اربعین: توحید اور ممانعت شرک

اللہ تعالٰی کا شرک اور شرکاء سے پاک ہونا

تَنْزِيْهُهُ تَعَالٰی عَنِ الشِّرْکِ وَالشُّرَکَاءِ

{اللہ تعاليٰ کا شرک اور شرکاء سے پاک ہونا}

اَلْقُرْآن

(1) اَتٰٓی اَمْرُ اللهِ فَـلَا تَسْتَعْجِلُوْهُط سُبْحٰـنَهُ وَتَعٰـلٰی عَمَّا يُشْرِکُوْنَo

(النحل، 16/ 1)

اللہ کاوعدہ (قریب) آپہنچا سو تم اس کے چاہنے میں عجلت نہ کرو۔ وہ پاک ہے اور وہ ان چیزوں سے برتر ہے جنہیں کفار (اس کا) شریک ٹھہراتے ہیں۔

(2) لَوْ کَانَ فِيْهِمَآ اٰلِهَةٌ اِلاَّ اللهُ لَفَسَدَتَاط فَسُبْحٰنَ اللهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُوْنَo

(الأنبياء، 21/ 22)

اگر ان دونوں (زمین و آسمان) میں اللہ کے سوا اور (بھی) معبود ہوتے تو یہ دونوں تباہ ہو جاتے پس اللہ جو عرش کا مالک ہے ان (باتوں) سے پاک ہے جو یہ (مشرک) بیان کرتے ہیں۔

(3) اِنَّکُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ ط اَنْتُمْ لَهَا وَارِدُوْنَo لَوْ کَانَ هٰٓـؤُلَآءِ اٰلهَةً مَّا وَرَدُوْهَا ط وَکُلٌّ فِيْهَا خٰلِدُوْنَo لَهُمْ فِيْهَا زَفِيْرٌ وَّهُمْ فِيْهَا لَا يَسْمَعُوْنَo

(الأنبياء، 21/ 98-100)

بے شک تم اور وہ (بت) جن کی تم اللہ کے سوا پرستش کرتے تھے (سب) دوزخ کا ایندھن ہیں، تم اس میں داخل ہونے والے ہو۔ اگر یہ (واقعتاً) معبود ہوتے تو جہنم میں داخل نہ ہوتے، اور وہ سب اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ وہاں ان کی (آہوں کا شور اور) چیخ و پکار ہوگی اور اس میں کچھ (اور) نہ سن سکیں گے۔

(4) اَجَعَلَ الْاٰلِهَةَ اِلٰـهًا وَّاحِدًا ج اِنَّ هٰذَا لَشَيْئٌ عُجَابٌo

(صٓ، 38/ 5)

کیا اس نے سب معبودوں کو ایک ہی معبود بنا رکھا ہے؟ بے شک یہ تو بڑی ہی عجیب بات ہے۔

(5) وَمَا قَدَرُوا اللهَ حَقَّ قَدْرِهِ ق صل وَالْاَرْضُ جَمِيْعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ وَالسَّمٰوٰتُ مَطْوِيٰتٌ م بِيَمِيْنِهِ ط سُبْحٰنَهُ وَتَعٰلٰی عَمَّا يُشْرِکُوْنَo

(الزمر، 39/ 67)

اور انہوں نے اللہ کی قدر و تعظیم نہیں کی جیسے اُس کی قدر و تعظیم کا حق تھا اور ساری کی ساری زمین قیامت کے دن اُس کی مُٹھی میں ہوگی اور سارے آسمانی کرّے اُس کے دائیں ہاتھ (یعنی قبضۂ قدرت) میں لپٹے ہوئے ہوں گے، وہ پاک ہے اور ہر اس چیز سے بلند و برتر ہے جِسے یہ لوگ شریک ٹھہراتے ہیں۔

اَلْحَدِيْث

30. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : قَالَ اللهُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: أَنَا أَغْنَی الشُّرَکَاءِ عَنِ الشِّرْکِ، مَنْ عَمِلَ عَمَلًا أَشْرَکَ فِيهِ مَعِي غَيْرِي تَرَکْتُهُ وَشِرْکَهُ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الزهد والرقائق، باب من أشرک في عمله غير اللہ وفي نسخة باب تحريم الرياء، 4/ 2289، الرقم/ 2985.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعاليٰ ارشاد فرماتا ہے: میں تمام شرکاء سے بے نیاز ہوں۔ جس شخص نے کسی عمل میں میرے غیر کو شریک کیا، میں اسے اور اس کے شرکیہ عمل کو چھوڑ دیتا ہوں (یعنی دونوں کو میرے ہاں قبولیت نہیں ملتی)۔

اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

31. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم يَرْوِيْهِ عَنْ رَبِّهِ أَنَّهُ قَالَ: أَنَا خَيْرُ الشُّرَکَاءِ، فَمَنْ عَمِلَ عَمَلًا فَأَشْرَکَ فِيْهِ غَيْرِي، فَأَنَا بَرِيئٌ مِنْهُ وَهُوَ لِلَّذِي أَشْرَکَ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ.

أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2/ 301، الرقم/ 7986.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے رب تعاليٰ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعاليٰ نے فرمایا ہے: میں تمام شرکاء سے بالاتر ہوں۔ لیکن جس نے کوئی عمل کیا، پھر اس میں میرے ساتھ میرے غیر کو شریک کر لیا تو میں اُس (کی جزا دینے) سے بری الذمہ ہوں اور وہ اُسی کے لیے (شمار) ہوگا جسے اُس نے میرے ساتھ شریک ٹھہرایا ہے۔

اسے امام احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔

32. عَنْ أَبِي سَعْدِ بْنِ أَبِي فَضَالَةَ الْأَنْصَارِيِّ رضی الله عنه - وَکَانَ مِنَ الصَّحَابَةِ - قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُولُ: إِذَا جَمَعَ اللهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِيَوْمٍ لَا رَيْبَ فِیهِ نَادٰی مُنَادٍ: مَنْ کَانَ أَشْرَکَ فِي عَمَلٍ عَمِلَهُ ِﷲِ أَحَدًا فَلْيَطْلُبْ ثَوَابَهُ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللهِ، فَإِنَّ اللهَ أَغْنَی الشُّرَکَائِ عَنِ الشِّرْکِ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَابْنُ حِبَّانَ.

32: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب الزهد والرقائق، باب من أشرک في عمله غیر اللہ وفي نسخة باب تحريم الريائ، 4/ 2289، الرقم/ 2985، وابن ماجه في السنن، کتاب الزهد، باب الرياء والسمعة، 2/ 1406، الرقم/ 4203، وابن حبان في الصحيح، 2/ 130-131، الرقم/ 404.

حضرت ابو سعد بن ابی فضالہ انصاری رضی اللہ عنہ - جو کہ صحابہ کرام l میں سے تھے - سے مروی ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جب اللہ تعاليٰ روزِ قیامت - کہ جس کے وقوع میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے - لوگوں کو جمع فرمائے گا تو ایک پکارنے والا پکارے گا: جس نے کسی ایسے عمل میں کسی اور کو شریک ٹھہرایا کہ جس عمل کو اُس نے (بظاہر) اللہ تعاليٰ کے لیے کیا تھا، تو اسے اس کا ثواب بھی اُسی غیرِ خدا سے طلب کرنا چاہیے، کیونکہ اللہ تعاليٰ ہر طرح کے شرکاء اور شرک سے مبراء ہے۔

اسے امام ترمذی، ابن ماجہ اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔

33. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا أَغْنَی الشُّرَکَائِ عَنِ الشِّرْکِ، فَمَنْ عَمِلَ لِي عَمَلًا أَشْرَکَ فِيهِ غَيْرِي، فَأَنَا مِنْهُ بَرِيئٌ وَهُوَ لِلَّذِي أَشْرَکَ.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَہ.

أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب الزهد، باب الرياء والسمعة، 2/ 1405، الرقم/ 4202.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعاليٰ ارشاد فرماتا ہے: میں ہر قسم کے شرکاء اور شرک سے پاک ہوں۔ جو شخص کوئی عمل کرے اور اس میں میرے ساتھ میرے غیر کو بھی شریک کرلے، تو میں اس (عمل کی جزاء دینے) سے بریٔ الذمہ ہوں؛ وہ عمل اُسی کے لیے ہے جسے اس نے اس عمل میں شریک کر لیا ہے۔

اسے امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

34. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم يَرْوِيْهِ عَنْ رَبِّهِ، قَالَ: أَنَا خَيْرُ الشُّرَکَاءِ.

وَقَالَ بُنْدَارٌ: أَنَا أَغْنَی الشُّرَکَاءِ عَنِ الشِّرْکِ، فَمَنْ عَمِلَ عَمَلًا فَأَشْرَکَ فِيْهِ غَيْرِي فَأَنَا مِنْهُ بَرِيئٌ، وَهُوَ لِلَّذِي أَشْرَکَ.

وَقَالَ بُنْدَارٌ: قَالَ: فَأَنَا مِنْهُ بَرِيئٌ وَلْيَلْتَمِسْ ثَوَابَهُ مِنْهُ.

رَوَاهُ ابْنُ خُزَيْمَةَ.

أخرجه ابن خزيمة في الصحيح، 2/ 67، الرقم/ 938.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے رب تعاليٰ سے روایت کرتے ہیں۔ اللہ تعاليٰ فرماتا ہے: میں تمام شرکاء سے بالاتر ہوں۔

(راوی) بندار کہتے ہیں (کہ روایت یوں ہے): میں ہر طرح کے شرکاء کی شراکت سے بے نیازاور پاک ہوں۔ لیکن جس نے ایسا کام کیا اور میرے ساتھ میرے غیر کو شریک ٹھہرایا تو میں اُس (کی جزا دینے) سے بری الذمہ ہوں اور وہ (عمل) اُسی کے لیے (شمار) ہوگا جسے اُس نے میرے ساتھ شریک ٹھہرایا ہے۔

(راوی) بندار کہتے ہیں کہ اللہ تعاليٰ نے فرمایا: سو میں اُس سے بری الذمہ ہوں۔ لہٰذا اُسے چاہیے کہ وہ اپنا اَجر و ثواب بھی اُسی سے مانگے (جسے اُس نے میرے ساتھ شریک ٹھہرایا ہے)۔

اسے امام ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved