الاربعین فی فضائل النبی الامین

اللہ تعالیٰ کا آپ ﷺ کو لوگوں کے شر سے محفوظ فرمانا

فَصْلٌ فِي عِصْمَةِ ﷲِ لَهُ صلی الله علیه وآله وسلم مِنَ النَّاسِ

اللہ تعالیٰ کا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لوگوں کے شر سے محفوظ فرمانا

49/1. عَنْ عَائِشَةَ رضي ﷲ عنها قَالَتْ: کَانَ النَّبِيُّ صلی الله علیه وآله وسلم یَحْرُسُ حَتَّی نَزَلَتْ هَذِهِ الآیَةُ: {وَﷲُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ} ]المائدة، 5: 67[ فَأَخْرَجَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم رَأْسَهُ مِنَ الْقُبَّةِ، فَقَالَ لَهُمْ: یَا أَیُّهَا النَّاسُ: انْصَرِفُوْا فَقَدْ عَصَمَنِيَ ﷲُ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْحَاکِمُ وَالْبَیْهَقِيُّ.وَقَالَ الْحَاکِمُ: هَذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحُ الإِسْنَادِ. وَقَالَ الْعَسْقَـلَانِيُّ: إِسْنَادُهُ حَسَنٌ.

أخرجه الترمذي في السنن، کتاب تفسیر القرآن عن رسول ﷲ صلی الله علیه وآله وسلم، باب و من سورة المائدة، 5/251، الرقم: 3046، والحاکم في المستدرک، 2/342، الرقم: 3221، والبیهقي في السنن الکبری، 9/8، الرقم: 17508، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4/762، الرقم: 1417، وأبو نعیم في حلیة الأولیاء، 6/206، والعسقلاني في فتح الباري، 6/82.

’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت کی جاتی تھی یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی ’’اور ﷲ (مخالف) لوگوں سے آپ (کی جان) کی (خود) حفاظت فرمائے گا۔‘‘ اس پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے خیمہ مبارک سے سر اقدس باہر نکالا اور فرمایا: لوگو! میرے پاس سے ہٹ جاؤ اللہ تعالیٰ نے میری حفاظت کا ذمہ لے لیا ہے۔‘‘

اس حدیث کو امام ترمذی، حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا کہ اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ امام عسقلانی نے فرمایا کہ اس کی اسناد حسن ہے۔

50/2. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ أَبُوْ جَهْلٍ: هَلْ یُعَفِّرُ مُحَمَّدٌ (صلی الله علیه وآله وسلم) وَجْهَهُ بَیْنَ أَظْهُرِکُمْ؟ قَالَ: فَقِیْلَ: نَعَمْ، فَقَالَ: وَاللَّاتِ وَالْعُزَّی، لَئِنْ رَأَیْتُهُ یَفْعَلُ ذَلِکَ لَأَطَأَنَّ عَلَی رَقَبَتِهِ، أَوْ لَأُعَفِّرَنَّ وَجْهَهُ فِي التُّرَابِ، قَالَ: فَأَتَی رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم. وَهُوَ یُصَلِّي. زَعَمَ لِیَطَأَ عَلَی رَقَبَتِهِ، قَالَ: فَمَا فَجِئَهُمْ مِنْهُ إِلَّا وَهُوَ یَنْکُصُ عَلَی عَقِبَیْهِ وَیَتَّقِي بِیَدَیْهِ، قَالَ: فَقِیْلَ لَهُ: مَا لَکَ؟ فَقَالَ: إِنَّ بَیْنِي وَبَیْنَهُ لَخَنْدَقًا مِنْ نَارٍ وَهَوْلًا وَأَجْنِحَةً، فَقَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: لَوْ دَنَا مِنِّي لَاخْتَطَفَتْهُ الْمَـلَائِکَةُ عُضْوًا عُضْوًا.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالنَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ.

أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب صفة القیامة والجنة والنار، باب قولہ: إن الإنسان لیطغی أن رآه استغنی، 4/2154، الرقم: 2797، والنسائي في السنن الکبری، 6/518، الرقم: 11683، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/370، الرقم: 8817، وابن حبان في الصحیح، 14/532۔533، الرقم: 6571، وأبو یعلی في المسند، 11/70، الرقم: 6207.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابو جہل نے کہاکہ کیا (حضرت) محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) (سجدے میں) تمہارے سامنے اپنا چہرہ زمین پر رکھتے ہیں (یعنی تم سب کے سامنے اپنے معبودِ واحد کی عبادت کرتے ہیں؟ کہا گیا: ہاں! اس نے کہا: لات اور عزیٰ کی قسم! اگر میں نے ان کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا تو میں (العیاذ باﷲ) ان کی گردن کو روندوں گا یا ان کے چہرے کو مٹی میں ملائوں گا! پھر جس وقت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گردن روندنے کا ارادہ کیا، وہ آگے بڑھا ہی تھا کہ اچانک پچھلے پائوں لوٹا اور اپنے ہاتھوں سے کسی چیز سے بچ رہا تھا، اس سے پوچھا گیا کہ کیا ہوا؟ اس نے کہا کہ میرے اور ان کے درمیان آگ کی ایک خندق تھی اور ہول اور بازو تھے، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ میرے قریب آتا تو فرشتے اس کا ایک ایک عضو نوچ لیتے۔‘‘

اس حدیث کو امام مسلم، نسائی، احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved