اربعین: روایت و فہمِ حدیث کی فضیلت

اَلْبَابُ الْأَوَّلُ فِي الْآیَاتِ الْقُرْآنِیَّۃِ

(1) یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَقُوْلُوا انْظُرْنَا وَاسْمَعُوْا ط وَلِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌo

(البقرة، 2: 104)

اے ایمان والو! (نبی اکرم ﷺ کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے) رَاعِنَا مت کہا کرو بلکہ (ادب سے) اُنْظُرْنَا (ہماری طرف نظر کرم فرمائیے) کہا کرو اور (ان کا ارشاد) بغور سنتے رہا کرو، اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہےo

(2) وَمَا کَانَ الْمُؤْمِنُوْنَ لِیَنْفِرُوْا کَآفَّةً ط فَلَوْلَا نَفَرَمِنْ کُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآئِفَةٌ لِّیَتَفَقَّھُوْا فِی الدِّیْنِ وَلِیُنْذِرُوْا قَوْمَھُمْ اِذَا رَجَعُوْٓا اِلَیْهِمْ لَعَلَّهُمْ یَحْذَرُوْنَo

(التوبة، 9: 122)

اور یہ تو ہو نہیں سکتا کہ سارے کے سارے مسلمان (ایک ساتھ) نکل کھڑے ہوں تو ان میں سے ہر ایک گروہ (یا قبیلہ) کی ایک جماعت کیوں نہ نکلے کہ وہ لوگ دین میں تفقُّہ (یعنی خوب فہم و بصیرت) حاصل کریں اور وہ اپنی قوم کو ڈرائیں جب وہ ان کی طرف پلٹ کر آئیں تاکہ وہ (گناہوں اور نافرمانی کی زندگی سے) بچیں۔

(3) وَاَنَا اخْتَرْتُکَ فَاسْتَمِعْ لِمَا یُوْحٰیo

(طٰهٰ، 20: 13)

اور میں نے تمہیں (اپنی رسالت کے لیے) چن لیا ہے پس تم پوری توجہ سے سنو جو تمہیں وحی کی جارہی ہے۔

(4) الَّذِیْنَ یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوْنَ اَحْسَنَهٗ ط اُولٰٓـئِکَ الَّذِیْنَ هَدٰهُمُ اللهُ وَاُولٰٓـئِکَ هُمْ اُولُوا الْاَلْبَابِo

(الزمر، 39: 18)

جو لوگ بات کو غور سے سنتے ہیں، پھر اس کے بہتر پہلو کی اتباع کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت فرمائی ہے اور یہی لوگ عقلمند ہیں۔

(5) یٰٓـاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ جَآئَکُمْ فَاسِقٌ م بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْٓا اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًا م بِجَھَالَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰی مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْنَo

(الحجرات، 49: 6)

اے ایمان والو! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق (شخص) کوئی خبر لائے تو خوب تحقیق کرلیا کرو (ایسا نہ ہو) کہ تم کسی قوم کو لاعلمی میں (ناحق) تکلیف پہنچا بیٹھو، پھر تم اپنے کیے پر پچھتاتے رہ جاؤ۔

(6) وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰیo اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰیo عَلَّمَهٗ شَدِیْدُ الْقُوٰیo

(النجم، 53: 3-5)

اور وہ (اپنی) خواہش سے کلام نہیں کرتے۔ اُن کا ارشاد سَراسَر وحی ہوتا ہے جو انہیں کی جاتی ہے۔ ان کو بڑی قوّتوں و الے رب نے (براہِ راست) علمِ (کامل) سے نوازا۔

(7) قَالَ نَبَّاَنِیَ الْعَلِیْمُ الْخَبِیْرُo

(التحریم، 66: 3)

نبی (ﷺ) نے فرمایا کہ مجھے بڑے علم والے بڑی آگاہی والے (رب) نے بتا دیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved