الاربعین فی فضائل النبی الامین

حضور ﷺ کا روز قیامت سب سے پہلے قبر انور سے جلوہ افروز ہونے کا بیان

فَصْلٌ فِي کَوْنِهٖ صلی الله علیه وآله وسلم أَوَّلَ مَنْ یُبْعَثُ

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا روزِ قیامت سب سے پہلے قبرِ اَنور سے جلوہ اَفروز ہونے کابیان

70/1. عَن أَبِي هُرَیْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: أَنَا سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَأَوَّلُ مَنْ یَنْشَقُّ عَنْهُ الْقَبْرُ وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ.

أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب الفضائل، باب تفضیل نبینا علی جمیع الخلائق، 2/ 245، الرقم: 2278، والترمذی فی السنن، کتاب تفسیر القرآن، باب من سورة بنی اسرائیل، 2/143، الرقم: 3148، وأبو داؤد فی السنن، کتاب السنة، باب التخییر بین الأنبیائ، 2/294، الرقم: 4673، وأحمد بن حنبل فی المسند، 2/540، الرقم: 10985، والبیهقی فی السنن الکبری، 9/ 4، الرقم: 17491، وابن أبی شیبة فی المصنف، 7/ 257، الرقم: 35849.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں قیامت کے دن (تمام) اولاد آدم کا سردار ہوں گا، سب سے پہلے قبر سے میں اٹھوں گا سب سے پہلے میں شفاعت کروں گا، اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول ہوگی۔‘‘

اس حدیث کو امام مسلم اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔

71/2. عَنْ أَبِي سَعِیْدٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: أَنَا سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَبِیَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ یَوْمَئِذٍ آدَمَ فَمَنْ سِوَاهُ إِلَّا تَحْتَ لِوَائِي، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ وَلَا فَخْرَ، قَالَ: فَیَفْزَعُ النَّاسُ ثَـلَاثَ فَزَعَاتٍ فَیَأْتُوْنَ آدَمَ … فذکر الحدیث إلٰی أن قَالَ: فَیَأْتُونَنِي فَأَنْطَلِقُ مَعَهُمْ، قَالَ ابْنُ جُدْعَانَ: قَالَ أَنَسٌ ص: فَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلٰی رَسُوْلِ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: فَآخُذُ بِحَلْقَةِ بَابِ الْجَنَّةِ فَأُقَعْقِعُهَا فَیُقَالُ: مَنْ هَذَا؟ فَیُقَالُ: مُحَمَّدٌ فَیَفْتَحُوْنَ لِي وَیُرَحِّبُوْنَ بِي فَیَقُولُونَ: مَرْحَبًا فَأَخِرُّ سَاجِدًا فَیُلْهِمُنِيَ ﷲُ مِنَ الثَّنَاءِ وَالْحَمْدِ فَیُقَالُ لِي: ارْفَعْ رَأْسَکَ وَسَلْ تُعْطَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَقُلْ یُسْمَعْ لِقَولِکَ وَهُوَ الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ الَّذِي قَالَ ﷲُ: {عَسٰی أَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَحْمُوْدًا} [الإسراء، 17: 79].

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ.

وروی ابن ماجه عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: أَنَا سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ الْأَرْضُ عَنْهُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ، وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ وَلَا فَخْرَ، وَلِوَاءُ الْحَمْدِ بِیَدِي یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَلَا فَخْرَ.

أخرجه الترمذي في السنن، کتاب تفسیر القرآن، باب ومن سورة بني إسرائیل، 5/308، الرقم: 3148، وابن ماجه في السنن، کتاب الزهد، باب ذکر الشفاعة، 2/1440، الرقم: 4308، وأحمد بن حنبل في المسند، 3/2، الرقم: 11000، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4/788، الرقم: 1455، والمنذري في الترغیب والترهیب، 4/238، الرقم: 5509.

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں روزِ قیامت (تمام) اولادِ آدم کا قائد ہوں گا اور مجھے (اس پر) فخر نہیں، حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہو گا اور کوئی فخر نہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام اور دیگر تمام انبیاء کرام اس دن میرے جھنڈے کے نیچے ہوں گے اور مجھے اس پر کوئی فخر نہیں۔ اور میں پہلا شخص ہوں گا جس سے زمین شق ہو گی اور کوئی فخر نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگ تین بار خوفزدہ ہوں گے پھر وہ حضرت آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہو کر شفاعت کی درخواست کریں گے۔ پھر مکمل حدیث بیان کی یہاں تک کہ فرمایا: پھر لوگ میرے پاس آئیں گے (اور) میں ان کے ساتھ (ان کی شفاعت کے لئے) چلوں گا۔ ابن جدعان (راوی) کہتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: گویا کہ میں اب بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں جنت کے دروازے کی زنجیر کھٹکھٹائوں گا، پوچھا جائے گا: کون؟ جواب دیا جائے گا: حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ چنانچہ وہ میرے لیے دروازہ کھولیں گے اور مرحبا کہیں گے۔ میں (بارگاہِ الٰہی میں) سجدہ ریز ہو جائوں گا تو اللہ تعالیٰ مجھ پر اپنی حمد و ثناء کا کچھ حصہ الہام فرمائے گا۔ مجھے کہا جائے گا: سر اٹھائیے، مانگیں عطا کیا جائے گا۔ شفاعت کیجئے، قبول کی جائے گی، اور کہئے آپ کی بات سنی جائے گی۔ (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:) یہی وہ مقام محمود ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’یقینا آپ کا رب آپ کو مقام محمود پر فائز فرمائے گا۔‘‘

اس حدیث کوامام ترمذی نے روایت کیا ہے نیز امام ترمذی نے کہا یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

اور امام ابن ماجہ نے بھی حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا۔ انہوں نے بیان فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’میں اولادِ آدم کا سردار ہوں گا اور اس پر بھی فخر نہیں، قیامت کے روز سب سے پہلے میری زمین شق ہو گی اس پر بھی فخر نہیں، سب سے پہلے میں شفاعت کروں گا اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول ہو گی۔ اس پر بھی فخر نہیں اور حمدِ باری تعالیٰ کا جھنڈا قیامت کے دن میرے ہی ہاتھ میں ہو گا اور اس پر بھی فخر نہیں۔‘‘

72/3. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي ﷲ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ أَنَا، ثُمَّ أَبُوْ بَکْرٍ، ثُمَّ عُمَرُ، ثُمَّ آتِي أَهْلَ الْبَقِیْعِ، فَتَنْشَقُّ عَنْهُمْ فَأُبْعَثُ بَیْنَهُمْ.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَأَحْمَدُ.

أخرجه الحاکم في المستدرک، 3/72، الرقم:4429، وأحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 1/351، الرقم: 507.

’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہم سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلے جس سے زمین پھٹے گی وہ میں ہوں پھر ابو بکر سے، پھر عمر سے، پھر میں اہلِ بقیع کے پاس آؤں گا تو اُ ن سے زمین شق (پھٹے) ہو گی پھر میں اُن سب کے درمیان اُٹھایا جاؤں گا۔‘‘

اس حدیث کو امام حاکم اور احمد نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved