اربعین: روایت و فہمِ حدیث کی فضیلت

حضور ﷺ کی طرف جھوٹ منسوب کرنے کی مذمت

27. عَنْ عَلِيٍّ رضی الله عنه یَقُوْلُ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: لَا تَکْذِبُوْا عَلَيَّ فَإِنَّهٗ مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ فَلْیَلِجِ النَّارَ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري فيالصحیح، کتاب العلم، باب إثم من کذب علی النبي ﷺ، 1/52، الرقم/106، ومسلم في الصحیح، المقدمۃ، باب تغلیظ الکذب علی رسول اللہ ﷺ، 1/9، الرقم/1،، وأحمد بن حنبل في المسند، 1/83، الرقم/629-630، والترمذي في السنن، کتاب العلم، باب ما جاء في تعظیم الکذب علی رسول اللہ ﷺ، 5/35، الرقم/2660، وابن ماجہ في السنن، المقدمۃ، باب التغلیظ في تعمد الکذب علی رسول اللہ ﷺ، 1/13، الرقم/31، والنسائي في السنن الکبری، 3/457، الرقم/5911.

حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میری طرف جھوٹی بات منسوب نہ کرو۔ یقینا جس نے مجھ پر جھوٹ باندھا وہ جہنم میں داخل ہوگا۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

28. عَنِ الْمُغِیْرَةِ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ یَقُوْلُ: إِنَّ کَذِبًا عَلَيَّ لَیْسَ کَکَذِبٍ عَلٰی أَحَدٍ، مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري فيالصحیح، کتاب الجنائز، باب ما یکرہ من النیاحۃ علی المیت، 1/434، الرقم/1229، ومسلم في الصحیح، المقدمۃ، باب تغلیظ الکذب علی رسول اللہ ﷺ، 1/10، الرقم/4، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/245، الرقم/18165، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 5/296، الرقم/26254، وأبو یعلی في المسند، 2/257، الرقم/966.

حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: مجھ پر جھوٹ باندھنا ایسا نہیں جیسا کسی اور پر جھوٹ باندھنا۔ جو میرے متعلق جان بوجھ کر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

وَفِي رِوَایَةٍ عَنْهُ: عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَنْ حَدَّثَ عَنِّي حَدِیْثًا وَهُوَ یَرٰی أَنَّهٗ کَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْکَاذِبِیْنَ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَہ وَابْنُ أَبِي شَیْبَۃَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ.

وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَسَمُرَۃَ. وَرَوٰی شُعْبَةُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِي لَیْلٰی عَنْ سَمُرَۃَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ هٰذَا الْحَدِیْثَ وَرَوَی الْأَعْمَشُ وَابْنُ أَبِي لَیْلٰی عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِي لَیْلٰی عَنْ عَلِيٍّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَکَأَنَّ حَدِیْثَ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِي لَیْلٰی عَنْ سَمُرَۃَ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِیْثِ أَصَحُّ. قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا مُحَمَّدٍ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ عَنْ حَدِیْثِ النَّبِيِّ ﷺ مَنْ حَدَّثَ عَنِّي حَدِیْثًا وَهُوَ یَرٰی أَنَّهٗ کَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْکَاذِبِیْنَ قُلْتُ لَهٗ: مَنْ رَوٰی حَدِیْثًا وَهُوَ یَعْلَمُ أَنَّ إِسْنَادَهٗ خَطَأٌ أَیُخَافُ أَنْ یَکُوْنَ قَدْ دَخَلَ فِي حَدِیْثِ النَّبِيِّ ﷺ أَوْ إِذَا رَوَی النَّاسُ حَدِیْثًا مُرْسَـلًا فَأَسْنَدَهٗ بَعْضُهُمْ أَوْ قَلَبَ إِسْنَادَهٗ یَکُوْنُ قَدْ دَخَلَ فِي هٰذَا الْحَدِیْثِ؟ فَقَالَ: لَا. إِنَّمَا مَعْنٰی هٰذَا الْحَدِیْثِ إِذَا رَوَی الرَّجُلُ حَدِیْثًا وَلَا یُعْرَفُ لِذٰلِکَ الْحَدِیْثِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَصْلٌ، فَحَدَّثَ بِهٖ فَأَخَافُ أَنْ یَکُوْنَ قَدْ دَخَلَ فِي هٰذَا الْحَدِیْثِ.

أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب العلم، باب ما جاء فیمن روی حدیثا وہو یری أنہ کذب، 5/36، الرقم/2662، وابن ماجہ في السنن، المقدمۃ، باب من حدث عن رسول اللہ ﷺ حدیثا وہو یری أنہ کذب، 1/14-15، الرقم/38-39، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 5/237، الرقم/25615، والبزار في المسند عن علي رضی اللہ عنہ، 2/225، الرقم/621.

ایک روایت میں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ، حضور نبی اکرم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس نے مجھ سے کوئی حدیث بیان کی اور وہ جانتا ہے کہ یہ جھوٹ ہے تو وہ جھوٹوں میں سے ایک ہے۔

اسے امام ترمذی، ابن ماجہ اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

امام ترمذی نے فرمایا ہے: اس باب میں حضرت علی بن ابی طالب اور سمرہ رضی اللہ عنہما سے بھی روایات مذکور ہیں۔ شعبہ نے بواسطہ حکم اور عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث مرفوعاً بیان کی ہے۔ اَعمش اور ابن ابی لیلیٰ بواسطہ عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کی ہے اور گویا عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کی حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت محدثین کے نزدیک اَصح ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں: میں نے امام ابو محمد عبد اللہ بن عبد الرحمن سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا: ’جس نے حضور نبی اکرم ﷺ سے کوئی حدیث بیان کی جبکہ وہ جانتا ہے کہ جھوٹ ہے تو وہ بھی جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا شخص ہے۔‘ تو میں نے اُن سے کہا: جو شخص ایک حدیث روایت کرے اور وہ جانتا ہو کہ اس کی سند غلط ہے تو کیا وہ شخص بھی اس میں داخل ہے، یا وہ حدیث جس کو لوگ مرسل روایت کریں اور کوئی ایک اُس حدیث کو مُسند (مرفوع) بیان کر دے یا اس کی سند کو اُلٹ دے تو کیا وہ اِس حدیث کے حکم میں شامل ہوگا؟ تو انہوں نے فرمایا: نہیں! کیوں کہ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ کسی نے ایسی حدیث روایت کی جس کی کوئی اصل حضور نبی اکرم ﷺ سے معروف نہ ہو تو مجھے ڈر ہے کہ وہ اس حدیث کے مطابق جھوٹا ہوگا۔

29. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: إِنَّهٗ لَیَمْنَعُنِي أَنْ أُحَدِّثَکُمْ حَدِیْثًا کَثِیْرًا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: مَنْ تَعَمَّدَ عَلَيَّ کَذِبًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب العلم، باب إثم من کذب علی النبي ﷺ، 1/52، الرقم/108، ومسلم في الصحیح، المقدمۃ، باب تغلیظ الکذب علی رسول اللہ ﷺ، 1/10، الرقم/2، والقضاعي في مسند الشہاب، 1/324، الرقم/548.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: تمہارے سامنے کثرت سے اَحادیث بیان کرنے سے مجھے یہ بات روکتی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر میری طرف جھوٹ منسوب کیا تو اسے چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانا جہنم کو بنا لے۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

30. عَنْ سَلَمَۃَ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ یَقُوْلُ: مَنْ یَقُلْ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

أخرجہ البخاري فيالصحیح، کتاب العلم، باب إثم من کذب علی النبي ﷺ، 1/52، الرقم/109.

حضرت سلمہ (بن اکوع) رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: جو میرے متعلق ایسی بات کہے جو کہ میں نے نہ کہی ہو تو اسے چاہیے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔

اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

وَفِي رِوَایَةٍ عَنْهُ: قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: لَا یَقُوْلُ أَحَدٌ عَلَيَّ بَاطِـلًا أَوْ مَا لَمْ أَقُلْ إِلَّا تَبَوَّأَ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 4/50، الرقم/16572.

ایک روایت میں حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کوئی میری طرف غلط بات یا ایسی بات جو میں نے نہ کہی ہو منسوب نہیں کرے گا مگر یہ کہ (ایسا کرنے والا) اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے گا۔

اسے امام اَحمد نے روایت کیا ہے۔

31. عَنْ أَبِي هُرَیْرَۃَ رضی الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلَا تَکْتَنُوْا بِکُنْیَتِي، وَمَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي فَإِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَتَمَثَّلُ فِي صُوْرَتِي، وَمَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَحْمَدُ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب العلم، باب إثم من کذب علی النبي ﷺ، 1/52، الرقم/110، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/410، 469، الرقم/9305، 10057، والرویاني في المسند، 1/291، الرقم/435، والمزي في تہذیب الکمال، 6/446، وابن عساکر في تاریخ مدینۃ دمشق، 14/258.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میرے نام پہ نام رکھ لو لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو اور جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو واقعی اس نے مجھے ہی دیکھا کیوں کہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا اور جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا تو اسے چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔

اِسے امام بخاری اور اَحمد نے روایت کیا ہے۔

وَفِي رِوَایَةٍ عَنْهُ: قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَیْرَۃَ وَابْنِ مَسْعُوْدٍ، وَالتِّرْمِذِيُّ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ، وَابْنُ مَاجَہ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ وَأَبِي سَعِیْدٍ، وَالدَّارِمِيُّ عَنْ جَابِرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَنَسٍ وَأَبِي هُرَیْرَۃَ وَغَیْرِهِمْ مِنَ الصَّحَابَةِ رضوان الله علیهم اجمعین .

أخرجہ مسلم في الصحیح، المقدمۃ، باب تغلیظ الکذب علی رسول اللہ ﷺ، 1/10، الرقم/3، وأحمد بن حنبل في المسند، 1/78، الرقم/584، وأیضًا، 1/293، الرقم/2675، وأیضا، 2/413، الرقم/9339، والترمذي في السنن، کتاب العلم، باب ما جاء في تعظیم الکذب علی رسول اللہ ﷺ، 5/35-36، الرقم/2659، 2661، وابن ماجہ في السنن، المقدمۃ، باب التغلیظ في تعمد الکذب علی رسول اللہ ﷺ، 1/13، الرقم/30، والدارمي في السنن، 1/87-88، الرقم/231-238، وابن حبان في الصحیح، 1/214، الرقم/31، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 5/295، الرقم/26238-26241.

ایک روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص عمداً میری طرف جھوٹی بات کی نسبت کرے اسے اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنا لینا چاہیے۔

اسے امام مسلم، امام اَحمد نے حضرت علی، حضرت ابن عباس، حضرت ابو ہریرہ اور حضرت عبد اللہ بن مسعود سے اور دیگر بہت سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے الگ الگ طریق سے، امام ترمذی نے حضرت عبد اللہ بن مسعود سے، امام ابن ماجہ نے حضرت عبد اللہ بن مسعود اور حضرت ابو سعید خدری سے اور امام دارمی نے حضرت جابر، حضرت عبد اللہ بن عباس، حضرت انس اور حضرت ابوہریرہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے روایت کیا ہے۔

32. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: اتَّقُوا الْحَدِیْثَ عَنِّي إِلَّا مَا عَلِمْتُمْ، فَمَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ. وَمَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِرَأْیِهٖ فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهٗ وَأَبُوْ یَعْلٰی. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 1/323، الرقم/2976، والترمذي في السنن، کتاب تفسیر القرآن، باب ما جاء في الذي یفسر القرآن برأیہ، 5/199، الرقم/2951، وأبو یعلی في المسند، 5/109، الرقم/2721، وذکرہ الخطیب التبریزي في مشکاۃ المصابیح، 1/79، الرقم/232.

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مجھ سے حدیث بیان کرنے سے بچو، ماسوائے اس کے جس کا تمہیں علم ہو۔ کیوں کہ جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہیے اور جو قرآن کی تفسیر اپنی رائے سے کرے اسے بھی چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔

اِسے امام احمد نے، ترمذی نے مذکورہ الفاظ کے ساتھ اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن ہے۔

33. عَنْ أَبِي قَتَادَۃَ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ عَلٰی هٰذَا الْمِنْبَرِ: إِیَّاکُمْ وَکَثْرَۃَ الْحَدِیْثِ عَنِّي، فَمَنْ قَالَ عَلَيَّ فَلْیَقُلْ حَقًّا أَوْ صِدْقًا وَمَنْ تَقَوَّلَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَہ وَابْنُ أَبِي شَیْبَۃَ.

أخرجہ ابن ماجہ في السنن، المقدمۃ، باب التغلیظ في تعمد الکذب علی رسول اللہ ﷺ، 1/14، الرقم/35، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 5/295، الرقم/26244، والدیلمي في مسند الفردوس، 1/381، 1531، وذکرہ الہندي في کنز العمال، 10/96، الرقم/29170.

حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے رسول اللہ ﷺ کو اس منبر پر ارشاد فرماتے ہوئے سنا: مجھ سے زیادہ احادیث بیان کرنے سے اجتناب کرو، جو میری طرف کوئی بات منسوب کرے تو اسے چاہیے کہ صرف حق اور سچ بات کہے اور جو شخص وہ بات کہے جو میں نے نہیں کہی تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنا لے۔

اس حدیث کو امام ابن ماجہ اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔

34. عَنْ عَبْدِ اللهِ (بْنِ مَسْعُوْدٍ) رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا لِیُضِلَّ بِهٖ فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ.

رَوَاهُ الْبَزَّارُ وَالشَّاشِيُّ وَأَبُوْ نُعَیْمٍ. وَقَالَ الْهَیْثَمِيُّ: رَوَاهُ الْبَزَّارُ وَرِجَالُهٗ رِجَالُ الصَّحِیْحِ.

أخرجہ البزار في المسند، 5/262، الرقم/1876، والشاشي في المسند، 2/212، الرقم/779، وأبو نعیم في المسند المستخرج علی صحیح مسلم، 1/50، وأیضًا في حلیۃ الأولیاء، 12/403، والقضاعي في مسند الشہاب، 10/329، الرقم/560، والطبراني في طرق حدیث من کذب علي/64، الرقم/48، وذکرہ الہیثمي في مجمع الزوائد، 1/144.

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، حضور نبی اکرم ﷺ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا تاکہ اس سے لوگوں کو گمراہ کرے تو اسے اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنا لینا چاہیے۔

اسے امام بزار، شاشی، ابو نعیم اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا: اسے امام بزار نے روایت کیا ہے اور اس کے رجال ’صحیح مسلم‘ کے رجال ہیں۔

35. عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍ رضی الله عنه قَالَ: خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللهِ ﷺ فَقَالَ: تَحَدَّثُوْا وَلْیَتَبَوَّأْ مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مَقْعَدَهٗ مِنْ جَھَنَّمَ، قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللهِ، إِنَّا نَسْمَعُ مِنْکَ أَشْیَاءَ فَنَکْتُبُھَا، فَقَالَ: اُکْتُبُوْا وَلَا حَرَجَ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ عَبْدِ الْبَرِّ وَالْخَطِیْبُ.

أخرجہ الطبراني فيالمعجم الکبیر، 4/276، الرقم/4410، وابن عبد البر في جامع بیان العلم وفضلہ، 2/176، والخطیب البغدادي في تقیید العلم، 1/72-73، وابن عساکر في تاریخ مدینۃ دمشق، 67/203، وابن شاہین في ناسخ الحدیث ومنسوخہ، 1/470، الرقم/626، وذکرہ الھیثمي في مجمع الزوائد، 1/151، والہندي في کنز العمال، 10/101، الرقم/29218.

حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس باہر تشریف لائے اور فرمایا: میری احادیث بیان کرو، لیکن جس نے مجھ پر جھوٹ و افتراء باندھا اسے چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں تیار رکھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم آپ سے بہت ساری باتیں سنتے ہیں اور اُنہیں لکھ لیتے ہیں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: لکھ لیا کرو، اِس میں کوئی حرج نہیں۔

اِسے امام طبرانی، ابن عبد البر اور خطیب بغدادی نے روایت کیا ہے۔

36. عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: مَنْ کَذَبَ عَلٰی نَبِیِّهٖ… لَمْ یُرَحْ رَائِحَۃَ الْجَنَّةِ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالدَّیْلَمِيُّ وَالْقُضَاعِيُّ وَابْنُ عَسَاکِرَ. وَقَالَ الْهَیْثَمِيُّ: وَإِسْنَادُهٗ حَسَنٌ.

أخرجہ الطبراني فيالمعجم الکبیر، 1/217، الرقم/591، وأیضًا في مسند الشامیین، 3/238، الرقم/2163، والدیلمي في مسند الفردوس، 3/483، الرقم/5500، والقضاعي في مسند الشہاب، 1/328، الرقم/558، وابن عساکر في تاریخ مدینۃ دمشق، 35/60، وذکرہ الھیثمي في مجمع الزوائد، 1/148، والہندي في کنز العمال، 10/102، الرقم/29233.

حضرت اَوس بن اَوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے اپنے نبی پر جھوٹ باندھا، تو اُسے جنت کی خوشبو بھی میسر نہ ہوگی۔

اسے امام طبرانی، دیلمی، قضاعی اور ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا: اس حدیث کی اسناد حسن ہے۔

37. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَیْرِ رضی الله عنهما، قَالَ: قُلْتُ لِلزُّبَیْرِ: إِنِّي لَا أَسْمَعُکَ تُحَدِّثُ عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ کَمَا یُحَدِّثُ فُـلَانٌ وَفُـلَانٌ؟ قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أُفَارِقْهُ، وَلٰـکِنْ سَمِعْتُهٗ یَقُوْلُ: مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب العلم، باب إثم من کذب علی النبي ﷺ، 1/52، الرقم/107، والشاشي في المسند، 1/98، والقضاعي في مسند الشہاب، 1/325.

حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔ وہ فرماتے ہیں: میں نے (اپنے والد) حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں عرض کیا: میں نے آپ کو رسول اللہ ﷺ کی حدیث بیان کرتے ہوئے نہیں سنا جیسے کہ فلاں اور فلاں بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا: میں آپ ﷺ سے کبھی جدا نہیں رہا (یعنی میں نے آپ ﷺ سے بہت کچھ سماعت کیا ہے) لیکن میں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا تھا: جس نے میری طرف جھوٹی بات منسوب کی وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے (اس خوف سے میں روایتِ حدیث میں بہت محتاط ہوں کہ کہیں غلطی سے کوئی نادرست بات آپ ﷺ سے منسوب کر بیٹھوں)۔

اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

38. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رضی الله عنه، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آیَةً، وَحَدِّثُوْا عَنْ بَنِي إِسْرَائِیْلَ وَلَا حَرَجَ، وَمَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَحْمَدُ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الأنبیاء، باب ما ذکر عن بني إسرائیل، 3/1275، الرقم/3274، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/159، 202، 214، وابن حبان في الصحیح، 14/149، الرقم/6256.

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مجھ سے سیکھ کر دوسروں تک پہنچاؤ خواہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو اور بنی اسرائیل کے واقعات بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں تیار سمجھ لے۔

اسے امام بخاری اور احمد بن حنبل نے روایت کیا۔

وَفِي رِوَایَةٍ ذَکَرَ ابْنُ حِبَّانَ: قَالَ أَبُوْ حَاتِمٍ: قَوْلُهٗ ﷺ: {بَلِّغُوْا عَنِّي وَلَوْ آیَةً} أَمْرٌ قَصَدَ بِهِ الصَّحَابَۃَ، وَیَدْخُلُ فِي جُمْلَةِ هٰذَا الْخِطَابِ مَنْ کَانَ بِوَصْفِهِمْ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ فِي تَبْلِیْغِ مَنْ بَعْدَهُمْ عَنْهُ ﷺ، وَهُوَ فَرْضٌ عَلَی الْکِفَایَةِ إِذَا قَامَ الْبَعْضُ بِتَبْلِیْغِهٖ سَقَطَ عَنِ الْآخَرِیْنَ فَرْضُهٗ، وَإِنَّمَا یَلْزَمُ فَرْضِیَّتُهٗ مَنْ کَانَ عِنْدَهٗ مِنْهُ مَا یَعْلَمُ أَنَّهٗ لَیْسَ عِنْدَ غَیْرِهٖ، وَأَنَّهٗ مَتَی امْتَنَعَ عَنْ بَثِّهٖ، خَانَ الْمُسْلِمِیْنَ، فَحِیْنَئِذٍ یَلْزَمُهٗ فَرْضُهٗ. وَفِیْهِ دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّ السُّنَّۃَ یَجُوْزُ أَنْ یُقَالَ لَهَا الْآيُ، إِذْ لَوْ کَانَ الْخِطَابُ عَلَی الْکِتَابِ نَفْسِهٖ دُوْنَ السُّنَنِ لَاسْتَحَالَ لِاشْتِمَالِهِمَا مَعًا عَلَی الْمَعْنَی الْوَاحِدِ. وَقَوْلُهٗ ﷺ: {وَحَدِّثُوْا عَنْ بَنِي إِسْرَائِیْلَ وَلَا حَرَجَ} أَمْرُ إِبَاحَةٍ لِهٰذَا الْفِعْلِ مِنْ غَیْرِ ارْتِکَابِ اِثْمٍ یَسْتَعْمِلُهُ، یُرِیْدُ بِهٖ حَدِّثُوْا عَنْ بَنِي إِسْرَائِیْلَ مَا فِي الْکِتَابِ وَالسُّنَّةِ مِنْ غَیْرِ حَرَجٍ یَلْزَمُکُمْ فِیْهِ. وَقَوْلُهٗ ﷺ: {وَمَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا} لَفْظَۃٌ خُوْطِبَ بِهَا الصَّحَابَةُ، وَالْمُرَادُ مِنْهٗ غَیْرُهُمْ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ، لَا هُمْ، إِذِ اللهُ جَلَّ وَعَـلَا نَزَّهَ أَقْدَارَ الصَّحَابَةِ عَنْ أَنْ یُتَوَهَمَ عَلَیْهِمُ الْکِذْبُ، وَإِنَّمَا قَالَ ﷺ هٰذَا، لِأَنْ یَعْتَبِرَ مَنْ بَعْدَهُمْ، فَیَعُوا السُّنَنَ وَیَرْوُوْهَا عَلٰی سُنَنِهَا حَذَرَ إِیْجَابِ النَّارِ لِلْکَاذِبِ عَلَیْهِ ﷺ.

ذکرہ ابن حبان في الصحیح، کتاب التاریخ، باب ذکر الإباحۃ للمرء أن یحدّث عن بني إسرائیل وأخبارہم، 14/149، الرقم/6256.

ایک روایت میں امام ابن حبان نے ذکر کیا کہ امام ابو حاتم نے کہا ہے: حضور نبی اکرم ﷺ کا فرمان مبارک - بَلِّغُوْا عَنِّي وَلَوْ آیَةً ’میری طرف سے پہنچاؤ خواہ وہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو‘ - ایک امر ہے اور اس سے آپ ﷺ نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا قصد فرمایا، اور اس خطاب کے اِجمال میں وہ تمام لوگ شامل ہیں جو صحابہ کے وصفِ (اسلام) میں داخل ہیں اور یہ قیامت تک کے لیے ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی جانب سے ان لوگوں تک (دین کے احکام) پہنچانے کے لیے جو اُن کے بعد (آنے والے) ہیں اور یہ فرض کفایہ ہے؛ جب بعض لوگ فریضۂ تبلیغ ادا کرلیں گے تو باقی لوگوں سے یہ فریضہ ساقط ہو جائے گا، اور یہ فریضہ ہر اس شخص پر لازم ہے جو یہ جانتا ہے کہ اس کے پاس دین کا وہ علم ہے جو اس کے علاوہ کسی اور کے پاس نہیں ہے، اور اگر وہ یہ علم پھیلانے سے باز رہا تو وہ مسلمانوں کے ساتھ خیانت کرے گا، تو اس صورت میں اس پر یہ فریضہ لازم ہو جاتا ہے۔ اور اس میں یہ بھی دلیل ہے کہ سنت کو آیات کہنا بھی جائز ہے۔ کیوں کہ اگر خطاب صرف کتاب اللہ پر ہوتا نہ کہ سنن پر تو یقینی ان دونوں (یعنی کتاب و سنت) کا ایک ہی معنی پر مشتمل ہونا نا ممکن ہوتا اور آپ ﷺ کا یہ فرمان مبارک - وَحَدِّثُوْا عَنْ بَنِي إِسْرَائِیْلَ وَلَا حَرَجَ ’بنی اسرائیل سے روایات بیان کرو اس میں کوئی حرج نہیں‘ - اس فعل کے لیے اَمرِ اِباحت ہے بغیر کسی ارتکابِ گناہ، اور آپ ﷺ کی اس سے مراد یہ ہے کہ بنی اسرائیل سے روایات بیان کرو جو کتاب و سنت کے مطابق ہوں جس سے تمہارا کوئی (دینی) حرج نہ ہو۔ اور حضور نبی اکرم ﷺ کا فرمان مبارک: (وَمَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا)’’جس نے مجھ پر جان بوجھ کر بہتان باندھا ‘‘یہ لفظاً تو خطاب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ہے، اور (درحقیقت) اس سے مراد ان کے علاوہ قیامت تک آنے والے لوگ ہیں وہ (صحابہ) نہیں ہیں کیوںکہ اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام کی قدروں کو اس چیز سے پاک کر دیا ہے کہ ان کے بارے جھوٹ کا وہم و گمان تک کیا جائے او ربے شک حضور نبی اکرم ﷺ نے ایسا فرمایا ہے تاکہ اس سے وہ لوگ عبرت حاصل کریں جو بعد میں آنے والے ہیں اور وہ سنتوں کو سمجھیں اور ان کو ان کے طریق پر بیان کریں، اور اس آگ سے ڈریں جو حضور ﷺ پر جھوٹ باندھنے والے کے لیے واجب ہوگی۔

39. عَنْ دُجَیْنٍ أَبِي الْغُصْنِ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِیْنَۃَ، فَلَقِیْتُ أَسْلَمَ مَوْلٰی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقُلْتُ: حَدِّثْنِي عَنْ عُمَرَ. فَقَالَ: لاَ أَسْتَطِیْعُ، أَخَافُ أَنْ أَزِیْدَ أَوْ أَنْقُصَ، کُنَّا إِذَا قُلْنَا لِعُمَرَ: حَدِّثْنَا عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ، قَالَ: أَخَافُ أَنْ أَزِیْدَ حَرْفًا أَوْ أَنْقُصَ، إِنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ فَهُوَ فِي النَّارِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 1/46-47، وذکرہ الہیثمي في مجمع الزوائد، 1/142.

حضرت دُجَین ابو الغصن سے مروی ہے۔ انہوں نے بیان کیا ہے: میں مدینہ (منورہ) آیا اور حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام اسلم سے ملا۔ میں نے کہا کہ مجھے عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق کچھ بتائیے۔ انہوں نے کہا: مجھ میں اتنی ہمت نہیں، میں ڈرتا ہوں کہ (ان کی شان میں) کہیں کوئی کمی بیشی نہ کر بیٹھوں، (کیونکہ) جب ہم عمر رضی اللہ عنہ کو کہتے تھے کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ کی کوئی حدیث سنائیں تو وہ فرماتے کہ مجھے خدشہ ہے کہ کہیں ایک حرف کی کمی یا زیادتی نہ کر بیٹھوں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے مجھ پر جھوٹ باندھا تو وہ جہنمی ہے۔

اسے امام احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔

40. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: حَدِّثُوْا عَنِّي کَمَا سَمِعْتُمْ وَلاَ حَرَجَ إِلاَّ مَنِ افْتَرٰی عَلَيَّ کَذِبًا مُتَعَمِّدًا بِغَیْرِ عِلْمٍ فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَابْنُ عَسَاکِرَ.

أخرجہ الحاکم في معرفۃ علوم الحدیث/61، وابن عساکر في تاریخ مدینۃ دمشق الکبیر، 13/213.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: تم مجھ سے اسی طرح آگے روایت کیا کرو جس طرح تم نے سنا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، مگر وہ شخص جس نے علم کے بغیر جان بوجھ کر مجھ پر افتراء باندھا تو وہ اپنا ٹھکانا آگ میںتیار رکھے۔

اسے امام حاکم اور ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔

وَکَذٰلِکَ رَوَی الطَّبَرَانِيُّ عَنْ عَزَّۃَ بِنْتِ عِیَاضٍ، أَنَّهَا سَمِعَتْ جَدَّهَا أَبَا قِرْصَافَۃَ یَقُولُ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: حَدِّثُوْا عَنِّي بِمَا تَسْمَعُوْنَ، وَلاَ تَقُوْلُوْا إِلاَّ حَقًّا، وَمَنْ کَذَبَ عَلَيَّ بُنِيَ لَهٗ بَیْتٌ فِي جَهَنَّمَ.

أخرجہ الطبراني في طرق حدیث ’مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ‘ /146، الرقم/155، وأیضًا في المعجم الکبیر، 3/18، الرقم/2516، والرامہرمزي في المحدث الفاصل بین الراوي والواعي/172، الرقم/16.

اور اسی طرح امام طبرانی حضرت عزہ بنت عیاض سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے دادا ابو قرصافہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم لوگ مجھ سے جو کچھ سنتے ہو اُسے آگے روایت کرو، سوائے حق کے (اپنی طرف سے) کچھ نہ کہو۔ جس شخص نے میری طرف جھوٹی بات منسوب کی اس کے لیے جہنم میں گھر تیار ہے۔

41. عَنْ حَرَامِ بْنِ حَکِیْمٍ، قَالَ: قَدِمَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رضی الله عنه دِمَشْقَ فِي حَاجَةٍ إِلَی الْوَلِیْدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ، فَأَتَیْنَاهُ وَسَلَّمْنَا عَلَیْهِ، وَقُلْنَا لَهٗ: هَلْ سَمِعْتَ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: مَنْ یَّقُوْلُ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ؟ قَالَ: بَلْ سَمِعْتُهٗ یَقُوْلُ: حَدِّثُوْا عَنِّي کَمَا سَمِعْتُمْ وَلاَ حَرَجَ إِلاَّ مَنِ افْتَرٰی عَلَيَّ کَذِبًا مُتَعَمِّدًا لِیُضِلَّ بِهِ النَّاسَ، فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ. فَلَمَّا سَمِعْنَا ذٰلِکَ مِنْهُ، رَأَیْتُ عَلَیْهِ النُّوْرَ.

رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ.

أخرجہ ابن عساکر في تاریخ مدینۃ دمشق الکبیر، 13/213.

حضرت حرام بن حکیم سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کسی کام کی غرض سے ولید بن عبد الملک کے پاس دمشق میں تشریف لائے۔ ہم ان کے پاس سلام کرنے کی غرض سے حاضر ہوئے اور آپ سے عرض کیا: کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے: جو میری طرف سے وہ کچھ کہے جو میں نے نہیں کہا ہوا تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں تیار رکھے؟ انہوں (حضرت انس رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: بلکہ میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے: میری طرف سے اسی طرح حدیث بیان کرو جس طرح تم نے سنی ہو، اس میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن جس شخص نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا تاکہ وہ اس کے ذریعے لوگوںکو گمراہ کر سکے تو وہ اپناٹھکانہ جہنم میں تیار رکھے۔ (حرام بن حکیم فرماتے ہیں:) جب ہم نے انس رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی تو میں نے ان پر نور کا ایک ہالہ دیکھا۔

اسے امام ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔

وَذَکَرَ الْخَطِیْبُ الْبَغْدَادِيُّ: فَمَنْ بَلَغَهٗ عَنِّي حَدِیْثٌ فَکَذَّبَ بِهٖ أَوْ کَذَّبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ.

أخرجہ الخطیب البغدادي في الکفایۃ في علم الروایۃ/11.

خطیب بغدادی نے یہ بیان کیا ہے: سو جس کو میری طرف سے کوئی حدیث پہنچی اور اس نے اس کو جھٹلایا یا جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا، تو اسے چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانہ آگ میں تیار رکھے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved