ہے

6۔ التفقّہ في الدین کا حامل روحانی طور پر ہزار عابدین سے زیادہ طاقت ور ہوتا ہے

7۔ واردات، مکاشفات اور تجلیات کی پرکھ کا پیمانہ کیا ہے؟

8۔ فضیلتِ فقہ

9۔ فضیلتِ اِبلاغِ علم

10۔ دورِ جدید کا سب سے بڑا علمی اَلمیہ

11۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی مبلّغ کے لیے خصوصی دعا

12۔ اِبلاغِ علم کے لیے با صلاحیت اَفراد کی اَہمیت

13۔ مبلغینِ علم کے لیے نبوی بشارات

14۔ فضیلتِ حصولِ علم

15۔ مجالسِ اَنبیاء کی جھلک، مجالسِ علماء میں دکھائی دینی چاہیں

16۔ معرفتِ دین کے حصول کی شرائط

(1) طہارتِ قلوب

(2) قناعت و توکل اِختیار کرنا

(3) حصولِ علم میں فلاح کن لوگوں کا مقدر بنتی ہے؟

17۔ طلبِ علم میں مجاہدہ، جنت کا راستہ ہے

18۔ حصولِ علم کے راستے کا ہر عمل عبادت ہے

ہر جگہ بارگاہِ اِلٰہی بن سکتی ہے

19۔ دین کے علم اور فہم کا حصول افضل ترین عبادت ہے

اَہم علمی نکتہ!

20۔ حصولِ علم کا ارادہ ہی باعثِ ثواب ہے

21۔ حصولِ علم کے دوران اِتفاقی موت بھی شہادت ہے

22۔ جنت میں اَہلِ علم کا درجہ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد ہوگا

فضیلتِ علم کا بنیادی سبب

23۔ حصولِ علم کے ہمہ جہتی فضائل و اَثرات

(1) حصولِ علم، خشیتِ اِلٰہی کا سبب ہے

(2) حصولِ علم، عبادت و تسبیح ہے

(3) حصولِ علم میں جستجو، جہاد ہے

(4) فروغِ علم، صدقہ ہے

(5) فروغِ علم، حصولِ قربتِ اِلٰہیہ کا ذریعہ ہے

(6) علم، حلال و حرام میں تمیز کرنا سکھاتا ہے

24۔ حصولِ علم کی برکت سے حوضِ کوثر تک رسائی ہوتی ہے

25۔ علم کا ایک باب سیکھنا سال بھر کی نفلی عبادات سے افضل ہے

26۔ علم میں اضافے کی دعا اور جستجو کرنا سنتِ اَنبیاء علیہم السلام ہے

27۔ حصولِ علم کے لیے سفر کرنا سنتِ انبیاء علیہم السلام ہے

28۔حصولِ علم کے لیے اَئمہ کا سفر

(1) مضمونِ حدیث کی وضاحت

(2) اعمال کا دار و مدار نیت پر ہے

(3) ایک نیکی کا اجر 20 لاکھ کے برابر، مگر کیسے؟

(4) اجر کے درجات

(5) خلوصِ نیت کو اجر کی آرزو سے آلودہ نہ کیجیے!

باب نمبر 5: علم: حصولِ ہدایت اور بلندیِ درجات کا ذریعہ

1۔ عظمتِ قرآن کی جہات

(1) قرآن منبعِ علم ہے

(2) قرآنی علم، ہدایت ہے

(3) قرآنی علم، رحمت کے حصول کا یقینی طریقہ ہے

2۔ بنیادی دینی علم کا حصول فرضِ عین ہے

3۔ دینی علوم میں تخصّص فرضِ کفایہ ہے

علمِ دین میں تخصّص کے مقاصد

4۔ قرآن سے حصولِ ہدایت کے تقاضے

تقوی، ہدایت اور خوف کی درمیانی منزل ہے

5۔ حضور ﷺ کا سب سے بڑا معجزہ قرآن ہے

6۔ قرآن مجید مفصّلِ علم ہے

7۔ انبیاء کرام علیہم السلام اور فضیلتِ علم

بلندیِ درجات علم سے مشروط ہے

8۔ اللہ تعالیٰ علم اور فقر کو جمع فرماتا ہے

9۔ رسولِ مکرم ﷺ معلّم کائنات ہیں

10۔ نبوت اور ولایت دونوں کے لیے علم لازم و ملزوم ہے

(1) اپنے سے کم مرتبہ سے بھی حصولِ علم سنتِ اَنبیاء علیہم السلام ہے

(2) کراماتِ اولیاء، معجزاتِ انبیاء علیہم السلام کا تسلسل ہیں

(3) اُمتِ محمدیہ کے اولیاء کی سب سے بڑی کرامت، کرامتِ علمیہ ہے

(4) علم، ولایتِ کبریٰ کے حصول کا ذریعہ ہے

11۔ اللہ تعالیٰ اپنی بارگاہ سے لامحدود وسائط اور ابواب کے ذریعے علم عطا فرماتا ہے

12۔ انسانی ذرائعِ علم محدود ہیں

باب نمبر 6: علمِ نافع اِیمان کو ترقی دیتا ہے

1۔ علمِ وحی تمام علوم پر فائق ہے

2۔اضافۂ علم کی دُعا اوراس کی فضیلت

3۔ علم ہمیشہ اِرتقاء پذیر رہتا ہے

4۔ علمِ نبوتِ محمدی ﷺ کا کمال

5۔ حضور ﷺ کے عملِ اِستغفار کے رموز و اسرار!

6۔ ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں؟

7۔ علم باعثِ نجات ہے

8۔ ذرائعِ علم

کتاب ذریعہ علم ہے

9۔ علمِ حقیقی کے ذرائع اور مصادر

10۔ کسی چیز کی حقیقت تک رسائی اُس سے متعلقہ علم سے ہی ممکن ہے

11۔ علم، ہدایت اور کتابِ منیر کے فہم کے لیے قرآنی اَمثال

(1) تشکیلِ اِنسان اور دیگر مراحلِ اِرتقاء

(2) زمین کی زرخیزی کے مراحل کا بطور دلیل ذکر

باب نمبر 7: حصولِ علم کے ذرائع

1۔ علم کی اَقسام

(1) علمِ قدیم

(2) علمِ حادث

(i) علمِ ضروری

(ii) علمِ مُکتَسب

2۔ علم کی تقسیم: متکلمین کے نقطہ نظر کی روشنی میں

(1) جہلِ بسیط

(2) جہلِ مرکب

مجرد ذہنی تصور کے مراتب

(i ) وہم

(ii ) شک

(iii ) ظن

(iv ) علم

3۔ ذرائعِ علم

(1) حسیّات

i۔ حسِ سامعہ

ii۔ حسِ باصرہ

iii۔ حسِ لامسہ

iv۔ حسِ ذائقہ

v۔ حسِ شامہ

حواسِ خمسہ کا طریقہ کار

(2) وجدانیات

(3) بدیہیات و فطریات

(4) عقلیات

(5) متواترات

(6) تجربیات

(7) حدثیات

باب نمبر 8: جہاں تک حواس کی رسائی ہے، بس وہاں تک عقل کی شناسائی ہے

1۔ علم کیا ہے؟

حاصلِ کلام

2۔ عمیق مشاہدہ اہلِ اسلام کی میراث ہے

3۔ مسلمانوں کے وقار کا راز علم اور کردار میں مخفی ہے

4۔ آئینۂ ایام میں آج اپنی ادا دیکھ!

5۔ حواسِ خمسہ ظاہری اور عقل کا باہمی تعلق

ہر ظاہر کا ایک باطن ہے

6۔ عقل کے حواسِ باطنی

(1) حسِ مشترک

(2) حسِ خیال

(3) حسِ واہمہ

(4) حسِ حافظہ

(5) حسِ متصرّفہ

7۔ حواسِ ظاہری اور حواسِ باطنی کی محدودیت

حواس کے محتاج ہونے کی چند مثالیں

8۔ عقل کے فرائض

9۔ عقل کی ماہیت، نوعیت اور حیثیت

10۔ عقل کا لغوی معنیٰ

11۔ انسانی عقل اور مابعد الطبعیات سے متعلق سوالات

چراغِ راہ ہے، منزل نہیں ہے

باب نمبر 9: حصولِ علم کے باطنی ذرائع

1۔ باطنی ذرائعِ علم کا قرآن و سنت سے اثبات

(1) وحی کی صورتیں

(i) براہِ راست کلام

(ii) پردے کے پیچھے سے کلام

(iii) فرشتے کے ذریعے کلام

(2) وحی اور وجدان میں فرق

2۔ کشف، معجزہ اور کرامت

کشف و کرامت کا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے اثبات

3۔ باطنی ذرائعِ علم کا ماخذ

4۔ کشف کا کمال

باب نمبر 10: حصولِ علم اور قلب

1۔ انسانی شخصیت کے بنیادی جواہر

2۔ دل اور قلب میں فرق

3۔ ایمان کی بنیاد تصدیق بالقلب ہے

4۔ قلب کیا ہے؟

5۔ قرآن مجید میں قلب کا ذکر

6۔ قلب کے احوال و کیفیات

7۔ نورِ الٰہی کے دو چشمے: قرآن اور صاحبِ قرآن ﷺ

8۔ مومن کا سینہ چراغ دان، جبکہ مومن کا قلب چراغ ہے

9۔ قلبِ مومن پر علوم و معارف کی بارشوں کا نزول

10۔ علمِ حق اور علمِ باطل میں فرق

11۔ تزکیۂ قلب کی اہمیت

12۔ صحبتِ صالحہ کے قلب پر اثرات

(1) سہل پسندی ایک زہرِ قاتل ہے

(2) خود احتسابی کا ایک شاندار پیمانہ

باب نمبر 11: حصولِ علم اور اِلہام

1۔ الہام و کشف کے انکار کا سبب: علمی مزاج میں اختلاف

(1) فنونِ علم میں مزاج کا تضاد کار فرما ہے

(2) فروعی اختلاف پرکسی فردِ واحد کا فتویٰ عینِ اِسلام یا علم قطعی نہیں ہوتا

(3) لفظ ’اجماع‘ کی غلط فہمی اور درست تصریح

(4) ہر اجماع، اجماعِ قطعی نہیں ہوتا

(5) مفتی صاحبان کا فتویٰ کس درجہ میں آتا ہے؟

(6) کسی ایک عالم یا بعض علماء کے فتویٰ سے اختلاف کفر نہیں ہے

2۔ علومِ کشفیہ، علومِ لدنیہ اور علومِ الہامیہ قطعی طور پر مسلّم ہیں

(1) علامہ شوکانی کا ’الہام‘ پر نقطہ نظر

(2) اِمام ابن الصلاح کا ’الہام‘ پر نقطہ نظر

(i) خاطر کیا ہے؟

(ii) ہاجز کیا ہے؟

(iii) علم ہمیشہ ارتقاء پذیر رہتا ہے

(iv) الہام کے لیے تقویٰ شرطِ اوّل ہے

فجور کا الہام شیطان کی طرف سے اور تقویٰ کا الہام فرشتوں کی طرف سے ہوتا ہے

3۔ علم لدنی کیا ہے؟

(1) الہام اور علم لدنی میں فرق

(2) خیر من جانب اللہ نصیب ہوتی ہے، جب کہ شر اپنے نفس سے جنم لیتا ہے

4۔ علم لدنی کا سلسلہ بدستور قائم ہے

5۔ علمِ فرقانی کا حصول تقویٰ کے ذریعے ممکن ہے

6۔ التباس سے نکلنے کا راستہ تقویٰ ہے

7۔ حصولِ معرفت تقویٰ ہی کے مرہون منت ہے

(1) لطائفِ خمسہ

(2) علومِ خفی سے انکار ممکن نہیں ہے

8۔ اِلہام کا ماخذ کیا ہے؟

باب نمبر 12: حصولِ علم اور مراتبِ نفس

1۔ الہام قلب میں کس طرح وقوع پذیر ہوتا ہے؟

2۔ نفس درجہ بدرجہ کیسے ترقی پاتا ہے؟

(1) نفسِ اَمّارہ

نفسِ اَمارہ کی صفات

(2) نفسِ لوّامہ

نفسِ لوامہ کی صفات

(3) نفسِ ملہَمہ

نفسِ ملہمہ کی صفات

(4) نفسِ مطمئنہ

نفسِ مطمئنہ کی صفات

(5) نفسِ راضیہ

نفسِ راضیہ کی صفات

(6) نفسِ مرضیہ

نفسِ مرضیہ کی صفات

(7) نفسِ کاملہ (صافیہ)

جنت کی اقسام و درجات

نفسِ کاملہ صافیہ کی صفات

3۔ نفس کی صفات کیسے تبدیل ہوتی ہیں؟

4۔ احوال کا بدلنا: ایک مثال سے وضاحت

5۔ لطائفِ روحانیہ کیا ہیں؟

(1) لطیفۂ نفس

(2) لطیفۂ قلب

(3) لطیفۂ روح

(4) لطیفۂ سِر

(5) لطیفۂ خفی

(6) لطیفۂ اخفیہ

6۔ ہر ایک کے حسبِ حال تجلیاتِ الٰہیہ کا ظہور

7۔ الہام پر قرآنی دلائل

(1) حضرت مریم سلام اللہ علیہا کے واقعہ سے اِلہام پر اِستدلال

(2) حضرت موسٰی علیہ السلام کی والدہ ماجدہ کے واقعہ سے اِلہام پر اِستدلال

(3) اُمتِ محمدیہ اور اِلہام

باب نمبر 13: اِلہام اور اُس کے مقامات

1۔ ملائکہ کا نزول صرف انبیاء کرام علیہم السلام کے ساتھ ہی مخصوص نہیں

2۔ اِلہام کے نزول کی صورتیں

(1) انسان نیکی یا بدی کے راستے کا انتخاب خود کرتا ہے

(2) شیطان کے مکر و فریب

(3) شیطان کی کرشمہ سازی: گم راہ بھی خود کو ہدایت پر سمجھتا ہے

(4) شیطانی حربوں کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت کی ضرورت ناگزیر ہوتی ہے

3۔ اِلہام و اِلقاء کا عمل کیسے تشکیل پاتا ہے؟

(1) علمِ جلی

(2) علمِ خفی

4۔ علمِ خفی کے مراتب

(1) مغیبات کا آشکار ہونا

غیب جاننے سے کیا مراد ہے؟

(2) مرتبہ اسماع

(i) اسماع کی اقسام

(ا) مرتبہ نازلہ

(ب) مرتبہ عالیہ

(ii) الہام کے راستے میں آنے والے حجابات

(ا) الحُجب العقدیۃ

(ب) الحُجب القولیۃ

(ج) الحُجب العملیۃ

(د) حجب الکبا ئرالباطنۃ

(ر) حجب الصغائر الباطنۃ

(س) حجب الغفلۃ

(i) حجب التوسع فی المباحات

(ii) حجب التوسع فی الغفلات

(ص) حجب الخواطر

(3) مرتبہ اِفہام

(4) مرتبۂ بیان

(5) مرتبہ تحدیث

باب نمبر 14: کشف اور علمِ لدنی

1۔ کشف اور حجابات

(1) غین

(2) غیم

(3) ران

2۔ قرآن مجید میں لفظ ’کشف‘ کا استعمال اور اس کے معانی

(1) غفلت کا پردہ اٹھ جانا

(2) قیامت کی ہولناکیوں سے پردہ اُٹھ جانا

(3) عظیم نور سے پردہ اُٹھ جانا

3۔ کشف کی اصطلاحی تعریف

(1) قرآن مجید کے غیبی معانی سے پردہ اُٹھنا

(2) اُمورِ حقیقیہ کا فہم و ادراک

(2) علومِ خفیہ کا اِکتشاف

4۔ کشف کیسے ہوتا ہے؟

(1) کشف کا اِدراک ہر زمانے اور ہر جگہ کے لیے ہے

(2) کشفِ سرّی وکشف حِسّی

(3) کشف اور عالمِ مثال

(i) عالمِ مثال اور ہمارے خواب

(ii) رؤیا اور احلام میں فرق

(iii) رویائے صالحہ وحی کا چھیالیسواں حصہ ہیں

(iv) اَولیاء کے خواب بھی کشف ہوتے ہیں

(v) تعبیر کا تعلق صرف خواب سے نہیں، بلکہ صاحبِ خواب پر بھی منحصر ہے

5۔ کشف کا دوسرا درجہ ’مشاہدہ‘ ہے

6۔ کشف کا تیسرا درجہ ’معائنہ‘ ہے

7۔ قرآن مجید سے کشف کا اِثبات

(1) حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے عجائباتِ خلق اور عالمِ ملکوت کا کشف

(2) حضرت جبریل علیہ السلام کا مثالی شکل میں ظاہر ہونا

(3) حضرت سلیمان علیہ السلام کا ملکہ سبا بلقیس کا تخت منگوانا

مرتبۂ ولایت، نفس کی نفی کا تقاضا کرتا ہے

اَہم نکتہ

(4) واقعہ موسیٰ و خضر علیہما السلام سے کشف کا اِستدلال

(i) پہلا کشف

(ii) دوسرا کشف

(iii) تیسرا کشف

واقعہ موسیٰ و خضر علیہما السلام سے کشف کے اِثبات پر حافظ ابن کثیر کا نقطہ نظر

’خضر‘ کی وجہ تسمیہ

باب نمبر 15: کشف اور مرتبۂ علمِ محمدی ﷺ

1۔ غزوۂ بدر کے واقعات سے کشف کا اِثبات

2۔ غزوۂ موتہ کے اَحوال سے کشف کا ثبوت

3۔ نماز پنج گانہ میں اَحوالِ کشف کا رُونما ہونا

4۔ حالتِ نماز میں جنت و دوزخ اور دیگر احوال کا کشف

(1) جنت اور دوزخ کہاں وقوع پذیر ہیں؟

(2) وحی اور کشف میں فرق

(3) حضور ﷺ کے علم کا اِرتقاء اور نکتۂ کمال

5۔ زمان و مکان کے پردوں کا سمٹ جانا کشف کہلاتا ہے

6۔ معجزۂ معراج مشاہدات و معائنات اور مکشوفات پر مبنی ہے

7۔ قبر میں دیدارِ مصطفی ﷺ بھی کشف کے ذریعے ہوگا

مثال سے وضاحت

8۔ حضور ﷺ کے مقامِ شاہدیت سے اِثباتِ کشف

گواہ کے لیے موقع پر موجودگی لازم ہے

9۔ کشف سے حوضِ کوثر کو دیکھنا

وحیِ خفی اور وحیِ جلی میں فرق

10۔ کشف کے ذریعے شاہِ حبشہ نجاشی کے اِنتقال کی خبر دینا

(1) معجزہ اور کشف میں فرق

(2) کشف کے لیے مسلم یا غیر مسلم کی شرط نہیں

11۔ حضور ﷺ پر قبروں کے اندر کے حالات کا کشف ہونا

12۔ کشفِ محمدی ﷺ زمانوں اور فاصلوں کا محتاج نہیں ہے

باب نمبر 16: صحابہ کرام اور اَولیاء عظام کے مکاشفات

1۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مکاشفات

(1) سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا کشف

کشف اور کرامت کیا ہے؟

(2) سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا کشف

(3) سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا کشف

(4) سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کا کشف

(5) سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کا کشف

(6) امام حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا کشف

(7) حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ کا کشف

(8) حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کا کشف

(9) ایک صحابیِ رسول کا کشف

(10) شہدائے اُحد رضوان اللہ علیہم اجمعین کے حوالے سے کشف

2۔ اولیاء و صالحین کا کشف

(1) امام زین العابدین علیہ السلام کا کشف

(2) حضرت عمر بن عبد العزیز رضی اللہ عنہ کا کشف

(3) حضرت سعید بن مسیب کا کشف

(4) حضرت سفیان ثوری کا کشف

(5) حضرت ابراہیم بن ادھمؒ کا کشف

(6) امام ابو الحسینؒ نوری کا کشف

(7) شیخ اسماعیلؒ الحضرمی کا کشف

(8) سیدنا شیخ عبد القادر الجیلانی رضی اللہ عنہ کا کشف

(9) بعض دیگر اولیاء کرام کے متفرق مکاشفات

باب نمبر 17: کشف پر اَئمہ کرام اور فقہاء و محدثین عظام کا عقیدہ

1۔ امام علاؤ الدین سمرقندی (333-373ھ)

2۔ امام ابو القاسم القشیری (376-465ھ)

3۔ امام غزالی (450-505ھ)

4۔ علامہ زمخشری (467-538ھ)

5۔ قاضی ابو بکر بن العربی (468-543ھ)

6۔ امام فخر الدین رازی (544-604ھ)

7۔ شیخ اکبر محی الدین ابن عربی (560-638ھ)

8۔ امام نووی (631-676ھ)

9۔ علامہ ابنِ تیمیہ (661-728ھ)

10۔ امام ابن الحاج المالکی (م737ھ)

11۔ امام تاج الدین السبکی (727-771ھ)

12۔ امام جلال الدین سیوطی (849-911ھ)

قبر میں حضور ﷺ کی پہچان کا تعلق قلبی معرفت سے ہے یا ظاہری کشف سے؟

13۔ محمد بن عبد الوہاب نجدی (1115-1206ھ)

14۔ علامہ شوکانی (1173-1250ھ)

15۔ علامہ آلوسی (م1270ھ)

16۔ حاصلِ کلام

مصادِر و مراجع

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved